38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

شکشا پرو کے تحت اعلیٰ تعلیم کو بین الاقوامی بنانے کے بارے میں قومی ویبینار

Urdu News

نئی دہلی، اعلیٰ تعلیم کے محکمے  اور یونیورسٹی گرانٹ کمیشن نے ایک قومی ویبینار کا انعقاد کیا جس کا موضوع تھا ‘اعلیٰ تعلیم کو بین الاقوامی بنانا’۔حکومت نے حال ہی میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی  شروعات کی ہے۔ جس سے اسکولی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے سیکٹروں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی اصلاحات کی راہ ہموار ہوئی ہے۔وزارت تعلیم 8 ستمبر 2020 سے  آغاز سے ‘شکشا پرو’ کے ایک حصے کے طور پر کئی ویبیناروں اہتمام کر رہی ہے۔

قومی ویبینار میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فارن ٹریڈ کے چیئرپرسن (ریسرچ) پروفیسر راکیشن موہن جوشی، نیتی آیوگ کے ڈائرکٹر جناب آلوک مشرا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ہمیر پور کے سابق ڈائرکٹر پروفیسر آئی کے بھٹ اور سترہ ڈیمڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ایس ویدھیا سبرامنیم مہمان مقررین میں شامل تھے۔ ڈاکٹر منجو سنگھ، جوائنٹ سکریٹری، انٹرنیشنل کوآپریشن، یو جی سی نے اس اجلاس کی نظامت کی۔

پروفیسر راکیش موہن جوشی نے کہا کہ بھارت کی قدیم اور قیمتی تعلیم اور ثقافتی ورثے میں یہ زبردست خصوصیت ہے کہ وہ بیرونی ملکوں کے طلبا کو اپنی طرف راغب کرسکتے ہیں۔ انھوں نے پوری دنیا تک ہماری رسائی کو بڑھانے کے لیے ایک سنگل پلیٹ فارم کے ذریعے ایچ ای آئی کی طرف سے مربوط کوششیں کرنے پر زور دیا۔

جناب آلوک مشرا نے اپنے تفصیلی مقالے میں تعلیم کو بین الاقوامی بنانے سے متعلق حکمت عملی اور کوششوں کا ذکر کیا۔ جناب مشرا نے عالمی معیار کی یونیورسٹی کے ایک ایکو سسٹم پر زور دیا تاکہ بھارت میں اعلیٰ تعلیم بین الاقوامی بنانے کے لیے اندرون ملک اور بیرون ملک تحریک چلائی جاسکے۔

ڈاکٹر ایس ویدھیا سبرامنیم نے تعلیم کو بین الاقوامی شکل دینے میں اپنے وسائل کو استعمال کرنے کی کوششوں کی طرف توجہ دلائی۔

پروفیسر آئی کے بھٹ نے تعلیم کو بین الاقوامی بنانے کے سلسلے میں تشویشات پر توجہ دینے کے لیے ایک ٹاسک فورس کے قیام کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ پروفیسر بھٹ نے ا س سلسلے میں ایک ایجنڈا مرتب کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ڈاکٹر سنگھ نے ویبینار کے نتائج کی تفصیل پیش کی۔

ویبینار میں ماہرین تعلیم، بین الاقوامی تنظیموں، صنعت اور اعلیٰ تعلیم کے ادادروں نے شرکت کی۔ پینل میں شامل ماہرین نے جو مقالے پیش کیے ان پر بعض شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More