39 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کابینہ نے کووڈ-19 وبائی مرض کی صورتحال کی روشنی میں وبائی امراض سے متعلق ایکٹ 1897 میں ترمیم کی غرض سے ایک آرڈیننس جاری کرنے کو منظوری دی

Urdu News

نئی دہلی، مرکزی کابینہ نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں کووڈ-19 کی وبائی صورتحال کی روشنی میں  وبائی امراض سے متعلق ایکٹ 1897 میں ترمیم کرنے کی غرض سے ایک آرڈیننس کے اجرا کی تجویز کو اپنی منظوری دے دی ہے۔

مذکورہ منظوری  حفظان صحت خدمات کے عملے اور  ان کی رہائش، کام کاج کے مقامات پر انہیں تشدد سے تحفظ فراہم کرے گی۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہو گیا تھا کہ متعلقہ قانون کے دائرہ کار میں توسیع کی جائے اور تشدد کے اس طرح کے معاملات کےلئے سخت سزا  کی گنجائش نکالی جائے۔

آرڈیننس کا مقصد اس طرح کے  معاملات میں سزا دینے کی گنجائش فراہم کرنا ہے، جن کا تعلق تشدد سے ہو اور انہیں   قابل دست اندازی اور غیر ضمانتی جرائم کے زمرےمیں شامل کرانا ہے اور حفظان صحت خدمات کے عملے کو لگنے والی چوٹ کے لئے معاوضہ فراہم کرانا بھی ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ املاک کو لاحق ہونے والے نقصان یعنی ان کی رہائش گاہوں اور کام کاج کے مقامات پر ہونے والے تشدد کے نتیجے میں لاحق ہونے والے خسارے کی بھرپائی کا انتظام کرنا بھی شامل ہے۔

پس منظر:

طبی برادری کے اراکین کے خلاف تشدد کی کارروائیوں نے وقتاً فوقتاً حکومت کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہیں اور اسے ازحد خوفناک عمل سمجھا گیا ہے۔طبی ایسوسی ایشنوں نے بھی حال ہی میں اشارہ کیا ہے کہ  کم از کم 75 فیصد طبی خدمات کے عملے نے کام کاج کے مقام پر ٹیلیفون پر موصول ہونے والی دھمکیوں، زبانی طور پر دی جانے والی گالیوں اور بدزبانی اور ڈرائے دھمکائے جانے کی شکل میں کسی نہ کسی طرح کے تشدد کا سامنا ضرور کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ اُن کے خلاف  دیگر سنگین زمرے کے جرائم کا ارتکاب  بھی کیا گیا ہے۔ عام حالات میں تعزیرات ہند کی دفعات کی تجاویز ، ضابطہ فوجداری کی تجاویز اور  قومی سلامتی ایکٹ کےتحت فراہم کردہ قانونی چارہ جوئی کی تجاویز کو اس طرح کے معاملات سے نمٹنے کے لئے بروئے کار لایا جاتا ہے۔

موجودہ وبائی صورتحال نے طبی برادری کے خلاف تقریباً ایک نئے زاویئے اورنئے  طرز کے تشدد کا پہلو اجاگر کیا ہے۔ طبی برادری کے اراکین 24 گھنٹے اپنی ذاتی ضروریات کو نظرانداز کر کے کام کر رہے ہیں اور اس طریقے سے زندگیاں بچا رہے ہیں۔ تاہم انہیں بدبختانہ طور پر ازحد حساس زمرے کے طور پر نشانہ بنایا گیا ہے اور انہیں وائرس کے حامل عناصر کے طور پر بھی دیکھا گیا ہے اور اس بنیاد پر ان کا بائیکاٹ اور اس سے بھی بدتر نا پسندیدہ تشدد اور ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس طرح کی صورتحال نے طبی برادری کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں خاصی مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔

اس طرح کے تشدد کے خلاف سخت قوانین کی عدم  دستیابی سے وبائی صورتحال کے دوران  اُن کی سلامتی کی صورتحال مزید باعث تشویش بن جاتی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More