30 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سیمیناروں اور کانفرنسوں کے نتائج واضح طور پر دکھائی بھی دینے چاہئیں: جناب گڈکری

Urdu News

نئی دہلی، آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی صفائی، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں نیز جہاز رانی کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے کہا ہے کہ  سیمیناروں اور کانفرنسوں میں ہونے والے مباحیث کے نتائی واضح طور پر دکھائی بھی دینے چاہئیں اور ان کا فائدہ کسانوں اور عام لوگوں تک پہنچنا چاہئے۔ آئی نئی دہلی میں گراؤنڈ واٹر وژن 2030 کے بارے میں زیر زمین پانی کی ساتویں بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ پانی، بجلی، ٹرانسپورٹ اور مواصلات۔ یہ چار بڑے شعبے ہیں جن کا ہماری قومی معیشت میں بڑا رول ہے۔انہوں نے کہا ’’آج کل پانی ہمارے ملک کا ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے۔ آبی وسائل کے مناسب تحفظ اور پانی کو ذخیرہ کرنے سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوسکتا ہے، صنعتی پیداوار بڑھ سکتی ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ سائنس دانوں اور تحقیق کاروں کو چاہیے کہ وہ پانی کو دوبارہ استعمال کرنے اور آبپاشی نیز صنعتوں میں اس کے مزید استعمال کے لئے  اختراعی نوعیت کے طریقے اختیار کرنے پر غور کریں‘‘۔  جناب گڈکری نے کہا کہ ہر ضلع اور ہر علاقے کی ماحولیاتی صورتحال مختلف ہے اور ہر علاقے کے لئے بڑی باریک بینی سے الگ الگ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ  سائنس دانوں کو چاہئے کہ وہ اقتصادیات اور ٹکنالوجی کے اعتبار سے پانی کو ذخیرہ کرنے اور اس کے تحفظ کے لئے قابل عمل حل تلاش کریں۔

پینے کے پانی اور حفظان صحت کی مرکزی وزیر محترمہ اوما بھارتی نے اپنی تقریر میں کہا کہ دریا ،ہزاروں سال سے بہہ رہے  ہیں اور کبھی کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ البتہ پچھلے چند عشروں سے ہمیں کثافت اور قلت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس دانوں، صنعت کاروں اور عام انسانوں میں جو دریاؤں کا پانی استعمال کرتے ہیں، ذمہ داری کا جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ محترمہ اوما بھارتی نے کہا کہ پانی کے بندوبست کے بارے میں اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم دی جانی چاہیے۔

آبی وسائل ، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی صفائی کے مرکزی وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال نے تشویش کا اظہار کیا کہ زیر زمین پانی کے استعمال کے بارے میں ابھی تک کوئی مناسب ضابطہ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیر زمین پانی کو باضابطہ بنانے کا معاملہ بہت پیچیدہ ہے اور ضرورت اس بات کہ ہے کہ اس سلسلے میں مقامی ضرورتوں کے مطابق کوئی اصول مرتب کیا جائے۔

آبی وسائل ، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی صفائی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ نے زور دیکر کہا کہ پانی کے بارے میں ایک مربوط نظریہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمین کی سطح کے اوپر کے پانی، زیر زمین پانی اور دریاؤں کے پانی کے بارے میں چھوٹی موٹی منصوبہ بندی ایک بے فائدہ عمل ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس سے  پانی کے بندوبست کے تمام پہلوؤں کے بارے میں ایک مربوط نظریہ ابھر کر سامنے آئے گا۔

اس کانفرنس کا انتظام ’’زیر زمین پانی کا وژن 2030۔ پانی کا تحفظ، چیلنج اور آب و ہوا کی تبدیلی سے مطابقت‘‘ کے عنوان سے ملک میں زیر زمین پانی کے مسائل کے بارے میں کیا گیا ہے۔ 11 سے 13 دسمبر تک چلنے والی اس کانفرنس کا انعقاد  حکومت ہند کی آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی صفائی سے متعلق وزارت کے تحت نیشنل انسٹی ٹیوٹ  آف ہائیڈرولوجی  (این آئی ایچ) رڑکی اور مرکزی گراؤنڈ بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) نے کیا ہے۔

آئی جی ڈبلیو سی 2017 کا مقصد پالیسی سازوں، تحقیق کاروں، ماہرین تعلیم،پانی کا بندوبست کرنے والوں، پیشہ ور افراد، صنعت کاروں، ٹکنالوجی کے ماہرین، نوجوان تحقیق کاروں اور اس معاملے سے دلچسپی رکھنے والوں کو  ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے تاکہ وہ زمین کی بڑھتی ہوئی کثافت اور آئندہ پیدا ہونے والی آب و ہوا کی تبدیلی جیسے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے پیش نظر زیر زمین پانی کے بندوبست کے بارے میں اپنے خیالات ظاہر کرسکیں اور ان پر تبادلہ خیال کرسکیں۔

اس کانفرنس میں 15 ملکوں کے مندوبین شرکت کررہے ہیں۔ کانفرنس کے دوران 250 تحقیقی مقالے پیش کئے جائیں گے جن میں 32 بہت اہم مقالے ہوں گے۔ کانفرنس میں پانی کے استعمال کے بدلتے ہوئے پس منظر میں ملک میں زیر زمین پانی  کے بندوبست، موجودہ حالات اور چیلنجوں پر غور و خوص کیا جائے گا اور پانی سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم ہوگا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More