30 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکز نے مناسب قیمتوں پر مکان فراہم کرنے کے لئے پرائیویٹ سرمایہ کے فروغ کی خاطر نئی پالیسی کا اعلان کیا

Urdu News

نئی دہلی؍ ،مرکزی حکومت نے شہری علاقوں میں سرکاری زمین پر مناسب قیمت کے ہاؤسنگ پروجیکٹوں میں پرائیویٹ سرمایہ کے وسیع مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ زمین پر بھی پرائیویٹ بلڈروں کے ذریعے بنائے جانے والے مکانوں کے لئے 250 لاکھ روپے فی مکان کی مرکزی امداد فراہم کرنے کی منظوری والی ایک پی پی پی پالیسی کا اعلان کیا ہے جو خاص طور پر مناسب قیمت والے مکانوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔

ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے اس پالیسی کا اعلان کیا جس کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کو کم قیمت والے مکانوں کے زمرے میں پی پی پی (سرکاری پرائیویٹ ساجھیداری)کے 8 متبادل فراہم کئے گئے ہیں۔جناب پوری ممبئی میں زمین جائیدداد سے متعلق تنظیم  این اے آر ای ڈی سی او کے ذریعے منعقدہ ‘‘ریئل اسٹیٹ اور بنیادی ڈھانچے کے سرمایہ کاروں کی چوٹی میٹنگ 2017’’ سے خطاب کررہے تھے۔ جناب پوری نے واضح کیا کہ اس پالیسی کا مقصد 2022 تک سب کے لئے مکان کے ہدف کوپورا کرنے کی خاطر کم استعمال والی یا غیر مستعمل پرائیویٹ اور سرکاری زمین کے استعمال کے لئے حکومت ، ڈیولپر اور مالی اداروں کے درمیان رسک کو بانٹنا ہے تاکہ اس بہتر طور پر بندوبست کیا جاسکے۔

پی پی پی ماڈل کے تحت پرائیویت سرمایہ کاری کے 2 متبادل رکھے گئے ہیں جن میں پرائیویٹ زمین پرمناسب قیمت والے مکانوں  کے لئے سرمایہ کاری کے لئے فی مکان ڈھائی لاکھ روپے کی مرکزی امداد شامل ہے جو پردھان منتری آواس یوجنا (شہری)اسکیم کے تحت قرض سے متعلق سبسیڈی کے تحت دی جائے گی۔دوسرا متبادل  یہ ہے کہ ایسی صورت میں جب کہ فیض حاصل کرنے والے بینک کا قرض لینے کا ارادہ نہیں رکھتے، اس صورت میں پرائیویٹ زمین پر سستے مکان بنانے والے کو مرکزی امداد کے طورپر ڈھیر لاکھ روپے فی مکان کی مدد دی جائے گی۔

جناب پوری نے کہا کہ ریاستوں ، پروموٹر تنظیموں اور دیگر فریقوں کے ساتھ جامع صلاح مشورہ کے ساتھ سرکاری زمینوں پر پرائیویٹ سرمایہ کاری سے سستے مکان بنانے کے لئے 6 متبادل سمیت پی پی پی کے 8 متبادل فراہم کئے گئے ہیں۔

سرکاری زمین پر مکان بنانے کے لئے 6 متبادل منددرجہ ذیل ہیں:

.1  ڈی بی ٹی ماڈل: اس متبادل کے تحت پرائیویٹ بلڈر سرکاری زمین پر مکانوں کا ڈیزائن کرکے تعمیر کرسکتے ہیں اور ان مکانوں کو سرکاری اتھارٹی کو منتقل کرسکتے ہیں۔حکومت کی زمین تعمیر کے لئے سب سے کم قیمت کی بنیاد پر مختص کی جائے گی۔ بلڈروں کو ادائیگی سرکاری اتھارٹی پروجیکٹ میں پیش رفت کی بنیاد پر کرے گی جیسا کے دونوں کے درمیان معاہدہ ہوگا اور ان مکانوں کی قیمت خریدار حکومت کو ادا کرے گی۔

.2  ملی جلی ترقیاتی سبسیڈی والی ہاؤسنگ :اس طریقہ کار میں حکومت کی زمین پرائیویٹ بلڈروں کو پیش کردہ پلاٹ پر سستے مکانوں کی تعداد کی بنیاد پر مختص کی جائے گی ۔ اس زمرے میں مکانوں کی تعمیر پر یا تجارتی طور پر فروغ دینے کے لئے ریوینو میں سبسیڈی دی جائے گی۔

.3قسطوں پر مبنی سبسڈی والے مکان:بلڈر حکومت کے ذریعے بعد میں سالانہ قسطوں میں ادائیگی کی بنیاد پر سرمایہ کاری کریں گے۔ بلڈروں کو الاٹ کی جانے والی زمین فی یونٹ تعمیر کی لاگت کی بنیاد پر کی جائے گی۔

.4  سالانہ قسط اور پونجی کی گرانٹ پر مبنی سستے مکان:سالانہ قسطوں کی ادائیگی کے علاوہ پروجیکٹ کی لاگت پر ابتدا میں ایک حصہ ادائیگی کی جاسکتی ہے۔

.5  براہ راست ملکیت سے تعلق رکھنے والی ہاؤسنگ:مذکورہ بالاچار متبادلک کے علاوہ، جن میں حکومت بلڈروں کو ادائیگی کرتی ہے، اس متبادل کے تحت پروموٹروں کو براہ راست خریداروں سےقیمت حاصل کرنی ہوگی اور اپنی لاگت حاصل کرنی ہوگی۔ اس طریقہ کار میں بھی سرکاری زمین کا الاٹ مینٹ تعمیر کی فی یونٹ لاگت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

.6  براہ راست کرائے پر دینے والے مکان:بلڈر ان مکانوں کی لاگت ، ان مکانوں کو سرکاری زمین پر تعمیر کرنے کے بعد انہیں کرائے پر دے کر وصول کرسکتے ہیں۔

پی پی پی کی بنیاد پر سرکاری زمین پر مکان تعمیر کرنے والے چھ ماڈلوں میں فیض کنندہ پردھان منتری آواس یوجنا(شہری)کے مختلف زمروں کے تحت ایک لاکھ روپے سے لے کر ڈھائی لاکھ روپے تک کی مرکزی امداد حاصل کرسکیں گے۔ اسکیم کے تحت فیض کنندگان کے نشان دہی پی ایم اے وائی (شہری) کے ضابطوں کے تحت کی جائے گی۔

جناب پوری نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ پردھان منتری آواس یوجنا(شہری) کے تحت سستے مکانوں کے زمرے میں وسیع امکانات ہونے کے باوجود پرائیویٹ سیکٹر نے اس شعبے میں شرکت نہیں کی ہے۔

کے پی ایم جی اور این اے آر ای ڈی سی او کے ذریعے پچھلے مہینے کی اشاعت میں تجویز کردہ ریئل اسٹیٹ کے فروغ میں نئے دور کے لئے پیش رفت کی راہ کا حوالہ دیتے ہوئے جناب ہردیپ سنگ پوری نے کہا کہ حکومت نے مذکورہ زمروں میں پہلے ہی کارروائی کرنی شروع کردی ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے جناب پوری نے کہا کہ پچھلے ہفتے ہی 53 شہروں میں ، جن میں کم از کم دس لاکھ یا اس زیادہ کی آباد ی ہو زمین کے بہتر استعمال کے لئے ایف ایس آئی ؍ایف اے آر کا مقررہ وقت میں جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

جناب پوری نے پرائیویٹ بلڈروں پر زور دیا ہے کہ وہ سستے مکانوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ باتوں کی بجائے عمل کیا جائے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More