32.1 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نائب صدر جمہوریہ جناب وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ لاطینی امریکہ کے تین ملکوں کے ان کے دورے سے اعلی سطح کا رابطہ قائم ہوا ہے

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا ہے کہ لاطینی امریکہ کے تین ملکوں کے ان کے دورے سے اس اہم علاقے کے ساتھ اعلی سطح  کے رابطے میں خلیج تھی وہ پُر ہوگئی ہے اور اس سے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری میں بہترین میں مدد ملے گی جس سے باہمی طور پر فائدہ ہوگا۔ انہوں نے گواٹے مالا، پناما اور پیرو کے اپنے ایک ہفتے طویل کے خاتمے کے بعد نئی دہلی روانہ ہونے سے پہلے فرینک فرٹ، جرمنی میں میڈیا کے افراد سے بات چیت کی۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ ’’دنیا کے منتخبہ ملکوں  اور علاقوں کے ہندوستانی رہنماؤں کے اعلی سطح کے دورے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم باہمی فائدے کے لئے تعاون میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ہندوستان نے پچھلے چار برسوں میں یہ سلسلہ شروع کیا ہے اور ان کا دورہ اعلی سطح پر رابطہ قائم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ یہ ہندوستان کے اس مشن کے عین مطابق ہے کہ باہمی فائدوں کے خاطر اجتماعی اقدامات کے ذریعے ایک بہتر دنیا کی تعمیر کی جائے‘‘۔

نائب صدر جمہوریہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہ ان تین لاطینی امریکی ملکوں کے اندر ہندوستان کے لئے بڑے اہم مواقع ہیں کیونکہ امریکہ اور شمالی نیز جنوبی امریکی معیشتوں کے ساتھ ان کے  اعلی سطح کے مراسم ہیں جو لاجسٹکس اور مالی مراکز کے ساتھ ساتھ علاقائی کارروائیوں اور آزاد تجارتی سمجھوتوں کے ذریعہ قائم ہوئے ہیں۔

جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ ان تین ملکوں کے ساتھ ہندوستان کے رابطوں میں اعلی سطح کی کمی تھی۔ گواٹے مالا اور پناما کے ساتھ تقریباً 50 سال پہلے سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے ان ملکوں کو میرا اعلی ترین سطح کا دورہ ہے۔ سابق صدر جمہوریہ جناب کے آر نارائنن نے 1998 میں پیرو کا دورہ کیا تھا۔مجھے امید ہے کہ میرے دورے سے تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور متعلقہ حکومتیں اپنے کارروائیوں کے ذریعہ انہیں بڑھاوا دیں گی۔

جناب نائیڈو نے بتایا کہ ان تینوں لاطینی امریکی ملکوں کی اعلی قیادت نے مختلف شعبوں میں بھارت کی طاقت اور مہارت کا اعتراف کیا ہے اور یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ ہندوستان تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ایک معیشت ہے جس سے اور زیادہ رابطوں کے ذریعہ ان ملکوں کو فائدہ پہنچے گا۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کے دورے کے دوران 5 مفاہمت ناموں اور سمجھوتوں پر دستخط کئے گئے۔ ان کا تعلق  گواٹے مالا کے سفارتکاروں اور انگریزی کے اساتذہ کی تربیت سے ہے۔اس کے علاوہ ہندوستان اور پناما کے سفارتکاروں کے لئے  جن کے پاس سرکاری اور قونصلر پاسپورٹ ہے، ویزا سے استثنیٰ نیز پیرو کے ساتھ نئی اور قابل تجدید توانائی میں زرعی تحقیق اور تعاون کے سلسلے میں ایک منصوبہ بھی شامل ہے۔

پناما کے رہنماؤں کے ساتھ جناب نائیڈو نے حیاتیاتی تنوع کا ایک مرکز اور منشیات کا پتہ لگانے نیز تجدید کاری اور ٹکنالوجی کا ایک مرکز قائم کرنے کے لئے 25 ملین امریکی ڈالر کے قرضے کا اعلان بھی کیا۔

جناب نائیڈو نے بتایا کہ ان تینوں ملکوں کے صدور، نائب صدور اور متعلقہ سینئر وزیروں کا گھنٹوں تک باہمی دلچسپی کے  مسائل  پر  ہندوستانی وفد سے ببات چیت کرنا بڑا حوصلہ افزا ثابت ہوا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستانی وفد نے اس امداد کو اجاگر کیا ہے جو ہندوستان، زراعت،  اطلاعاتی ٹکنولوجی، سائنس اور ٹکنولوجی، خلائی امور، دوا سازی، ٹیکسٹائل، نئی اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں فراہم کرسکتا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان تینوں ملکوں نے جو دہشت گردی کی مختلف اقسام سے متعلق ہیں، دہشت گردی کی تمام قسموں کے خلاف عالمی کارروائی کی ہندوستان کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ ’’انہوں نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے اور عالمی مسائل پر ایک اہم آغاز ہونے کے ناطے بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کا اعادہ یا ہے‘‘۔

جناب وینکیا نائیڈو کے ہمراہ قبائلی امور کے وزیر مملکت  جناب جسونت سنگھ  سومن بھائی بھاہور اور چار ممبران پارلیمنٹ یعنی جناب تروچی شیوا، جناب انل دیسائی، جناب کملیش پاسوان اور محترمہ چھایا ورما بھی تھے۔ ان کے علاوہ سکریٹری (مشرق) محترمہ پریتی سرن  اور سینئر حکام بھی گئے تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More