29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

خواندگی معاشرے میں شرکت کے لئے زیادہ گنجائش فراہم کراتی ہے: نائب صدر جمہوریہ ہند

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند، جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ خواندگی ، معاشرے میں زیادہ سرگرمی سے شرکت اور رسائی حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے اور تدریس اور حاصل کرنے کے بہتر مواقع بھی  دستیاب ہوتے ہیں۔ موصوف ان انڈین ایڈلٹ ایجوکیشن ایسوسی ایشن کے ذریعہ قائم کردہ نہرو اینڈ ٹیگور خواندگی ایوارڈز کی تفویض کے بعد حاضرین سے خطاب کررہے تھے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ آج دنیا کی ترقی میں ایک بڑی خلیج یہ ہے کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی ناخواندہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے گزشتہ سات دہائیوں کے دوران تیز رفتار ترقی حاصل کی ہے اور کوشش کی ہے کہ آفاقی یا عام پرائمری تعلیم اور خواندگی کا مقصد حاصل کیا جاسکے۔2011 کی مردم شماری کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں خواندگی کی شرح 73 فیصد تھی، اس میں مردوں کی خواندگی شرح 80.9 فیصد خواتین کی شرح خواندگی 64.6 فیصد تھی۔

خواندگی اور تعلیم کے شعبے میں صنفی فاصلوں کے سدباب کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئےم، نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہم میں سے ہر ایک شخص کو اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ لگاتار پیمانے پر 16.3 فیصد کی خلیج یا فرق واقع ہے اور اس ملک میں نافذ کئے گئے خواندگی پروگرواموں ، مثلاً ساکشر بھارت کے نتائج کا تجزیہ کرنے پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت باقی ہے اور اس کے لئے ضرورت ہے کہ تمام شرکائے کار آئندہ دنوں میں ہمہ گیر پیمانے پر بقیہ کام پورا کرنے میں اپنا اپنا باقاعدہ تعاون دیں۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ مہذب معاشرے، نجی شعبے اور میڈیا کو خواندہ معاشرے، علم اور معاشرے اور علم کے لئے وقف معاشرے کی تشکیل کے لئے مل جل کر کام کرنا چاہئے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ انہیں اس طرح کی رپورٹوں کا جائزہ لینے کے بعد ازحد صدمہ ہوتا ہے جن میں محض رٹنے، تدریسی ساز و سامان اور مواد کے فقدان اور تدریس کے مختلف زاویوں کے ناکافی ہونے کی بات کہی گئی ہوتی ہے۔ انہوں نے تعلیمی نظام اور اسکولوں پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا  کہ اس بات پر دھیان دینے کی ضرورت ہے کہ کیا پڑھایا جاتا ہے اور کیسے پڑھایا جاتا ہے۔ اسکول اور کالجوں میں ماحول کو بدلنے کی ضرورت ہے اور انہیں تدریس کے فعال اور متحرک مراکز کی شکل دی جانی چاہئے جہاں طلبا تدریسی عمل کا خوشگوار تجربہ حاصل کریں۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ملک کو یکسانیت پر مشتمل عملی تعلیم کی بجائے  خواندگی سے ترقیات پر مبنی ہنرمندی والی تعلیم اور تاحیات کام آنے والی تعلیم کی جانب بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تدریس یا سیکھنے کا عمل ایک جاری و ساری عمل ہے اور ہمیں اس کے لئے موثر پروگرام وضع کرنے چاہئیں اور تمام شراکت داروں کو ایک لرننگ سوسائٹی یا سیکھنے والا سماج بنانے کے لئے  کوشاں ہونے کی ضرورت ہے۔

 نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ملک کی آبادی کا  65 فیصد حصہ 35 برس یا اس سے کم عمر کے افراد پر مشتمل ہے اور 2020 تک ایسی پیشن گوئی کی گئی ہے کہ یہ ملک دنیا کا سب سے نوجوان ملک بن جائے گا اور یہاں اکثریت 29 برس کے عمر والوں کی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ترقیاتی سفر میں یہ ایک اہم لمحہ ہے۔ ا نہوں نے مزید کہا کہ ہمیں آبادی کی شکل میں جو بالا دستی حاصل ہے، اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ 21 ویں صدی کی عمل پر مبنی معیشت میں اپنے مستقبل کی تشکیل کے لئے  درکار ہنر مندیوں سے آراستہ ہوں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More