22 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

‘‘بیٹ پلاسٹک پولیوشن’’ صرف ایک نعرہ نہیں ہے بلکہ ہندوستان کو اس کو عملی جامہ پہنائے گا: ڈاکٹر ہرش وردھن

Urdu News

نئی دہلی، ماحولیات کو بہتر بنانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے تمام شراکت داروں سے زور دے کر کہتے ہوئے ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ہے کہ ‘‘بیٹ پلاسٹک پولیوشن’’ یعنی پلاسٹک سے ہونے والی آلودگی کو شکست دیں محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ہندوستان اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کام کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیات کا تحفظ ایک تکنیکی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک اخلاقی مسئلہ ہے ۔ آج یہاں  ماحولیات کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ ماحولیات کے ریاستی وزراء کی کانفرنس  میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات کو اجاگر کیا ۔ ملک میں ہر ایک روز 25 ہزار ٹن پلاسٹک  کے فضلات پیدا ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا کو ٹیکنالوجی اور فنڈز فراہم کرنے چاہئیں  اسی طرح انہیں ماحولیات کے امور سے متعلق اپنی تحقیقات کو ساجھا کرنا چاہئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کوئی بھی کوڑا؍فضلہ ایسا نہیں ہے جس کو دولت کی شکل میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر وردھن نے کاشی پور پلانٹ کی مثال دی جہاں دس ٹن بایومس کو 3 ہزار  لیٹر ایتھانول میں تبدیل کر دیا گیا۔ ماحولیات کے وزیر نے کرۂ ارض کے محدود وسائل  کے استعمال کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ ہم اپنے شاندار ماضی کی طرف لوٹ سکیں ۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اگر ہر ایک ہندوستانی ہر دن آلودگی سے پاک ایک عمل کو اپنا لیتا ہے تو ملک میں ایک انقلابی تبدیلی آسکتی ہے۔انہوں نے ماحولیات کے ریاستی وزراء سے زور دے کر کہا کہ وہ آلودگی سے پاک کاموں کیلئے لوگوں کو تحریک دیں اور چھوٹی چھوٹی سماجی تحریک بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پورے جذبے کے ساتھ اور دل سے تمام کام کو اجتماعی طور پر کیا جائے تو ہندوستان کو ماحولیات کے شعبے کے ہر ایک پیرامیٹر میں سر فہرست لایا جا سکتا ہے ۔

ماحولیات کے وزیر نے کہاکہ ماحولیات کی وزارت میں بنیادی تبدیلیاں لائی جا چکی ہیں اور ریاستوں کو اختیارات دے دیئے گئے ہیں ۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں ماحولیات کے وزیر مملکت ڈاکٹر مہیش شرما نے ہندوستان میں پلاسٹک کے استعمال کے سبب پیدا ہونے والی آلودگی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ۔ ساتھ ہی انہوں نے مستقبل کی نسلوں کیلئے یہ آلودگی کسی مشکلات پیدا کر سکتی ہے  اس پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ گاندھی جی کے فلسفہ ‘‘ صفائی ستھرائی ہی مذہب ہے’’کو یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر مہیش شرما نے کہا کہ بیٹ پلاسٹک پولیوشن   مرکزی    خیال کا مقصد بھی یہی ہے ۔ وزیراعظم کے چھ آر – ریڈیوز ،ریسائیکل،  ری یوز ،ریٹریو، ریکور، ری ڈیزائن اور ری مینوفیکچر  کے منتر  کے نفاذ کی حمایت کرتے ہوئے ڈاکٹر مہیش شرما نے پلاسٹک کے مسئلے سے نمٹنے میں ریاستوں کے سبھی شراکت داروں  کے اجتماعی   رول پر زور دیا  تاکہ پلاسٹک کے واحد استعمال کا   طریقہ ختم کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیات کے ایگزکیٹیو ڈائریکٹر  جناب ایرک سولیہم نے حاضرین سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ  ہندوستان میں صرف سرکار کی جانب سے ہی نہیں بلکہ عوام کو بھی  اس کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ استعمال شدہ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ  کرنے کی حمایت  کرتے ہوئے انہوں نے مشورہ دیا کہ  جہاں تک ممکن ہو سکے ہمیں  پلاسٹک کے استعمال سے بچنا چاہئے۔   انہوں نے کہا کہ ہمیں ماحولیات کو شہری  موضوع بنانا چاہئے۔ اقوام متحدہ کے ایگزکیٹیو ڈائریکٹر نے کہا کہ ماحولیات  کے شرائط کو پورا کرنے کے لئے یونیورسٹیوں کو طلبہ کے لئے قانون اور ضابطے بنانے  چاہئیں۔ انہوں نے بھروسہ دلایا کہ اقوام متحدہ  ماحولیات کے لئے اپنائے گئے ہندوستان کے طور طریقوں کو عالمی سطح پر پہنچانے میں تعاون کریں ۔  ہندوستان  کی متعدد مثالوں کا حوالہ دیتے  ہوئے جناب سولہیم نے کہا کہ کیرل کی شمسی توانائی کی صلاحیت کو دنیا بھر میں  اختیار کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مہاراشٹر اور تلنگانہ میں  بجلی سے چلنے والی گاڑیوں  کے استعمال کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا استعمال  سبھی ملکوں میں ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس سال کے ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر  ملک میں مختلف  پروگرام کا انعقاد کرنے کے لئے  وزارت کی تعریف کی اور کہا کہ ایسے پروگرام ماحولیات کے لئے بے حد اہمیت رکھتے ہیں۔

بہار کے نائب وزیراعلیٰ جناب سشیل کمار مودی نے اپنے خطاب میں ماحولیات سے جڑے کئی مسئلے اٹھائے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اینٹ بھٹّوں میں اینٹ پکانے سے ہونے والے کاربن  اخراج کو کم کرنے کے لئے  ‘‘ زگ زیک  ٹیکنالوجی’’  اپنانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے ایم پی اے  فنڈز کے ضوابط جلد سے جلد  نوٹیفائی کیا جانا چاہئے تاکہ  ریاستی سرکاریں اس فنڈز کا استعمال کر سکیں۔

ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت کے سکریٹری جناب  سی کے مشرا نے اپنے خیر مقدمی  کلمات  میں کہا کہ اگر اس طرح کی کوشش ہمیشہ ہوتی رہے تو  تمام عہد پورے ہو سکتے ہیں اور ماحولیات کے نقطہ نظر سے  ہمارا ملک بہتر بن سکتا ہے۔

اس موقع پر    ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی وزارت میں  ڈائریکٹر جنرل برائے جنگلات اور اسپیشل سکریٹری جناب سدھانتا داس ، ماحولیاتی  ، جنگات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب اے کے جین  ، ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت کے سینئر افسران اور عملے ،دیگر وزارتوں ؍محکموں  کے سینئر افسران  ، اقوام متحدہ میں  ماحولیات کے نمائندے  ما حولیات کے ریاستی  وزراء  کے علاوہ ریاستی حکومتوں کے اعلیٰ حکام اور افسران موجود تھے۔

افتتاحی اجلاس کے دوران  ٹیکسو نومی سے متعلق ای کے جانکی امّن قومی ایوارڈز  بھی دیئے گئے۔ انعام کے طور پر 5 لاکھ روپے نقد  ، ایک اسکرول  اور ایک  تمغہ بھی دیا گیا۔ درج ذیل شخصیتوں  کو یہ ایوارڈز عطا کئے گئے۔

  1. پلانٹ ٹیکسو نومی کے لئے ڈاکٹر ایس آر یادو  کو ایوارڈ دیا گیا۔ (ڈاکٹر یادو شعبہ نباتات  ، شیواجی یونیورسٹی ، کولہا پور  میں سائنٹسٹ ہیں )
  2. اینیمل  ٹیکسو نومی کے لئے ڈاکٹر  پی ٹی چیریئن کو ایوارڈ دیا گیا۔ (ڈاکٹر چیریئن  ،ڈپارٹ آف زولوجی ، تریویندرم میں پرنسپل انویسٹیگیٹر ہیں)
  3. مائیکرو بیل ٹیکسو نومی کے لئے ڈاکٹر ایس شیواجی  کو ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔(ڈاکٹر ایس شیواجی ، حیدرآباد سے تعلق رکھتے ہیں۔)

اس موقع پر ڈاکٹر ہرش وردھن ، ڈاکٹر مہیش شرما  اور دیگر معززین نے  ماحولیات سے متعلق رپورٹ 2015  کا اجراء کیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More