29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہمیں بچوں اور نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئےکہ وہ کھیلوں کو پیشے کے طور پر اختیار کریں: نائب صدر جمہوریہ

Urdu News

نئی دہلی۔ نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیانائیڈو نے کہا ہے کہ بھارت میں نوجوانوں کی ، دنیا کی سب سے بڑی آبادی ہے، لہٰذا ہمیں بچوں اور نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے کہ وہ کھیلوں کو پیشے کے طور پر اپنائیں اور حکومت کو چاہئے کہ وہ لازمی طور  پر اس کی حمایت کرے۔  وہ یونیکس ۔ سن رائز ڈاکٹر اکھلیش داس گپتا انڈیا اوپن بیڈ منٹن ورلڈ فیڈریشن سُپرسیریز کے عالمی ٹور کا افتتاح کرنے کے بعد ایک جلسے سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے آزمودہ کار بیڈمنٹن کھلاڑی جناب پرکاش پادوکون کو زندگی بھر کی خدمات کے صلے میں انعام سے نوازا۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ قوم کی تعمیر کے یگن کی ’’مقدس آگ‘‘ ، ایک ارب سے زیادہ روحوں کی امنگوں ، جذبات اور جوش ولولے کا زبردست اشتراک  ہے ، جو کچھ خاص لمحوں میں ایک واحد دل کے اندر اکٹھا  ہوکر دھڑکتا ہے، جسے بھارت کہا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھیل ایک ایسا میدان ہے جو ان لمحوں میں تعاون دیتا ہے اور یہی لمحے وہ مقدس آگ ہے جو اس قوم کے چاروں طرف رہ کر اس کی حفاظت کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ہمارے بیٹے اور بیٹیاں  عالمی چمپئن شپ میں ہماری نمائندگی کرتے ہیں۔ کوئی اسے عوامی جنون کہہ سکتا ہے لیکن میں اسے مقدس آگ کہتا ہوں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس عظیم ملک کا ہربیٹا اور بیٹی کھیلوں کے میدان میں ہندوستانیت کے جذبے کو اجاگر کرنے میں کام آسکتا ہے اور قوم کی تعمیر میں رہنما بن سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھیل قوم کی تعمیر میں بہت بڑا  کردار ادا کرسکتے ہیں، نہ صرف ہندوستانیت کے جذبے کو فروغ دینے میں بلکہ سہولتیں اور بنیادی ڈھانچہ فراہم کرانے میں بھی ۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت کے نوجوانوں کے پُرعزم چمکتے ہوئے اور درخشاں چہروں کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ بیڈمنٹن کے میدان میں ملک کا ایک عظیم مستقبل دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی ، اطلاعاتی ٹیکنالوجی میں انقلاب اور سوشل میڈیا میں زبردست ترقی کے پیش نظر قوم کی تعمیر میں کھیلوں کا کردار ملک میں اور زیادہ اہم ہوجائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں امنگوں سے پُر سبھی مرد اور خاتون کھلاڑیوں  کیلئے جناب پرکاش پادوکون جذبے کا ایک وسیلہ ہیں۔

نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کے اقتباسات مندرجہ ذیل ہیں:

’’یونیکس۔ سن رائز  ڈاکٹر اکھلیش داس گپتا انڈیا اوپن بیڈمنٹن ورلڈ فیڈریشن سپر سیریز ورلڈ ٹور ‘ کا افتتاح کرتے ہوئے اور جناب پرکاش پادوکون کو زندگی بھر کی خدمات کے صلے میں انعام دیتے ہوئے مجھے زبردست خوشی ہورہی ہے‘‘۔

میں اس موقع کو بہت ہی مبارک موقع سمجھتا ہوں۔ جی ہاں، آپ نے بالکل صحیح سنا، میں نے کہا ’’مبارک‘‘  کیوں کہ حقیقت یہ ہے کہ میں قوم کی تعمیر کو ایک عظیم یگن سمجھتا ہوں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ قوم کی تعمیر کے یگن کی ’’مقدس آگ‘‘ ، ایک ارب سے زیادہ روحوں کی امنگوں ، جذبات اور جوش ولولے کا زبردست اشتراک  ہے ، جو کچھ خاص لمحوں میں ایک واحد دل کے اندر اکٹھا  ہوکر دھڑکتا ہے، جسے بھارت کہا جاتا ہے۔ کھیل ایک ایسا میدان ہے جو ان لمحوں میں تعاون دیتا ہے۔ یہی لمحے وہ مقدس آگ ہے جو اس قوم کے چاروں طرف رہ کر اس کی حفاظت کررہی ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ہمارے بیٹے اور بیٹیاں  عالمی چمپئن شپ میں ہماری نمائندگی کرتے ہیں۔ کوئی اسے عوامی جنون کہہ سکتا ہے لیکن میں اسے مقدس آگ کہتا ہوں۔

یہ آگ اس لئے مقدس اور مبارک ہے کیوں کہ یہ سماج کی روحوں کو صاف ستھرا بناتی ہے تاکہ وہ ’’تنگ گھریلو دیواروں کے محاورے پر غلبہ حاصل کرسکے جس کے بارے میں شاعر گورو روندر ناتھ ٹیگور نے کہا تھا ۔ لہٰذا اس عظیم ملک کا ہر ایک بیٹا اور بیٹی کھیلوں کے میدان میں ہندوستانیت کے جذبے اجاگر کرنے میں کارآمد ثابت ہوسکتا ہے اور قوم کی تعمیر میں رہنما بن سکتا ہے۔ بھارت کی تاریخ میں کئی بار کھیل نہ صرف ہندوستانیت  کے جذبے کو فروغ دیکر قوم کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر تعاون دے سکتے ہیں بلکہ سہولتیں اور بنیادی ڈھانچہ فراہم کرکے بھی۔  آج بھارت میں نوجوانوں کی دنیا کی سب سے بڑی آبادی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی ، اطلاعاتی  ٹیکنالوجی میں انقلاب اور سوشل میڈیا میں زبردست ترقی ہورہی ہے۔ لہٰذا ہمارے ملک میں قوم کی تعمیر میں  کھیلوں کے کردار میں اور بھی اضافہ ہوگا۔

یقیناً اسی وقت ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ ہر کھیل کو ایک ہی وقت میں ایک جیسی مقبولیت حاصل نہیں ہوسکتی۔ ہر کھیل کا اپنا مزاج اور اپنی خصوصیت ہوتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ  جیسا کہ یہ کہا جاتا ہے  ’’کہ موقع  سے ہی انسان کی زندگی بنتی ہےیہ وجہ ہو ۔ کچھ شخصیتیں کھیل  اور اس کی مقبولیت کو نئی بلندیاں سمجھتی ہیں  ، ہم نے کرکٹر ، ہاکی ، فٹبال ، ٹینس ، بیڈمنٹن، کبڈی اور ایتھلیٹکس  میں جس میں مکے بازی، بلیرڈ، فینسنگ ، نشانے بازی اور تیراندازی بھی  شامل ہے، سمیت مختلف کھیلوں میں ایسے سرکردہ کھلاڑیوں کو دیکھا ہے۔

لہٰذا  ہر کھیل کے  اچھے دن آتے ہیں ۔ اب ہم سب کوخوش ہوناچاہئے کہ بیڈمنٹن کی مقبولیت  کا وقت آگیا ہے اور یہ ملک کے چوٹی کے کھیلوں میں  شامل ہوگیا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ  وقت طویل اور طویل عرصے تک جاری رہے گا۔

بیڈمنٹن نے کھیلوں میں اپنی ایک انفرادی پوزیشن قائم کی ہے۔ ایک ٹیکنیکل کھیل ہونے کے ناطے ا س میں جسمانی اعضا کے اچھے تال میل کی ضرورت ہوتی ہے اور ریکٹ کی باریک حرکات وسکنات کو عمل میں لانا پڑتا ہے۔ کھیل کی اعلیٰ ترین سطح پر بیڈمنٹن عمدہ صحت کا تقاضا کرتا ہے۔ کھلاڑیوں  کو سانس پر قابو پانے، اپنے اندر چستی پھرتی پیدا کرنے، طاقت، رفتار اور پہلے سے اندازہ لگانے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس پس منظر میں ڈاکٹر ہمنتا  بسوا شرما کی قیادت میں بھارت کی بیڈمنٹن ایسوسی ایشن (بی اے آئی) صحیح معنوں میں قابل تعریف  ہے کہ اس نے بھارتی کھلاڑیوں کے ایک عظیم رہنما جناب پرکاش پادوکون کو اعزاز بخشا، جنہوں نے 70   کی دہائی کے اواخر اور 80 کی دہائی میں زبردست مقبولیت حاصل کی تھی۔

ا س میں کوئی شک نہیں ہے کہ مرکزی حکومت اور مختلف ریاستی حکومتوں کی پالیسیاں ہیں کہ درونا چاریہ ، ارجن اور پدم انعامات سمیت مختلف انعامات کے ذریعے کھیلوں سے وابستہ شخصیتوں کا خیرمقدم کیا جائے۔ لیکن بی اے آئی کے اس قدم سے بھارتی بیڈمنٹن کے اس کے عزم کے بارے میں کافی کچھ ظاہر ہوتا ہے۔

جناب پرکاش پادوکون ملک میں مرد اور خاتون سبھی کھلاڑیوں کے لئے جذبے کا ایک بڑا وسیلہ ہے۔ پادوکون  نے، جن کا تعلق کرناٹک کے ایک گاؤں سے ہے ، 25 سال کی عمر میں بیڈمنٹن میں دنیا کی نمبر ایک پوزیشن حاصل کرلی تھی جو جناب پادوکون کا ایک نایاب  کارنامہ تھا۔ انہوں نے 1978 میں کینیڈا میں دولت مشترکہ کھیلوں میں سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ وہ ڈینش اوپن، سوئڈش اوپن اور آل انگلینڈ چمپئن شپس میں 1980 میں فاتح رہے۔ اگرچہ  تین دہائی پہلے کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ اور سہولتیں  اس حد تک ترقی یافتہ نہیں تھیں لیکن پھر بھی جناب پادوکون اپنے زبردست جذبے اور عزم کی وجہ سے بھارت میں یہ انعامات لیکر آئے۔

اس کےعلاوہ بھارتی بیڈمنٹن کے تئیں ان کایہ نہ ختم ہونے والا جذبہ جنون اور عہد کبھی کمزور نہیں پڑا۔ انہوں نے بھارتی ٹیم کے کوچ کے طور پر قوم کی خدمت کرنا جاری رکھا۔ مزید یہ کہ انہوں نے ایک بیڈمنٹن اکیڈمی  کی مشترکہ طور پر بنیاد ڈالی ، جو فی الحال بنگلور اور ممبئی میں ٹاٹا پادوکون  بیڈمنٹن سینٹرس چلارہی ہے۔ وہ بیڈمنٹن میں اگلی پیڑھی کے سرکردہ کھلاڑی پیدا کرنے کے اپنے مشن میں کامیاب رہے ہیں۔ جناب گوپی چند جیسے ان کے کچھ شاگرد اس مشعل کو آگے لے جانے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کھلاڑی ہمارے لئے فخر ، امید اور عزم کا سبب ہے۔ اب ہم بیڈمنٹن کے اُبھرتے ہوئے ستاروں کی تیسری پیڑھی میں ہیں اور آج ان میں سے کچھ لوگ یہاں موجود ہیں۔ لہٰذا یہ تقریب بھارتی بیڈمنٹن  کے مستقبل کا پیش خیمہ ہے۔ یہ تقریب ماضی اور حال کے سبھی بیڈمنٹن کھلاڑیوں کیلئے ایک خراج عقیدت ہے۔

یہ بات کہتے ہوئے میں بھارت کی ایک نوجوان مثالی شخصیت سوامی وویکانند کے الفاظ دوہرا رہا  ہوں ’’کچھ مرد وخواتین  پورے دل سے، سنجیدگی اور پورے جذبے سے  ایک سال میں اتنا کچھ کرسکتے ہیں جتنا کہ کوئی ہجوم ایک صدی میں نہیں کرسکتا‘‘۔

میں بھارتی کھیلوں میں تعاون دینے والے سبھی لوگوں کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ ان سبھی حصولیابیوں میں ہماری ، وہاں پہنچنے میں مدد کی ہے جہاں ہم آج بیڈمنٹن کے عالمی اسٹیج پر ہیں۔ اب سے تقریباً 8 سال پہلے بیڈمنٹن کی عالمی فیڈریشن نے انڈیا اوپن ، پہلے بھارت کو ہی دی تھی اور اب یہ ورلڈ ٹور سرکٹ کا ایک حصہ بن گیا ہے۔ ہمیں یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ دلّی میں جاری چمپئن شپ اس عالمی ٹور کا ایک حصہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ دنیا میں بارہ کلیدی ٹورنامنٹ میں سے ایک ہے اور اس سے بھارتی کھلاڑیوں کو اہمیت ملتی ہے نیز عالمی درجہ بندی میں  ان کو مدد ملتی ہے۔ ہمارے سبھی بھارتی کھلاڑیوں کیلئے یہ ایک بہت بڑا موقع ہے۔

لہٰذا میں بیڈمنٹن کے میدان میں ملک کیلئے ایک عظیم مستقبل دیکھ رہا ہوں، جہاں بھارتی نوجوانوں کے چہرے میں عزم ہے ، درخشانی ہے اور چمک ہے۔ مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ آپ کی اور بی اے آئی کی کوششیں بھارت کو عالمی بیڈ منٹن میں اول مقام حاصل کرانے میں بہت دور تک اثر دکھائیں گی۔

میں بی اے آئی اور صدر ڈاکٹر ہمنتا بسوا اور ان کے سبھی رفقائے کار کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ بی اے آئی  سبھی بیڈمنٹن کھلاڑیوں اور جناب پرکاش پادوکون کو میری نیک خواہشات۔  میں یونیکس۔ سنرائز ڈاکٹر اے ڈی جی انڈیا اوپن  بی ڈبلیو ایف  سپر سیریز ورلڈ ٹور میں حصہ لینے اور دلّی میں اس کے انعقاد  کی کامیابی کی بھی خواہش کرتا ہوں۔

ان الفاظ کے ساتھ میں ’’انڈیا اوپن بی ڈبلیو ایف سپر سیریز ورلڈ ٹور‘‘ کا آغاز کرتا ہوں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More