37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے تپ دق کی روک تھام میں تیزی لانے کے لئے عالمی مہم کے طور پر اقوام متحدہ کے عالمی ٹی بی پروگرام سے خطاب کیا

Urdu News

نئی دہلی: صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیرڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ڈبلیو ایچ او کے عالمی  تپ دق پروگرام کے زیر اہتمام ‘ٹی بی کی روک تھام میں تیزی لانے  کے لئے  عالمی  مہم’کے طور  پر  ایک اعلی سطح کے ورچولی طور پر منعقد ایک پروگرام میں حصہ لیا ۔

 اس خصوصی اور اعلی سطح کی تقریب کا مقصد ٹی بی سے روک تھام کی حکمت عملی وضع کرنا  اور  ٹی بی سے بچاؤ اور اس کے علاج پر  2022 میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے اعلی سطح کے اجلاس کے   مقصد  کو حا صل کرنے  کی طرف تیزی سے آگے بڑھنے کے لئے ملک اور عالمی سطح پر ضروری   اہم اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ‘ٹی بی کی روک تھام اور اس کے علاج میں اضافہ کرنے، انفیکشن کی زنجیر کو توڑنےاور ٹی بی سے متاثرہ افراد میں فعال بیماری کی شکل کواختیارکرنے سے  روکنے  کے لئے  سب  سے زیادہ   اہم ہے۔بھارت  ٹی بی سے نمٹنے اور 2025 تک اس کا پوری طرح سے خاتمہ کرنے کے لئے  ٹی بی کےنئے علاج کی راہ پر گامزن ہے۔

 بھارت کے  وعدوں کا اعادہ کرتے  ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ بھارت ٹی بی کے خاتمے کے لئے پوری طرح سے مالی اعانت فراہم کرنے والے قومی اسٹریٹجک پلان پر جارحانہ طور پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں پانچ کروڑ  افراد کا علاج کرکے اس سمت میں قابل ذکر کام کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی اعلی سطح کی میٹنگ (یو این ایچ ایل ایم) کے مقاصد – علمی  سطح  پر ٹی بی  کے علاج  کا 4 کروڑ    اور  ٹی پی ٹی پر 3 کروڑ  افراد  کا نشانہ حاصل کرنے کے لئے آئندہ 18 ماہ  میں بھارت  قومی سطح پر ٹی بی سے بچاؤ کے علاج (ٹی پی ٹی) اور سرگرمیوں  میں تیزی لانے لئے   پرعزم ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ ٹی بی اسکریننگ اور تشخیصی آلات جیسے این اے اے ٹی ، مصنوعی ذہانت کا پتہ لگانے والا ڈیجیٹل ایکس رے ، اعلی معیار کی دوائیں ، ڈیجیٹل ٹکنالوجی ، کثیر الجہتی کمیونٹی کی مصروفیات کے ساتھ ہمارے صحت کے نظام کی ہر سطح پر مربوط ٹی بی خدمات ملک میں  ٹی بی کے معاملوں  اور  اموات  کی تعدادمیں تیزی سے کمی لانے کا سبب  ہے۔ اس سلسلے میں، انہوں نے کہا ، “ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قابل قیادت میں بھارت  نے 2025  تک یعنی 2030 کے ایس ڈی جی کے ہدف سے پانچ سال پہلے ہی  ٹی بی کے خاتمے کی بے مثال سیاسی عزائم کا مظاہرہ کیا ہے۔”

انہوں نے 2020 میں قائم کردہ ریاستوں اوراضلاع کی ذیلی قومی سرٹیفیکیشن پر بھی بات کی۔ اس اقدام میں  مختلف زمرے کے  تحت ‘ٹی بی فری اسٹیٹس کی طرف پیشرفت’ کے بارے میں مختلف زمروں کے تحت اضلاع / ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جس کی ٹی بی کے کیسز  میں گراوٹ کے حساب سے پیمائش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا ، “مجھے اس فورم میں یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ ‘مرکز کے زیر انتظام علاقے  لکشدیپ اور  جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کو 2020 میں ملک  میں  پہلے ٹی بی سے پاک مرکز کے زیر انتطام  علاقہ اور پہلا ٹی بی فری ضلع تسلیم کیا جا  چکا  ہے۔ ‘

کووڈ – 19 کے خلاف جاری جنگ کی جانب عالمی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے ، ڈاکٹر ہرش وردھن نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ٹی بی کے خاتمے کے لئے یکساں طور پر متحد ہوجائیں۔ انہوں نے کہا ، ‘ٹی بی کو ختم کرنے کے لئے ، ہمیں نئی ​​ویکسین ، دوائیوں وغیرہ کی ترقی کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ کووڈ- 19 وبائی بیماری نے ہمیں دکھایا ہے کہ اگر دنیا ایک ساتھ ہوجائے تو ایک سال سے بھی کم عرصے میں ویکسین تیار کرنا ممکن ہے۔ ہمیں ٹی بی کے لئے نمایاں پیشرفت اور اسی طرح کے نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ ‘ انہوں نے عالمی برادری سے مناسب فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ہندوستان جیسے ممالک 2022 تک ٹی بی سے بچاؤ اور اس کے  علاج میں اضافہ  کرسکیں ، 2023 تک ٹی بی کی ویکسین  تیار ہو سکے  اور 2025 تک ‘بھارت میں ٹی بی کا خاتمہ’  کے ہدف کوحاصل کرسکیں اور 2030 تک عالمی سطح پر اس کے خاتمے کو ممکن بنایا جاسکے۔

image00245N9 (1).png

اس پروگرام میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ، ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گھیبریسس ، تریزا  کاسیوا ، ڈائریکٹر، ڈبلیو ایچ او گلوبل ٹی بی پروگرام، ایریئل پابلوس مینڈیس، صدر،  ٹی بی  کے لئے  اسٹریٹجک اینڈ ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (ایس ٹی اے جی-ٹی بی)بھارت ، برازیل ، نائیجیریا ،روس  ، فلپائن ، پاکستان اور انڈونیشیا سمیت کئی  ممالک کے اعلی سطح کےرہنماؤں کے ساتھ شرکت کی۔

اس موقع پر وہ افراد جو ٹی بی سے صحتیاب ہوچکے ہیں کے ساتھ تقریب کے شراکت دار اور ڈونرز بھی موجود تھے۔ ورچول گفتگو میں، شرکاء نے  کووڈ – 19 وبا کے دوران  ٹی بی سے زیادہ  متاثر ممالک کے  امراض کے پیشرفت کا جائزہ لیا  گیا، جس میں اس کو تیز کرنے کے لئے ضروری اقدامات کی نشاندہی کی گئی اور ممبر ممالک کے یو این ایچ  ایل ایم  کے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے آگے کی راہ متعین کرنے پر گفت و شنید کی گئی۔

اس پروگرام میں ٹی بی کی روک تھام اور ٹی بی کے کیسز کی نشاندہی کرنے کے دوران آنے والی  رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ایک  ملٹی ایجنسی ‘کال ٹو ایکشن’ کا آغاز کیا گیا۔ رہنماؤں نے نفاذ کوتیز کرنےاور ٹی بی سےروک تھام کے لئے یو این ایچ ایل ایم کے مقاصد  کےحصول کے لئے ضروری سرمایہ کاری کے سلسلے میں بھی ایک بیان جاری کیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More