40 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کووڈ – 19 لاک ڈاؤن کے دوران انکم ٹیکس ایپلیٹ ٹرائبونل نے کووڈ – 19 پر معروف مبلغ سری سری روی شنکر کے ساتھ گفتگو کی

Urdu News

نئی دلّی: ایسے میں  جب کہ پوری دنیا ایک مشکل ترین دور سے گزر رہی ہے اور آنے والے مستقبل کے خوف نے انسانوں کو جکڑ رکھا ہے ،  انکم ٹیکس ایپلیٹ ٹرائبونل ( آئی ٹی اے ٹی ) نے ، خوف کو کم کرنے کا قدم اٹھاتے ہوئے کل یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ تمام متعلقہ فریقوں ، ان کے اہل خانہ ، دوستوں اور وسیع طور پر سماج کی جسمانی ، جذباتی اور  ذہنی صحت  و تندرستی  کے لئے  ایک ملک گیر سیمینار کا انعقاد کیا تاکہ انہیں روحانی  تسکین پہنچائی  جا سکے ۔ اس سیمینار سے معروف روحانی  مبلغ  سری سری روی شنکر  جی نے شرکت کی اور  ” آفس میں فرائض  انجام دیتے ہوئے  کس طرح خاندان  اور سماج کے ساتھ خوش رہا جائے ” کے موضوع پر  روشنی ڈالی ۔ آئی ٹی اے ٹی کے صدر جسٹس  پی پی بھٹ  نے اس تقریب  کی صدارت کی ۔ ٹرائبونل   کے تمام نائب صدور ، ارکان اور رجسٹری کے عملے نے اپنے اپنے اہل خانہ کے ساتھ اس سیمینار میں شرکت کی ۔ جسٹس بھٹ نے انکم ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے تمام ارکان ، انکم ٹیکس محکمے کے تمام ارکان کو مدعو کرکے اس کے فوائد پورے سماج تک پہنچانے کی کوشش کی ۔ اس تقریب  میں ، جن دوسری شخصیات نے شرکت کی ، ان میں مختلف ہائی کورٹوں کے موجودہ اور ریٹائرڈ جج صاحبان  ، قانون کے مرکزی سکریٹری اور سماج کے مختلف طبقوں  کی اہم شخصیات شامل ہیں ۔

          اپنے خیر مقدمی خطبے میں جسٹس پی پی بھٹ نے کہا کہ گروجی کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں  اور وہ اپنی زندگی ، ویژن  ، خیراتی کاموں اور روحانیت   کے لئے  جانے جاتے ہیں ۔ انہوں نے گروجی کی روحانیت اور عظمت  کا ذکر کیا ، جس نے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی لاکھوں لوگوں کی زندگی کو متاثر کیا ہے ۔ جسٹس بھٹ نے کہا کہ گروجی کے عظیم روحانی اور انسانی ہمدردی کے کاموں کو دیکھتے ہوئے انہیں حکومت ہند نے پدم وبھوشن  سے نوازا ہے ۔ انہوں نے تمام نائب صدور  ، ٹرائبونل  کے تمام ارکان  ، بار ایسوسی ایشن کے ارکان اور  ان کے اہل خانہ  کا خیر مقدم کرتے ہوئے گروجی سے درخواست کی کہ وہ حاضرین کو اپنی تعلیمات اور دعاؤں سے نوازیں ۔

          اپنے خطبے میں گرو دیو  سری سری روی شنکر  جی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس آفت سے  مایوس ہونے کی بجائے  اس کے مفید پہلو   پر نظر رکھیں۔ انہوں نے لوگوں  سے کہا کہ وہ لاک ڈاؤن کی شکل میں حاصل اس موقع کے فوائد سے لطف اندوز ہوں  ۔ انہوں نے کہا کہ اس وباء نے اچانک ہی علاقوں  ، تہذیبوں ، ثقافتوں اور یہاں تک  کہ شخصیتوں  کے درمیان فرق کو ختم کرکے انسانی زندگی  کی یکسانیت کو اجاگر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وباء  نے ہمارے ذہنوں  کو ایک دوسرے کی مدد کرنے اور انسانی زندگی  پر غور و فکر کرنے پر آمادہ   کیا ہے ۔ انہوں  نے کہا کہ اس وباء نے انسان کی توجہ  زندگی کی لوازمات  سے ہٹاکر زندگی  کی معنی کی جانب مبذول  کرائی ہے  اور اس بات کا موقع فراہم کیا ہے کہ ہم اس بات پر غور کر سکیں کہ ہم  کیا ہیں ، ہم کیسے ہیں اور ہماری زندگی  کا طریقہ کیا ہے ۔ انہوں نے توانائی کے وسیلے  کو مربوط کرنے اور ذہن کی چوتھی  حالت کا تجربہ کرنے کو اجاگر کیا ، جو سونے ، جاگنے اور خواب  دیکھنے سے مختلف ہے یعنی مراقبہ  ۔ انہوں نے درست مقدار میں خوراک ، نیند ، تنفس  اور مراقبہ  کے ذریعہ  جسمانی اور نفسیاتی پراگندگی  کو دور کرنے اور توازن  قائم کرنے  پر زور دیا ۔

          خطبے کے بعد سوال و جواب  کا سلسلہ شروع ہوا ۔ جب جسٹس بھٹ نے ان سے درخواست کی کہ وہ کورونا وباء سے لڑنے والے طبی ، نیم طبی  عملے اور پولیس  فورس میں اعتماد پیدا کرنے کے لئے  کوئی راہ  دکھائیں   ، تو گروجی نے وباء سے لڑنے  والی فورس پر زور دیا کہ وہ   کام کے دباؤ اور ذاتی ضروریات  کے درمیان توازن قائم کریں  اور موجودہ صورت حال میں مایوس اور پریشان نہ ہوں ۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ یوگا اور  مراقبہ  کے ذریعہ انہیں کافی راحت حاصل ہو گی ۔ انہوں نے یہ بھی  کہا کہ مراقبہ  ، علاج کے طور پر بھی کام  کرتا ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بنگلورو کے  نِمہنس نے اسے ثابت کر دکھایا ہے ۔

          قانون کے مرکزی سکریٹری جناب انوپ کمار میندی رتاّ کے ذریعہ  وباء کے دوران زندگی اور کیریئر کے بارے میں غیر  یقینی سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے  گروجی نے ہر ایک پر زور دیا کہ  دنیا کو پہلے بھی بہت سی وباؤں کا سامنا کرنا پڑا ہے ، جس پر انسان نے کامیابی کے ساتھ قابو پایا ۔ انہوں نے پھر زور دیا  کہ امید نہ چھوڑیں اور اپنے آس پاس لوگوں کی مدد کرتے رہیں ۔

          آئی ٹی اے ٹی  کے نائب صدر جناب  پرمود جگتاپ کے ذریعہ  روز مرہ کے کاموں کے دوران  باطنی سکون  اور ہم آہنگی  بر قرار رکھنے کے بارے میں پوچھے گئے  سوال پر گروجی نے جسم کے 7 نظام کو توانائی بخشنے کے لئے  6 سے 8 گھنٹے کی اچھی نیند  اور کم از کم 15 منٹ کے یوگا کی اہمیت  کو اجاگر کیا ۔

          ذہنی سکون کے حصول اور مادی وسائل  سے دوری بر قرار رکھنے کے بارے میں آئی ٹی اے ٹی کے نائب صدر این وی واسو دیون کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے گروجی نے ہمارے ماضی ، حال اور مستقبل  کے درمیان تعلق  کی وضاحت کی ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس دنیا میں ہمارا قیام مختصر وقت کے لئے  ہے ۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ پر امید  رہیں اور ذہنی توازن کو بر قرار رکھیں ۔

          آئی  ٹی اے ٹی کی ایک اور نائب صدر محترمہ  سشما  چاولہ کے ذریعہ اپنے وجود کو بر قرار رکھنے کی جدو جہد  اور اس کے باطنی  سکون پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے  گروجی نے زور دے کر کہا کہ ہمیں کسی بھی صورت حال کو اپنی لا محدود توانائی  سے زیادہ نہیں سمجھنا چاہیئے ۔ ان کے مطابق مختلف  مسائل  کے باوجود یہ دنیا نہ جانے کب سے اسی طرح  رواں دواں ہے اور آگے بھی جاری رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے باطنی  سکون کی کلید یہ سمجھنا ہے کہ اگر آج  کے حالات ہماری پسند کے مطابق نہیں ہیں  تو کل یہ ضرور ایسے ہوں گے ۔ انہوں نے  یہ مشورہ دیا کہ ذہن  کو پراگندگی  سے  پاک کرنے کا بہترین طریقہ  مراقبہ کرنا ہے ۔

          بار ایسوسی  ایشن  کے ٹیکس  ماہر جناب تشار ہمانی  کے اس سوال پر کہ ہم اپنے روز مرہ کے کام کاج میں روحانیت کو کس طرح شامل کرسکتے ہیں  ، گروجی نے زور دے کر کہا کہ مراقبے اور روحانیت  پر غور و فکر کے لئے  کچھ وقت نکالنا نا ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم دانت مانجھنے، نہانے اور  دیگر کاموں کے لئے پورا وقت نکال سکتے ہیں تو اس کے لئے کیوں نہیں  نکال سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنی توانائی  کو بڑھانے اور انسانیت کی خدمت  کے ساتھ روحانیت کا سکون حاصل کرنے کے لئے  ایک بہترین سرمایہ کاری ہو گی ۔

          آخر میں آئی  ٹی اے ٹی کے ایک اور نائب صدر جناب پرمود کمارنے گرو جی سے سوال کیا کہ آیا ہماری پیدائش اور زندگی کا کوئی مقصد ہے اور ہمیں  اپنی زندگی  کیسے گذارنی چاہیئے ۔ گروجی نے ان سے کہا کہ یہ سوال کسی دوسرے سے کرنے کی بجائے  ہر ایک کو خود سے کرنا چاہیئے اور اس پر غور کرنا چاہیئے  ۔ انہوں نے کہا کہ اس سوال کے ذریعہ  ہی  آپ اپنی  منزل تک پہنچ سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کا مقصد نہ خود کو اور نہ ہی  دوسروں کو مصائب  میں مبتلا کرنا ہے اور نہ ہی  زندگی  کو صرف مادی  آسائشوں کے حصول کے لئے  گذارنا ہے ۔

          سیمینار میں شرکت کرنے والوں کی شدید دلچسپی  کا اظہار مختلف لوگوں کے ذریعہ پوچھے گئے سوالوں  سے ہوتا ہے ، جنہوں نے انسانی حوصلے  کو بڑھانے سے لے کر  زندگی  کے فرائض کی انجام دہی اور خاص طور پر  ہندوستانیوں  کے لئے   خدمت کا جذبہ  ابھارنے کے بارے میں گرو جی سے رہنمائی حاصل کی ۔  انہوں نے ان سے یہ رہنمائی  بھی حاصل کی کہ روز مرہ کی زندگی  کے کاموں کو انجام دیتے  ہوئے روحانیت  کو شامل کرکے کس طرح باطنی  سکون حاصل کیا جا سکتا ہے  ۔

          اس کے بعد تقریباً 20 منٹ تک مراقبہ  ( دھیان ) کیا گیا ۔ اس عمل میں لوگوں نے مادی دنیا سے الگ ہوکر اپنے دل و ذہن  کو کھلا چھوڑ کر مراقبہ ( دھیان ) کیا اور ایک نئی قوت  محسوس کی ۔ لوگوں نے گروجی  کی آواز پر اپنی آنکھیں کھولیں اور اس وقت ان کے تمام منفی  خیالات ان سے دور ہو چکے تھے ۔

          آخر میں ، دلّی زون  کے آئی  ٹی اے ٹی کے نائب صدر جناب جی ایس پنو نے گروجی  کا پُر خلوص شکریہ ادا کیا  کہ انہوں نے  اپنا قیمتی  وقت دیا اور  قیمتی معلومات فراہم کیں ۔ جناب پنو نے مراقبہ  ( دھیان ) کے بارے میں اپنے احساسات بھی پیش کئے اور بتایا کہ   کس طرح ان کا ذہن  اور جسم  پوری طرح  آزاد ہوکر آپس میں مدغم  ہو گیا تھا ۔  جناب پنو نے پوری سنگت کی  جانب سے ان کا شکریہ  ادا کیا کہ انہوں نے قادر و مطلق پر اپنے اعتقاد کو پھر سے مستحکم کرتے ہوئے  خود کو سماج کی بہتری کے لئے  وقف کرنے کا حوصلہ دیا ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More