37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندوستان نے صاف ستھری توانائی سے استفادہ کرنے اور کرہ ارض کو بچانے کی کوشش میں شراکت داری کیلئے تمام ملکوں کو مدعو کیا ہے:آرکے سنگھ

Power Minister chairs Curtain Raiser Ceremony for Global Renewable Energy Investors Meet and Expo (RE-Invest 2017) and Founding Ceremony of ISA
Urdu News

نئی دہلی، بجلی اور جدید اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب آر کے سنگھ نے آج یہاں پر منعقدہ ایک ابتدائی تقریب کی صدارت کی۔ اس تقریب کا انعقاد یہ اطلاع دینے کیلئے کیا گیا تھا کہ گلوبل رینیوایبل انرجی (آر ای) انوسٹرس میٹ اینڈ ایکسپو (ری-انویسٹ2017) کے دوسرے ایڈیشن کا انعقاد انڈیا ایکسپو سینٹر گریٹر نوئیڈا اور قومی راجدھانی خطہ دہلی میں 7 سے 9 دسمبر 2017 تک کیا جائے گا۔ اس موقع پر آر ای -انویسٹ 2017 کیلئے ایک نئی ویب سائٹ (re-invest.in)  بھی شروع کی گئی۔ اس موقع پر ہندوستان میں فرانس کے سفیر جناب الیگزنڈر زیگلر بھی موجود تھے۔ فرانس اس ایکسپو کیلئے ایک پارٹنر ملک ہوگا۔ اس تقریب کے دوران جمہوریہ کیریباتی کے بنیادی ڈھانچے اور پائیدار ترقی کے وزیر جناب رُوا ٹیکی ٹیکائیرا نے بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کے فریم ورک ایگریمنٹ پر دستخط کئے۔ کیریباتی ایگریمنٹ پر دستخط کرنےو الا 41 واں ملک بن گیا ہے۔

 اس موقع پر موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ  معیشت کی ترقی کی موجودہ شرح کے مطابق آئندہ 6-7 برسوں میں ہندوستان کی توانائی کی ضرورتیں دوگنی ہوجائیں گی۔ اس کے باوجود ہندوسان تیز رفتار سے ترقی جاری رکھے گا اور اپنے کاربن کے اخراج میں بھی کمی لائے گا تاکہ  آنے والی نسلوں کو رہنے کیلئے صاف ستھرا ماحول فراہم کرانے کے اپنے عہد پر قائم رہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2030 تک ہندوستان کی توانائی کی 40 فیصد ضرورتیں قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے پوری ہوں گی۔

ہندوستان میں واقع کئی ملکوں کے غیر ملکی مشن کے وفود سے خطاب کرتےہوئے جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ ہندوستان صاف ستھر ی توانائی سے  استفادہ کرنے اور کرہ ارض کو  بچانے کی کوشش میں شراکت داری کیلئے تمام ملکوں کو مدعو کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری سے نہ صرف عالمی سطح پر  کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ ہندوستان میں قابل تجدید توانائی کے بازار کے سائز کے پیش نظر تمام پارٹنر ملکوں کیلئے کاروبار کا ایک بڑا موقع بھی ہیں۔ جناب آ ر کے سنگھ نے شرکاء کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت ہند اپنے ایسے پارٹنر ملکوں کی مدد کی خاطر پالیسیاں تیار کرنے کیلئے پابند عہد ہے جو ہندوستان میں آنا اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ’میک ان انڈیا‘ میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم این آر ای کے سکریٹری جناب آنند کمار نے اطلاع دی کہ امکان یہ ہے کہ ری-انویسٹ 2017 کا افتتاح ہندوستان کے وزیراعظم جناب نریندر مودی کریں گے۔ اس کا انعقاد ایک عالمی تقریب کے طور پر کیا جائے گا جس میں قابل تجدید توانائی کی ترقی اور نفاذ کیلئے حکمت عملی کے بارے میں غور وخوض کیا جائے گا۔ اس میں ہندوستان کی مختلف وزارتوں کے سربراہ اور بین الاقوامی ایجنسیوں مثلاً انٹرنیشنل انرجی ایجنسی، انٹرنیشنل رینیوایبل ایجنسی  اور دو فریقی اور کثیر فریقی مالیاتی اداروں کے سربراہان شرکت کریں گے۔ اس موقع پر حکومتوں کی حکومتوں سے، حکومتوں کی کاروباری برادری سے اور کاروباری برادری کی کاروباری برادری سے بات چیت بھی شامل ہوگی۔

جناب آنند کمار نے کہا کہ ری-انویسٹ 2017 میں قابل تجدید توانائی کے بارے میں مختلف موضوعات پر  کئی سیمیناروں ، کانفرنسوں اور نمائشوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ جن میں مینوفیکچررس، پروجیکٹ ڈیولپرس، سرمایہ کار اور دیگر متعلقین شرکت کرکے اپنی صلاحیتوں، جدید ٹیکنالوجی، مالیاتی وسائل اور  سرمایہ کاری کے مواقع کا مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کے نئے شعبوں مثلاً بجلی موبلیٹی، بجلی کے ذخیرے کے ذرائع اور گرین کوریڈور پر بھی ری-انویسٹ 2017 میں توجہ دی جائے گی۔

جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب پروین کمار نے اس تین روزہ پروگرام کے دوران منعقد کئے جانے والے اجلاسوں کا ایک جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ری-انویسٹ کے پہلے دن ہندوستان کی مختلف ریاستیں ، پالیسی سے متعلق اپنے اقدامات کے بارے میں بتائیں گی۔ 2030 تک ہندوستان کی انرجی باسکٹ کے بارے میں ایک خصوصی اجلاس بھی ہوگا۔ دوسرے روز تکنیکی اجلاس  اختراعی مالیات بجلی موبلیٹی، بجلی کے ذخیرے کے ذرائع اور مخلوط قابل تجدید توانائی کے ذرائع کے بارے میں ہوگا۔ ان اجلاسوں سے بین الاقوامی سطح پر صنعت کے ماہرین خطاب کریں گے۔ اس کے علاوہ مالی بندوبست قانونی ضابطوں اور ہندوستان کے چھت پر شمسی توانائی کے پروگرام کے بارے میں بھی خصوصی کا منصوبہ ہے۔ انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی نے دو اجلاسوں کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ دوسرے روز نئی دہلی میں آئی ایس اے کی بنیادی تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔ دوسرے اندرپرستھ انرجی پارک کا افتتاح بھی کیا جائے گا۔

آخری دن کا آغاز آئی ایس اے کے مکمل اجلاس  سے ہوگا۔ اس کے بعد آئی ایس اے  کا ویزن اور مشن حاصل کرنے کیلئے روڈ میپ پیش کیا جائے گا اور آئی ایس اے کے مالیاتی انتظام کے بارے میں ایک اجلاس ہوگا۔اس کے بعد ممالک کے اجلاس میں آسٹریلیا، برطانیہ، فرانس، امریکہ اور جرمنی شرکت کریں گے۔ آخری روز ایک کارپوریٹ کانکلیو کا بھی انعقاد کیا جائے گا اس کانکلیو میں فارچیون 500 کمپنیوں کے سی ای اوز شرکت کریں گے۔

 ری-انویسٹ 2017 اُن عزائم کا جائزہ لینے کیلئے بھی ایک پلیٹ فارم فراہم کرائے گا جن کا اظہار  صنعت، بینکوں، مینوفیکچررز وغیرہ نے ری-انویسٹ 2015 کے دوران کیا تھا۔ 8 اور9دسمبر 2017 کو  منعقد کی جانے والی ری-انویسٹ2017، آئی ایس اے کی بنیادی تقریب اور سولر سمٹ کے دوران ہندوستان کے وزیراعظم، فرانس کے صدر اور اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کے بھی آئی ایس اے کی بنیادی تقریب میں شرکت کا امکان ہے۔ بنیادی تقریب کے دوران آئی ایس اے کے استحکام اور شمسی توانائی کے امکانات کا فائدہ اٹھانے کی ہماری مشترکہ عہد بندی کا مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔ ان تقریبات میں شرکت کیلئے آئی ایس اے کے تمام متوقع ارکان کوشرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

آئی ایس اے کے قیام اور دنیا کو ایک صاف ستھرے کل کی راہ دکھانے میں ہندوستان اور فرانس کے قائدانہ رول کا ذکر کرتے ہوئے جناب الیگزنڈر زیگلر نے کہا کہ  آئی ایس اے کا قیام  پیرس کلائمیٹ کانفرنس کے دوران پیرس میں 30 نومبر 2015 کو عمل میں آیا تھا ، یہ شمسی توانائی کی دولت سے مالا مال 121 ممالک کا ایک بین حکومتی ادارہ ہے۔ اس کی تشکیل ایک کارروائی پر مبنی تنظیم کے طور پر کی گئی ہے اور یہ عالمی سطح پر جیسے تمام ملکوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاتی ہے جوکہ شمسی توانائی کی دولت سے مالا مال ہیں۔ اس کا مقصد عالمی سطح پر شمسی توانائی کی مانگ میں اضافہ کرنا اور اس طرح توانائی کی قیمتوں کو کم کرنا اور شمسی آر اینڈ ڈی اور اس سلسلے میں صلاحیت سازی میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ جناب زیگلر نے کہا کہ اس کوشش میں فرانس ہندوستان کی حمایت کرنے کیلئے پابند عہد ہے اور فرانسیسی کمپنیاں ہندوستانی قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں۔

آئی ایس اے کے عبوری ڈی جی جناب اوپیندر ترپاٹھی نے بتایا کہ آئی ایس اے نے پہلے ہی  ایک حقیقی تنظیم کے طور پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔ اب تک آئی ایس اے معاہدے پر 40 ملک دستخط کرچکے ہیں اور ان میں 10 ملک تصدیق کے دستاویزات بھی جمع کراچکے ہیں۔ 5 مزید ملکوں نے اس کی تصدیق کی ہے ۔ آئی ایس اے ہندوستان کی پہل ہے اور اس کا ہیڈکوارٹر گروگرام ،ہریانہ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سولر انرجی کے کیمپس میں ہے۔

 ہندوستان اسٹریٹجک اعتبار سے موزوں مقام پر واقع ہے اور یہاں قابل تجدید توانائی کی مانگ اور سپلائی دونوں موجود ہیں۔ اسی وجہ سے یہ تجارت اور سرمایہ کاری دونوں کیلئے وافر مواقع فراہم کرتا ہے۔ ری-انویسٹ 2017 عالمی قابل تجدید توانائی کی صنعت کو  ہندوستان کے قابل تجدید توانائی کے سفر میں نئی شراکت داری قائم کرنے اور اس سفر میں تعاون کیلئے وافر مواقع فراہم کرائے گا۔ قابل تجدید توانائی سے استفادہ کرنے کی ہندوستان کی کوششوں میں پرائیویٹ سیکٹر نے ہمیشہ ہی کلیدی رول ادا کیا ہے۔ ہندوستان  میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع تیار کرنے اور ان کے نفاذ کیلئے بلا روک ٹوک غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت ہے۔

اس موقع پر موجود معزز شخصیتوں  میں مختلف ممالک کے سینئر سفارتکار ؍ مشن کے سربراہ، بڑے صنعت کار اور جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے اعلیٰ عہدیدارن بھی شامل ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More