28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

‘ڈسپائٹ دی فوگ’فلم میں سنگین موضوعات کو چھیڑا گیا ہےجو یوروپ میں معمولی تعداد والے پناہ گزینوں کے گرد گھومتے ہیں: گوران پاسکل جیوک

Urdu News

نئی دہلی: بھارت کے 50ویں بین الاقوامی فلم فیسٹول کا آغاز گوا میں اٹلی کی فلم ‘ڈسپائٹ دی فوگ’ کی نمائش سے شروع ہوا۔ اس کے اداکاروں اور عملے  کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائرکٹر گوران پاسکل جیوک نے ، جنہوں نے 44ویں بین الاقوامی فلم فیسٹول میں جیوری سربراہ کی خدمات انجام دی تھیں، کہا کہ اس فلم میں سنجیدہ موضوعات چھیڑے گئے ہیں جو یوروپ میں کم تعداد والے پناہ گزینوں کے گرد گھومتے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘‘ یہ ایک جانی پہچانی کہانی ہے، اس موضوع پر پہلے سے ہی  بہت سی فلمیں بن چکی ہیں لیکن  یہ کہانی  اس سلسلے میں ہے کہ یوروپ میں  عوام پناہ گزینوں کو قبول کرتے ہیں یا نہیں اور زیادہ تر کیسوں میں وہ قبول نہیں کرتے۔ یہ فلم  خطے میں  غیرملکی  افراد کے تئیں پھیلی ہوئی نفرت  کے ضمن میں ایک استعارے کاکام انجام دیتی ہے۔

ہدایتکار نے اس فلم کو پناہ گزینوں کے  مسئلے سے متعلق خود اپنے خیالات معلوم کرنے کیلئے  استعمال کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا  ‘‘ میں نے یہ بھی سوچا  کہ میں اگر کسی لاوارث بچے سے ملوں تو کیا میں اسے اپنے ساتھ لے جاؤں گا؟ یا اسے چھوڑ دوں گا؟۔ اور اس طرح میں نے یہ کہانی تیار کی’’۔

ایک پروڈیوسر میرئیلا لی ساچی نے بھی کانفرنس  سےخطاب کرتے ہوئے  کہا کہ انہوں نے گوران کے کام کو سراہا ہے اور جب  انہیں  اس کا اسکرین پلے پڑھنے کا موقع ملا تو انہیں یہ بہت اچھا لگا۔ ساچی نے کہا ‘‘یہ فلم  اصل دھارے کی فلم نہیں ہے لیکن یہ ایک سیاسی بیان ہے۔ اس فلم کے موضوع کے تحت  یوروپ میں اور خاص طور پر اٹلی میں ایک بڑے مسئلے کے بارے میں بتایا گیا ہے جس میں دن بہ دن  ابتری آتی جارہی ہے۔ مجھے یہ اچھا لگا کہ اس فلم کا انداز دستاویز نہیں ہے لیکن اس میں شاعرانہ طریقہ استعمال کیا گیا ہے’’۔

ایک چھوٹے اسٹار علی موسیٰ نے جنہوں نے اس فلم میں پناہ گزیں کا کردا ر ادا کیا ہے، کہا  ،‘‘ مجھے خوشی ہے کہ گوران  نے میری مدد کی۔ میں نے بڑے اداکاروں سے سیکھا کہ کس طرح فلم کو پروموٹ کیاجائے’’۔

جب ہدایتکار سے پناہ گزینوں کے معاملے کا حل ڈھونڈنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ سیدھا سیدھا راستہ یہ ہے کہ جنگیں تشکیل نہ دی جائیں۔ انہوں نے کہا ‘‘کوئی اپنا گھر ،اپنے دوست اور اپنی ثقافت نہیں چھوڑنا چاہتا’’۔

اس فلم میں ان پناہ گزینوں کی حالت زار دکھائی گئی ہے جو سڑکوں پر آوارہ گھوم رہے ہیں۔ فلم میں ایک ریستوراں کے منیجر پاؤلا کو ایک آٹھ سالہ بچہ ایک سرد راستے میں ملا ، اس نے اسے اپنے گھر لے جانے کا فیصلہ کیا ۔ ہدایتکار یہ جاننا چاہتا ہے کہ سماج اس بچے کی موجودگی کے بارے میں کیا ردعمل ظاہر کرتا ہے۔

سربیا کے انعام یافتہ  ڈائرکٹر گوران جنہوں نے بے شمار فلموں میں کام کیا ہے ، دیو بھومی فلم کے بارے میں بھی  بتایا جو انہوں نے بھارت میں تیا رکی تھی۔

اس فلم کو ایمیزن پرائم پر ڈسٹری بیوٹ کیا گیا ہے اور پوری دنیا میں اسے ایک کروڑ لوگوں نے دیکھاتھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں بھارت سے کس طرح محبت ہوئی۔‘‘یہ بھارت کیلئے میرا محبت نامہ ہے، یہ  اتراکھنڈ کے بارے میں ہے اور یہ ایک بہت ہی سیدھی سادی اور جذباتی کہانی ہے’’۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More