29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

حکومت ہاتھوں سے فضلہ اٹھانے کے طریقے کو پابند وقت پروگرام کے تحت بند کرنے کی خواہش مند ہے: جناب تھاور چند گہلوت

Urdu News

نئی دہلی، ‘‘ہاتھ سے فضلہ اٹھانے کے طور پر روزگار دینے کی ممانعت   اور ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں کی بازا ٓبادی کاری کے قانون   2013 ’’(ایم ایس ایکٹ2013) پر عمل درآمد کی  نگرانی سے متعلق  مرکزی کمیٹی کی  چھٹی میٹنگ  آج یہاں منعقد ہوئی جس کی  صدارت   سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر جناب تھاور چند گہلوت نے کی۔  سماجی انصاف  اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت   جناب  رام داس   اٹھاولے  اور وزارت کے سکریٹری  محترمہ نیلم ساہنی بھی    اس  موقع پر موجود تھیں۔   میٹنگ میں  درجہ فہرست ذاتوں کے قومی کمیشن کے نائب چیئرمین  ، صفائی کرمچاریوں کے   قومی کمیشن کے چیئرمین،  کمیٹی کے  غیر سرکاری ممبروں  ،  مرکزی وازرتوں اور محکموں کے نمائندوں     ، ریاستی حکومتوں ، مرکز  کے زیر انتظام علاقوں  کی  انتظامیہ کے  نمائندوں  نیز ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں /حفظان صحت کے کارکنو ں کے لئے   سماجی  کام کرنے والوں کے نمائندوں نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔

اس موقع پر اپنی تقریر میں  جناب تھاور چند گہلوت نے کہا   کہ حکومت   پابند وقت پروگرام کے تحت   ہاتھ سے فضلہ اٹھانے کے طریقوں کو ختم کرنے کی خواہش مند ہے جس کے لئے   ریاستی حکومتو ں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ   ایم ایس قانون 2013 پر  قول و فعل دونوں اعتبار سے عمل کرے۔  یہ اہم   مرکزی قانون  پارلیمنٹ نے ستمبر 2013 میں بنایا تھا  اور اس کا اطلاق دسمبر2014 سے ہوا۔  اس کا مقصد  ہاتھ سے فضلہ اٹھانے کے طریقہ کار کو پوری طرح ختم کرنا  اور نشاندہی کئے ہوئے  ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں کی  جامع طور پر بازآباد کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 13 ریاستوں میں   اب تک ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والے  13657 افرادکی   نشاندہی کی جاچکی ہے۔   البتہ  2011 کی مردم شماری کے بعد  گھروں میں  پرانے مضر صحت   بیت الخلا کی جگہ بڑی تعداد میں  نئے  بیت الخلا بننے کو ذہن میں رکھتے ہوئے ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ دوبارہ سروے کرائیں   اور ایم ایس ایکٹ 2013 میں کی گئی ہاتھ سے فضلا اٹھانے کی تشریح  کو ذہن میں رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو لوگ  گندے سیوروں کو   ہاتھ سے صاف کرتے ہیں ان کی نشاندہی بھی   ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں کے طور پر کی جانی چاہئے۔

وزیر موصوف نے بتایا  کہ حکومت  نشان زد  ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں کی  باز آباد کاری کے لئے ایک    خود روزگار اسکیم پر عمل کررہی ہے جس کے تحت       ان لوگوں  کو  صرف ایک مرتبہ   نقد امداد  40 ہزار روپے   کے حساب سے   12991 افراد کے لئے   اب تک جاری کی جاچکی ہے۔    اس اسکیم کے تحت  انہیں     صلاحیت سازی کی تربیت اور   قرضےمیں سبسڈی بھی دی جائے گی۔  ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والے اور ان پر منحصر 13587 افراد کی  صلاحیت سازی کی تربیت    کے لئے  اور ہاتھ سے  فضلہ اٹھانے والے نیز ان پر انحصار کرنے والے  944 افراد کے لئے خود روزگار کی تجویزوں کی منظوری دی گئی ہے۔

 وزیر موصوف نے کہا   18 ریاستوں کے   170 نامزد اضلاع میں   ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں   کے قومی جائزے کے لئے ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی تھی   ۔ 170 نامزد اضلاع میں سے   163 میں  قومی سروے کا کام مکمل ہوچکا ہے۔  یکم اکتوبر 2018 تک  50644  افراد کا   کیمپوں میں انداراج کیا جاچکا ہے جس میں سے    20596 افراد کے دعوے   ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں کے طور پر    نشاندہی   اور  تصدیق کے لئے منظور کئے گئے ہیں۔   صفائی کرمچاریوں کی   قومی   فائننس  اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن   (این ایس کے ایف ڈی سی) میں   نامزد ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں کے اعدادوشمار کو  ڈیجیٹائز کردیا گیا ہے۔  یکم اکتوبر 2018 تک  ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والے   11575  افراد   کے اعدادوشمار کو  ڈیجیٹائز کیا جاچکا ہے۔ ہاتھ سےفضلہ اٹھانے والے   نشان زد  8438 افراد کے لئے   آن لائن نقد امداد   جاری کی جاچکی ہے۔

این ایس کے ایف ڈی سی   نے  ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں اور ان پر  انحصار کرنے  والوں  کو  ترقیاتی تربیت   دینے پر    آمادہ کرنے  کے لئے بہت سے آگاہی کیمپوں کا انعقاد کیاہے تاکہ ان لوگوں کو دیرپا بنیاد پر   روزگار کے لئے اور خود روزگاری  سے   مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے تیار کیا جاسکے۔

ایم ایس  ایکٹ 2013 میں  خطرناک   سیپکٹ ٹینکوں کی صفائی     کو ممنوع قرار دیاگیا ہے تاہم    سیپٹک ٹینک   میں ہونے والی    بہت سی اموات کی   وقتاً فوقتاً خبریں ملتی رہتی ہیں۔      اس طرح کے کیسوں کو متعلقہ  ریاستی حکومت  کے ساتھ اٹھایا جاتا ہے تاکہ  سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق      انہیں  دس لاکھ روپے کا معاوضہ  دلوایا جاسکے۔  ریاستوں پر زور دیا گیا ہے  کہ وہ سیپکٹ ٹینکوں او ر سیوروں کومکمل طورپر   مشینوں کےذریعہ     صاف کرائیں    تاکہ   اس طرح کی اموات سے بچا جاسکے۔

 محنت کی وزارت نے بھی    ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ     خصوصی معائنہ کےذ ریعہ    ان ٹھیکہ داروں کی نشاندہی کرے اور ان  مالکان پر مقدمہ چلائیں جو    کانٹیکٹ لیبر   (ریگولیشن اینڈ ایبولیشن)   1970 اور ایم ایس ایکٹ 2013  کے ضابطوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں اور لوگوں کو ہاتھوں سے فضلہ اٹھانے پر   مجبور کررہے ہیں۔

  کمیٹی نے    سروے سے متعلق   رہنما خطوط کو   آسان  بنائے جانے کی سفارش کی ہے   جن کے ذریعہ    ہاتھ سے فضلہ اٹھانے والوں کی   تیزی کے ساتھ  نشاندہی کی جاسکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More