36 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

حکومت دیہاتوں میں رہائش گاہوں کی تعمیر سے متعلق اہداف کے حصول کے قریب

Urdu News

نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ٹھیک ایک سال قبل 20 نومبر 2016 کو آگرہ سے پردھان منتری آواس یوجنا (گرامین) کا آغاز کیا تھا۔ مستفیدین کے اندراج، ارضی ملان اور کھاتوں کی توثیق کے بعد 31 مارچ 2019 تک ایک کروڑ نئے مکانات کی تعمیر کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، ان میں سے 31 مارچ 2018 تک 51 لاکھ مکانات کی تعمیر مکمل ہونی تھی۔

اسکیم کے آغاز کے بعد مستفیدین کے اندراج، ارضی ملان اور کھاتوں کی توثیق وغیرہ میں چند مہینے لگے۔ 55.85 لاکھ مکانوں کی تعمیر کو منظوری دی جاچکی ہے اور ان کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ ان میں سے تقریباً 30 لاکھ مکانوں کی تعمیر کا کام چھت کی سطح تک پہنچ چکا ہے جبکہ 15 لاکھ مکانوں کی تعمیر اختتامی سطح پر ہے۔ 20 نومبر 2017 تک 9.03 لاکھ مکانوں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔ توقع ہے کہ 10 لاکھ پی ایم اے وائی (جی) گھروں کی تعمیر 30 نومبر 2017 تک، 15 لاکھ مکانوں کی تعمیر 31 دسمبر 2017 تک، 25 لاکھ مکانوں کی تعمیر 31 جنوری 2018 تک، 35 لاکھ مکانوں کی تعمیر 28 فروری 2018 تک اور 51 لاکھ مکانوں کی تعمیر 31 مارچ 2018 تک ہوجائے۔ چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ، راجستھان اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں نے بڑے پیمانے پر مکانوں کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا ہے۔

نئے ڈیزائن، مقامی تعمیراتی مٹیریل، دیہی راج مستریوں کی تربیت کے ذریعے ٹیکنالوجی کا استعمال، املاک کا ارضی ملان اور آئی ٹی – ڈی بی ٹی پلیٹ فارم کے توسط سے مستفیدین کے کھاتوں میں رقوم کی راست منتقلی نے اس پروگرام کے شفاف، رکاوٹوں سے پاک اور معیاری طور پر نفاذ کو یقینی بنایا ہے۔ سبھی ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے سخت کوشش کررہی ہیں کہ اس اسکیم کے مستفیدین اپنے گھروں کی تعمیر کا کام وقت پر مکمل کرلیں۔ سماجی، اقتصادی مردم شماری (ایس ای سی سی 2011) کے استعمال، گرام سبھا کے ذریعے توثیق اور ارضی ملان کے لئے خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال سے یہ بات یقینی بنی ہے کہ مستفیدین کے انتخاب کے وقت کم سے کم بھول چوک ہو اور اس غریب دوست پروگرام سے صرف وہی بے گھر افراد اور ایک کچے کمرے اور کچی چھت یا دو کچے کمروں اور کچی چھتوں والے لوگ ہی اس سے مستفید ہوسکیں۔ غریبوں کو بااختیار بنانے کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال جارہا ہے۔ ان مکانوں کا ڈیزائن بہترین اداروں نے مکانوں کی تعمیر سے متعلق موجودہ مقامی خصائص کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا ہے اور مستفیدین اپنی ضرورت کے مطابق مکانوں کی تعمیر کرارہے ہیں۔ ان گھروں کی تعمیر سے نہ صرف دیہی منظرنامے میں تبدیلی آرہی ہے بلکہ پورے ملک میں سماجی تبدیلی بھی آرہی ہے۔ غریبوں کو محفوظ گھر مل رہے ہیں جن میں وہ بیت الخلاء، ایل پی جی کنکشن، بجلی کنکشن، پینے کے پانی کی سہولت وغیرہ سے آراستہ گھروں میں وقار کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ پی ایم اے وائی (جی) کے تحت حکمرانی سے متعلق اصلاحات اور فولاد و سیمنٹ کی بڑھتی ہوئی مانگ کے اثرات کا مطالعہ نئی دہلی میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فائنانس اور پالیسی کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ رڑکی میں واقع سینٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ پی ایم اے وائی (جی) کے تحت  نئے ڈیزائن، دیہی راج مستریوں کی ٹریننگ کے اثرات، مقامی مٹیریل اور نئی ٹیکنالوجیوں کے حقیقی استعمال کا مطالعہ کرے گا۔ سماجی تبدیلی کے مطالعہ کا کام بھی الگ سے شروع کیا جارہا ہے، تاکہ اچھی رہائش گاہ سے متعلق پروگرام کے اثرات کو سمجھا جاسکے۔ پی ایم اے وائی (جی) کی پیش رفت کو کوئی بھی شخص Awaassoft.nic.in  پلیٹ فارم پر دیکھ سکتا ہے، جہاں پر ارضی ملان سے متعلق تصاویر اور مستفیدین اور انھیں کی گئی ادائیگیوں کی مکمل تفصیلات دستیاب ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More