33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کھیل کود کی ہمت افزائی

Urdu News

نئی دہلی، جولائی؍نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے محکمے کے وزیر(آزادانہ چارج) جناب وجے گوئل نے آج لوک سبھا میں بتایا کہ کیونکہ کھیل، ریاستی موضوع ہے اس لیے کھیل کود کو فروغ دینے کی ذمہ داری ریاستوں کی ہے۔اس میں متعلقہ ریاستوں میں ابتدائی سطح پر اور ثانوی سطح پر طالب علموں کی حوصلہ افزائی بھی شامل ہے۔البتہ کھیلوں کا محکمہ اور اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیاریاستوں کی کوششوں میں مدد کرتی ہیں۔اسکول گیمس فریڈریشن آف انڈیا (ایس جی ایف آئی) اور ایسو سی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز(اے آئی یو) کو حکومت ہند نے کھیل کود کو فروغ دینے سے متعلق قومی تنظیم(این ایس پی او ایس) کے طور پر تسلیم کیا ہے اوروہ بھی اسی طرح کی امداد حاصل کرنے کی مجاز ہے، جس طرح کی امداد نیشنل اسپورٹس فیڈریشنس (این ایس ایف ایس) کو دی جاتی ہے۔

ایک سوال کے تحریری جواب میں انہوں نے کہا کہ انسانی وسائل کے فروغ کی وزارت نے کہا ہے کہ2005 کے قومی کیریکلم فریم ورک(این سی ایف) کے مطابق صحت اور جسمانی ورزش دسویں کلاس تک کے طلباء کے لیے لازمی مضمون کی حیثیت رکھتے ہیں اور ہائر سیکنڈری طلباء کے لیےان کی حیثیت اختیاری ہے۔ صحت اور جسمانی ورزش وغیرہ میں طلباء کی عمر سے مطابقت رکھنے والے کھیل کود اور اسپورٹس وغیرہ شامل ہیں، مثلاً ایتھلٹکس ، تیراکی اور جمناسٹکس۔ نیشنل کیریکلم میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ان شعبوں میں موثر کارروائی کے لیے ہر اسکول میں جسمانی کھیل کود کے لیے مناسب جگہ اور سازو سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

اس کے علاوہ فری اور لازمی تعلیم کا قانون (آر ٹی ای) 2009 میں بنایا گیا تھا، جس میں بنیادی تعلیم کو ایک بنیادی حق بتایا گیا ہے۔ جس کے تحت مندر جہ ذیل چیزیں لازمی ہیں:

1. ہر اسکول میں کھیل کا ایک میدان ۔

2. اپر پرائمری اسکولوں میں جسمانی تعلیم کے لیے ایک جز وقتی انسٹرکٹر کا انتظام۔

3. اسکولوں میں ضرورت کے مطابق کھیل کود کے سامان وغیرہ کی فراہمی۔

آر ٹی ای قانون کے مطابق کسی اسکول کو اس وقت تک قائم نہیں کیا جائے گا یا تسلیم نہیں کیا جائے گا، جب تک وہ قانون میں دیئے گئے شیڈول کے ضابطوں کو پورا نہیں کرتا۔

نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت 17-2016کے مالی سال سے ایک اسکیم پر عمل کررہی ہے، جس کا نام ہے‘‘کھیلو انڈیا-نیشنل پروگرام فار ڈیولپمنٹ آف اسپورٹس’’اس اسکیم کے تحت پورے ہندوستان میں عمر کے دو زمروں کے لیے یعنی 14 سال سے کم عمر کے طالب علموں کے لیے اور 17 سال سے کم عمر کے طالب علموں کے لیے مشہور و معروف کھیلو ں کے سلسلے میں سالانہ مقابلے منعقد کئے جائیں گے۔اس کا مقصد یہ ہے کہ دیہی اور شہری دونوں علاقوں کے اسکولوں کے طلباء یعنی لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لیے ان مقابلوں میں شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے، لیکن فی الوقت ضلع کی سطح سے ریاست کی سطح تک ‘سلم رننگ ’پر عمل درآمد کی کوئی تجویز نہیں ہے۔

Related posts

7 comments

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More