34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

خواتین کو بہتر مواقع اور سہولت ملے تو وہ ملک کی زراعت کو دوسرے سبز انقلاب کی طرف لے جانے کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کا منظرنامہ بھی بدل سکتی ہیں: جناب رادھا موہن سنگھ

महिलाओं को अच्छा अवसर तथा सुविधा मिले तो वे देश की कृषि को द्वितीय हरित क्रांति की तरफ ले जाने के साथ देश के विकास का परिदृष्य भी बदल सकती हैं: श्री राधा मोहन सिंह
Urdu News

نئی دہلی۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت کی مختلف پالیسیوں جیسے نامیاتی کاشتکاری، خود روزگار اسکیم ، پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا وغیرہ میں خواتین کو ترجیح دی جا رہی ہے اور اگر خواتین کو بہتر مواقع اور سہولت ملے تو وہ دوسرے سبز انقلاب کی جانب ملک کی زراعت کو لے جانے کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کے منظر نامے کو بھی تبدیل کرسکتی ہیں۔ وزیر زراعت نے یہ بات آج نئی دلی میں راشٹریہ مہیلا کسان دیوس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں کہی ۔ اس موقع پر محترمہ کرشنا راج، زراعت اور کسان بہبود کے وزیر مملکت، محترمہ ارچنا چٹنيس، حکومت مدھیہ پردیش کے خواتین اور اطفال کی بہبود کے وزیر ڈاکٹر ترلوچن مهاپاترا، ڈی جی، آئی سی اے آر بھی موجود تھے۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نے بتایا کہ گزشتہ سال ان کی وزارت نے ہر سال 15 اکتوبر کو قومی خواتین کسان دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کی تحریک اقوام متحدہ کی جانب سے 15 اکتوبر کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر منانے سے ملی ۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے تمام زرعی یونیورسٹیوں، اداروں اور کیندریہ ودیالیہ میں آج قومی خواتین کسان دن منایا جا رہا ہے۔

آج موجودہ منظرنامے میں ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی وسائل کے انتظام میں خواتین کی شراکت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اگر دیکھا جائے تو خواتین، زراعت میں کثیر جہتی کردار ادا کرتی ہیں۔ وہ بوائی سے لے کر روپائی، کٹائی، آبپاشی، کھاد ڈالنا، پودوں کی حفاظت، اور اسٹوریج وغیرہ جیسے زراعت کے پورے عمل سے منسلک ہیں۔ اس کے علاوہ وہ زراعت سے متعلق دیگر کاموں جیسے، مویشیوں کا انتظام کرنا، چارہ جمع کرنا ، دودھ اور زراعت سے جڑی معاون سرگرمیوں جیسے شہد کی مکھی پالنا، مشروم کی پیداوار، سوكر فارمنگ، بکری پروری، پولٹری وغیرہ میں بھی مکمل طورپر فعال رہتی ہیں۔

عالمی خوراک و زراعت کی تنظیم کے مطابق ہندوستانی زراعت میں خواتین کی شراکت تقریبا 32 فیصد ہے، جبکہ کچھ ریاستوں میں خواتین کی شراکت مردوں سے بھی زیادہ ہے۔ زراعت سے متعلق 48 فیصد ملازمین ہیں، جبکہ 7.5 کروڑ خواتین دودھ کی پیداوار اور مویشی پیداوار سے متعلق سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

زراعت میں خواتین کی اہم شراکت داری کو ذہن میں رکھتے ہوئے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے سال 1996 میں ہندوستانی زرعی تحقیق کونسل کے تحت مرکزی زراعتی خواتین انسٹی ٹیوٹ بھونیشور میں قائم کی تھی ۔ یہ ادارہ زراعت میں خواتین سے متعلق کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، 100 سے زائد اداروں نے ہندوستانی زرعی تحقیقاتی کونسل نے خواتین کی مشکلات کو کم کرنے اور ان کو بااختیار بنانے کے لئے بہت سے تکنیک وضع کیے ہیں ۔ ملک میں 680 زرعی سائنسی مراکز موجود ہیں۔ سال 2016-17 میں خواتین سے متعلق 21 تكنيكياں کا اندازہ کیا گیا اور 2.56 لاکھ خواتین کو زراعت سے متعلق شعبوں جیسے سلائی، مصنوعات تیار کرنا ، دیہی دستکاری ، شہد کی مکھی پالنا ، پولٹری، مچھلی پالن وغیرہ کی تربیت دی گئی ۔

اس کے علاوہ، مختلف اہم منصوبوں / پروگراموں اور ترقی سے متعلق سرگرمیوں کے تحت خواتین کے لئے کم سے کم 30فیصد فنڈ کی تخصیص کو یقینی بنایا گیا ہے۔ خواتین کی معاونت کی سرگرمیاں شروع کرنے کے علاوہ مختلف سود مند پروگراموں / منصوبوں اور مشن کے فائدہ مند افراد تک پہنچنے کے لئے؛ اور خواتین کے اپنی مدد آپ گروپ (ایس ایچ جی) کے قیام پر توجہ مرکوز کرنا ہے تاکہ صلاحیت سازی جیسی سرگرمیوں کے ذریعے ان کو مائیکرو کریڈٹ سے جوڑا جا سکے اور اطلاعات تک ان کی پہنچ بڑھ سکے اور ساتھ ہی مختلف سطحوں پر فیصلہ سازی کے امور میں ان کی نمائندگی ہو۔ اس کے علاوہ وزارت زراعت کی طرف سے کئی پرو ویمن یا خواتین کے لیے معاون اقدامات بھی کئے گئے ہیں ، جو کافی اہم ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More