33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندوستان-ترکی تجارت متوازن اور دیر پا ہونی چاہئے:سریش پربھو

Urdu News

نئی دہلی، کامرس اور صنعت نیز شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر جناب سریش پربھو نے کہا ہے کہ ہندوستان زرعی مصنوعات سے لے کر بینک کاری کے مسائل ، تجارت کے خسارے اور مزید سرمایہ کاری جیسے مسائل پر ترکی کی تمام تشویشات پر توجہ دے گا۔ کامرس کے وزیر نے یہ بات آج نئی دہلی میں ترکی کی وزیر تجارت محترمہ روشار پیکان کے ساتھ ایک باہمی میٹنگ کے دوران کہی۔

باہمی میٹنگ کے دوران جناب سریش پربھو نے بتایا کہ  وہ اگلے سال فروری میں ترکی کے لئے اعلیٰ سطح کے ایک وفد کی قیادت کریں گے اور ترکی کی اپنی ہم منصب کے ساتھ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ باہمی میٹنگ میں ترکی کی طرف سے جو مسائل اٹھائے گئے ہیں ان سب کا ازالہ کیا جائے گا۔کامرس کے وزیر نے ترکی کی وزیر تجارت سے درخواست کی کہ وہ اقتصادی اور تکنیکی تعاون کے سلسلے میں اگی ہندوستان-ترکی مشترکہ کمیٹی کی میٹنگ  جلد از جلد منعقد کرائیں، تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان جن معاملات پر تشویش پائی جاتی ہے، ان پر جلد از جلد توجہ دی جاسکے۔ جناب سریش پربھو نے مزید کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ ترکی کے ساتھ ایک جامع تجارتی معاہدہ جلد از جلد ممکن ہوگا۔

مشترکہ جائزہ گروپ کی رپورٹ کا مسودہ (جے ایس جی)جس پر دونوں ملکوں نے اگست 2018ء میں غور کیا تھا اس کو جلد  قطعی شکل دیئے جانے کی ضرورت ہے، تاکہ مذاکرات شروع ہوسکیں۔ہندوستان جی ایس جی کے سامنے اپنا موقف پیش کردیا ہے اور جناب سریش پربھو نے ترکی سے درخواست کی کہ وہ بھی جلد اپنے موقف سے واقف کرائیں۔

کامرس کے وزیر نے ترکی کی وزیر کو یہ بھی بتایا کہ ترکی سے مقامی کرنسی کے سلسلے میں جو تجویز موصول ہوئی ہیں وہ ہندوستان کے وزیر خزانہ کے زیر غور ہے۔

جناب سریش پربھو نے ترکی کی وزیر کو بتایا کہ ہندوستان کا ہوابازی کا شعبہ 20فیصد کی رفتار سے ترقی کررہا ہے، جو کہ دنیا میں ہوابازی کے شعبے میں سب سے زیادہ رفتار ہے۔اگلے دس برسوں میں 65ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے 100 نئے ہوائی اڈے تعمیر کئے جائیں گے۔انہوں نے ترکی کی عالمی معیار کی تعمیراتی کمپنیوں سے درخواست کی کہ وہ ہندوستان میں ترقی کرتے ہوئے ہوابازی کے شعبے کے کاروبار میں شرکت کریں۔

بعد میں کامرس کے وزیر نے نئی دہلی میں ہندوستان-ترکی کاروباری فورم سے بھی خطاب کیا، جہاں انہوں نے کہا ہندوستان باہمی تجارت کو دونوں ملکوں کے  لئےمتوازن اور دیر پا بنانے کے سلسلے میں عہد بند ہے۔ترکی ایک اہم تجارتی اور کاروباری ساتھی ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

ہندوستان اور ترکی کی باہمی تجارت میں پچھلے 15برسوں میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔ ترکی کو برآمد کی جانے والی ہندوستان کی اہم اشیاء میں  تیل اور ایندھن ، انسانی ہاتھوں سے بنا ہوا باریک دھاگہ اور مڑے ہوئے فائبر، موٹر گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس اور دیگر سامان نیز نامیاتی کیمیاوی اشیاء شامل ہے۔ ترکی جو چیزیں ہندوستان کو برآمد کرتا ہے، ان میں خشخاش کے بیج، مشینری اور میکینکل سامان، لوہے اور فولاد کے سامان، غیر نامیاتی کیمیاوی اشیاء، موتی، قیمتی پتھر اور معدنیات نیز پتھر شامل ہے۔

18-2017ء میں باہمی تجارت کی مالیت 7.2ارب امریکی ڈالر تھی۔18-2017ء کے دوران ہندوستان سے ترکی کی درآمدات کی مالیت 5ارب امریکی ڈالر رہی اور اسی مدت کے دوران ترکی سے ہندوستان کو بھیجی جانے والی اشیاء کی مالیت 2.2ارب ڈالر تھی۔

2000ء سے 2018ء تک ترکی سے راست بیرونی سرمایہ کاری 182.18ملین امریکی ڈالر تھی۔ یہ سرمایہ کاری تعمیرات ، گلاس اور مشینری وغیرہ کے لئے شعبوں میں کئی گئی، جبکہ 1989ءسے 2017کے دوران ہندوستان کی ترکی میں کی گئی سرمایہ کاری کی مالیت121.36 ملین امریکی ڈالر تھی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More