31 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے ڈیفنس سروسیز اسٹاف کالج، ویلنگٹن میں کلیدی خطبہ دیا

Urdu News

نئی دہلی، وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 28 سے 29 اگست 2021 کو ڈیفنس سروسیز اسٹاف کالج (ڈی ایس ایس سی)، ویلنگٹن کا دورہ کیا۔ وزیر دفاع کو ڈی ایس ایس سی میں دی جارہی پیشہ وارانہ فوجی تعلیم کے بارے میں تفصیلی تازہ معلومات فراہم کی گئی۔ انھوں نے اس انسٹی ٹیوٹ میں بھارت اور بیرونی ممالک کے نوجوان افسروں کو دی جانے والی ٹریننگ میں دی گئی یکسر تبدیلی اور یہاں دی جارہی پیشہ وارانہ فوجی تعلیم کو قومی سلامتی کو درپیش ابھرتے ہوئے خطرات کے ساتھ جوڑے جانے کے عمل کی ستائش کی۔ انھوں نے مسلح افواج کے افسران کے ساتھ تبادلہ خیال بھی کیا۔ فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نرونے، لیفٹیننٹ جنرل ایم جے ایس کہلون اس موقع پر موجود تھے۔

77ویں اسٹاف کورس کے سامنے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت کے ذریعے کی گئی اصلاحات کے سبب دنیا کی بدلتی ہوئی سکیورٹی محرکات کا سامنا کرنے کے لئے بھارت تیار ہے۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مسلح افواج کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہر وقت پوری طرح سے لیس اور تیار رہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی فوج کو مضبوط کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم دنیا کے بدلتے ہوئے سکیورٹی ماحول سے پیدا ہونے والے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے ایک قدم آگے ہوں۔

ان میں سے کچھ اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے اور انھیں مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے کئے گئے اقدامات قرار دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کی تقرری اور ڈپارٹمنٹ آف ملٹری افیئرس کا قیام سکیورٹی ڈھانچے کو مسلسل مضبوط کرنے کی راہ میں ایک دوررس اقدام ثابت ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ گورنینس کے لئے یہ فیصلے ہماری مسلح افواج سے براہ راست جڑے ہوئے ہیں، کیونکہ اب سبھی پروسیز میں ان کی براہ راست شمولیت ہے۔ سی ڈی ایس کی تقرری میں جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کو استحکام بخشا ہے، کیونکہ دفاع اور سلامتی سے متعلق اہم امور پر حکومت کو مشورہ دینے کے لئے اب ایک مستقل اور سنگل پوائنٹ مشیر ہے۔

جوائنٹ کمانڈس کی تخلیق کے بارے میں جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک دوسرا بڑا ڈھانچہ جاتی ریفارم ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈس کی تشکیل سے مسلح افواج کے پاس مشترکہ طور پر لڑنے کے لئے انٹیگریٹڈ آپریشن کنسیپٹ اینڈ ڈاکٹرائنس تیار کرنے کی سہولت ہوگی۔ میرا خیال ہے کہ اس معاملے پر غور و خوض کے لئے ڈی ایس ایس سی ایک اچھا پلیٹ فارم ثابت ہوسکتا ہے۔

وزیر دفاع نے آرمی ہیڈ کوارٹرس کی تشکیل نور کو دفاعی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا ایک اہم جزو قرار دیا۔  انھوں نے کہا کہ ڈپٹی چیف آف اسٹریٹیجی کے تحت ’جی ڈی ایم او‘ اور ’ڈی جی ایم آئی‘ کا انٹیگریشن اس کی ایک مثال ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہیڈ کوارٹر کی سطح پر اس انٹیگریشن سے ہماری آپریشنل پلاننگ میں عظیم درستگی آئے گی۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے ماسٹر جنرل آف آرڈیننس کا نام بدل کر ماسٹر جنرل آف سسٹیننس کرنے اور انٹیگریٹیڈ بیٹل گروپ  (آئی بی جی) پر غور کئے جانے کا بھی ذکر کیا، جس سے تیزی کے ساتھ فیصلہ کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ دشمنوں کے خلاف متحدہ طور پر لڑنے کے لئے انٹیگریٹیڈ بیٹل گروپ، نئے گروپ ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’ٹور آف ڈیوٹی‘ کا تصور مستقبل میں بڑی تبدیلی لانے والا ریفارم ثابت ہوگا۔  خواتین افسران کو دفاعی شعبے میں مستقل کمیشن دینا قومی سلامتی کے امور میں خواتین کے کردار میں اضافہ کرنے کی سمت میں ایک قدم ہے۔

مسلح افواج کی جدید کاری کے بارے میں وزیر دفاع نے کہا کہ رافیل کو بیڑے میں شامل کئے جانے سے نیکسٹ جنریشن ایئر کرافٹ سے متعلق ایک طویل انتظار ختم ہوگیا ہے۔  انھوں نے کہا کہ ارجن مین بیٹل ٹینک، لائٹ یوٹیلٹی ہیلی کاپٹر، آرمرڈ فائٹنگ وہیکلس کے لئے کاؤنٹر میجر سسٹمز کا فروغ اور ایئر ڈیفنس گنوں کی جدیدکاری ایسے دیگر اقدامات ہیں جو ہماری فوج کی جدید کاری کے لئے اٹھائے گئے ہیں۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے تصور کے مطابق ’’آتم نربھر ابھیان‘‘ کے حصول کے لئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دفاعی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں آتم نربھرتا کے فروغ کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان اقدامات میں اترپردیش اور تمل ناڈو میں دفاعی صنعتی گلیاروں کا قیام، دو پوزیٹیو انڈیجینائزیشن فہرستوں کی تیاری، دفاعی خرید طریقہ (ڈی اے پی) 2020 اور دفاعی تحقیق و ترقی کے ادارے کی جانب سے ٹیکنالوجی کی مفت منتقلی اور اینوویشن فار ڈیفنس ایکسیلنس (آئی ڈیکس) کا آغاز شامل ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد دفاعی شعبے میں اختراعات اور ٹکنالوجی فروغ کی حوصلہ افزائی ہے۔

ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ایچ اے ایل کو ایکسپورٹ آرڈر کے علاوہ مسلح افواج کی جانب سے تقریباً 50 ہزار کروڑ روپئے کا یکمشت  آرڈر ملا ہے۔ دفاعی جدید کاری کے لئے مختص کئے گئے فنڈ میں دفاعی خرید کا فیصد بڑھ کر 64.09 فیصد ہوگیا ہے۔  جناب راج ناتھ سنگھ نے مسلح افواج کی سرگرم حصے داری کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بہتر نتائج کے لئے ان اصلاحات کے تعلق سے دفاعی خدمات  کی سرگرم حصے داری ضروری ہے۔

وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ آزادی کے وقت سے ہی کچھ بری طاقتوں نے ملک میں استحکام کے ماحول کو خراب کرنے کے لئے متعدد حربے اختیار کئے، لیکن مسلح افواج نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ملک کا اتحاد اور سالمیت برقرار رہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ہمارے پڑوسی ملک نے یہ محسوس کیا کہ وہ ہم سے آمنے سامنے کی جنگ نہیں لڑسکتا ہے تو اس نے بالواسطہ جنگ  کا طریقہ اختیار کیا اور دہشت گردی کو اپنی ریاستی پالیسی کا لازمی جزو بنالیا۔ یہ ہمارے ملک کو درپیش چیلنجوں میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ تھا۔ ان تبدیلیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم نے سکیورٹی سے متعلق اپنی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیاں کیں۔ نئے محرکات کے تحت ہم نے دہشت گردی کے خلاف ایک سرگرم رویہ اختیار کیا۔

دہشت گردوں کے کیمپوں پر سرحد پار کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ان اسٹرائک نے ری ایکشنری مائنڈ سیٹ کو پرو ایکٹیو مائنڈ سیٹ میں تبدیل کردیا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی سرحد پر موجود چیلنجوں کے باوجود اب لوگوں کو اس بات کا یقین ہے کہ قومی سلامتی کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ایک مضبوط یقین پایا جاتا ہے کہ بھارت نہ صرف اپنی سرزمین پر دہشت گردی کا خاتمہ کرے گا بلکہ اگر ضرورت پڑی تو یہ کہیں بھی دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے نہیں ہچکچائے گا۔ بھارت میں قومی سلامتی کے تعلق سے  یہ تبدیلی نئے عہد کا اشاریہ ہے۔

2020 کے گلوان ویلی واقعہ کے بارے میں وزیر دفاع نے کہا کہ شمالی سرحد پر موجودہ صورت حال کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش سے بھی نئے محرکات کے ساتھ نمٹا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے فوجیوں نے دشمنوں کے منصوبے کو ناکام کرنے کے لئے بہادری کے ساتھ ساتھ جہاں ضرورت ہوئی تحمل کا بھی مظاہرہ کیا۔ انھوں نے قوم کو یقین دلایا کہ سکیورٹی فورسیز کسی بھی وقت کسی بھی صورت حال میں دشمن کا سامنا کرنے اور ہر طریقے سے ملک کا تحفظ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے ملک کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجیوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔

سائبر جنگ اور بایولوجیکل حملوں کے بارے میں اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ قومی سلامتی کو جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ جوڑنے کا تصور بدل چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت قومی سلامتی کو درپیش ان نئے اور ابھرتے ہوئے خطروں سے نمٹنے کے لئے صلاحیتوں کے فروغ کی خاطر سبھی کوششیں کررہی ہے۔

افغانستان کی صورت حال کو چیلنج بھرا قرار دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ بدلتے ہوئے مساوات (ایکویشن) نے ہر ملک کو اپنی حکمت عملی کے بارے میں سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس پس منظر میں بھارت، آسٹریلیا، امریکہ اور جاپان کا ایک گروپ کواڈ (کیو یو اے ڈی) بنایا گیا ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے اس نئے دور میں قومی سلامتی کے ہر پہلو کو ایک فریم میں دیکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ڈی ایس ایس ڈی مسلح افواج کے مستقبل کے افسروں کو اس طرح سے ٹریننگ دے گا کہ وہ ان چیلنجوں سے نبردآزما ہوسکیں۔  انھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ افسروں کی تربیت اس انداز میں ہوگی کہ وہ ملک کو درپیش کسی بھی طرح کا منھ توڑ جواب دے سکیں۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ صلاحیت ہونے کے باوجود بھارت نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا اور ہمیشہ پوری دنیا کو اپنا کنبہ تصور کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری ’پڑوسی پہلے‘ کی پالیسی کی روح یہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت آفات کے  دوران انسانی بنیادوں پر کئے جانے والے راحت رسانی کے کاموں کے حوالے سے پڑوسی ممالک کی مدد کرنے میں ہمیشہ سرگرم رہا ہے۔ تاہم انھوں نے یہ واضح کیا کہ اگرچہ بھارت امن میں یقین رکھتا ہے، پھر بھی وہ عزت نفس اور اپنے عوام کے مفادات کے تحفظ کے لئے سبھی محاذوں پر ہمیشہ تیار رہا ہے ۔ انھوں نے سبھی طرح کے خارجی اور داخلی خطروں سے ملک کی حفاظت کرنے کے تئیں حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر دفاع نے ملک کی تینوں افواج اور غیر ملکی دوست ممالک کے افسروں میں مستقبل کی قیادت کو پروان چڑھانے میں ڈی ایس ایس سی کے منفرد رول کی ستائش کی۔ انھوں نے ڈی ایس ایس سی میں ٹریننگ کے لئے سخت سلیکشن عمل سے گزرکر منتخب ہونے کے لئے طلباء افسران کی عزت افزائی کی اور اس بات کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اس منفرد موقع کا استعمال اپنے ذہنی افق کو وسیع کرنے اور جنگوں کے تعلق سے سمجھ بنانے  کے لئے کریں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More