33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

دو ہزار سترہ کے دوران کھیل کود کے محکمے کی حصولیابیاں اور پہل قدمیاں

Urdu News

نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت کے تحت کھیل کود کے محکمے کی اہم حصولیابیاں 2017 کے دوران درج ذیل ہیں:

  1. جسمانی لحاظ سے مختلف اور نقائص کے شکار کھلاڑیوں کی تربیت کا مرکز: کھیل کود کے وزیر نے گاندھی نگر، گجرات میں، اپنی نوعیت کے ایسے پہلے تربیتی مرکز کا سنگ بنیاد 5 فروری 2017 کو رکھا ،جو کلی طور پر  پیرا ایتھلیٹس یا معذور ی کے شکار کھلاڑیوں کے لیے وقف ہے۔ اس مرکز کی تعمیر کی  تخمینہ لاگت، پچاس کروڑ روپے سے زائد ہے۔ اس مرکز کے تحت عالمی درجے کی سہولتیں دستیاب ہوں گی جہاں پیرا ایتھلیٹوں کو ایشیائی کھیلوں، دولت مشترکہ کے کھیلوں اور اولمپک کھیلوں سمیت مختلف بین الاقوامی مقابلوں کے لیے تربیت فراہم کی جائے گی۔ یہ مرکز معذور ایتھلیٹوں کے لیے درج ذیل سہولتوں کا حامل ہوگا۔
  • ٍانڈور ہال (64×42) میٹر طویل پوری طرح سے ائیر کنڈیشنڈ ہال
  • ایلیٹ ہاسٹل (100 بستروں والا) پوری طرح سے ائیر کنڈیشنڈ
  • وی آئی پی رہائش برائے غیر ملکی مہمان (20 مہمانان) کے لیے پوری طرح سے ائیر کنڈیشنڈ
  • کھیل کے لیے تیار ہونے کے لیے، چستی لانے کی غرض کھلی زمین
  1. بین الاقوامی باکسنگ اکیڈمی: یکم مارچ 2017 کو نئی دلی میں اندرا گاندھی انڈور اسٹیڈیم اور روہتک میں راجیو گاندھی اسپورٹس کامپلیکس میں مکے بازی کی اکیڈمی کے قیام کے لیے ایک سہ رُکنی مفاہمتی عرضداشت پر دستخط عمل میں آئے جس میں بین الاقوامی مکے بازی ایسو سی ایشن (اے آئی اے بی اے) باکسنگ فیڈریشن آف انڈیا (بی ایف آئی) اور اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (ایس اے آئی) شامل ہیں۔
  2. خواتین کھلاڑیوں کی شکایات اور مسائل کے ازالے کے لیے اعلیٰ سطحٰ کمیٹی: نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت نے 8 مارچ 2017 کو خواتین کے بین الاقوامی دن کے موقع پر، نئی دلی میں ‘خواتین اور بھارت میں کھیل کود’ کے موضوع پر ایک کانفرنس کا اہتمام کیا تھا۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو کھیل کود میں شامل کرنے کے لیے اُن کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ اے ایس اور ایف اے کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں ایتھلیٹس، ایک وکیل اور نوجوانوں کے امور اور کھیل کی وزارت کے ایک سینئر افسر اور کھیل کود پر احاطہ کرنے والے صحافی (سبھی خواتین) کو شامل کرکے کمیٹی کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
  3. 22ویں ایشیائی ایتھلیٹکس چمپئن شپ2017 کا کامیاب انعقاد: بھارت نے6 سے 9 جولائی 2017 کے دوران، بھوبنیشور، اڈیشہ میں22ویں ایشیائی ایتھلیٹکس چمپئن شپ 2017 کا اہتمام کیا۔  بھارت کو 29 تمغے (12 طلائی، 5 نقرئی اور 12 کانسے کے) حاصل ہوئے۔
  4. گرامین میراتھن: وزارت نے دلی میں دیہی نوجوانوں کے لیے 6 اگست کو اوّلین گرامین میراتھن یا دوڑ کا اہتمام کیا۔ یہ دوڑ نظام پور گاؤں سے شروع ہوئی اور اس میں 1500 مندوبین شریک ہوئے۔اس میں دلی کے دیہی علاقوں کے لڑکے اور لڑکیوں نے شرکت کی اور کھیل کود نیز جسمانی سرگرمیوں کو انداز حیات کے طور پر ایک پیغام کی شکل میں لوگوں تک پہنچایا۔ اس طرح کے اہم اہتمام کا مقصد ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہوتا ہے، جو باصلاحیت نوجوانوں کو ، جن کا تعلق دیہی علاقوں اور قبائلی خطوں سے ہوتا ہے، انہیں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرے اور وہ لوگ تربیت حاصل کرسکیں تاکہ وہ عالمی سطح پر بھارت کی نمائندگی کرسکیں۔
  5. دیہی کھیل کود: دیہی کھیلوں یا گرامین مہوتسو کے پہلے ایڈیشن کا اہتمام 28 اگست سے 3 ستمبر 2017 کے دوران دلی میں نظام پور گاؤں میں کیا گیا۔  دیہی کھیلوں کے اہتمام کا مقصد یہ ہے کہ کشتی، ایتھلیٹکس وغیرہ کھیلوں کو جو دیسی کھیل ہیں، مقبول عام بنایا جائے اور یہاں مٹکا ریس، رسہ کشی جیسے کھیلوں کا بھی اہتمام کیا گیا، جو معمر شہریوں کے لیے بہتر تھے۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ پورے کھیلوں میں  خوشگوار مزاح کا عنصر شامل کیاجائے۔ اور یہ پیغام دیا جائے کہ ہر عمر کے زمرے کے افراد کو  کھیل کود کے لیے تربیت لینی پڑتی ہے۔
  6. اسپورٹس ٹیلنٹ سرچ پورٹل کا آغاز: اسپورٹ ٹیلنٹ سرچ پورٹل کا آغاز اس مقصد سے کیا گیا تھا کہ ملک کی نوجوان آبادی میں سے ہونہار نوجوانوں کو منتخب کیا جائے۔ اس پورٹل کا آغاز نائب صدر جمہوریہ ہند ،جناب ایم وینکیا نائیڈو نے 28 اگست 2017 کو اندراگاندھی اسٹیڈیم میں کیا تھا۔ اس وقت نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت کے وزیر مملکت، ارجن ایوارڈ یافتگان اور ہزاروں اسکولی بچے موجود تھے۔ یہ پورٹل باصلاحیت نوجوانوں کو اپنی حصولیابیوں کو پورٹل پر اپ لوڈ کرنے کا شفاف پلیٹ فراہم کرے گا۔  اسکولی بچے بھی اس کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ منتخب کردہ درخواست کنندگان کو شعبہ جاتی لحاظ سے آزمائش کے عمل سے  گزارا جائے گا اور اس آزمائش میں کامیاب ہونے والے کھلاڑیوں کو  ایس اے آئی اسکیموں کے تحت داخلے فراہم کیے جائیں گے۔
  7. بھارت – آسٹریلیا کھیل کود شراکت داری: آسٹریلیا کے وزیر اعظم جناب میلکام ٹرنبول کے دورۂ بھارت کے دوران حکومت ہند اور حکومت آسٹریلیا کے مابین، دس اپریل 2017 کو نئی دلی میں،  پانچ مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط ہوئے تھے۔اس کا مقصد یہ تھا کہ  دونوں ممالک کے مابین کھیل کود کے شعبے میں تعلقات کو بڑھاوا دیا جائے۔

اس کے علاوہ بھارت اور آسٹریلیا نے 12 اپریل 2017 کو  ممبئی میں کھیل کود شراکت داری کا آغاز بھی کیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ کھیل کود میں تعاون کو بڑھاوا دیا جائے۔ یہ شراکت داری بھارت- آسٹریلیا تعاون کو چار شعبوں یعنی ایتھلیٹ/ کوچ تربیت اور ترقیات، کھیل کود کی سائنس، کھیل کود سے متعلق حکمرانی اور دیانت داری اور بنیادی سطح کی شراکت کو مضبوط کرنے کی غرض سے قائم کی گئی ہے۔

  1. باختیار اسٹیرنگ کمیٹی (ای ایس سی): وزارت نے اولمپک ٹاسک فورس کی سفارش پر جس کی تشکیل جنوری 2017 میں ایک جامع منصوبہ عمل وضع کرنے کی غرض سے ہوئی تھی، کی تکمیل کے لیے، ایک باختیار اسٹیرنگ کمیٹی کی تشکیل کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ یہ کمیٹی کم مدت اور اوسط مدت سمیت ایسے طویل مدتی اقدامات کرے گی، جس کے ذریعے آئندہ تینوں اولمپک کھیلوں میں، جو 2020 (ٹوکیو) 2024 (پیرس) اور 2028 (لاس اینجلس) میں منعقد ہوں گے، بھارتی کھلاڑیوں کو ان میں باقاعدہ طور پر شریک ہونے کا موقع حاصل ہوسکے گا۔
  2. ابھینو بندرا فاؤنڈیشن ٹرسٹ کو مالی امداد: وزارت نے ابھینو بندرا فاؤنڈیشن ٹرسٹ (اے بی ایف ٹی) کو 5 کروڑ روپے کی رقم منظور کی ہے، تاکہ پادوکون ، دراوڈ سینٹر برائے کھیل کود عمدگی، بنگلورو میں کھلاڑیوں کی بازآبادکاری، چاق و چوبند رہنے کی سرگرمیوں اور اسپورٹس سائنس کے لیے مرکز پر جدید ترین اور اعلیٰ کارکردگی کی حامل سہولتیں فراہم ہوسکیں۔ اس سہولت کا نام ‘‘اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (ایس اے آئی) ابھینو بندرا ٹارگیٹنگ پرفارمنس مرکز’’ رکھا جائے گا۔
  3. مقتدر ایتھلیٹس کو 50ہزار روپے کا ماہانہ بھتہ: اولمپک ٹاسک فورس کی سفارش پر وزارت نے  15 ستمبر 2017 کو ٹارگیٹ اولمپک پوڈیم اسکیم کے تحت منتخب ہونے والے ایتھلیٹوں کو ماہانہ 50 ہزار روپے بطور بھتہ حاصل ہوسکیں، تاکہ وہ بین الاقوامی کھیل کود مقابلوں میں شریک ہونے کے لیے درکار تربیت کے دوران اپنا جیب خرچ نکال سکیں۔
  4. کھیلو انڈیا پروگرام کی تشکیل نو: مرکزی کابینہ نے 18-2017 سے 20-2019 کی مدت کے دوران ایک ہزار 756 کروڑ کی لاگت سے از سر نو تشکیل شدہ کھیلو انڈیا پروگرام کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ بھارتی کھیل کی تاریخ میں یہ ایک اہم لمحہ ہے کیونکہ اس پروگرام کا مقصد کھیل کود کو قومی دھارے میں لانا ہے اور اسے انفرادی ترقی ، معاشرے کی ترقی، اقتصادی ترقی اور قومی ترقی کا ذریعہ بنانا ہے۔ نوتشکیل شدہ کھیلو انڈیا پروگرام پورے کھیل کود نظام پر اثر انداز ہوگا، جس میں بنیادی ڈھانچہ، کمیونٹی اسپورٹس، صلاحیتوں کی شناخت، عمدگی کے لیے کوچنگ، مقابلہ جاتی ڈھانچہ اور کھیل کود معیشت جیسی چیزیں شامل ہیں۔
  5. ‘‘سب کے لیے کھیل’’ کے موضوع پر قومی ورک شاپ: نئی دلی میں 26 ستمبر 2017 کو ‘‘سب کے لیے کھیل’’ کے موضوع پر ایک قومی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا، جس میں ریاستی حکومتوں، قومی کھیل کود فیڈریشنوں، بھارتی اولمپک ایسو سی ایشن، کھیل کود کے محکمے، اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا، نیشنل آبزرورس وغیرہ جیسے اداروں سے تقریباً 80 نمائندگان نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کے اہتمام کے کلیدی مقاصد میں شراکت داروں کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنا، کھیل کود کے کثیر پہلوئی فوائد کو بروئے کار لانے کے لیے ایک مشترکہ بصیرت اور مطمح نظر وضع کرنا  جیسے عناصرشامل تھے۔  انگلینڈ سے آئے ہوئے ماہرین نے کمیونٹی اسپورٹس  اور صنفی مساوات پر پرزنٹیشن دیا۔ برطانیہ کے باہنر ایتھلیٹ اسکالر شپ اسکیم کے سربراہ نے ہنرمندی  کی شناخت اور ترقیات نظام پر مشتمل پر ایک پرزنٹیشن دیا۔ میجک بس اینڈ ایشا فاؤنڈیشن (غیر سرکاری ادارہ) نے کمیونٹی اسپورٹس پر ایک پرزنٹیشن دیا۔
  6. ایف آئی ایف اے یو-17 عالمی کپ کا کامیاب اختتام: 6 سے 28 اکتوبر 2017 کے دوران ایف آئی ایف اے انڈر -17 عالمی کپ کا سترہواں ایڈیشن کامیابی سے مکمل ہوا۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ بھارت میں اتنی بڑی نوعیت کے بین الاقوامی فٹ بال مقابلے کا اہتمام کیا۔ مقابلے کے اہتمام کا مقام جے ایل این اسٹیڈیم ، نئی دلی، پی جے این اسٹیڈیم، فٹوردا،گوا، جواہر لال نہرو اسٹیڈیم ، کوچی، اندراگاندھی ایتھلیٹکس اسٹیڈیم ، گواہاٹی،  وویکا نند یووا بھارتی کرینانگن ، سالٹ لیک کولکتہ، ڈی وائی پاٹل اسٹیڈیم، نوی ممبئی تھا۔ دنیا بھر سے 24 ٹیموں نے اس ٹورنامنٹ میں حصہ لیا۔ فائنل میچ انگلینڈ اور اسپین کے مابین کھیلا گیا اور یووابھارتی کرینانگن اسٹیڈیم، سالٹ لی، کولکتہ، 28 اکتوبر 2017 کو تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ، جس میں انگلینڈ کو فیفا یو-17 عالمی کپ چمپئن قرار دیا گیا۔
  7. مشن XI ملین: مشن XI ملین ، اس وزارت، آل انڈیا فٹبال فیڈریشن (اے آئی ایف ایف) اور فیڈریشن انٹرنیشنل  ڈی فٹبال ایسوسی ایشن (ایف آئی ایف اے) کا ایک مشترکہ پروگرام ہے ، جس کا مقصد فٹبال کے کھیل کو پورے ملک میں مقبول عام بنانا ہے۔  اس پروگرام کے تحت نشانہ یہ رکھا گیاتھا کہ 30 ستمبر 2017 تک ملک بھر کے 11 ملین لڑکوں اور لڑکیوں تک رسائی حاصل کی جائے اور فٹبال کے کھیل کو فروغ دیا جائے گا۔ حکومت ہند نے مذکورہ پروگرام کے لیے 12.55 کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے اور اتنی ہی رقم اے آئی ایف ایف اور ایف آئی ایف اے کی جانب سے خرچ کی جائے گی۔ تقریباً 11 ملین بچوں کو پہلے ہی اس پروگرام کے تحت لایا جاچکا ہے۔ اس پروگرام نے 11 ملین طلبا، والدین اور کوچز پر احاطہ کیا تھا۔ مشن XI پروگرام کے ایک حصے کے طور پر یہ تمام امور انجام دئیے گئے ، جنھوں نے فٹبال کو ملک بھر میں مقبول عام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
  8. منی پور میں قومی کھیل کود یونیورسٹی: منی پور میں قومی کھیل کود یونیورسٹی کے قیام کی تجویز کا اعلان رسمی طور پر وزیرخزانہ  نے 10 جولائی 2017 کو اپنی بجٹی تقریر (15-20114) میں کیا تھا۔ نیتی آیوگ نے اس پروجیکٹ کے لیے اب اصولی طور پر اپنی منظوری دے دی ہے۔ سینٹرل سیکٹر کی اس نئی اسکیم کے لیے نفاذ کی مدت کی پانچ برس کی ہے۔ اس پروجیکٹ کی عارضی لاگت 500 کروڑ روپے سے زائد کی ہوگی۔ مجوزہ مذکورہ کھیل کود یونیورسٹی کا تربیتی پروگرام چار اسکولوں پرمشتمل ہوگا۔ جن میں اسکول آف اسپورٹس سائنس، اسپورٹس میڈیسن، اسکول آف اسپورٹس منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، اسکول آف اسپورٹس ایجوکیشن اور اسکول آف بین شعبہ جاتی مطالعات شامل ہیں۔ یہ چاروں اسکول اپنے تحت کلی طور پر 13 شعبے چلائیں گے۔

منی پور کی حکومت نے  نوجوانوں کے امور اور کھیل کود وزارت کو منی پور کے مغربی امپھال ضلع میں مذکورہ یونیورسٹی کے لیے 29 دسمبر 2016 کو 325.90 ایکڑ آراضی فراہم کرائی ہے۔  ہندوستان اسٹیل ورکس کانسٹرکشن لمیٹڈ (ایچ ایس سی ایل)  مذکورہ یونیورسٹی کے قیام کے لیے پروجیکٹ انتظام مشیر ے طور پر اپنی خدمات فراہم کرے گا۔

 اس امر کو یقینی بنانے کے لیے  کہ مجوزہ یونیورسٹی ، بہترین بین الاقوامی معیارات اور طریقہ ہائے کار کی حامل ہو،  کینبرا اور وکٹوریہ یونیورسٹیوں کے ساتھ اپریل 2017 میں نوجوانوں کے امور اور کھیل کود  کی وزارت نے مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ این ایس یو بل کو حتمی شکل دینے تک ، منی پور سوسائیٹیز رجسٹریشن ایکٹ، مجریہ 1989 کے تحت قام کی گئی قومی کھیل کود یونیورسٹی سوسائٹی بل کے منظور ہونے تک بطور یونیورسٹی کام رے گی۔  بی پی ای ایس اور بی ایس سی (اسپورٹس کوچنگ) کورسز ، کھومن لمپک اسپورٹس کامپلیکس سے کام کرنا شروع کردیں گے، جو قومی کھیل کود یونیورسٹی سوسائٹی کا صدر دفتر ہوگا۔ منصوبہ یہ ہے کہ ابتداً دو کورسوں کے لیے ہر کورس میں 60 طلبا کو داخلہ دیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک افسر کو بطور افسر بکار خاص یعنی افسران اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) اور دوسرے افسر کو بطور فائنانس افسر اتنی ہی مدت کے لیے فیکلٹی اراکین میں سے ہی مقرر کیا جائے جو یہ کورسز چلاسکیں۔

  1. اولمپک ٹاسک فورس (او ٹی ایف): جنوری 2017 میں ایک اولمپک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ وہ ایک جامع منصوبہ عمل وضع کرسکے ، جس کے ذریعے آئندہ منعقد ہونے والے تین اولمپک کھیلوں یعنی 2020 (ٹوکیو) ، 2024 اور 2028 کے لیے بھارتی کھلاڑیوں کو مؤثر طریقے سے تیار کیا جاسکے۔ اس ٹاسک فورس کو کھیل کود سہولتوں، تربیتی انتخابی ضابطوں اور دیگر متعلقہ معاملات کے سلسلے میں ایک کلی حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔  اس او ٹی ایف اگست 2017 میں اپنی رپورٹ داخل کردی ہے۔

ای ایس سی کے اراکین اعزازی صدر نشین ہوں گے۔ (انتخاب حکومت کے ذریعے سرچ کمیٹی کے عمل کے توسط سے ہوگا)  آئی او اے نمائندگان (صدر آئی او اے بطور رُکن اور سکریٹری جنرل، آئی او اے ایک متبادل رکن ) 03 مقتدر ایتھلیٹ نمائندگان، جو سرگرم کھیل کود سے سبکدوش ہوچکے ہو،  ترجیحٰ طور پر تین کھیل کود زمروں یا شعبوں سے متعلق ہوں گے، جن میں اولمپک کی سطح پر تمغہ حاصل کرنے کے مضبوط امکانات ہوں، ان کا انتخاب نیشنل آبزروروں میں سے حکومت کے ذریعے کیا جائے گا۔  ایک مقتدر کوچ اعلیٰ ترجیحاتی کھیل کود سے ہوگا، جس کا انتخاب حکومت کے ذریعے موجودہ چیف کوچوں یا اعلیٰ کارکردگی کے حامل ڈائرکٹروں میں سے کیا جائے گا اور یہ باری باری سے کیے جانے والے انتخاب کی بنیاد پر ہوگا۔ ایک کھیل کود سائنسداں اور کھیل کود میڈیشن ڈائرکٹر (حکومت کے ذریعے سرچ کمیٹی کے توسط سے انتخاب) ایک نمائندہ حکومت کی جانب سے اور ایک اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کی جانب سے، ایک اعلیٰ کارکردگی کا ڈائرکٹر (حکومت کی جانب سے سرچ کمیٹی کے توسط سے مقرر کیا جائے گا)، ایک چیف ایکزیکیٹو آفیسر (حکومت کی جانب سے سرچ کمیٹی کا طریقہ کار اپناکر مقرر کیا جائے گا) ۔ ای ایس سی ضرورت پڑنے پر بہ یک وقت  شانہ  بہ شانہ دو ماہرین کو بھی لے سکتی ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More