27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جناب کلراج مشرا نے ایم ایس ایم ای کے وزرائے مملکت کی میٹنگ کی صدارت کی

श्री कलराज मिश्र ने राज्‍यों के एमएसएमई मंत्रियों की बैठक की अध्‍यक्षता की
Urdu News

نئی دہلی،؍اپریل،مرکزی وزیر برائے بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزارت، حکومت ہند جناب کلرام مشرا کی صدارت میں آج یہاں تمام ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایم ایس ایم ای؍ کھادی؍ ناریل کے ریشے کے وزراء اور پرنسپل سکریٹریز کی ایک میٹنگ ہوئی۔

 اس موقع پر بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کے وزیر مملکت جناب ہر بھائی پرتھی بھائی چودھری اور وزارت کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے انڈومان اینڈ نیکوبار جزائر کے لیفٹیننٹ گورنر پروفیسر جگدیش مکھی، گجرات کے وزیرجناب روہت بھائی پٹیل، ہریانہ کے وزیر جناب ویل گوئل، منی پور کے وزیر جناب ٹی ایچ بسواجیت سنگھ، میزورم کے وزیر جناب ایچ روہلونا، اڈیشہ کے وزیر جناب جوگیندر بہیرا، اترپردیش کے وزیر جناب ستیادیو پچوری اور اتراکھنڈ کے وزیر جناب مدن کوشک نے اس میٹنگ میں شرکت کی اور اپنے متعلقہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے بارے میں اپنے خیالات ظاہر کئے۔ناریل کے ریشے سے متعلق بورڈ کے چیئرمین جناب سی پی رادھا کرشنن اور کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونے کمار بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امداد باہمی پر مبنی وفاقیت اور ریاستوں ومرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ تبادلہ خیال کے جذبے پر مبنی حکومت ہند کی یہ بے مثال کوشش ہے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب کلراج مشرا نے کہا کہ بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کے شعبے کی ہمت جہت ترقی کیلئے مرکز اور ریاستوں کے درمیان اشتراک وتعاون کیلئے ضروری ہے۔ یہ میٹنگ اسی سلسلے کی ایک کوشش ہے۔ متعدد ایسے شعبے ہیں جہاں مرکزی حکومت کوشش کرسکتی ہے اور جس کو ریاستوں کے ذریعہ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر مملکت جناب ہر بھائی پرتھی بھائی چودھری نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت اور ریاستیں باہم مل کر کام کرتی ہیں تو ہندوستان دنیا کا مینوفیکچرنگ مرکز بن سکتا ہے۔ یہ تمام شراکت داروں کیلئے بھی سود مند ہوسکتا ہے۔ انہوں نے روزگار فراہم کرنے کے معاملے میں ایم ایس ایم ای سیکٹر میں وسیع امکانات پر زور دیا۔ انہوں نے س بات کو بھی اجاگر کیا کہ موجودہ حکومت زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خود روزگر بنانا چاہتی ہے تاکہ ملازمت تلاش کرنے والے افراد کی تعداد میں کمی آسکے۔

ریاستوں کے وزراء اور لیفٹیننٹ گورنر نے بھی اپنے متعلقہ ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو درپیش مسائل کے بارے میں گفتگو کی اور قیمتی مشورے دئے۔

اس میٹنگ میں جن امور پر تبادلہ خیال کیا گیا وہ درج ذیل ہیں:

1-بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کی ترقی اور رفتار، ریاست میں علیحدہ ایم ایس ایم ای محکمہ اور ایم ایس ایم ای پالیسیوں کے معاملات اور ایم ایس ایم ای کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے معاملات:

          1-حکومت ہند نے بہت چھوٹی، چھوٹی اور دمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کی جانب خصوصی توجہ دی ہے۔ پچھلے مالی سال 2016-17 کے مقابلے مالی سال 2017-18 کے دوران وزارت کے بجٹ میں 87 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ عزت مآب وزیراعظم نے 31 دسمبر 2016 کو قوم کے نام اپنے خطاب میں بھی ایم ایس ایم کی سہولتوں کا ذکر کیا۔ سال 2017-18 کے عام بجٹ میں ایم ایس ایم کا خصوصی ذکر کیا گیا۔ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ایم ایس ایم ای کے ذریعے زیادہ تر روزگار فراہم کئے گئے ہیں۔

          11-لہذا اس بات کی ضرورت محسوس ہوئی کہ متعدد ریاستیں ایم ایس ایم ای کی ترقی اور  نشو ونما کی جانب ضرور توجہ کریں۔ چند ریاستوں نے علیحدہ ایم ایس ایم ای کا محکمہ پہلے ہی بنالیا ہے۔ آج کی میٹنگ میں تمام ریاستوں سے دوبارہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ علیحدہ ایم ایس ایم ای کا محکمہ بنائیں یا کم ازکم ایم ایس ایم ای کی ترقی اور نشوونما کیلئے علیحدہ ڈائریکٹوریٹ بنائیں۔

          111-کچھ ریاستیں مثلا مغربی بنگال، اڈیشہ، آندھراپردیش اور راجستھان اپنی متعلقہ ریاستوں میں ایم ایس ایم ای پالیسیاں لے کر آئی ہیں۔ آج کی میٹنگ میں ہر ایک ریاست سے درخواست کی گئی ہے کہ و اپنی اپنی ریاست میں ایم ایس ایم ای پالیسی لے کر آئیں تاکہ ایم ایس ایم ای کو فروغ دیا جاسکے۔

2-وزیراعظم کے روزگار پیدا کرنے کے پروگرام (پی ایم ای جی پی) کے نفاذ کا جائزہ۔

3-این آئی ایم ایس ایم ای، ڈی آئی سی اسٹاف کی ٹریننگ اور ادیوگ بندھو کو متعارف کرنا، بدلی ہوئی پالیسی منظر نامے میں، کاؤنسلنگ، میٹرنگ اور رہنمائی سے متعلق خدمات کو مہیا کرانے کیلئے ضلعی صنعتی مراکز کو ضروری بنیادی ڈھانچے کے ساتھ دوبارہ ترقی دی جائے۔

4-کھادی اور کے وی آئی سی کی متعدد اسکیموں کا فروغ۔

5-ٹیکنالوجی مراکز نظام پروگرام کا نفاذ اور موجودہ ٹیکنالوجی مراکز کے کام کاج کا جائزہ۔

6-وزارت کی متعدد اسکیموں مثلاً ایس ایف یو آر ٹی آئی، اے ایس پی آئی   آر ای، ایم اے ٹی یو، ایم اے ایس، آئی سی اور پی سی آر ایس کا جائزہ۔

7-ایم ایس ایم ای پر ایک رکنی کمیٹی کی سفارشات سے متعلق گفتگو۔

8-نیشنل ایس سی؍ ایس ٹی ہب (این ایس ایس ایچ) کا نفاذ۔

9-ایم ایس ایم ای کلسٹرڈیولپمنٹ پروگرام (ایم ایس ای-سی ڈی پی) کی پیش رفت۔

10-ایم ایس ایم ای کی ترقی کیلئے متعدد ریاستوں کے ذریعہ کئے گئے بہترین عمل۔

(اے)تلنگانہ میں تجارت شروع کرنے کیلئے خود کار طریقہ سے قانونی کلیئرنس۔

(ب)گجرات میں قانونی کلیئرنس کیلئے کلیرنگ ہاؤس ماڈل۔

(سی)حکومت گجرات کے ذریعہ راس المال سرمایہ کاری میں رعایت، خریداری پالیسی کے تحت سود کی رعایت اور فوائد۔

(ڈی) مدھیہ پردیش کے ذریعہ غیر مستعمل سرکاری پلاٹوں کو اکٹھا کرنا۔

(ای) تاخیر سے ادائیگی کے معاملات کو جلد حل کرنے کیلئے حکومت مہاراشٹر کی کوششیں۔

(ایف)مغربی بنگال میں ڈی آئی سی میں تجارتی سہولتی مرکز۔

متعلقہ ریاستوں کو ایسے ہی طریقہ کار کو اختیار کرنے کیلئے حکم دیا گیا ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More