26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیراعظم کے دورہ برطانیہ کے دوران ہند-برطانیہ مشترکہ بیان

Urdu News

نئی دہلی، وزیراعظم برطانیہ محترمہ تھریسا مے کی دعوت پر وزیراعظم جناب نریندر مودی 18 اپریل 2018 سے سرکاری مہمان کےطور پر برطانیہ کے دورے پر ہیں۔ دونوں ہی رہنماؤں نے  وسیع اور تعمیری  موضوعات پر  تبادلہ خیال کیا اور  علاقائی نیز بین الاقوامی مسائل  پر اپنی کلیدی شراکت اور بڑھتے اتحاد پر زور دیا۔ وزیراعظم مودی، 19-20 اپریل 2018 کو  لندن میں منعقد ہونے والی دولت مشترکہ ممالک کے سربراہان کی میٹنگ میں بھی شرکت کریں گے۔

برطانیہ  دنیا کی قدیم ترین اور  سب سے بڑی جمہوریاؤں کے طور پر   اپنی مشترکہ قدروں، مشترکہ قوانین اور اداروں پر مبنی  اپنی کلیدی  شراکت داری کی فطری خواہش رکھتے ہیں۔ ہم دولت مشترکہ کے  پابند عہد رکن ہیں۔ ہم  ضابطوں پر مبنی بین الاقوامی نظام کے تئیں مشترکہ عالمی نظریہ اور عزم رکھتے ہیں اور یکطرفہ کارروائیوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، جو  جبر استبداد پر مبنی نظام  ہوتا ہے۔ ہمارے ملکوں کے درمیان بے شمار ذاتی اور پیشہ وارانہ رشتے قائم ہیں۔

برطانیہ اور ہندوستان دولت مشترکہ کے رکن ممالک اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور  دولت مشترکہ سکریٹریٹ اور دیگر  شراکت داری کے ادارے  عالمی چیلنجوں کا مل کر مقابلہ کریں گے۔ ہم دولت مشترکہ کو تازہ دم کرنے کے لئے پابند عہد ہیں،  خاص طور سے  چھوٹے اور آسانی سے  شکار ہونے والے چھوٹے ممالک اور  ہمارے نوجوان، جو دولت مشترکہ ممالک کے کُل آبادی کا  60 فیصد حصہ ہیں، کے جواز کو  برقرار رکھتا ہے۔ دولت مشترکہ ممالک کے سربراہان کی میٹنگ ،  ہمیں کانفرنس کے مرکزی خیال  ’’مشترکہ مستقبل کی جانب پیش رفت‘‘  کے تحت ان چیلنجوں پر  مل کر اور متحد ہوکر قابو پانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ خاص طور پر  برطانیہ اور ہندوستان  کارروائیوں کے ذریعے دولت مشترکہ ممالک کے شہریوں  کیلئے زیادہ پائیدار ، خوشحال  ،محفوظ اور  روشن مستقبل کے لئے  کام کریں گے۔

  • دولت مشترکہ اور  عالمی یوم موحالیات 2018 کے میزبان کے طور پر ہندوستان کے کردار کے ذریعہ پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لئے  مربوط عالمی کارروائی کو فروغ دینا۔
  • سائبر سکیورٹی کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں دولت مشترکہ کے رکن ممالک کو عملی مدد فراہم کرنا۔
  • دولت مشترکہ کے  چھوٹے ممالک کو تکنیکی امداد  اور زیادہ سے زیادہ مدد مہیا کراکر  دولت مشترکہ کے رکن ممالک میں عالمی تنظیم تجارت (ڈبلیو ٹی اے) تجارتوں سے متعلق معاہدے کے عمل درآمد میں مدد کرنا۔

ٹیکنالوجی شراکت داری:

برطانیہ-ہندوستان ٹیکنالوجی پارٹنرشپ کو  ہمارے مشترکہ خواب اور خوشحالی نیز اور آئندہ آنے والی ہماری نسلوں کے لئے  مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ہمارے ملک ٹیکنالوجی انقلاب میں سب سے آگے ہیں۔ ہم  معلومات کا تبادلہ کریں گے، تحقیق واختراع میں اشتراک کریں گے اور  ہمارے عالمی معیار کے  اختراعی کلیسٹرو کے درمیان شراکت داری قائم کریں گے۔ ہم  اعلیٰ قدروں کے روزگار کے مواقع پیدا کرنے، پیداواریت بڑھانے، تجارت  اور سرمایہ کاری کے فروغ نیز مشترکہ چیلنجوں کے مقابلے کے لئے اپنی امدادی ٹیکنالوجیکل طاقتوں کو بروئے کار لائیں گے۔

 فریقین ، اپنے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے اور ان کی صلاحیتوں کو  بڑھانے کے ساتھ  ساتھ  ہم  عالمی چیلنجوں سے نمٹنے،  آرٹیفیشل انٹلیجنس (اے آئی) کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے ،  ڈیجیٹل اکونومی، صحت سے متعلق ٹیکنالوجیوں،  سائبر سکیورٹی اور صاف ستھری ترقی کو فروغ دینے،  اسمارٹ شہر کاری اور مستقبل کے نقل وحمل کے لئے  مستقبل کی ٹیکنالوجی میں اشتراک کو بڑھائیں گے۔

حکومت ہند اپنی  بڑھتی باہمی ٹیکنالوجی شراکت داری کے حصے کے طور پر ہندوستان میں برطانیہ ہند ٹیک – ہب قائم کرنے سے متعلق برطانیہ کی پہل کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ٹیک- ہب، ہائی ٹیک ، ہندوستان کے توقعاتی ضلعی پروگرام کے تحت کمپنیوں کو  سرمایہ کاری  اور  برآمداتی مواقع فراہم کرنے نیز  بہترین ٹیکنالوجی  اور  مستقبل کے نقل وحمل ، ایڈوانس  مینوفیکچرنگ  اور حفظان صحت (اے آئی)  سمیت  ایڈوانس پالیسی  میں اشترک  کے لئے  نیا پلیٹ فراہم کرے گا۔ہم مشترکہ اختراع پردازی  اور تحقیق وترقی کے لئے  برطانیہ کے علاقائی اور ہندوستانی کی ریاستی سطح کے  ٹیک کلیسٹروں کے درمیان نئی شراکت داریاں قائم کریں گے۔ دونوں حکومتوں کی مدد سے ہم نے  ہند-برطانیہ ٹیک سی ای او  الائنس کا اعلان بھی کیا ہے  ۔ ٹیک یوکے ؍  این اے ایس ایس  سی او ایم مفاہمتی دستاویز پر  دستخط کئے ہیں جس میں فائنٹک  اور  ہندوستان میں وسیع  صنعت کاری کے فروغ کے لئے  نیا برطانیہ فنٹک راکٹ شپ ایوارڈشروع کیا ہے اور  صنعت پر مبنی اپرینٹس شپ  اسکیم سمیت  ہنر مندی اور  نئی ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

 فریقین ترجیحی عالمی چیلنجوں کے مقابلے کے لئے  سائنس ، تحقیق و ٹیکنالوجی میں بہترین برطانوی اور ہندوستانی صلاحیتوں کو  استعمال میں لارہے ہیں۔ برطانیہ ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا بین الاقوامی تحقیقی اور اختراعی  شراکت دار ہے۔ برطانیہ اور ہندوستان کا نیوٹن- بھابھا پروگرام 2021 تک 400 ملین پونڈس سے زائد مشترکہ تحقیقی اور اختراعی ایوارڈ دے گا۔ یہ ایوارڈ 2008 سے شروع ہوا ہے۔ ہم  برطانیہ اور ہندوستان کو  رولنگ آؤٹ اے آئی اور  ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجی کو بہتر بناکر  رہنے کے لئے  محفوظ اور صحت مند جگہ بنانے کے لئے  صحت سے متعلق مشترکہ عملی رشتوں کو مزید مستحکم بنائیں گے۔

تجارت، سرمایہ کاری اور مالیہ:

 دونوں رہنماؤں نے   نئےتجارتی   انتظامات کے لئے  ایک فعال نیا ہند-برطانیہ تجارتی شراکت داری قائم کرنے پر اتفاق کرلیا ہے کیونکہ برطانیہ نے اپنی آزاد تجارتی پالیسی بنائی ہے، جو  دونوں سمت سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا کرتی ہے اور  مشترکہ نیز امدادی طاقتوں میں اشتراک کو بڑھاتی ہے۔ برطانیہ ہندوستان مشترکہ تجارتی جائزہ حال ہی مکمل ہوا ہے جن کی سفارشات پر  ہم شعبے پر مبنی خاکہ تیار کریں گے جو  تجارت میں حائل رکاوٹوں کو  دور کرے گا  اور دونوں ملکوں کے درمیان کاروبار میں آسانیاں پیدا کرے گا اور  یورپی یونین سے  برطانیہ کے علیحدہ ہونے کے بعد مستحکم باہمی تجارتی رشتے قائم ہوسکیں گے۔ ہم یورپی یونین سے  برطانیہ کے با ہر آنے کے بعد عمل درآمد کی مدت کے دوران  برطانیہ کے ساتھ یورپی  ہندوستان معاہدے پر عمل درآمد کو جاری رکھیں گے اور مدت کے بعد یورپی یونین –ہندوستان معاہدے کو بہتر ڈھنگ سے پیش کرنے والے انتظامات کریں گے۔

رہنماؤں نے ضوابط پر مبنی کثیر جہتی تجارتی نظام کے اہم رول اور پائیدار ترقی کے حصول کے لیے آزادانہ، مصنفانہ اور کھلی تجارت کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ڈبلیو ٹی او کے تمام ارکان کے ساتھ مل جل کر کام کرنے اور تجارت سے متعلق مشترک ورکنگ گروپ کے تحت ڈائیلاگ کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیا، جس سے عالمی ضوابط پر مبنی نظام کے تئیں ایک مشترکہ عہد بستگی میں مدد ملے گی۔

برطانیہ پچھلے دس برسوں میں بھارت میں جی-20 کا سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہے اور ہند-برطانیہ میں سرمایہ کاری کے پروجیکٹوں کے لحاظ سے سب سے بڑے چوتھے نمبر پر ہے۔ہم ترجیحات کے اپنے باہمی افہام و تفہیم کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق نیا ڈائیلاگ شروع کریں گے اور امداد باہمی کے لئے مستقبل کے مواقع پر نظرثانی کریں گے۔

بھارت نے برطانیہ میں بھارتی سرمایہ کاری کے لئے فاسٹ ٹریک میکانزم کے قیام کے ذریعے بھارتی تجارت میں اضافی تعاون دینےسے متعلق برطانیہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ تکنیکی امداد باہمی کے پروگرام سے ریگولیٹری ماحول کو بہتر بنانے مدد ملے گی۔دونوں ملک برطانیہ-ہند سی ای او فورم کی تجویز کردہ اقدامات سمیت تجارتی شراکت داروں کے کاموں میں مدد کریں گے۔ اس فورم کی آج یہاں میٹنگ ہوئی جس کا مقصد بھارت اور برطانیہ کے لیے مشترکہ خوشحالی کا حصول ہے۔فریقین نے عالمی فائنانس اور سرمایہ کاری میں سٹی آف لندن کے ذریعے ادا کئے گئے نمایاں رول کا خیر مقدم کیا۔

بھارت کے فلیگ شپ  قومی سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کے فنڈ کے تحت ہند اور برطانیہ کے حکومتوں کی مشترکہ کوشش گرین گروتھ ایکیوٹی فنڈ(جی جی ای ایف) سے تیز رفتار بھارت کی قابل تجدید توانائی کے شعبے کو مالیات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ہر ایک ملک سے 120 ملین یورو کی عہد بستگی کے ساتھ توقع ہے کہ جی جی ای ایف سے 500 ملین یورو ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے جمع ہوں گے۔ جی جی ای ایف سے 2022 تک بھارت کے 175 جی ڈبلیو قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے ہدف کے حصول میں مدد ملے گی اور اسی کے ساتھ صاف ستھرے ٹرانسپورٹیشن ، پانی اور کچرے کے بندوبست جیسے دیگر متعلقہ شبعے میں بھی سرمایہ کاری کی جاسکے گی۔ ہم توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی پالیسی سے متعلق مستقبل میں امداد باہمی کے منتظر ہیں اور اسمارٹ شہر کاری پر ہم نے ایک ساتھ مل جل کر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

ہم نے مجوزہ نئے ریگولیٹری امداد باہمی سمجھوتہ سمیت دونوں ملکوں کے درمیان فن ٹیک ڈائیلاگ کے قیام کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔ تکنیکی امدا دباہمی پروگرام کے ذریعے ہماری مالیاتی خدمات میں شراکت داری بڑھے گی اور اس سے پنشن اور انشورنس میں مارکیٹ کو ترقی دینے میں مدد ملے گی۔مزید برآں ان شعبوں میں شراکت داری وزراء خارجہ کے ذریعے اس وقت طے کی جائے گی جب اس سال کے اخیر میں معاشی اور مالیاتی ڈائیلاگ کے 10ویں مرحلے کے لئے ان کی ملاقات ہوگی۔

بھارت اور برطانیہ نے آج کی گلوبلائزڈ دنیا میں رابطہ کاری کی اہمیت کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رابطہ کاری کے اقدامات  اچھی حکمرانی، قانون کی حکمرانی، کھلے پن اور شفافیت کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہونے چاہئیں اور جن میں سماجی اور ماحولیاتی معیارات اور مالیاتی ذمہ داری کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہو اور اسے اس انداز میں عملی جامہ پہنایا جائے  جس سے عالمی ذمہ داریوں ، معیارات، بہترین طریقہ کار کا احترام ہوتا ہو۔

ذمہ دار عالمی قیادت:

رہنماؤں نے ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف لڑائی لڑنے کے تئیں اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنا اور محفوظ ، قابل برداشت اور پائیدار توانائی کی سپلائی کو فروغ دینا بنیادی مشترکہ ترجیحات ہیں اور اس بات پر اتفاق ظاہر کیا کہ دونوں ملک ٹیکنالوجی کے اختراع ، معلومات کی شراکت داری، صلاحیت سازی، تجارت اور سرمایہ کاری اور پروجیکٹ کے قیام کے ذریعے صاف ستھری توانائی کے پروجیکٹوں کی ترقی کی لاگت میں تخفیف پر ایک دوسرے کا تعاون کریں گے۔

برطانیہ نے انٹرنیشنل سولر ایلائنس (آئی ایس اے) کے قیام میں بھارت کے تیز ترین اقدامات کا خیر مقدم کیا۔ رہنماؤں نے کامن ہیلتھ ہیڈس آف گورنمنٹ میٹنگ ویک کے حصے کے طورپر دونوں حکومتوں کے تعاون سے آئی ایس اے اور لندن اسٹاک ایکسچینج(ایل ایس ای) کے درمیان ایک مشترکہ پروگرام کے کامیاب انعقاد  کا تذکرہ کیا ۔اس پروگرام میں سولر فائنانسنگ ، سولر ٹیکنالوجی کی نئی نسل تیار کرنے سے متعلق برطانیہ اور آئی ایس اے کے درمیان مجوزہ شراکت داری کو اجاگر کیا۔ پروگرام میں ایک مالیاتی تنظیم کی حیثیت سے ایل ایس ای کے رول پر بھی روشنی ڈالی گئی ، جو 2030 تک آئی ایس اے ملکوں میں شمسی توانائی میں 1000 بلین امریکی ڈالر  کی سرمایہ کاری کا راستہ ہموار کرنے سے متعلق آئی ایس اے کے اہداف کو تقویت پہنچانے میں ایک کلیدی رول ادا کرسکتی ہے۔

فروغ پاتی جمہوریتوں کی حیثیت سے ہم ان تمام کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، جو ضوابط پر مبنی عالمی نظام میں مدد سے متعلق ہمارے اہداف کو ساجھا کرتے ہوں، جن میں متفقہ عالمی ضوابط، عالمی امن اور استحکام کو برقرار رکھا گیا ہو۔ہم اپنا تجربہ اورعلم ساجھا کررہے ہیں، تاکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹا جاسکے۔ بھارت کا بایو ٹیکنالوجی کا محکمہ (ڈی بی ٹی)اور کینسر ریسرچ یو کے کی تجویز 10 ملین یورو دوطرفہ ریسرچ پروگرام کو شروع کرنا ہے۔جس کی توجہ کینسر کے علاج کے لئے کم خرچ کے طریقہ کار پر ہوگی۔برطانیہ کا بایوٹیکنالوجی اور بایولوجیکل سائنسز ریسرچ کونسل اور ڈی بی ٹی ’’فارمر ژون‘‘ پروگرام کی قیادت کریں گے۔ یہ اسمارٹ ایگریکلچر کے لئے ایک اوپن سورس ڈیٹا پلیٹ فارم ہے، جو بایولوجیکل ریسرچ اور ڈیٹا کا استعمال کرے گا، تاکہ دنیا بھر میں چھوٹے اور حاشیے پر پڑے کسانوں کی زندگیوں کو بہتر کیا جاسکے۔ ڈی بی ٹی  پائیدار ارضیاتی پروگرام سے متعلق برطانیہ کے نیچرل انوائرنمنٹل ریسرچ کونسل(این ای آر سی) کے ساتھ بھی شراکت داری اختیار کرے گا۔

ہم 2030 تک انتہائی غربت کے خاتمے سے متعلق پیش رفت میں تیزی لانے کے لئے عالمی ترقی میں اپنی شراکت داری کو مضبوط کریں گے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بڑھتے فائنانس ، نئے مارکیٹ، تجارت، سرمایہ کاری ، رابطہ کاری اور معاشی انضمام کے فوائد زیادہ سے زیادہ لوگوں یعنی انتہائی غریب لوگوں اور حاشیے پڑے لوگوں  تک پہنچیں، تاکہ ایک مزید خوشحال اور محفوظ مستقبل کی تعمیر کی جاسکے۔

دفاع اور سائبر سیکورٹی:

20 –سال 2015 میں ہم نے  سکیورٹی اور دفاع کو اپنے تعلقات کو سنگ میل بنانے کے لئے دفاعی اور بین الاقوامی سلامتی شراکت داری ( ڈی آئی ایس پی) میں ایک نیا عہد کیا۔ جس طرح کے خطرات  سلامتی کو درپیش ہیں وہ فطرتا تبدیل ہوتے رہتے یں،اس لئے ہمیں سب سے زیادہ اختراع پسند اور فوری طور پر جواب دینے کے لئے مستعد رہنا ہوگا۔ ہمیں نئی ٹیکنالوجی اور ڈیزائن کو تشکیل دینا اور مینوفیکچر کرنا ہوگا تاکہ ہم نہ صرف درپیش خطرات  کا سامنا کرسکیں بلکہ سلامتی دستے اور فوج آپس میں ان تکنیکوں، صلاحیتو اور آلات  کو ایک دوسرے کے ساتھ مشترک بھی کرسکیں۔

 ہندوستان، برطانیہ اور  بین الاقوامی برادری کے مفاد میں محفوظ، آزاد ، کھلا، مجموعی اور خوشحال ہند-پیسفک-ہندوستان اور برطانیہ ، قزاقی، نیوی گیشن کی آزادی کے تحفظ اور کھلی آزاد رسائی اور خطے میں سمندری؍ بحری علاقے میں بیداری کو بہتر بنانے جیسے چیلنجوں کے لئے بھی مل کر کام کریں گے۔

ہم نے ایک اور عہد پر سمجھوتہ کیا ہے جس کے تحت ہم بین الاقوا می سلامتی میں تعاون اور اشتراک کو مزید مستحکم کیا جائے گا اور ایک فریم ورک کے ذریعے سائبر اسپیس استحکام کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ ایک ایسا فریم ورک ملکوں کے برتاؤ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت سائبر اسپیس کو  آزاد، کھلا، پرامن اور محفوظ بنانے میں مدد کرے گا۔

دہشت گردی کی خلاف ورزی:

 دونوں رہنماؤں نے پھر اعادہ کیا کہ ہندوستان اور برطانیہ دونوں کسی بھی شکل میں  دہشت گردی جس میں دہشت گردی اور دہشت گردی سے متعلق واقعات کی پرزور  طریقے سے خلاف ورزی کریں گے۔ دونوں رہنماؤن نے اس پر بھی اتفاق کیا کہ دہشت گردی کو کسی بھی حالت میں کسی مذہب، نسل، قوم یا ملک سے نہیں وابستہ کیا جائے گا۔

دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیموں کو پناہ دینے اور معصوم لوگوں  پر حملہ کرنے کو مکمل طور پر کنڈم کرنا چاہئے۔ اس کے لئے تمام ممالک کو دہشت گرد نیٹ ورکنگ کو توڑنے کےلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ اپنے باشندوں کو محفوظ رکھنے کے لئے عالمی دہشت گرد تنظیموں اور اداروں جن میں لشکر طیبہ، جیش محمد، حزب المجاہدین، حقانی نیٹ ورک، القاعدہ، آئی ایس آئی ایس (داعش) اور ان سے وابستہ تنظیمیں شامل ہیں، اور آن لائن ریڈیکلائزیشن یعنی شدت پسندی جو نفرت اور پر تشدد ماحول پیدا کرنے کے لئے ذمہ دار ہے، کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنے کے لئے بھی تعاون کرنے کا اعادہ کیا۔سیلسبری میں روسی جاسوس پر ایٹمی ہتھیاروں کے ذریعہ اعصاب پر حملہ کرنے کے پس منظر میں ہندوستان اور برطانیہ نے نیوکلیائی ہتھیاروں کے استعمال، ترک اسلحہ اور ان کے عدم پھیلاؤ میں اپنی مشترکہ دلچسپی دکھائی۔

 تعلیم اور عوام سے عوام تک:

ہم سب سے روشن اور بہترین طالب علموں کا ، جو خصوصی طور پر اور مضامین اور شعبوں میں ہنر اور صلاحیتوں میں اضافہ کرنے اور دونوں ملکوں میں خوشحالی میں اضافہ کرتے ہیں، کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

 دونوں رہنماؤں نے سال 2017 میں ہند- برطانیہ ثقافتی سال کے کامیابی کے ساتھ مکمل ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ دونوں لیڈروں نے ہندوستان میں برٹش کونسل کی 70 ویں سالگرہ اور اساتذہ کی تربیت،  نوجوانوں کو ہنر مندی سکھانے کے پروگرام اور ثقافتی تبادلے کو تعاون دینے میں خیر مقدم کیا۔

دونوں لیڈروں نے اتفاق کیا کہ یہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ایک ’’یونگ برج‘‘ کی مانند ہے جو ہندوستان اور برطانیہ کی آئندہ پیڑھیوں کے درمیان مزید مستحکم اور مضبوط تعلقات اور تبادلوں کے لئے بہت بڑی امید ہے۔ دونوں رہنماؤں نے لونگ برج  کی حوصلہ افزائی اور تعاون کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔

ہم اسے ایک اسٹریٹیجک شراکت داری بنانے کے تئیں عہد بستہ ہیں، جس کا پھیلاؤعالمی اور صدی کے سطح پر ہو۔ہم آنے والے برسوں میں خصوصی رشتوں کو فروغ پاتے اور بہتر ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم اپنے تجارتی، ثقافتی اور دانشوروں کی اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ لاکھوں لوگوں سے بات چیت سے فائدہ اٹھائیں جو کہ بھارت اور برطانیہ کو پہلے سے ہی فیملی سے فائنانس ، تجارت سے بالی وڈ اور کھیلوں سے سائنس تک ایک دوسرے کو جوڑے ہوئے ہے، تاکہ لاکھوں مزید برطانوی اور بھارتی باشندے ایک دوسرے سے سیکھیں ، سفر کریں ، تجارت کریں اور ایک ساتھ ترقی کریں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیر اعظم تھریسا مئے اور برطانیہ کی حکومت کا اپنے اور اپنے وفد کی مہمان نوازی کے لئے شکریہ ادا کیا اور برطانیہ کی وزیر اعظم کا بھارت میں خیر مقدم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More