38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ یہ جان سکیں کہ اعلیٰ ترین سطحوں پر فیصلے کیسے لئے جاتے ہیں اور قومی سلامتی کن چیزوں کی متقاضی ہوتی ہے : نائب صدر جمہوریہ ہند

Urdu News

 نئی دلّی ، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ  بھارتی عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ یہ جان سکیں کہ اعلیٰ ترین سطح پر فیصلے کیسے لئے جاتے ہیں اور  قومی سلامتی کن چیزوں کی  متقاضی  ہوتی ہے ۔ موصوف  آج یہاں  ‘ سکیورنگ انڈیا : دی مودی وے ’ نام کی کتاب کا اجراء کرنے کے بعد اس موقع پر موجود  حاضرین سے خطاب کر رہے تھے ۔

          یہ کتاب جناب  نتن گوکھلے کی تصنیف ہے ۔   دفاع کے وزیر مملکت  ڈاکٹر سبھاش  رام راؤ بھامرے  اور دیگر عمائدین بھی اس موقع پر موجود تھے ۔  نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یہ کتاب  این ڈی اے حکومت کے بارے میں از حد  قریبی اور تفصیلی اطلاعات فراہم کرتی ہے ۔  ساتھ ہی ساتھ قومی سلامتی اور غیر  ملکی پالیسی اقدامات پر بھی روشنی ڈالتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ  داخلی امور پر روشنی ڈالتے ہوئے خفیہ اطلاعات  ، نوٹس اور  قومی سلامتی میں دخل رکھنے والے  افراد  کے ساتھ سینکڑوں گھنٹوں کے انٹر ویو   کے نتیجے میں جناب گوکھلے نے یہ کتاب تصنیف کی ہے اور یہ بتایا ہے کہ فیصلے لینے کے عمل کے سلسلے میں  حکومت  کے تحت  اعلیٰ سطح پر    کیا ہوتا ہے  ۔

          نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یہ کتاب  سرجیکل اسٹرائیک  کی منصوبہ بندی اور اس کو عملی جامہ پہنانے کی اب تک ڈھکی چھپی اطلاعات کو بھی طشت از بام کرتی ہے  ۔ چین اور پاکستان کے سلسلے میں نئی دلّی کی پالیسیوں میں ، جو تبدیلی واقع  ہوئی ، بھارت نے اپنی خارجہ  پالیسی  میں کیا تبدیلی کی اور مشرق وسطیٰ کے سلسلے میں کیا رُخ اپنایا ، یہ تمام تفصیلات بھی اس کتاب میں دی گئی ہیں ۔ وزیر اعظم مودی کی  وہ کوششیں ، جو انہوں نے دنیا بھر میں بھارت نژاد افراد کو آسانیاں فراہم کرنے کے لئے کیں ، کچھ چھوٹی مگر دور رس کوششیں اور اقدامات   ، جن کے ذریعے بھارت کے مفادات کا ہر لحاظ سے تحفظ کرنے کی کوشش کی گئی ، زمین ، خلاء ، سائبر اور بحری علاقے میں کیا طریقۂ کار اپنایا گیا ، ان تمام امور پر مبنی  اطلاعات میں اس کتاب میں شامل ہیں ۔

          نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ پوری دنیا میں  دہشت گردی کا موضوع زیادہ تر حکومتوں کی خارجہ  پالیسی میں سرکردہ حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہو تا اور یہ بنی نوع انسان کے لئے خطرہ ہے اور اس کا ہر حال میں سد باب ہونا چاہیئے اور دوسروں کے ساتھ برتاؤ کرتے وقت ہمیں حساس طریقہ کار اپنانا چاہیئے ۔  ہمیں  ہر حال میں یہ اصول یاد رکھنا چاہیئے کہ اگر تناؤ ہوگا تو ترقی کے  تئیں توجہ مبذول نہیں کی جا سکتی  ۔

          نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ  جمہوریت میں  تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے اور بندوق   کی گولی وہ تبدیلی نہیں لا سکتی ، جو ووٹ لا سکتا ہے۔ حکومت کی پالیسی دہشت گردی  اور بد عنوانی کے تئیں  قطعی عدم برداشت کی ہونی چاہیئے  کیونکہ یہ دونوں لعنتیں ہمارے نظام کی قوت کو سلب کر لیں گی ۔

اس موقع پر  نائب صدر جمہوریہ ہند نے  اپنی تقریر کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ‘ سکیورنگ انڈیا : دی مودی وے ’  نام کی اس کتاب کا اجرا کرتے ہوئے بڑی مسرت ہو رہی ہے ۔ یہ کتاب  سینئر صحافی جناب نتن گوکھلے نے تصنیف کی ہے ۔

عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ دفاع اور سلامتی کے پہلوؤں سے متعلق معاملات  خفیہ زمرے میں ڈال کر پوشیدہ رکھے جاتے ہیں اور انہیں  پوری دنیا میں  کہیں بھی عام طور پر عوام کے سامنے نہیں لایا جاتا  ۔  ظاہر سی بات ہے کہ بیشتر معاملات میں یہ احتیاط اس لئے برتی جاتی ہے کہ اہم فیصلوں اور اُن فیصلوں کو لینے سے متعلق تمام امور کو منظر عام پر اس لئے نہ لایا جائے تاکہ سلامتی اور قومی مفادات متاثر نہ ہوں ۔  اس میں کوئی شک نہیں کہ جائز سلامتی تشویشات کو  ایسے معاملات میں  پوری طرح خفیہ رکھا جانا چاہیئے ۔ تاہم   یہ کتاب تصنیف کرتے ہوئے اس سلسلے میں ایک متوازن نظریہ اپنایا گیا ہے اور یہ  دیکھا گیا ہے کہ   اس طرح کی اطلاعات کس حد تک عوام کے سامنے لائی جا سکتی ہیں کیونکہ اگر شفافیت بالکل نہیں ہو گی تو پھر بد عنوانی راہ پا سکتی ہے ۔

اسی پس منظر میں جناب گوکھلے نے  این ڈی اے حکومت میں اب تک  جس طرح کی باتیں منظر عام پر نہیں لائی گئی تھیں ، اسی قسم کی باتوں کو ، جو کافی حد تک اندر کی باتیں ہیں یعنی حکومت ، قومی سلامتی اور غیر ملکی پالیسی کے سلسلے میں کیا رویہ اختیار کرتی ہے ،   کو اپنی کتاب کا موضوع بنایا ہے۔

داخلی امور پر  توجہ مرکوز کرتے ہوئے  خفیہ امور کا لحاظ رکھتے ہوئے الگ الگ جگہوں سے نوٹس بناتے ہوئے ، قومی سلامتی کے اہم شرکائے کار کے ساتھ  سینکڑوں گھنٹوں کے انٹر ویو لینے کے بعد  انہوں نے یہ بات تصنیف کی ہے ۔ جناب گوکھلے نے  حکومت میں اعلیٰ سطح پر فیصلہ کیسے لیا جاتا ہے ، اس کی داخلی تصویر پیش کی ہے ۔

انہوں نے اپنی کتاب تصنیف کرنے میں کافی  محنت کی   ہے کیونکہ اس کتاب میں  اس طرح کی بہت سی تفصیلات دی گئی ہیں ، جن کا تعلق سرجیکل اسڑائک کی منصوبہ بندی اور عمل آوری ، چین اور پاکستان کے تئیں نئی دلّی کی پالیسی کی تشکیل نو سے متعلق  اطلاعات  درج ہیں ۔ بھارت نے  مشرق وسطیٰ کے سلسلے میں ایک نئی  خارجہ  پالیسی کے تحت توجہ  مرکوز کی ہے  ، وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت  نژاد افراد کو دنیا بھر میں  مشکلات سے چھٹکارا دلانے کے لئے ، جو کوششیں کی ہیں ، بھارت کو ہر لحاظ سے محفوظ و مامون بنانے کے لئے  زمین ، خلاء  ، سائبر اور بحری شعبے میں ، جو چھوٹے مگر دور رس اقدامات کئے ہیں ،  ان کی تفصیلات بھی اس کتاب میں فراہم کی گئی ہیں ۔

یہ کتاب مودی حکومت کے  ذریعے اہم فیصلہ لینے کے عمل کا   ایک کچا چٹھا پیش کرتی ہے ۔  اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ کتاب ایک تجزیاتی دستاویز ہے ۔ در اصل اپنی نوعیت کے لحاظ سے یہ کتاب حقائق پر مبنی ہے اور   اس میں متعلقہ افراد نے  اپنے اپنے نکتۂ نظر کی وضاحت بھی کی ہے۔ اس معاملے میں ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگوں کا خیال ہو کہ یہ ایک  ادھوری تفصیل ہے  ، تاہم اسے  ہم ابتدا تو کہہ ہی سکتے ہیں ۔ اس وقت تک یہ کتاب پڑھیئے  ، جب تک کے لئے یہ لکھی گئی ہے ۔ یہ کچھ بے باک اور غیر روایتی فیصلوں کا صحافتی   ریکارڈ ہے ، جو مودی حکومت نے 2014 ء سے  اب تک کی مدت میں لئے ہیں ۔

اس امر سے انکار نہیں ہے کہ  اس کتاب کو  کچھ اہم شخصیات کا زبردست اعتماد حاصل ہے ، خصوصاً اہم  عہدوں کے  حامل افراد  کے ذریعے فراہم کردہ تفصیلات پیش کرنے کے معاملے میں ایسا ضرور ہوا ہے ۔ پہلی مرتبہ  حساس عہدوں پر فائز افراد نے  با ضابطہ طور پر  کچھ بڑے فیصلوں ، مثلاً پٹھان کوٹ آپریشن ، دو سرجیکل اسٹرائیک ، ایک میانمار اور دوسری پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور ڈوکلام  کے موضوع پر زبان کھولی ہے ۔

یہ کتاب سابق وزیر دفاع جناب منوہر پریکر ، قومی سلامتی مشیر جناب اجیت ڈوبھال  ، موجودہ اور سابق بری فوج کے سربراہان ،  خصوصی دستوں کے افسران اور عملے کے انٹرویو کی حامل ہے  ۔ اس میں این ایس جی کمانڈوز اور آئی اے  ایف عملے  کے ارکان بھی شامل ہیں ۔

یہ کتاب تصنیف کرکے جناب گوکھلے نے قومی سلامتی کے  دقیق موضوع سے  عوام کو روشناس کرایا   ہے ۔ بھارتی افراد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اعلیٰ سطح پر لئے جانے والے فیصلوں کے طریقۂ کار سے واقف ہو سکیں اور یہ جانیں کہ قومی سلامتی کے کیا تقاضے ہوتے ہیں ۔ یہ کتاب اس عمل کے سلسلے میں بڑی مفید جانکاریاں  فراہم کرتی ہے ۔ میں اس کتاب کے مصنف کو  اتنی مختصر مدت میں  یہ  اہم کام مکمل کرنے کے لئے  مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے حکمرانی کے کچھ اَچھوتے پہلوؤں کو منظر عام پر لاکر رکھ دیا  ہے ۔

مجھے خوشی ہے کہ دہشت گردی کا موضوع  دنیا بھر میں بیشتر حکومتوں کی  خارجہ پالیسی میں سرکردہ حیثیت رکھتا ہے ۔

دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور یہ بنی نوع انسانیت کے لئے خطرہ ہے ۔ اس کا سد باب کیا جانا چاہیئے اور ہمیں دوسروں کے ساتھ رابطہ  رکھتے وقت حساس ضرور ہونا چاہیئے تاہم  بھارت   کا اتحاد ، سالمیت اور داخلی سلامتی ہر حال میں یقینی بنائی جانی چاہیئے ۔

ہمیں ہر حال میں یہ اصول یاد رکھنا چاہیئے کہ اگر تناؤ ہے تو ترقی پر توجہ مرکوز نہیں ہو سکتی ۔  ہمیں اپنی سرحدوں کو محفوظ کرنا ہو گا اور اس امر کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ داخلہ سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو تاکہ حکومت اور انتظامیہ ترقی پر توجہ مرکوز کر سکے ۔

جمہوریت میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ گولی وہ کام نہیں کر سکتی ، جو ووٹ کر سکتا ہے ۔ یہ بات ساری دنیا کے سامنے آ چکی ہے ۔ حکومت کی پالیسی دہشت گردی اور بد عنوانی کے معاملے میں قطعی عدم برداشت کی  ہونی چاہیئے  کیونکہ یہ دونوں لعنتیں ہمارے نظام کی قوتوں کو سلب کر لیں گی ۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More