30 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈیری ترقیات کا قومی بورڈ ( این ڈی ڈی پی ) ڈیری کے قومی منصوبے ( این ڈی پی ) اور ڈیری کی مصنوعات کو ڈبہ بند کرنے نیز بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی فنڈ ( ڈی آئی ڈی ایف ) پر عمل در آمد میں ایک اہم رول ادا کر رہا ہے

Urdu News

نئی دہلی، ڈیری شعبے کی ترقی ، کسانوں کی خوش حالی کے لئے بے حد ضروری ہے ۔   زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر  جناب رادھا موہن سنگھ نے یہ بات  آج گجرات میں آنند کے  مقام پر  ایک سیمینار کی افتتاحی تقریب میں کہی ۔  سیمینار کا موضوع تھا  ، ‘‘  کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے میں   ٹیکنا لوجی کا رول ’’  ۔ انہوں نے نیشنل ڈیری پلان ( این ڈی پی )  اور ڈیری پروسیسنگ  اور انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ  ( ڈی آئی ڈی ایف )  پر عمل در آمد میں   ڈیری کے قومی ترقیاتی بورڈ  ( این ڈی ڈی بی ) کے  اہم رول کی تعریف کی ۔   انہوں نے بتایا کہ اپنی شروعات سے  لے کر  این ڈی ڈی بی  بہت سے  بڑے  ڈیری ترقیاتی پروگرواموں پر عمل کر رہا ہے  ، جن میں  ‘ آپریشن فلڈ ’ بھی شامل ہے ۔ اس کے نتیجے میں ہندوستان دودھ کی مانگ پوری کرنے میں خود کفیل ہو گیا ہے ۔

          وزیر موصوف نے پیداوار میں بہتری کرنے اور پیداوار کی لاگت کم کرنے میں ٹیکنا لوجی کے رول کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔   اس سلسلے میں راشٹریہ گوکل مشن کے تحت  مادہ مویشیوں  کی  پیداوار کے لئے   مادۂ  منویہ سے متعلق 10 مرکزوں کی نشاندہی کی گئی ہے  ، جن کے ذریعے   یہ پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ   اس مادے سے نر مویشی  پیدا ہو گا یا مادہ ۔  مزید  دو مرکزوں  کی بھی منظوری دی گئی ہے ، جن میں سے ایک اتراکھنڈ میں ہو گا اور دوسرا مہاراشٹر میں  ۔ اس کے علاوہ ، دیسی نسلوں کے  اعلیٰ جنین  رکھنے والے  بیلوں کی  پیداوار کے لئے 20  ایسے ٹیکنا لوجی مرکز قائم کئے گئے ہیں ، جہاں جنین کو منتقل کیا جا سکتا ہے ۔   اس سلسلے میں 19 مراکز کے قیام کی منظوری دی گئی ہے ۔   دیسی نسلوں  کے انتخاب کے لئے  انڈس چِپ کو فروغ دیا گیا ہے اور  انڈس چِپ کے استعمال کے ذریعے  6000 ڈیری مویشیوں  کی  قیمت نکالی گئی ہے ۔

          وزیرموصوف کے مطابق  پیداوار کے خطرات کو کم کرنے کے لئے دیسی  نسلوں کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔  دودھ دینےو الے مویشیوں کی  نسل کو بہتر بنانے کے لئے ، خاص طور پردیسی نسلوں کو بہتر بنانے کے لئے  اب تک  1831 بیل پیدا کئے  جا چکے ہیں ، جب کہ نشانہ 2200 کا مقرر کیا گیا تھا ۔  اسی طرح 6500 میتریوں کو تربیت  دی گئی ہے  اور  کسانوں کو اُن کے گھر پر   خدمات فراہم کرانے کی غرض سے انہیں    گاؤوں میں تعینات کیا گیا ہے ۔   اس کے علاوہ ، دیسی نسلوں کو محفوظ کرنے کے مقصد سے دو  قومی کام دھینو  بریڈنگ مراکز   قائم کئے جا رہے ہیں ۔ ان میں سے ایک آندھرا پردیش   میں  چنتالا دیو ی کے مقام پر اور دوسرا مدھیہ پردیش میں اٹارسی کے مقام پر  قائم کیا جائے گا ۔  ان مراکز میں   41 گایوں اور بیلوں کی نسلوں کو محفوظ کیا جا ئے گا ۔  آندھرا پردیش کا مرکز  مکمل ہو چکا ہے ، جب کہ  اٹارسی     کے مرکز میں پیش رفت ہو رہی ہے ۔

          جناب رادھا موہن سنگھ نے مطلع کیا کہ  ای – پشو ہاٹ پورٹل  ایک  مثالی   کوشش ہے  ، جو   مویشیوں کی افزائش نسل کے  شعبے میں 2016ء  میں شروع کیا گیا تھا ۔   یہ مختلف نسلوں کے مویشی پیدا کرنے والوں اور کسانوں کو منسلک کرنے میں  ایک اہم رول ادا کر رہا ہے ۔  اس وقت تک اس پورٹل کے پاس   104570 مویشیوں کے بارے میں معلومات ہیں ،  8.32 کروڑ  مادۂ منویہ کے نمونے ہیں  اور  364 جنین ہیں ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More