نئیدہلی ۔مرکزی وزیر برائے زراعت و کسان بہبود جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ نامیاتی کھیتی میں کسانوںکو روزی روٹی فراہم کرنے اور دیہی اور شہری عوام کے لئے ملازمتو ں کے مواقع پیدا کرنےکے وسیع تر امکانات موجود ہیں ۔ جناب رادھا موہن سنگھ متھرا کے پنڈت دین دیا ل دھام میں نیشنل سینٹر آف آرگینک فارمنگ کی جانب سے اہتمام کئے جانے والے ’’جیوک کرشی سمیلن ‘‘ سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ زمین کی صحت اور زرخیزی میں سدھار پیداکرکے نامیابی کاشت کاری سے پائیدار پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے ۔ جناب رادھا موہن نےکہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سال 16-2015 میں ،’’ پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا ‘‘ ( پی کے وی وائی ) نام سے ایک اسکیم شروع کی تھی ۔ 16-2015 سے نامیاتی کھیتی کے فروغ کے لئے ملک میں مجموعی طریقے سے 1307 کروڑروپے کی قم مختص کی جاچکی ہے اور اب پی کے وی وائی اسکیم کی کامیاب عمل آوری کے بعد مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ (ایم او وی سی وی ) اور اے پی ای ڈی اے کے تحت 23.02 لاکھ ہیکٹئیر رقبہ زمین کو مصدقہ نامیاتی کاشت کاری کے تحت لایا جاچکا ہے۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے مزیدکہا کہ ہندوستان کی نامیاتی پیداوار کی مانگ عالمی بازاروں میں بہت بڑھ گئی ہے ۔ ہندوستان نے سال 17-2016 میں نامیاتی کھیتی سے 15 لاکھ ٹن پیداوار حاصل کی جبکہ 2478 کروڑروپے کی مالیت کی نامیاتی پیداوار برآمد کی گئی ، جبکہ توقع ہے کہ گھریلو بازاروں میں دو ہزار کروڑ روپے کی مالیت کی نامیاتی پیداوار ی مصنوعات کی مانگ ہوگی اور توقع ہے کہ اگلے سال یہ مالیت دس ہزارکروڑ روپے ہوجائے گی ۔ جناب رادھا موہن سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ہمارے لئے یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ ہم اپنی ماحولیات ، زمین کی صحت اور زرخیزی کی حفاظت کرتے ہیں اورتبدیلی ماحولیات اور عالمی انتباہات کے اثرات ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پائیدار اور غذائیت سے بھرپور پیداوار کو یقینی بنانے کے نشانے حاصل کرتے ہیں۔جناب رادھا موہن سنگھ نے اپنی تقریر میں این سی او ایف کے ذریعہ کوڑے کچڑے سے کھاد بنانے کے طریقوں کو فروغ دینے کے ہمہ جہت اقدامات کئے جانے کی ستائش کی ۔علاوہ ازیں انہوں نے کسانو کے لئے اس ہمہ جہت سہل اور زبردست ٹکنالوجی کے اثرات کی بھی ستائش کی ۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے اپنی تقریر کے آخر میں کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی سرکار نامیاتی کھیتی کے فروغ کے تئیں عہد بستہ اور ملک میں نامیاتی کاشتکاری کی ترقی کے لئے ہر ممکن امداد فراہم کرائی جارہی ہے۔ انہوں نے انقلاب نامیاتی کاشتکاری کے لئے کسانوں کے گروپوں ،رضاکارتنظیموں اور دیگر دعوے داروں کو نامیاتی کاشت کاری اپنا ئے جانے کا نعرہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے مٹی اور ماحولیات کو کیمکلز کے مہلک اثرات سے بچایا جاسکے گا۔