28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارت کے پاس دنیا کا سب سے مضبوط قومی زرعی تحقیقاتی نظام ہے:رادھا موہن سنگھ

Urdu News

نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ نے  جنوب ایشیا اور چین میں خوراک اور تغذیے کے تحفظ بڑھانے کی سمت کلیدی شراکت داری پر آئی سی اے آر ڈی اے کے جنوب ایشیا اور  چین علاقائی پروگرام کی پانچویں علاقائی تال میل میٹنگ میں اپنی شرکت کے سلسلے میں خوشی کا اظہار کیا۔ اس میٹنگ میں افغانستان ،بھوٹان ،بنگلہ دیش، چین ، ایتھوپیا، مصر ، ہندوستان ، مراکش ، نیپال ، پاکستان  اور سوڈان کے نمائندوں نے شرکت کی، جہاں  ترقی کیلئے زرعی تحقیق میں جنوب جنوب تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ نئی دلی کے این اے ایس سی  کمپلیکس  پوسا میں منعقد ہو رہی ہے۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ اس فورم سے ممبر ملکوں کو اپنے علاقے کے ساتھ عالمی سطح سے بھوک اور غریبی کو دور کر تے ہوئے خوراک اور تغذیے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اپنے عہد کو پورا کرنے کا موقع حاصل ہوگا۔ جناب سنگھ نےکہا کہ زراعت میں  ہندوستان کی طاقت بہت زیادہ   اور گوناگوں ہے۔ ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس دنیا کی سب سے مضبوط قومی زرعی تحقیقاتی نظام ہے۔ جغرافیائی اعتبا ر سے ہمارے پاس  زراعت کے لئے دوسرا سب سے بڑا کاشت والا علاقہ ہے اور کم و بیش 127 گونا گوں زرعی آب و ہوا کے زون  ہیں جس سے فصلوں کی تعداد کے لحاظ سے ہندوستان عالمی طور سے قیادت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاول، گیہوں ، مچھلی ، پھل اور سبزیوں کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے مقام پر ہیں ۔ ہندوستان دودھ پیدا کرنے والا دنیا سب سے بڑا ملک بھی ہے ، یہاں تک کہ پچھلی دہائی میں  ہمارے باغبانی   شعبے میں بھی پانچ اعشاریہ پانچ فیصد کی سالانہ کی اوسط سے ترقی کی شرح حاصل ہوئی ہے۔

اس  سب کے باوجود ہندوستان کو  زراعت  میں چیلنجوں کا سامنا ہے۔ کسان  ہمارے  بڑے حصص دار ہیں اور اس بات کو دھیان میں رکھتےہوئے ہم نے ان کے سماجی اور اقتصادی معیار  کو بڑھانے کیلئے زرعی پیداوار کو بڑھانے اور اپنے کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کے لئے متعدد نئی پہل کی ہیں ۔ زراعت کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان نے دالوں کیلئے 150 بیج مراکز کے قیام کیلئے اقدامات کئے ہیں تاکہ معیاری قسم کے بیجوں کی کافی تعداد کی بر وقت دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ دیگر فصلوں کیلئے بھی  بیج مراکز کے قیام بارے میں اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

جناب سنگھ نے کہا کہ  زراعت میں افریقی ملکوں کے ساتھ شراکت داری کیلئے ہندوستان کا طریقۂ  کار ،ترقی کیلئے تحقیق، صلاحیت سازی ، ہندوستانی بازار تک رسائی  اور افریقہ میں زراعت میں ہندوستانی سرمایہ کاری کو مدد دیتے ہوئے جنوب جنوب تعاون  کے مقصد سے متحرک ہے۔

آئی سی اے آر ڈی اے کو بیشتر افریقی ملکوں کےساتھ کام کرنے کا کافی تجربہ ہے۔ جس سے کسانوں کے فائدے کے لئے سائنس پر مبنی ٹیکنالوجی حاصل کی جا سکے۔

جناب  رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ملک میں خوراک اور تغذیے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن ، قومی باغبانی مشن اور تلہن اور پام آئل سے متعلق قومی مشن جیسے کچھ تال میل والے مراکز  کو عمل میں لایا جا رہا ہے۔ بھارت اس ڈومین میں آئی سی اے آر ڈی اے  کے فوڈ لیگومی ریسرچ پلیٹ فارم کوبھی شامل کرنا چاہتا ہے۔ بھارت اور آئی سی اے آر ڈی اے   کا زرعی تحقیق اور ترقی کے میدان میں طویل مدت تک تعاون رہا ہے، جو ان برسوں میں زیادہ مضبوط ہوا ہے۔

مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ فی الحال آئی سی اے آر ڈی اے، 8 آئی سی اے آر اداروں اور 15 ریاستی زرعی یونیورسٹیوں کو تعاون دے رہا ہے اور اس نے بھارت میں کئی ہزار  زمینی  نسلوں  اور جنگلی نسلوں  کو پیش کیا ہے۔ جناب سنگھ کہا کہ ہندوستان  ، تحقیق کیلئے  آئی سی اے آر ڈی اے  کے لئے دنیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک بنا ہوا ہے۔

جناب  رادھا موہن سنگھ نے بتایا کہ اس سال، جب وزیر اعظم جناب  نریندر مودی کی صدارت میں ملک کی مرکزی کابینہ نے اقوام متحدہ کے (استحقاق اور استثنیٰ ) ایکٹ، 1947 کے تحت  ہندوستان  میں آئی سی اے آر ڈی اے کو بین الاقوامی  حیثیت  کی منظوری فراہم کی اورمغربی بنگال (صرف دالوں کے لئے) اور راجستھان (فصل پانی کی پیداوار اور تحفظ) میں سیار چہ مراکز کے قیام کی حمایت کی۔  تب ہندوستان آئی سی اے آر ڈی اے کا سب سے زیادہ عروج پر پہنچ گیا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More