30 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی وزیر داخلہ نے بچہ مزدوری کے خاتمے کے موثر نفاذ سے متعلق پلیٹ فارم(پینسل) پورٹل کا آغاز کیا

Union Home Minister launches Platform for Effective Enforcement for No Child Labour (PENCIL) Portal
Urdu News

نئی دہلی؍ ،مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے محنت اور روزگار کی وزارت کے ذریعے منعقدہ بچہ مزدوری سے متعلق قومی کانفرنس میں بچہ مزدوری کے خاتمے کے موثر نفاذ سے متعلق پلیٹ فارم (پینسل) پورٹل کا آغاز کیا۔ پینسل ایک الیکٹرانک پلیٹ فارم ہے، جس کا مقصد بچہ مزدوری سے پاک معاشرے کا ہدف حاصل کرنے کے سلسلے میں مرکز ، ریاست ، ضلع، حکومتوں ، سول سوسائٹی اور عوام کو شامل کرنا ہے۔جناب راج ناتھ سنگھ نے بچہ مزدوری کے خلاف قانونی فریم ورک کے نفاذ کے لئے اسٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پی) کا بھی آغاز کیا ۔ایس اوپی کا مقصد بچہ مزدوری پر مکمل پابندی کو یقینی بنانے اور خطرناک پیشوں اور  کاموں سے لڑکوں کو بچانے اور آخر کار ہندوستان کو بچہ مزدوری سے پوری طرح پاک کرنے کے لئے تربیت کاروں ، پریکٹشنرز اور مانیٹرنگ ایجنسیوں کوفوری حوالہ جاتی مدد فراہم کرانا ہے۔

پورٹل کا آغاز کرنے کے بعد جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ کوئی بھی مہذب معاشرہ بچہ مزدوری کو تسلیم نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ بچہ مزدوری ایک لعنت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک سے بچہ مزدوری کو پوری طرح ختم کرنے کے لئے ہندوستان کو عزم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پختہ ارادے اور عزم سے اس لعنت کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اگر ہندوستان بھارت چھوڑو تحریک کے دوران مہاتما گاندھی کے ‘‘کرو یا مرو’’عزم کے بعد پانچ سال میں آزادی حاصل کر سکتا ہے، تو اگر پورا ملک متحد ہو کر بچہ مزدوری کے خاتمے کا عزم کرتا ہے تو  کوئی وجہ نہیں ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں ہندوستانی معاشرے کو بچہ مزدوری کی لعنت سے پاک نہ کیا جاسکے۔انہوں نے مزید  کہا کہ بچپن انسانی زندگی کا سب سے اچھا دور ہوتا ہے جو کہ انسان کے لیے خدا کا عطیہ ہوتا ہے۔انہوں نے اس بات پر اظہار افسوس کیا کہ ہر دس بچوں میں سے ایک بچہ مزدور ہوتا ہے اور وہ اپنے بچپن کے دوران عام زندگی نہیں گزار پاتا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بچہ مزدوری کے سلسلے میں ہندوستان نے جس طرح معاہدوں کی توثیق کی ہے، اس سے معینہ مدت میں بچہ مزدوری کے خاتمے کے لئے ہمارے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہماری کوششوں کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے واحد یہ پورٹل ہی کافی نہیں ہوگا، بلکہ اس سلسلے میں معاشرے میں بیداری پھیلانے کی بھی ضرورت ہے۔انہوں نے ‘‘آپریشن اسمائل’’کے تحت چلائی گئی خصوصی مہم کابھی ذکر کیا ، جس میں ایک سال میں 70 ہزار سے 75 ہزار تک بچوں کو بچایا گیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پینسل پورٹل کی کامیابی کے لئے بھی ملک میں ، یہاں تک کہ بلاک کی سطح پر بھی ایک ماہ کی خصوصی مہم چلائے جانے کی ضرورت ہے، تاکہ سبھی میں بیداری آئے اور بچہ مزدوری کے خاتمے کے لئے سبھی کام کریں۔انہوں نے کہا کہ بچہ مزدوری کے صرف سماج پر ہی نہیں، بلکہ معیشت پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لئے ایس او پی جاری کرنے میں وزارت برائے محنت اور روزگار کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے اسکیموں کے بہتر نفاذ میں مدد ملے گی، کیونکہ بہت سی اسکیمیں تیار کئے جانے کے مرحلے میں بہت اچھی ہوتی ہیں، لیکن ان کے بارے میں رہنما خطوط کی کمی کی وجہ سے انہیں موثر طریقے سے نافذ نہیں کیا جارہا ہے۔

محنت اور روزگار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)جناب سنتوش کمار گنگوار نے کہا کہ بچے ملک کا سرمایہ اور اس کا مستقبل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قلیل مدتی معیشت اور سماجی مجبوریوں کی وجہ سے بچہ مزدوری سے حاصل ہونے والی آمدنی اچھی لگ سکتی ہے، لیکن طویل مدت میں یہ بہتر ثابت نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ بچوں کی مکمل نشو و نما کو ذہن میں رکھتے ہوئے 14 سال سے کم عمر کے بچوں کو کسی بھی پیشے کے لئے کام میں لگائے جانے کی قانون کے تحت منظوری نہیں دی گئی ہے اور 14 سے 18 سال تک کی عمر کے لڑکوں کو ایسے پیشوں میں کام میں لگانے کی اجازت نہیں، جو ان کی جسمانی اور نفسیاتی صحت کے لئے مضر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں سب سے اہم رکاوٹ بیداری اور رہنما خطوط کا فقدان رہا ہے اور آج جو ایس او پی جاری کیا گیا ہے، وہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچہ مزدوری سماجی مسئلہ ہے اور اس سلسلے میں مثبت رجحان بہت اہمیت رکھتا ہے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہندوستان کے تمام طبقات بچہ مزدوری سے پاک معاشرے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے ہرممکن کوشش کریں گے۔وزیر محنت نے کہا کہ ہندوستان نے جون 2017 میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)کے دو بنیادی معاہدوں، روزگار کی عمر سے متعلق کنوینشن 138اور بچہ مزدوری کی بد ترین شکلوں سے متعلق کنوینشن 182 کی توثیق کی ہے، جس سے ملک کو بچہ مزدوری سے پاک کرنے کے سلسلے میں  ہماری عہد بندی ظاہر ہوتی ہے۔

نوبل انعام یافتہ بچوں کے حقوق سے متعلق کارکن جناب کیلاش ستیارتھی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔پینسل پورٹل کے اجراء پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان کے لئے ایک تاریخی دن ہے۔ ہندوستان  پوری دنیا سے کہہ رہا ہے کہ وہ بچوں کے ہاتھوں میں پینسل دے گا، کام کرنے کے اوزار نہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان مہموں میں اعلیٰ ترین قیادت کو شامل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پینسل اور ایس او پی صحیح راستہ دکھانے کے سلسلے میں نہ صرف ہندوستان کے لئے ، بلکہ پوری دنیا کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ٹیکنالوجی کا استعمال سماجی  فلاح و بہبود اور لوگوں کو بااختیار بنانے میں بھی کیا جاسکتا ہے۔جناب کیلاش ستیارتھی نے کہا کہ اس وقت وہ بچوں کے جنسی استحصال اور بچوں کی خرید و فروخت سے متعلق معاملات کے بارے میں بیداری پھیلانے اور لوگوں کو اس معاملے میں حساس بنانے کے لئے ‘‘بھارت یاترا’’ پر ہیں۔انہوں نے بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق معاملات سے نمٹنے کے لئے ادارہ جاتی نظام اور خصوصی عدالتوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اس سے قبل اپنے استقبالیہ خطاب میں محنت اور روزگار کی وزارت کی سیکریٹری محترمہ ایم ستیہ وتی نے کہا کہ 2025 تک بچہ مزدوری کے خاتمے کے پائیدار ترقیاتی مقصد (ایس ڈی جی) کے حصول کی خاطر حکومت نے مختلف اقدامات کئے ہیں اور ایک قانونی فریم ورک تیارکیا ہے۔انہو ں نے کہا کہ 2011 کی مردم شماری کے اعدادو شمار کے مطابق 2001 کی مردم شماری کے مقابلے میں ہندوستان میں بچہ مزدوری میں کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی قوانین میں ترامیم کو حتمی شکل دیئے جانے اور 2 جون 2017 کو اس سلسلے میں نوٹیفیکیشن جاری کئے جانے سے قبل تمام متعلقین سے اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر مشورہ کیا گیا ہے۔پہلی بار مرکزی قوانین میں احتیاطی تدابیر،بچاؤ اور باز آبادکاری سے متعلق ضابطے شامل کئے گئے ہیں اور ضلع کی سطح پر ٹاسک فورس کا قیام عمل میں آیا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ ایس او پی ہر قدم پر رہنمائی کرے گا اور تربیت کاروں ، پریکٹشنرز اور مانیٹرنگ ایجنسیوں کے لئے فوری طورپر حوالہ جاتی مدد فراہم کرائے گا۔

کانفرنس کے دوران ایک ویڈیو پیغام میں آئی ایل او کے ڈی جی جناب گائی رائیڈر نے ہندوستان کو اس کی پیش بینی کے لئے مبارک باد دی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان دنیا بھر میں آئی ایل او کی کوششوں کی حمایت میں ایک اہم رول ادا کرے گا۔

اس موقع پر بچہ مزدوری کے بارے میں ایک شارٹ فلم دکھائی گئی اور پینسل پورٹل کے بارے میں ایک مفصل اینی میٹیڈ  پریزینٹیشن پیش کی گئی۔

پینسل پورٹل (pencil.gov.in)میں مختلف چیزیں شامل ہیں۔مثلاً بچے کو تلاش کرنے کا نظام ، شکایت کا کونہ، ریاستی حکومت، قومی بچہ مزدوری پروجیکٹ اور تال میل۔اس سلسلے میں ضلعے ڈسٹرکٹ نوڈل آفیسرز (ڈی این او) کو نامزد کریں گے، جو شکایتیں وصول کریں گے اور 48 گھنٹے کے اندر شکایت کی سچائی کی جانچ کریں گے اور شکایت کے صحیح پائے جانے کی صورت میں پولس سے تال میل کرتے ہوئے بچاؤ کے اقدامات کریں گے۔اب تک سات ریاستیں ؍مرکز کے زیر انتظام خطے ڈی این او مقرر کرچکے ہیں۔

اس کانفرنس میں اترپردیش ، آسام ، دہلی، تلنگانہ، تمل ناڈو، ہریانہ، آندھرپردیش، چھتیس گڑھ،بہار اور راجستھان کے ریاستی وزرائے محنت نے شرکت کی۔اس کانفرنس میں لیبر سیکریٹریز آف دی اسٹیٹ ، مرکزی وزارتوں کے سیکریٹریز ، ڈسٹرکٹ نوڈل آفیسرز اور نیشنل چائلڈ لیبر پروجیکٹ (این سی ایل پی)کے پروجیکٹ ڈائریکٹرز نے بھی شرکت کی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More