42 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

چنئی کے ادیار میں واقع کینسر انسٹی ٹیوٹ میں وزیراعظم کے خطاب کا متن

Urdu News

14 اپریل کو   آنے والے  نئے   تمل سال   ولمبھی   کے موقع پر دنیا بھر میں  آباد  تمل عوام کو تہہ دل سے میری   مبار  ک باد۔  ادیار کے  کینسر  انسٹی ٹیوٹ   میں  اپنی   حاضری سے میں  بہت خوش ہوں ۔ یہ ہندستان میں   کینسر  کے  علاج و معالجے    کے  سب سے  پرانے  اور انتہائی اہم   اداروں میں سے   ایک ہے۔

بدلتی ہوئی    طرز زندگی سے  غیر متعدی امراض   میں اضافہ ہورہا ہے۔ کچھ  اندازوں کے مطابق   ہمارے  ملک میں   ہونے والی  کل  اموات   میں سے   تقریباً 60 فی صد اموات  غیر متعدی  امراض  سے ہوتی ہیں۔

مرکزی حکومت نے  ریاستی   سطح کے   20 کینسر  انسٹی ٹیوٹس اور  ملک کے   مختلف حصو ں میں پچاس   تیسری سطح کے   کینسر   نگہداشت مراکز   قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔  اہل اداروں کی  تیسری سطح کے  کینسر نگہداشت مراکز سے متعلق تجاویز کے لئے   45 کروڑ  روپیہ تک   اور  ریاستی سطح کے  کینسر اداروں کے   قیا م کے لئے  120 کروڑ روپے تک    کی  تجاویز  کو منظوری دی جاسکتی ہے۔ مجھے  اس بات کا ذکر کرتے ہوئے  خوشی ہورہی ہے کہ    ریاستی سطح کے    پندرہ   کینسر  اداروں  اور تیسری سطح   کے  کینسر نگہداشت   مراکز   سے متعلق    20 تجاویز کو  اب تک  منظوری دی جاچکی ہے۔ 14 نئے  آل انڈیا انسٹی ٹیوٹس آف  میڈیکل سائنسیز قائم کئے جارہے  ہیں جن کا  ایک نمایاں پہلو یہ بھی ہے کہ  ان میں    آنکولوجی   پر  توجہ  مرکوز کی جارہی ہے۔

پردھان منتری  سواستھ سرکشا یوجنا    کے تحت  موجودہ  8 اداروں  کو  اپ گریڈ   کیا جارہا ہے   اور ان میں    آنکولوجی خدمات   دستیاب   کرائی جارہی ہیں۔ قومی صحت پالیسی   2017 میں انسدادی   صحت نگہداشت  کی   اہمیت کو   اجاگر کیا گیا ہے۔

 آیوشمان بھارت   اسکیم کے  جامع  پرائمری  صحت نگہداشت   کے تحت   ہم  لوگوں کو  ان کے گھروں کے   قریب  پرائمری سطح کی    ایسی  صحت  خدمات  دستیاب  کرائیں گے جن کی بدولت  وہاں بیماریوں کی  روک تھام ہوسکے  اور اگر  بیماری ہوہی جائے تو   اس کا علاج کیا جاسکے۔

ہم نے  آبادی پر مبنی  اقدامات  کئے ہیں  جن میں بیماریوں کی روک تھام  ، کنٹرول  ، بیماریوں کا پتہ لگانا اور   ذیابیطس ،ہائپر ٹینشن   عمومی    نوعیت کے کینسر  جیسی   عام   غیر متعدی امراض کا  بندوبست  شامل ہے۔

 آیوشمان بھارت اسکیم  میں   پردھان منتری قومی صحت تحفظ مشن بھی   شامل ہے۔

اس کے تحت  10 کروڑ سے زیادہ کنبوں کا احاطہ کیاجائے گا۔ اس مشن سے   تقریباً  50 کروڑ  لوگ  مستفید ہوں گے اور  اس اسکیم کے تحت    فی کنبہ ہر سال  دوسری اور تیسری    سطح کے  صحت سہولیات   سے  متعلق   اداروں میں   علاج  و معالجہ  کرانے کے لئے  پانچ لاکھ روپیہ تک بیمہ  دیا جائے گا۔

یہ  دنیا کا  سب سے بڑا   حکومت سے   امداد یافتہ   صحت دیکھ بھال  پروگرام  ہوگا۔  اس اسکیم کا فائدہ پورے ملک میں کہیں بھی  اٹھایا جاسکتا ہے۔ لوگوں کو  سرکاری   اور   پینل میں شامل نجی  اسپتالوں  ، دونوں میں     اپنا علاج کرانے کی سہولت ہوگی۔  اس اسکیم سے صحت کی مد میں اپنی جیب سے کئے جانے والے  خرچ  میں  کمی آئے گی ۔

کینسر جیسی بیماریو   کی روک تھام  ، انہیں قابو میں کرنے   اور  ان کا بندوبست  کرنے کے لئے    سماج کے    سبھی   طبقات   کے  تعاون کی  ضرورت ہے   جس میں غیر سرکاری  تنظیمیں  (این جی او) اور نجی  شعبہ شامل ہے۔

کینسر انسٹی ٹیوٹ  ڈبلیو آئی اے  چنئی   ایک رضاکار  خراتی ادارہ ہے جسے آنجہانی    متھولکشمی  ریڈی   کی  قیادت میں رضاکار خواتین سماجی   کارکنوں کے  ایک گروپ نے  قائم کیا ہے۔

 اس ادارے کا آغاز ایک    اسمال  کاٹیج ہاسپٹل کے طور پر  ہوا تھا۔     یہ  جنوبی ہند میں  پہلا    اور ملک میں دوسرا کینسر کے علاج میں اختصاص یافتہ   اسپتال تھا۔ آج اس ادارے میں   500 بستروں والا ایک کینسر  ہاسپٹل ہے۔  مجھے بتایا گیا ہے کہ  ان میں سے   30 فی صد  بیڈ مفت ہیں  یعنی مریضوں سے کوئی پیسہ نہیں لیا جاتا۔

  مرکزی حکومت نے 2007 میں  اس انسٹی ٹیوٹ کے  مولیکیولر   آنکولوجی   شعبے کو  ‘‘مرکز امتیاز’’  یعنی سینٹر آف  ایکسیلینس  کا درجہ دیا تھا۔     1984 میں   قائم ہوا  یہ   ہندستان میں  پہلا   سپر اسپیشلٹی   کالج  تھا۔ یہ  نمایاں  اور قابل ستائش   حصولیابیاں ہیں۔

 اپنی افتتاحی تقریر میں    ڈاکٹر  شانتا نے  اس انسٹی ٹیوٹ کو  درپیش    کچھ دشواریوں کے بارے میں  بتایا۔  میں انہیں  یقین دلاتا ہوں  کہ  ہم  ان پر  غور کریں گے   اور میں  تمل ناڈو  کے   وزیراعلی  سے بھی   درخواست کروں گا کہ   وہ دیکھیں کہ    کیا کیا جاسکتا ہے۔ آخر میں   مجھے  کچھ دیر کے لئے   ایک ایسے   معاملے    کا ذکر  کرنے دیں جسے   گزشتہ چند دنوں میں  مخصوص  مفاد پرست   عناصر نے اٹھایا ہے۔

15ویں  مالیاتی  کمیشن  کو دیئے گئے  اختیارات کے تعلق سے  ایک بے بنیاد   الزام  لگایا جارہا ہے     جس میں یہ   بات کہی جارہی ہے کہ کمیشن کچھ ریاستوں یا   مخصوص علاقے کے تعلق سے  جانب داری    برت رہا ہے۔  مجھے   کہنے دیجئے کہ ہمارے ناقدین   صورتحال سے  مکمل طور پر واقف نہیں ہیں۔ مرکزی حکومت نے  فائننس کمیشن کو  یہ مشورہ دیا ہے کہ   وہ  ایسی ریاستوں کو  مراعات   دینے پر   غور کرے جن ریاستوں نے  آبادی   کو  کنٹرول  کرنے کا کام کیا ہے۔ اس پیمانے سے  تمل ناڈو جیسی  ریاست کو  یقیناً فائدہ ہوتگا جس نے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے    بہت   کوشش کی ہے   اور اس کے لئے اپنی توانائی  اور اپنے وسائل  صرف کئے ہیں۔   پہلے ایسی بات  نہیں تھی۔

دوستو !

مرکزی  حکومت   امداد باہمی  پر مبنی وفاقیت کے تئیں   پابند عہد ہے   ۔  ہمارا  اصول   ہے سب کا ساتھ ، سب کا وکاس۔ آیئے ہم نیو انڈیا  کی تعمیر کے لئے  مل جل کر   کام کریں   جس پر  ہمارے  عظیم مجاہدین آزادی   کو  فخر ہوسکے۔

شکریہ!

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More