31 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مجولی جزیرے کے رقبے میں اب کمی نہیں ہوگی:نتن گڈکری

Urdu News

نئی دہلی، آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی صفائی، سڑک ٹرانسپورٹ ، شاہراہوں اور جہازرانی کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے مجولی جزیرے کو سیلاب اور مٹی کے کٹا ؤ سے بچانے کیلئے مختلف اسکیموں کے کامیاب نفاذ کی امید ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ اب مجولی جزیرہ مزید نہیں سکڑے گا اور اس کے برعکس یہ ممکن ہے کہ زمین کے بندوبست کے مناسب نظام کے ذریعے اسے اپنی کھوئی ہوئی زمین واپس مل جائے۔ آسام کے مجولی میں آج مجولی جزیرے کو سیلاب اور مٹی کے کٹاؤ سے محفوظ رکھنے کے کام کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے مرکزی وزیر نے امید ظاہر کی کہ یہ کام منصوبے کے مطابق شروع ہوگا اور دو مرحلوں میں مکمل ہو جائے گا۔

جناب نتن گڈکری نے کہا کہ مرکزی آبی وسائل کی وزارت کے ذریعے تشکیل دی گئی ماہرین کی قائمہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق جزیرے کو سیلاب اور مٹی کے کٹاؤ سے محفوظ رکھنے کا کام برہمپُتر بورڈ نے جنوری 2004 میں مختلف مرحلوں میں شروع کیا گیا۔ ان کاموں میں کناروں پر تعمیر اور اسے مضبوط بنانا آر سی سی کے پُشتوں کی تعمیر اور مختلف مقامات پر پانی کی نکاسی کیلئے راستے بنانا وغیرہ شامل ہے تاکہ کناروں پر مٹی کا کٹاؤ نہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ 2007 میں مانسون کی وجہ سے غیر معمولی سیلاب آنے سے نشیبی مجولی میں بڑے پیمانے پر مٹی کا کٹاؤ ہوا تھا۔ماہرین کی قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر برہمپتر بورڈ نے آر سی سی کے پشتے ارو رکاوٹیں تعمیر کی تھی۔2007 تک اس کام کے نتائج اطمینان بخش رہے اور مٹی کا کٹاؤ زیادہ تر حصوں میں نہیں ہو سکا۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ 2014 کے بعد برہمپتر بورڈ نے کئی کام شروع کئے ۔ 4 بولڈروں کی تعمیر مکمل کر لی گئی ہے۔ سالمارا میں اِسپر نمبر -2 کی تعمیر بھی مکمل ہونے کے قریب ہے۔ کناروں کی پختگی کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ دونوں ٹائی بنڈس بھی مکمل ہو چکے ہیں۔ آر سی سی کا پُشتہ تعمیر کرنے کا کام بھی تقریباً پورا ہو چکا ہے۔ اوپر اٹھائے گئے پانچوں پلیٹ فارم مکمل کرنے کے بعد ضلع انتظامیہ کو سونپ دیئے گئے ہیں۔ نومبر 2017 تک ان پروجیکٹوں پر 189.07کروڑ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔

جناب گڈکری نے کہا کہ برہمپتر بورڈ کے ذریعے کئے گئے کام کی وجہ سے مٹی کا کٹاؤ ختم ہو کر اب مٹی اور گاد جمنا شروع ہو گیا ہے۔ مجولی جزیرے کا مجموعی رقبہ، جو 2004 میں 502.21 مربع کلو میٹر تھا،سیٹلائٹ کی تصاویر کے مطابق نومبر 2016 میں بڑھ کر 524.29مربع کلو میٹر ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسکیم کے تحت آبی وسائل کی وزارت کے ذریعے تشکیل شدہ ماہرین کی ٹیم کی سفارشات کے مطابق ، جسے ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی اور برہمپتر بورڈ کہا جاتا ہے، یہ کام کیا جارہا ہے۔ کمیٹی نے مارچ 2017 میں جزیرے کا جامع دورہ کیا اور مزید عمل درآمد کیلئے اور اقدامات کی سفارش کی۔ ان سفارشات کی بنیاد پر برہمپتر بورڈ نے 233.54کروڑروپے کی لاگت والا ایک ڈی پی آر تیار کیا ہے۔ جناب گڈکری نے کہا کہ میری وزارت نے اس پروجیکٹ کو منظوری دے دی ہے اور یہ ایک خوشی کی بات ہے کہ شمال-مشرقی خطے کی ترقی کی وزارت نے اس کےلئے 207کروڑروپے کی رقم مختص کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے اور بقیہ رقم برہمپتر بورڈ کے ذریعے ادا کی جائے گی۔

جناب نتن گڈکری نے مجولی میں برہمپتربورڈ کے دفتری کمپلیکس کے لئے بھی سنگ بنیاد رکھا، جو تقریباً 40کروڑروپے کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔ وزیر موصو ف نے آسام کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال کا شکریہ ادا کیا، جو اس موقع پر موجود تھے اور جس میں آسام حکومت کے ذریعے تمام امداد حاصل کی گئی تھی۔ مجولی جزیرہ جنوبی سمت میں پُرزور برہمپتر دریا سےگھرا ہوا ہے، جبکہ شمال میں کھیر کٹیا سوتی، لوئط سوتی اور صوبان سِری دریا ہے، جس کی وجہ سے تقریبا ً ہرسال سیلاب آتا ہے اور بڑی مقدار میں مٹی کٹ جاتی ہے۔ سروے آف انڈیا کے نقشے کے مطابق 1914 میں مجولی جزیرے کا جغرافیائی رقبہ 733.79مربع کلومیٹر تھا، لیکن سیلاب اور مٹی کے کٹاؤ کے مسئلے کی وجہ سے 2004 میں یہ جغرافیائی رقبہ کم ہو کر 502.21مربع کلومیٹر رہ گیا۔ 60 کی دہائی میں حکومت آسام نے جزیرے کو سیلاب سے محفوظ کرنے کیلئے پُشتوں کی تعمیر کی تھی، لیکن ان سے زیادہ فائدہ نہیں ہوا، کیونکہ سیلاب کی وجہ سے یہ پشتے کئی مقامات پر ٹوٹ گئے تھے۔ اس کے علاوہ مٹی کا کٹاؤ بھی ہر سال جاری تھا، جس کی وجہ سے جزیرے کے زمینی رقبے میں مسلسل کمی ہو رہی تھی۔ آسام حکومت کی درخواست پر آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی، گنگا کی بحالی کی مرکزی وزارت نے مجولی جزیرے کو سیلاب او ر مٹی کے کٹاؤ سے محفوظ رکھنے کا کام 2003 میں برہمپتر بورڈ کو سونپ دیا تھا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More