32 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

9 ویں برکس سربراہ کانفرنس کے مکمل اجلاس سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Intervention by Prime Minister at the Dialogue with BRICS Business Council in Xiamen, China
Urdu News

          میں اپنی بات ایک بار پھر گرم جوشی کے ساتھ استقبال کرنے اور اس   سربراہ کانفرنس کے شاندار اہتمام کے لئے صدر شی کا دلی شکریہ ادا کرتے ہوئے   شروع کرتا ہوں ۔ محدود اجلاس  کے دوران ہماری بات چیت  مثبت تھی ۔ اس سے ہماری باہمی افہام و تفہیم  میں اضافہ ہوا ۔ اپنے قیام  کے بعد ایک دہائی سے زیادہ کی مدت میں برکس نے تعاون کے لئے ایک زبردست فرہم ورک تیار کیا ہے ۔ غیر یقینی کیفیت کی طرف بڑھتی ہوئی دنیا  میں ہم نے استحکام اور ترقی  کا رول ادا کیا ہے ۔ اگرچہ ہمارے تعاون کی بنیاد  تجارت اور معیشت  ہیں ، اس کے  باوجود آج ہم   ٹکنا لوجی ، روایت ، ثقافت ، زراعت ، ماحولیات ، توانائی ، کھیلوں اور آئی سی ٹی کے مختلف شعبوں میں تعاون کے لئے کوشش کر رہے ہیں ۔  نیو ڈیولپمنٹ  بینک نے برکس ممالک میں بنیادی ڈھانچے اور  پائیدار ترقی کے لئے وسائل کا انتظام کرنے کے مقصد سے اپنے منشور  پر عمل کرتے ہوئے قرضوں کی تقسیم کا کام شروع کر دیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ہمارے سینٹرل  بینکوں نے بھی کنٹجینٹ ریزرو ارینجمنٹ  کو پوری طرح فعال بنانے کے لئے اقدامات کئے ہیں ۔ یہ ترقی کے وہ سنگ میل ہیں ، جن کو ہم بنیاد بنا سکتے ہیں ۔ مستقبل  کی طرف دیکھتے ہوئے یہ اہم ہے کہ ہمارے  عوام  ہمارے سفر کے مرکز میں ہی  رہیں ۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوتی ہے کہ گذشتہ برس سے چین نے  ہمارے لین دین کے سلسلے میں عوام سے عوام کے روابط کو فروغ دیا ہے ۔ اس طرح کے عوامی میل جول سے ہمارے  روابط  مستحکم ہوں گے اور ہماری تفہیم  میں گہرائی پیدا ہو گی ۔

حضرات ،

          تبدیلی کے اپنے دور رس سفر میں ہندوستان ایک اہم مقام پر ہے ۔ غریبی کو دور کرنے ، سبھی کے لئے صحت ، صفائی ستھرائی ، ہنر مندی ، فوڈ سکیورٹی ، جنسی مساوات ، توانائی ، تعلیم اور اختراع کے معاملے میں ہم مشن موڈ میں کام کر رہے ہیں ۔ گنگا کی صفائی ، قابل تجدید توانائی  ، ڈجیٹل انڈیا ، اسمارٹ سٹیز ، سبھی کے لئے مکان اور اسکل  انڈیا ، صاف ستھری  ، ہری بھری اور شمولیت والی ترقی کے لئے  بنیاد ہیں ۔   ان کے ذریعے ہمارے 800 ملین نو جوانوں کی تخلیقی توانائی کو بھی کام میں لایا جا رہا ہے ۔ خواتین کو تفویض  اختیارات کے ہمارے پروگرام پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے ہیں ، جو قوم کی تعمیر  کے سلسلے میں خواتین کو قومی دھارے میں لاتے ہیں ۔ ہم نے کالے دھن  اور بدعنوانی  کے خلاف جنگ  بھی تیز کی ہے ۔ اپنے قومی  تجربات کو بنیاد  بناکر  برکس ممالک باہمی مفاد کے نتائج کے لئے شراکت داری میں گہرائی پیدا کر سکتے ہیں ۔ باہمی تعاون کو  ایگریڈ کرنے کے لئے ذہن میں کچھ خیالات آتے ہیں ۔ پہلا تو یہ کہ گذشتہ  سال ہم نے  ایک برکس ریٹنگ ایجنسی کی تشکیل کے لئے مل جل کر کوشش کرنے کے بارے میں بات چیت کی تھی ۔ ایک ایسی ایجنسی  کے امکانات کے بارے میں ماہرین کا ایک گروپ مطالعہ  کر رہا ہے ۔ میں اصرار کروں گا کہ اس کی  تشکیل کے لئے روڈ میپ  کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے ۔ دوسرا یہ کہ ہمارے سینٹرل بینکوں کو اپنی  صلاحیتوں کو مزید مستحکم  کرنا اور کنٹنجینٹ  ریزرو  ارینجمنٹ اور آئی ایم ایف کے درمیان  تعاون کو فروغ دینا چاہیئے ۔  تیسرا یہ کہ ہمارے ملکوں کی ترقی کے لئے کم قیمت میں ، اعتماد اور پائیداری کےساتھ  توانائی تک رسائی بہت اہم ہے ۔ آب و ہوا  کے سلسلے میں لچک دار ترقی کا تقاضہ ہے  کہ تمام دستیاب وسائل کو استعمال کیا جائے ۔ قابل تجدید توانائی بہت سے معاملوں میں خصوصی طور پر اہم ہے ۔ اس کو پہچان کر ہندوستان نے فرانس کے ساتھ نومبر ، 2015 ء میں ایک بڑی بین الاقوامی پہل ۔ انٹر نیشنل سولر  ایلائنس ( آئی ایس اے  ) کا آغاز  کیا ۔ یہ پہل شمسی توانائی کے استعمال میں اضافے کے ذریعہ  باہمی مفاد کے لئے 121 ممالک کے اتحاد  پیدا کرے گی ۔ شمسی توانائی کے ایجنڈے کو مستحکم کرنے کے لئے برکس ممالک آئی ایس اے کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں ۔ ہمارے پانچ ممالک قابل تجدید اور شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے اضافی ہنر مندی اور طاقت رکھتے ہیں ۔ این ڈی بی بھی ایسے تعاون کو فروغ دینے کے لئے آئی ایس اے کے ساتھ موثر طریقے سے  رابطہ قائم  کر سکتا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ خصوصی طور پر شمسی توانائی کےمعاملے میں صاف ستھری توانائی کے لئے این ڈی بی کی جانب سے مزید فنڈ  فراہم کرائے جائیں  ۔ چوتھا یہ کہ ہمارا ملک نو جوانوں کی بہت بڑی آبادی والا ملک ہے ۔ ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے اپنے مشترکہ  اقدامات میں اپنے نو جوانوں کو قومی دھارے میں لائیں ۔ اس کے لئے ہنر مندی کی ترقی  میں تعاون  میں اضافہ اور بہترین طریقہ کار کا تبادلہ بہت کارگر ثابت ہو گا ۔ پانچواں یہ کہ گزشتہ سال گوا میں منعقدہ سربراہ کانفرنس میں ہم نے اپنےشہروں  کے درمیان تعاون  کے سلسلے میں ، اسمارٹ  سٹیز ، شہر کاری اور آفات کے انتظام کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا تھا ۔  اس چیز کو ہمیں مزید رفتار دینے کی ضرورت ہے ۔ چھٹا یہ کہ ٹکنا لوجی اور اختراع عالمی ترقی اور تبدیلی کے سلسلے میں آئندہ نسل کے لئے بنیاد ہیں ۔  ہندوستان میں یہ  بھی دیکھا گیا ہے کہ  ٹکنا لوجی اور ڈجیٹل وسائل غریبی  اور بد عنوانی سے لڑنے کے طاقتور ہتھیار ہیں ۔ اختراع اور ڈجیٹل  معیشت کے بارے میں  ایک مستحکم برکس شراکت داری ترقی کو فروغ دینے ، شفافیت کو فروغ دینے ، پائیدار ترقی کے مقاصد میں مدد کر سکتی ہے ۔ میری تجویز ہے کہ نجی صنعت کاری  سمیت    برکس فریم ورک  کے تحت ایک تعاون والے پایلٹ پروجیکٹ پر غور کیا جائے ۔ آخر میں یہ کہ ہنر مندی ، صحت ، بنیادی ڈھانچہ ، مینو فیکچرنگ  اور کنکٹی وٹی کے شعبوں میں برکس اور افریقی ممالک کے درمیان  اور زیادہ توجہ کے ساتھ صلاحیت سازی کے معاملات کی سمت میں کام کرنا ہندوستان کے لئے باعث مسرت ہو گا ۔

حضرات ،

          گذشتہ دہائی میں ہمارے ممالک کے لیڈروں کی دو نسلوں نے برکس  کے قیام کے سلسلے میں رول ادا کیا ہے ، جس سے ہماری ساکھ اور اثر میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ترقی کو بھی رفتار ملی ہے ۔ اب آئندہ دہائی فیصلہ کن ہے ۔ ایسے ماحول میں ، جہاں ہم استحکام ، پائیدار ترقی اور خوشحالی کی تلاش  میں ہیں ، اس تبدیلی کو لانے میں برکس قیادت فیصلہ کن ہو گی ۔ اگر برکس ممالک کے طور پر ہم ان شعبوں میں ایجنڈا قائم کریں گے تو دنیا اسے سنہری دہائی کہے گی ۔  کل کے ابھرتے ہوئے بازاروں  میں ہماری رسائی کا  یہ ایک حصہ ہو گا ۔ اس سلسلے میں ، میں اپنے کچھ خیالات شیئر  کروں گا ۔ مجھے یقین ہے کہ اس سے اپنی شراکت داری کو نئی اونچائیوں  تک پہنچانے  کے ہمارے مشترکہ سفر میں برکس کو مدد ملے گی ۔

Related posts

3 comments

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More