40 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیر داخلہ نے این ایچ آر سی کی دو روزہ قومی کانفرنس کا افتتاح کیا

Union Home Minister inaugurates two-day NHRC National Seminar on Good Governance, Development and Human Rights
Urdu News

نئی دہلی ، وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان کی تہذیب میں ہمیشہ ہی ذمہ داری پر توجہ دی گئی ہے نہ کہ حقوق پر۔ اگر کوئی شخص اپنے فرائض انجام دیتا ہے تو حقوق کا تحفظ خود بخود ہوجاتا ہے۔ وزیر موصوف آج یہاں قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کے زیر اہتمام منعقدہ اچھی حکمرانی، ترقی اور انسانی حقوق سے متعلق  قومی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی صدیوں پرانی  اقدار میں موجود امن کی جڑوں میں انسانی حقوق کا نظریہ شامل ہے جبکہ مغرب میں اس کا خیال دوسری جنگ عظیم کے بعد آیا ہے۔ ہندوستان میں انسانی حقوق کا نظریہ پورے عالم کی خوشحالی سے جڑا ہوا ہے جس میں تمام عناصر کے پرامن بقائے باہم پر زور دیا گیا ہے۔ یہ نظریہ ہمارے مذہبی اور روحانی   طرز زندگی  سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔

حکمرانی کا ذکر کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ کوئی بھی خود مختار ملک غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے آزاد ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ روہنگیائی آبادی کو ملک سے واپس بھیجنے کا معاملہ کسی کے وقار اور ٹکراؤ سے جڑا ہوا نہیں بلکہ اصولی معاملہ ہے۔ جو لوگ انسانی حقوق کے نام پر دوسروں کے حقوق کے سلسلے میں تشویش ظاہر کر رہے ہیں انھیں سب سے پہلے ہندوستان کے شہریوں کے حقوق کی فکر کرنی چاہئے۔ ملک کے شہریوں کا اس کے وسائل پر سب سے پہلا حق ہے نہ کہ غیر قانونی تارکین وطن کا۔ روہنگیا غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔ وہ مہاجر نہیں ہیں جس کے لیے  ضابطہ جاتی عمل مکمل کرنا پڑتا ہے جبکہ ان لوگوں نے ایسا کوئی عمل مکمل نہیں کیا ہے۔

ہندوستان نے مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی قوانین یا اقوام متحدہ کے 1951 کے مہاجرین سے متعلق معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں اس لیے ان قوانین کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر انھیں ہندوستان میں سیاسی پناہ دی گئی ہوتی تو دوسری بات تھی۔ روہنگیاتارکین وطن پر زبردستی واپس بھیجنے کے اصول کا اطلاق نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس مسئلے پر حکومت کا موقف بالکل واضح ہے اور اسی لیے سپریم کورٹ میں  حلف نامہ داخل کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت ہند نے روہنگیا کی فلاح وبہبود کے لیے بنگلہ دیش کو امداد دی ہے۔ انھوں نے بنگلہ دیش اور میانمار دونوں کو دوست ممالک قرار دیا اور کہا کہ میانمار کی اسٹیٹ کونسلر محترمہ آنگ سان سوکی نے یہ کہہ کر امید کی ایک کرن دکھائی ہے کہ ان کا ملک روہنگیا تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے تیار ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ میانمار اس سلسلے جلد از جلد کچھ ٹھوس اقدامات کرے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ  اچھی حکمرانی—ترقی اور انسانی حقوق  تین لازمی عناصر ہیں۔ اور حکومت نے انھیں برقرار رکھنے کا عزم کر رکھا ہے۔ قومی انسانی حقوق کمیشن کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار کو موزوں سیمینار قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ترقی کے بغیر انسانی زندگی کو باوقار بنانا بے معنی ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم اجولا یوجنا کا مقصد خواتین کے وقار کو یقینی بنانا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ترقی کے بغیر وقار کا کوئی معنی نہیں ہے۔ انھوں نے گزشتہ تین برسوں کے دوران حکومت کے ذریعے کئے گئے متعدد اقدامات اورشروع کی گئی اسکیموں کے بارے میں بتایا جن کا مقصد شفافیت اور جوابدہی لاکر عوام کی فلاح وبہبود کو یقینی بنانا  ہے تاکہ فلاحی اسکیموں کا فائدہ حقیقی معنوں میں ان تک پہنچ سکے ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کا ارادہ 2022 تک ’’سب کو گھر‘‘ اور ہر گاؤں کو بجلی پہنچانا ہے۔

قبل ازیں این ایچ آر سی کے چیئرمین جسٹس ایچ ایل دتو نے سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی آفاقیت اور انسانی وقار پر توجہ مرکوز کرنا اور جوابدہی کے تئیں ان کی تشویش انھیں ملک کی ترقی، تعاون، اچھی حکمرانی اور جانب داری  کی برائی کا مقابلہ کرنے کے لیے انھیں موزوں ترین بناتا ہے اور یہ سماج میں’’  سب کے لیے  انسانی حقوق‘‘ کے نشانے کے حصول کو حقیقت بناتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو مہذب ممالک کے درمیان اپنی جگہ بنانے کے لیے غریبی کا خاتمہ اور حفظان صحت کے انتظامات، تعلیم اور کسی بھی جانبداری کے بغیر سب کے لیے یکساں مواقع انتہائی اہم عناصر ہیں۔ بدقسمتی سے آزادی کے بعد نصف صدی سے زائد عرصہ گذرنے کے بعد بھی ہمارا ملک اس معاملے میں حاشیے پر ہے۔ جسٹس دتو نے کہا کہ  سیاست، معیشت اور تہذیب وثقافت کو ساتھ لانے کی ضرورت ہے تاکہ  انسان محور بنے جس کے گرد تمام حکمرانی اور ترقیاتی سرگرمیاں، پالیسیاں اور پروگرام گردش کرسکیں۔

قومی انسانی حقوق کے جنرل سکریٹری جناب امبج شرما نے شرکاء کا استقبال کیا اور انھوں نے قومی سیمینار کی اہمیت پر روشنی ڈالی کہ کمیشن کس طرح اپنی مداخلتوں اور کام کاج کے درمیان اچھی حکمرانی کے لیے کوششیں کرتا رہا ہے۔ این ایچ آر سی کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر رنجیت سنگھ نے اپنے تعارفی کلمات میں اچھی حکمرانی اور ترقی کی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے یہ کس طرح اہم ہیں۔

دو روزہ  سیمینار کو پانچ تکنیکی اجلاس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان کی صدارت این ایچ آر سی کے اراکین کے ذریعے کی جارہی ہے اور اس کے شرکاء میں  ماہرین اور مرکز، ریاستی حکومتوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اعلی افسران شامل ہیں۔ سیمینار میں تبادلہ خیال کے دوران اچھی حکمرانی اور انسانی حقوق کے فروغ میں سول سوسائٹی میں میڈیا کے کردار، اچھی حکمرانی کے اشاریے، عالمی پیمانے پر اچھے طریقہ کار اور اچھی حکمرانی پر اطلاعاتی ٹیکنالوجی کا اثر ، شفافیت اور جوابدہی کو بہتر بنانے کے لیے سروس  ڈلیوری میکنزم اور اقدامات، صحت اور سوچھ بھارت پہل، ہندوستان کے تناظر میں اچھی حکمرانی میں نئی پہل اور چیلنج شامل ہیں۔

قانون اور انصاف نیز الیکٹرونکس اور اطلاعاتی و ٹیکنالوجی کے وزیر جناب روی شنکر پرساد کل اختتامی اجلاس سے خطاب کریں گے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More