32 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جناب دھرمندر پردھان نے کہا ہے کہ بھارت توانائی کے سیکٹر میں، ایک پسندیدہ مقام ہے

Urdu News

نئی دہلی،23؍دسمبر،  پیٹرولیم اور قدرتی گیس،  اور اسٹیل کے مرکزی وزیر جناب دھرمندر پردھان نے آج  ’’بھارت میں توانائی کا مستقبل‘‘ کے موضوع پر اسٹین فورڈ کے تعلیم یافتہ  ایک گروپ کے ساتھ  گفتگو کی۔ جناب پردھان نے کہا کہ بھارت  کا ترقیاتی مرحلہ توانائی کے استعمال میں تیزی سے اضافے  اور  توانائی کی تیز تر فراہمی کی ضرورت کا متقاضی ہے۔ بھارت سردست دنیا کی بنیادی توانائی کا صرف 6 فیصد استعمال کرتا ہے جب کہ توانائی کا فی کس استعمال اب بھی  عالمی اوسط  کا صرف ایک تہائی ہے۔ البتہ اس میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے۔ کئی بین الاقوامی پلیٹ فارم اور ایجنسیوں کی حالیہ رپورٹوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ  دنیا کی  بنیادی توانائی کی کُل مانگ میں  2040 تک  کم از کم ایک فیصد سالانہ کا اضافہ ہوگا۔ دوسری جانب  بھارت کی  توانائی کی مانگ  2040  تک  تین فیصد سالانہ  کی شرح سے  ترقی کرے گی۔ 2030 تک دنیا  میں تیل کی مانگ  تقریبا ایک جگہ رُک جائے گی لیکن  بھارت  میں  ایسا  2035 تک ہوگا۔ قدرتی گیس  کی  عالمی توانائی  میں حصہ داری  میں اضافہ ہوگا اور یہ  تیل اور گیس کی جگہ لے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  توانائی  کے اس اضافے میں  خاص طور پر بھارت  ایشیاء کے دوسرے ملکوں سے  مدد ملے گی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے  بھارت کے لئے  ایک زیادہ صاف شفاف ، سرسبز  اور  زیادہ شمولیت والے مستقبل کے لئے  واضح اقدامات کئے ہیں۔ اس ضمن میں  انہوں نے کہا کہ  ’’ہم  گیس پر مبنی معیشت کی جانب پیش قدمی کرنے کی اپنی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں، ہم  معدنی ایندھن ، خاص طور پر پیٹرول اور کوئلے  کے زیادہ صاف استعمال کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ بائیو فیول  کے لئے گھریلو وسائل پر  زیادہ انحصار کیا جا رہا ہے۔ ہم  2030 تک  قابل تجدید توانائی  کے 450 جی ڈبلیو  حاصل کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں، موبیلٹی کو  کاربن سے پاک کرنے کے لئے  بجلی کے تعاون میں اضافہ کر رہے ہیں، ہائیڈروجن سمیت  ابھرتے ہوئے ایندھنوں میں پیش قدمی کر رہے ہیں اور  توانائی کے تمام نظام  میں ڈیجیٹل  جدت طرازی پر زور دے رہے ہیں۔‘‘

جناب پردھان نے کہا کہ  بھارت نے  مؤثر توانائی  کو اپنانے  اور  زیادہ  سبز بجلی  جیسے شمسی اور بادی توانائی  کی جانب بڑھنے  کا عہد کرنے کی قیادت کی ہے۔ پچھلے 6 برسوں میں  بھارت نے  قابل تجدید توانائی  کو  32 جی ڈبلیو سے بڑھا کر  تقریبا 100 جی ڈبلیو کردیا ہے۔ ہم  2022 تک  175 جی ڈبلیو  قابل تجدید توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کے ہدف پر کام کر رہے ہیں اور ہم نے 2030 تک 450  جی ڈبلیو  قابل تجدید توانائی  کا ہدف  مقرر کیا ہے۔ بائیو فیول ایک  اور شعبہ ہے ،جہاں ہم  توانائی کی کفالت  کے لئے اس کے امکانات  پر تیزی سے کام  کر رہے ہیں۔ خاص طور پر  کسان برادری  کی مدد کے لئے  اسے استعمال کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے  کہا کہ  ایل ای ڈی بلب کی  تقسیم  اور  سڑکوں پر روشنی کے لئے ایل ای ڈی بلب لگانے کے قومی پروگرام کے ذریعے گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں  سالانہ  43  ملین ٹن  کمی کرنے میں  کامیاب ہوئے ہیں۔

 جناب پردھان نے کہا کہ  توانائی کی دستیابی اور رسائی  میں اضافہ کرنے کے لئے ہم  ملک کے مشرقی اور شمال مشرقی حصوں میں تقریبا  17000 کلو میٹر کی  گیس پائپ لائن  کا اضافہ کرکے  ایک ملک ایک گیس گرڈ کی جانب کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ  تمام منظور شدہ علاقوں میں سٹی گیس ڈسٹری بیوشن  نیٹ ورک  کے نفاذ سے  جلد ہی  بھارت کی 70  فیصد سے زیادہ آبادی  کو  صاف اور  سستی قدرتی گیس  تک رسائی حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے  گیس  کے استعمال کی سطح میں اضافہ کیا ہے ، جس کے نتیجے میں  ملک میں قدرتی گیس  کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ سرگرم ماڈل، جو ہم نے اپنایا ہے، بھارت کے موجودہ ترقیاتی سفر  کے لئے بہت موزوں ہے۔

جناب پردھان نے کہا کہ بھارت  قابل تجدید توانائی  کے وسیع پروجیکٹوں اور  توانائی کے  مؤثر استعمال کے پروگراموں کے ساتھ ماحولیات اور  آب وہوا  سے متعلق  معاملات میں سب سے زیادہ  عہد بستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ ہر ملک کو  وسائل کی دستیابی اور  مانگ کے اتار چڑھاؤ  کی بنیاد پر  اپنی ضروریات کا علیحدہ چارٹ ہوتا ہے۔ اگر چہ ہم توانائی کے فی کس کے استعمال کی بنیاد پر  اس کے دلائل پیش کرسکتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت  مضر گیسوں کا اخراج کرنے والا نہیں ہے۔ لیکن  وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت نے  پائیدار ترقی اور  توانائی  میں یکسر تبدیلی کے لئے ایک صاف اور  سرسبز مستقبل کی خاطر  سبھی  کی فلاح اور بہبود کے لئے ایک ذمہ دارانہ  راستہ اختیار کیا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ تیل فروخت کرنے والی کمپنیوں نے  بی ایس – 6  معیار کے ایندھن  کی فروخت  اپریل 2020 سے شروع کردی ہے جو یورو-6 ایندھن کے برابر ہے۔ یہ پہل سڑک ٹرانسپورٹ کے سیکٹر میں گیسوں کے اخراج کو کم کرنے  کی ہماری کوشش کا ایک حصہ ہے، جس کے نتیجے میں پورے ملک میں ہمارے شہریوں کے لئے ہوا  کے معیار میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت  تیل کی تلاش  اور پیداوار، ریفائنری ، فروخت ، قدرتی گیس اور عالمی تعاون  میں سرگرم اور  دور  رس اصلاحات کے ذریعے ہائیڈرو کاربن کے سیکٹر میں  تبدیلی لانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

بھارت کو  توانائی کے سیکٹر میں سرمایہ کاری  کا ایک پسندیدہ مقام قرار دیتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ کئی  پالیسی اصلاحات نے  کاروبار میں آسانی میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا ایک ثبوت بھارت کے  تیل اور گیس کے سیکٹر میں 143  ارب ڈالر کی سرمایہ کاری  کے پروجیکٹ ہیں، جن میں 56 ارب ڈالر ای اینڈ پی میں ، 66 ارب ڈالر گیس میں،  اور 20 ارب ڈالر ریفائنری  کے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم  ملک میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو مزید مستحکم کرنے کی خاطر  عالمی کمپنیوں اور سرکاروں کے ساتھ  ساجھیداری کے خواہش مند ہیں۔

دیہی معیشت  میں تیزی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  سستی ٹرانسپورٹیشن کی جانب پائیدار متبادل (ایس اے ٹی اے ٹی)  اقدامات کے تحت  کچرے سے دولت بنانے  کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تقریبا 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ 2024 تک 5000 کمپریسڈ بائیو گیس  (سی بی جی)  پلانٹ کر رہے ہیں، جس کی پیداوار  15 ایم ایم ٹی ہوگی۔

جناب پردھان نے کہا کہ با اختیار بنانے اور رہن سہن میں آسانی کے لئے کھا نہ پکانے کے صاف ایندھن کو یقینی بنانا مودی حکومت کی ترقیاتی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 6 برسوں میں  ایل پی جی کے منظر نامے میں زبردست تبدیلی  آئی ہے۔ بھارت میں ایل پی جی  کا احاطہ، جو 2014  میں 55 فیصد  تھا،  اب بڑھ کر 98  فیصد  ہوگیا ہے۔ پردھان منتری اجوولا یوجنا کے ذریعے  بھارت میں ایل پی جی  توانائی  کی غریبی  کو ختم کرنے اور  سماجی بہتری کے لئے ایک  بڑی تبدیلی بن گیا ہے ۔ نیلے شعلے  کے اس انقلاب نے خواتین کو با اختیار بنانے کی ایک تحریک شروع کردی ہے۔ ایل پی جی کی کامیابی سے خواتین اور بچوں کی صحت سے لے کر اقتصادی  طور پر تفویض اختیارات اور صاف ماحول سمیت  عام شہریوں کی زندگی میں اہم فوائد  حاصل ہوئے ہیں۔

توانائی  سکیورٹی کی حکمت عملی کے بارے میں وزیر موصوف نے کہا کہ ہم نے اس سال وشاکھا پٹنم، مینگلور اور پدور میں تعمیر کردہ 5.33 ایم ایم ٹی کی کُل صلاحیت والے پیٹرولیم کے کلیدی ذخائر کو پوری طرح بھرنے کا سنگ میل حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے  چاندی کول اور پدور میں سرکاری پرائیویٹ ساجھیداری ماڈل کے تحت  دو مقامات پر  تجارتی  وکلیدی پیٹرولیم ذخائر کی سہولیات  کے لئے مزید  5.6 ایم ایم ٹی   کے  ذخائر  قائم کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔

توانائی کی مانگ سے متعلق بھارت کے منظر نامے پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ بھارت کی تونائی کی مانگ میں مسلسل  اضافہ  ہوتا رہے گا۔ بڑھی ہوئی مانگ کو  توانائی مؤثر استعمال  کے ذریعے کم کیا جائے گا۔ امید ہے کہ بجلی کے استعمال کے لئے مانگ  اگلے 15 برسوں میں اور بڑھے گی۔ بجلی   کی پیداوار میں  کاربن  کے استعمال میں کمی آئے گی اور کول کے مقابلے قابل تجدید توانائی  کا زیادہ استعمال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موبیلٹی میں  ای  وی ، سی این جی  اور ایل این جی  پر مبنی موٹر گاڑیوں کے اضافے سے  اس کی مانگ میں تجدید ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ  دیہی اور شہری علاقوں میں آمدنی میں اضافے کی وجہ سے  رہائشی سیکٹر میں  بجلی کی مانگ میں  کئی گنا اضافہ ہوگا۔

سپلائی  سے متعلق وزیر موصوف نے  اپنا خیال ظاہر کیا کہ اگلے 15 برسوں کے دوران  توانائی   کے وسائل  میں  زیادہ تنوع اور صاف وسائل شامل ہوں گے۔ ہوا اور شمسی  بجلی کی قیادت میں قابل تجدید توانائی کے سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والے  وسائل بننے کی امید ہے۔ خام تیل کی مانگ میں بھی  توانائی کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے اگلے 15 سالوں تک اضافہ جاری رہے گا۔ بھارت  میں  شاندار ٹیکنالوجی کے ساتھ زیادہ صاف پلانٹ کے اپنانے  کی ضرورت ہے۔ بائیو  توانائی کی اہمیت میں اضافہ ہوگا، ہائیڈروجن کے استعمال (نیلے اور سبز)  میں اضافہ ہوگا۔

جناب پردھان نے کہا کہ  توانائی کی بھارتی کمپنیوں نے  چوتھے صنعتی انقلاب کے تحت جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپنا کر زیادہ  اسٹریٹجک ذہن کو فروغ دیا ہے۔ صنعت  کاری کا نیا دور  توانائی کے سیکٹر کے لئے  زبردست مواقع پیش کرتا ہے، جس سے نئی نسل کے ڈیجیٹل آلات  کے ذریعے پیداواری میں  زبردست بہتری آئے گی۔ جدید  ترین ٹیکنالوجی کے استعمال سے  زیادہ تیز تر قابل بھروسہ اور سستے پلانٹس کے لئے  فیصلے کئے جاسکتے ہیں۔ ایک تخمینے کے مطابق  ایسی ٹیکنالوجی کے استعمال سے پیداواری  اور  کارکردگی میں  بہتری کے نتیجے میں  2050 تک  بنیادی توانائی کی لاگت میں  20 سے 25 فیصد کی کمی ہوگی۔ انہوں نے  یہ بھی اعلان کیا کہ  بھارت کی  توانائی کی بڑی کمپنیوں نے  – اپنے مغربی ہم پلہ کمپنیوں کی طرح –  نیٹ  زیرو پالیسی کا اعلان کیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More