38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی وزیر جناب تومر نے دالوں کے عالمی دن کے موقع پر ہونے والی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی

Urdu News

نئی دہلی: زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود، دیہی ترقیات، پنچایت راج اور خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ بھارت دالوں کی پیداوار میں خود کفالت کے مقصد کی طرف آگے بڑھ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’پچھلے پانچ- چھ برسوں میں کسانوں اور سائنسدانوں کی انتھک محنت اور مرکزی حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کے سبب ملک نے اپنی دالوں کی پیداوار 140 لاکھ ٹن سے بڑھا کر 240 لاکھ ٹن کردی ہے۔  اب ہمیں مستقبل کی ضرورتوں  کا خیال رکھنا ہے‘‘۔ جناب تومر نے مزید کہا کہ ایک اندازے کے مطابق سن 2050 تک تقریباً 320 لاکھ ٹن دالوں  کی ضرورت ہوگی۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اپیل کے بعد دالوں کی درآمد  پر انحصار کم ہوگیا ہے اور ملک 15000 کروڑ روپئے سے زیادہ کی سالانہ بچت  کر رہا ہے۔ جناب تومر انڈین پلسز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی آئی پی آر) کی طرف سے منعقدہ دالوں کے عالمی دن کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کر رہے تھے۔

اس موقع پر جناب تومر نے پھوپال اور بیکانیر میں آئی آئی پی آر کے علاقائی مرکزوں میں آفس اور لیباریٹری عمارتوں کا افتتاح کیا اور کھوردھا (اڈیشہ) میں آئی آئی پی آر کے علاقائی مرکز کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اس موقع پر ایک تین روزہ قومی سیمینار منعقد کیا جارہا ہے جس کا موضوع ہے ’’خود کفالت اور تغذیہ کی سکیورٹی‘‘ اس میں 700 سے زیادہ سائنسداں ، تحقیق کار، پالیسی ساز، طلبا اور کسان شرکت کر رہے ہیں، جو دالوں اور تغذیہ کی سکیورٹی پر بھرپور بحث ومباحثہ کریں گے۔

جناب تومر نے بتایا کہ خوراک اور زراعت کی عالمی تنظیم نے  لوگوں کی صحت پر دالوں کے اچھے اثرات کے پیش نظر دالوں کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا تھا۔اس طرح دنیا دالوں کی فصلوں کے فروغ پر توجہ دے گی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ  چھ برسوں میں دالوں کی ایم ایس پی 40 فیصد سے بڑھا کر 73 فیصد کردی گئی ہے جس سے یقیناً کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ  کم غذائیت کو ختم کرنے کے لیے دالوں پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل کو اس  بات کو یقینی بنانے میں اصل رول ادا کرنا ہے۔ زرعی سائنسداں ملک کے لیے بہت سی قسمیں فراہم کر رہے ہیں۔ جس سے پیداوار اور پیداوری صلاحیت دونوں کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

دو ہزار بائیس سے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے بارے میں مرکزی وزیر نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں اورآئی سی اے آر نیز کسان اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پوری جانفشانی سے کام کر رہے ہیں جس کے یقیناً نتائج برآمد ہوں گے۔ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا پر ترمیم شدہ شکل میں عمل کیا  گیا ہے، تاکہ کسانوں کے لیے خطرہ ختم ہوجائے اور وہ خطرے سے ا ٓزاد ہوجائیں۔ چار برسوں میں کسانوں نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کی قسطوں کے طور پر 17000 کروڑ روپئے ادا کئے ہیں جبکہ انھیں پانچ گنا زیادہ رقم یعنی کلیم کے طور پر 90000 کروڑ روپئے ادا کئے گئے ہیں۔ اس سے کسانوں  کو بہت بڑی راحت ملی ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ ملک کے 86 فیصد کسان چھوٹے اور معمولی زمین رکھنے والے کسان ہیں۔ انھیں منافع اسی وقت ہوسکتا ہے جب وہ مہنگی فصلیں اگائیں،نئی ٹیکنالوجی منسلک ہوں اور ان کا سلسلہ منڈی سے جڑے۔ اس چیز پر غور کرتے ہوئے حکومت نے  10 ہزار ایف پی اوز بنانے کا فیصلہ کیا جس  پر 6850 کروڑ روپئے خرچ کئے جائیں گے اور اس سے ملک کے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔زراعت کے شعبے میں اختراع کی ضرورت ہے اور ان قانونی پابندیوں کو ختم کیے جانے کی ضرورت ہے جو ایک طویل مدت سے محسوس کی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں اصلاحات اور ایف پی او اسکیم کے علاوہ ایک لاکھ کروڑ روپئے  کا بنیادی ڈھانچہ فنڈ بھی  تشکیل دیا گیا ہے جس  پر کام شروع ہوگیا ہے اور بعض ریاستوں میں پروجیکٹوں کی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔ زرعی اور باغبانی کی مصنوعات کو نقصان سے بچانے کے لیے کسان ریل اور کرشی اڑان کی اسکیمیں شروع کی گئیں۔ 150 سے زیادہ کسان ٹرینیں پہلے ہی چلائی جاچکی ہیں اور ٹی او پی اسکیم کے تحت کرایے پر 50 فیصد سبسڈی دی جارہی ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ اچھی قسمیں اور اعلیٰ معیار کے بیج اچھی فصل کے لیے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے دالوں کے 150 مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر زرعی سیکٹر آگے بڑھے، یہ ملک کی ضرورت ہے۔ بھارت کو تلہن کے معاملےمیں خود  کفیل ہونا ہے اور ہمارے  سائنسداں اس سمت میں مسلسل تحقیق کر  رہے ہیں۔

زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری، آئی سی اے آر کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ترلوچن مہاپاتر نے بھی پروگرام میں شرکت کی۔ ان کے علاوہ ا ٓئی سی اے آر  کے ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل (کروپ سائنس) ڈاکٹر تلک راج شرما، اسسٹنٹ ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر سنجیو گپتا،آئی آئی پی آر کے ڈائرکٹرڈاکٹر این پی سنگھ، کسانوں، سائنسدانوں اور دیگر حکام کے ساتھ پروگرام میں موجودتھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More