41 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کھیلوں میں لڑکیوں اور خواتین کی حصے داری کو بڑھانے کیلئے ڈبلیوسی ڈی وزارت کھیلوں کی وزارت کے ساتھ مل کر کام کرے گی: محترمہ مینکاسنجے گاندھی

WCD Ministry will work with Sports Ministry for greater participation of girls and women in sports; Smt Maneka Sanjay Gandhi
Urdu News

نئی دہلی، ،بچیوں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر، آج نئی دہلی میں خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت اور یونیسیف نے مل کر، لڑکیوں کو بااختیار بنانے کیلئے کھیلوں کے رول کے موضوع پر ایک پینل مباحثے کا انعقاد کیا۔ اس مباحثے میں یونیسیف کے گڈول ایمبسڈر سچن تیندلکر، ہندوستانی خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان میتھالی راج، خواتین قومی باسکٹ بال ٹیم کی سابق کپتان رسپریت سدھو، خصوصی اولمپک ایتھلیٹ راگنی شرما، کراٹے چمپئن مانا منڈلیکر اور گوالیار مدھیہ پردیش کی بین الاقوامی تیراک اور بی بی بی چمپئن رجنی جھا پر مشتمل ایک طاقتور اسپورٹس ٹیم نے حصہ لیا۔مباحثے کا آغاز، خواتین واطفال کی ترقی کی وزیر محترمہ مینکاگاندھی نے کیا۔ یونیسیف انڈیا کی نمائندہ ڈاکٹر یاسمین علی حق اور ڈبلیو سی ڈی کے سکریٹری جناب راکیش شریواستو بھی اس موقع پر موجود تھے۔

مباحثے کا آغاز کرتے ہوئے خواتین واطفال کے بہبود کی وزیر نے بتایا کہ حکومت لڑکیوں اور خواتین کو مستحکم اور بااختیار بنانے کیلئے حکومت سخت محنت اور بہت سے کام کررہی ہے۔ وزیر موصوف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘‘ پروگرام وزیراعظم جناب نریندر مودی کا تصور ہے اور انہوں نے ہی اس فلیگ شپ پروگرام کا آغاز کیا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد بچیوں کی اہمیت میں اضافہ کرنا ہے اور ان کیلئے ایسے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے جس میں وہ اپنے اختیارات اور حقوق کا لطف لے سکیں۔ محترمہ مینکا گاندھی نے انکشاف کیا کہ جن 161 اضلاو میں اس پروگرام کا آغاز کیا گیا، ان میں اس کے نتائج انتہائی حوصلہ افزاء رہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2015-16 اور 2016-17 کے درمیان 104 اضلاع میں پیدائش کے وقت صنفی تناسب (ایس آر بی) میں بہتری کے رجحان دیکھنے میں آئے جبکہ 119 اضلاع نے پہلی سہ ماہی میں اے این سی رجسٹریشن میں ترقی کی رپورٹیں درج کرائیں اور 146 اضلاع میں اسپتالوں میں ولادت کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔

محترمہ مینکا سنجے گاندھی نے کہا کہ اس پروگرام میں ایک اور پہلو کھیل کود ہیں، جو خواتین اور بچیوں کی زندگیوں میں یکسر تبدیلی لانے اور انہیں بااختیار بنانے میں ایک بہت اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ آج ہم لڑکیوں کیلئے اپنے ہنر کا مظاہرہ کرنے اور اپنے خوابوں کی تکمیل میں ایک پلیٹ فارم کے طور پر کھیلوں کے بہتر کردار کو پہنچان رہے ہیں۔ اسی وجہ سے خواتین واطفال کی ترقی کی وزارت اور کھیل کود اور نوجوانوں کے امور کی وزارت نے اسپورٹس میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ حصہ داری کو بڑھانے کیلئے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر موصوفہ نے بتایا کہ شریمتی مینکا گاندھی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو کھیل کود کی جانب اور زیادہ راغب کرنے کیلئے ایک مہم کا آغاز کیا جائے گا، اس سے بھی زیادہ اہم ہے کہ لڑکیوں کیلئے اسپورٹس انفرااسٹرکچر مہیا کرانے کی تجویز ہے جس کےلےٗ ڈبلیو سی ڈی وزارت فنڈس میں تعاون کی خواہاں ہے۔ڈاکٹر یاسمین علی حق، یونیسیف انڈیا کی نمائندہ نے کہا کہ بچیوں کا بین الاقوامی دن کثیر شعبہ جاتی شراکت داروں کا طویل مدتی عزم ہے جس کا مقصد لڑکیوں کی تمام ضروریات اور ان کیلئے مواقع کی جانب مسلسل توجہ مبذول کرانا ہے۔ اس تناظر کو مکمل طور پر بدلنے میں تین ترجیحات یعنی لڑکیوں کی تعلیم، ان کی جلد شادی پر روک اور ان کی محفوظ موبلٹی کو یقینی بنانا ہیں۔

یونیسیف کے گڈول ایمبسڈر سچن تیندولکر نے اپنے خیالات مشترک کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں میری کامیوبیوں اور حصولیابیوں میں میرے والدین اور میرے کنبے نے اہم رول ادا کیا ہے۔انہوں نے نہ صرف میرے ٹیلنٹ کیلئے میری ستائش کی بلکہ ایک چھوٹی بچے کے طور پر مجھے بھرپور تعاون بھی دیا۔ والدین اورمعاشرے کو اپنی بچیوں کو ایک اثاثہ نہ بوجھ سمجھنا چایئے۔ انفرادی طور پر باصلاحیت انسان کے طور پر جو اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکیں اور معاشرے کیلئے اپنا تعاون دے سکیں۔ اس کیلئے ضرورت ہے کہ ہم ان کیلئے تعاون دیں اور سرمایہ لگائیں جیسا کہ ہماری حکومت کررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بچوں کی جلد شادی اور بچے کی نمو میں حائل دیگر دباؤ کے خلاف آواز اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی شادی کے خلاف میں خود ’’نا‘‘ کہنے کیلئے تیار ہوں اور لڑکیوں کیلئے ایک بہتر دنیا تخلیق کرنے میں اپنا تعاون دوں گا۔

اولمپئن پیرا ایتھلیٹ، راگنی شرما نے کہا کہ صنفی امتیاز کے باوجود ایک اسپورٹس پرسن سماجی، طبعی کمزوریوں اور معاشرتی قوتوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ میں حکومت کے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ پروگرام کی ستائش کرتی ہوں۔ میتھالی راج نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اسپورٹس پرسن ہونے کے ناطے میرے لئے صنفی فرق کوئی معنی نہیں رکھتا اور میں اس میں یقین نہیں کرتی ہوں۔ ہر بچے کو کھیلوں میں حصہ لینا چاہئے کیونکہ یہ ٹیم ورک کی حوصلہ افزائی، دماغی قوت کی تعمیر، بچوں کو صحت مند رکھنے اور ان میں زندگی کے چیلنجوں سے مقابلھ کرنے کیلئے خود اعتمادی پیدا کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔

بین الاقوامی پیرا تیراک رشمی جھا نے سرکار کے بی بی بی پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ لڑکے اور لڑکیوں، خواتین ومرد کی مساوات کی حصولیابی ہمارے گھروں اور ہماری زندگیوں سے شروع ہوتی ہے۔

ڈبلیو سی ڈی کی وزارت کے سکریٹری نے جو وزارت سے سبکدوش ہورہے اپنے الوداعی خطبے میں صنفی امتیاز کو ختم کرکے مساوات لانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بچیوں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر پینل مباحثے کا انعقاد ’’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘‘ ہفتہ، نئے ہندوستان کی بیٹیاں‘‘ تقریبات کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا جو 9 اکتوبر سے 14 اکتوبر 2017 تک منایا جائے گا۔

حکومت ہند کے موجودہ کثیر شعبہ جاتی پروگرام جیسے بی بی بی بی سے ملک بھر کی لاکھوں بچیوں اور کنبوں کو فائدہ پہنچا ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More