27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہیڈ آن جنریشن (ایچ او جی ) ماحول دوست اور توانائی سے بھر پور ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک لمبی چھلانگ

Urdu News

نئی دہلی، ہندوستان کے بہت سے شہر فضائی اور صوتی آلودگی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان شہروں میں تشویشناک سطح پر سانس کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ ایئر کنڈیشن کوچیز سے فٹ  اور اینڈ آن جنریشن  نظام پر روایتی طور سے چلنے والی پریمیم مسافر ٹرینیں  بھی فضائی اور صوتی آلودگی  پھیلا رہی ہیں۔ یہ ٹرینیں مسافر کوچیز میں لائٹنگ لوڈ اور ایئر کنڈیشننگ کے لئے بجلی سپلائی کرنے کے لئے دو ڈیزل پاور کار استعمال کر رہی ہیں۔ جو تقریباً 100 ڈی بی کا ناقابل برداشت صوت پیدا کرتی ہے۔

انڈین  ریلوے  نے مسافر بردار ٹرینوں کو چلانے میں توانائی کی صلاحیت اور فضائی اور صوتی آلودگی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک توانائی پر مبنی فعال اور ماحول دوست اختراعی حل تلاش کیا ہے۔ ایک بہتر کنورٹر تیار کیا گیا ہے جو الیکٹرک لو کو موٹیو میں فٹ ہے جو ان ڈیژل جنریٹر کی جگہ لے سکتا ہے۔ یہ سالانہ ایک ٹرین پر ایک ملین لیٹر ڈیزل بچاتا ہے۔

اپریل 2018 سے پانچ نومبر 2019 کے دوران 436ٹرینوں کو (مجموعی طور پر 500 سے زیادہ ٹرینیں)ایچ او جی کمپلینڈ کٹرینوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔ چترنجن لوکو موٹیو ورکس نے گذشتہ کچھ سالوں کے دوران لوکو موٹیو ز تیار کئےہیں جو ایچ او جی کمپلینڈ ہیں۔ توانائی سے پُر اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کے فوائد کو بڑھانےکے لئے تیز رفتار کے ساتھ متوازن اینڈ آن جنریشن ( ای اوجی )ایل ایچ بی ریکس کو ایچ او جی نظام میں تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے۔

  1. شور میں کمی – 100 ڈی بی نوائس سے کم نوائس
  2. سی او ٹو میں خاطرخواہ کمی (2500 ٹون سے زیادہ ) اور این او ایکس ( 10 ٹون سے زیادہ ) اب تک اخراج ۔
  3. ڈیزل کی کھپت میں کمی سے آپریشن کی لاگت میں سالانہ 100 کروڑ روپئے سے زیادہ کی رقم میں زبردست بچت ۔

سبھی مسافر الیکٹرک لوکو موٹیو سی ایل ڈبلیو ، ڈیزل لوکو موٹیو ورکس اور ڈیزل لوگو موڈرنائزیشن ورکس نام کے پروڈکشن یونٹ آف انڈین ریلویز میں تیار کئے جا رہے ہیں۔ انٹگرل کوچ فیکٹری ، ریل کوچ فیکٹری اور ماڈرن کوچ فیکٹری میں تیار کئے گئے تمام مسافر کوچیز اب ایچ او جی کمپلینٹ ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More