37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ایک سو آدرش اسمارکوں میں عالمی معیار کی سہولتیں دستیاب کرائی جا رہی ہیں:وزیر ثقافت

Urdu News

نئی دہلی، ہندوستان کی شاندار ثقافت اور وراثت کو فروغ دینے کی کوششوں کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے حکومت ہند کی وزارت ثقافت ہندوستان کی ثقافتی عظمت کو پوری دنیا میں پیش کرنے کے تئیں پابند عہد ہے۔ بجٹ 2018 اور وزارت ثقافت کی حصولیابیوں سے متعلق  نئی دلی میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے ثقافت (آزادانہ چارج) اور ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت ڈاکٹر مہیش شرما نے کہا کہ اس بات کی فوری ضرورت ہے کہ لوگوں بالخصوص نوجوانوں کو ملک کی ثقافت، اس کی کثیر جہتی نوعیت ، وسعت اور تاریخی اہمیت سے ہندوستان کے ایک قوم کے تناظر میں ازسرنو      جوڑا جائے۔

ڈاکٹر مہیش شرما نے مزید بتایا کہ 19-2018 کیلئے وزارت ثقافت کے بجٹ میں تقریباً 4 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ 19-2018 کیلئے وزارت ثقافت کے بجٹ میں سابقہ بجٹ (یعنی 2738.47کروڑ)کے مقابلے 104کروڑروپے (یعنی 2843کروڑ)روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مجموعی بجٹ میں سے    ہندوستان کے محکمۂ آثار قدیمہ کیلئے 974.56کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں، جو کہ  18-2017 میں            مختص کئے گئے بجٹ سے 5.42فیصد زیادہ ہے۔

وزیرثقافت نے وضاحت کی کہ وزارت ثقافت نےہندوستانی ثقافت کوخاص طور پر نوجوانوں میں مقبول بنانے کیلئے متعدد اہم اقدامات کئے ہیں، جن میں ایک سو آدرش یادگاروں کا تعین ، ٹکٹ لگنے والے سبھی یادگاروں میں ای-ٹکٹنگ کی سہولت، ہندوستان کی ثقافتی نقشہ سازی،راشٹریہ سنسکرتی مہوتسو، گنگا مہوتسو، آٹھواں تھیئٹراولمپیاڈ، بیرون ملک ہندوستانی میلہ، ڈیجیٹل کاری وغیرہ شامل ہیں۔

ڈاکٹر مہیش شرما نے محکمۂ آثار قدیمہ کے زیر تحفظ مثالی یادگاروں میں عالمی معیار کی سہولتیں دستیاب کرانے کے کام پر خصوصی زور دینے کیلئے وزیرخزانہ جناب ارون جیٹلی کاشکریہ ادا کیا۔ آدرش یادگاروں سے متعلق وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے اقتباسات درج ذیل ہیں:

بجٹ اعلان:

ہندوستان کثیر تعداد میں سیاحتی مقامات ہیں۔ ایک جامع نقطۂ نظر  کو بروئے کار لاتے ہوئے 10 مشہور سیاحتی مقامات کو  مثالی سیاحتی مراکز کی شکل میں  فروغ دینے کی تجویز ہے۔ اس کیلئے  جو اقدامات کئے جانے کی تجویز ہے، ان میں بنیادی ڈھانچےا ور ہنرمندی کا فروغ، ٹیکنالوجی کا فروغ، نجی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا، برانڈنگ اور مارکیٹنگ شامل ہیں۔اس کے علاوہ سیاحوں کے  تجربے و احساس کو خوشگوار بنانے کیلئے ہندوستان کے محکمۂ آثار قدیمہ کے تحت آنے والی  ایک سو آدرش  یادگاروں  میں سیاحت سے متعلق سہولتوں کو اَپگریڈ کیا جائے گا۔

مرکزی وزیر خزانہ

محکمۂ آثار قدیمہ کے زیرتحفظ مثالی یادگاروں میں عالمی معیار کی سہولتیں

وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں محکمۂ  آثار قدیمہ کے تحت آنے والی درج ذیل مثالی یادگاروں میں صحت سہولیات دستیاب کرانے کی بات کہی گئی:

  • تاج محل اور فتح پور سیکری، آگرہ ، (اترپردیش)؛
  • اجنتا و الورا غار، اورنگ آباد (مہاراشٹر)
  • لال قلعہ، ہمایوں کا مقبرہ، قطب مینار اور پرانا قلعہ(سبھی دہلی میں)
  • کھجوراہومندر گروپ(مدھیہ پردیش)
  • ہمپی یادگاروں کا گروپ (کرناٹک)
  • ساحلی مندر، مہا بلی پورم (تمل ناڈو)
  • سوریہ مندر، کونارک(اڈیشہ)اور
  • گولکنڈہ قلعہ، حیدر آباد(تلنگانہ)

مقامی انتظامیہ اور برادریوں کے تعاون سے  سہو لتوں کی تعمیر اوردرج ذیل پہلوؤں  پر خصوصی توجہ دی جائے گی تاکہ سیاحوں کے   تجربات و احساسات کو مزید خوشگوار بنایا  جا سکے۔

  • یادگار کے اندر اور اس کے قرب و جوار میں صفائی ستھرائی
  • یادگاروں اور ان                          کے بفر کوپالیتھن  سے پاک بنانا
  • یادگاروں تک رابطے اور رسائی کو بہتر بنانا
  • سیاحوں کے لئے سہولیات پہنچانے کے کام کیلئے  نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنا  اور
  •  اطلاعات کی تشریح اورترسیل کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال۔

مذکورہ بجٹ اعلان  کے تناظر میں ڈاکٹر مہیش شرما نے بتایا کہ محکمۂ آثار قدیمہ نے دس یادگاروں کے تحفظ اور ان میں عالمی معیار کی سہولتیں دستیاب کرانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ باقی یادگاروں (اجنتا اور الورا غاراور گولکنڈہ قلعہ) میں سہولتی مراکز کا ڈیزائن تیار کرنے کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے، جسے مارچ 2018 تک مکمل کر لیا جائے گا۔

جن مقامات پر کام جاری ہےاس کی صورتحال حسب ذیل ہے:

تاج محل:محکمہ آثار قدیمہ نے سہولتی مراکز سے متعلق سبھی تجاویز کومنظوری دے دی ہے، جو اہم کام جاری ہیں، ان میں شامل ہے:

  • ٹکٹ  اور قطار بندی بندوبست نظام میں  بہتری اور تارج احاطے میں ٹرم اسٹائل الانگ ایسٹرن اینڈ ویسٹرن گیٹ ویز کی تنصیب۔
  • مہنگا ٹکٹ خریدنے والوں کیلئے خصوصی سہولیات۔
  • سیاحوں کے داخلے کیلئے سلاٹس (تین-تین گھنٹے کا) تیار کرنا۔
  • داخلے کیلئے جنوبی دروازے کو بند کرنے تجویز ہے، یہاں سے نکلنے کی اجازت ہوگی۔
  • ٹکٹ کی قیمت پر نظر ثانی کی جانی ہے اور اسے 40 سےبڑھا کر 50روپے کیا جانا ہے۔
  • این ای ای آر آئی رپورٹ میں کی گئی سفارشات کوپیش نظر رکھتے ہوئے جلد ہی اصل مقبرے میں 200روپے کے خصوصی ٹکٹ پر داخلے کی اجازت دی جائے گی۔ مقصد پیسہ کمانا نہیں، بلکہ  عمارتی تانے بانے کا تحفظ کرنا اور بھیڑ کو بہتر طریقے سے مینج کرنا ہے۔
  • تاج محل اور آگرے کے قلعے کے درمیان تاج گلیارہ کے علاقے کی سرسبزی و شادابی میں اضافہ کرنا۔
  • مہتاب باغ سے رات میں دیدار۔
  • لپکا کلچر کو ہینڈل کرنے کیلئے وزارت سیاحت ، اے ڈی اےاور    مقامی پولیس کے درمیان تال میل قائم کرنا۔

لال قلعہ :یادگاروں کے تحفظ سے متعلق 48کام ابھی    چل رہے ہیں ، جن میں 6 میوزیم اور         نمائشوں کو جگہ دینے کیلئے برطانوی عہد کی بیرک عمارتوں کی مرمت ، باغیچوں اور لینڈ اسکیپ         (سات کام)کا فروغ اور یادگاروں کی سائنسی طریقے سے صفائی ( 9 کام) کئے جا رہے ہیں۔ جس میں چھتہ بازار کی چھت  کی پینٹنگ کا احیاء شامل    ہے۔  اہم کاموں میں شامل ہے:

  • مغل عہد کی عمارتوں کا تحفظ
  • لینڈ اسکیپ کا فروغ
  • سی پی ڈبلیو ڈی کو قلعہ کے اندر بجلی انتظامات اور لاہوری گیٹ کو جگمگانے اور پروجیکشن میپنگ کا کام تفویض کیا گیا ہے۔
  • لال قلعہ میں چار نمائشوں کا انعقاد کیا جار ہا ہے۔
  • 1857-ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی۔
  • پہلی عالمی جنگ میں ہندوستان کا تعاون۔
  • نیتا جی سبھاش چندر بوس اور انڈین نیشنل آرمی اور
  • سردار ولبھ بھائی پٹیل سے  متعلق نمائش۔

پرانا قلعہ: سہولتی مراکز کا فروغ اور سامنے کی جھیل کی بہتر کاری کیلئے این بی سی سی کی تجویز۔ اہم کاموں میں شامل ہیں:

  • پارکنگ کا فروغ۔
  • ٹکٹ کاؤنٹر۔
  • سوینر کیوسک۔
  • فوڈ کیوسک۔
  • لیک سائڈ پاتھ وے۔
  • لینڈ اسکیپنگ۔
  • جھیل سے گاد کی نکاسی اور صفائی۔

کام جلد ہی شروع ہوگا۔ محکمۂ آثار قدیمہ نے قلعے کے اندر مدفون باقیات کی دریافت کا کام کیا ہے۔باقیات کے تحفظ کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

قطب مینار: سہولتوں کے فروغ کیلئے یاتراڈاٹ کام کی تجویز میں شامل ہیں:

  • پارکنگ کا ازسرنو ڈیولپمنٹ۔
  • ٹکٹ کاؤنٹر ۔
  • سووینر کیوسک۔
  • فوڈ کورٹ۔
  • تشریحی مرکز۔
  • بیت الخلاء۔
  • لینڈ اسکیپنگ۔
  • روشنی  سے جگمگانا۔

کام جلد ہی شروع ہوگا۔محکمۂ آثار قدیمہ نے یادگار کے اندر تحفظ کے کام کا آغاز کر دیا ہے۔

ہمایوں کا مقبرہ: اے کے ٹی سی کے اشتراک سے سہولتیں دستیاب کرانے کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے، جن میں تشریحی مرکز (انٹر پریٹیشن سینٹر)، کیفیٹیریا، پارکنگ، سووینر شاپ وغیرہ شامل ہیں۔

کھجورہو گروپ آف ٹیمپلس: این سی ایف اسکیم کے تحت انڈین آئل فاؤنڈیشن (آئی او ایف) کے تعاون سے سہولتوں کی دستیابی سے متعلق کام شروع کیا گیا ہے۔ تجویز میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں:

  • پارکنگ کا ڈیولپمنٹ۔
  • ٹکٹ کاؤنٹر ۔
  • سووینر کیوسک۔
  • فوڈ کورٹ۔
  • تشریحی مرکز۔
  • بیت الخلاء۔
  • لینڈ اسکیپنگ۔
  • سائنیج۔

سوریہ مندر، کونارک، اڈیشہ: این سی ایف اسکیم کے تحت انڈین آئل فاؤنڈیشن (آئی او ایف) کے تعاون سے سہولتوں کی دستیابی سے متعلق کام شروع کیا گیا ہے۔ تجویز میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں:

  • پارکنگ کا ڈیولپمنٹ۔
  • ٹکٹ کاؤنٹر ۔
  • سووینر کیوسک۔
  • فوڈ کورٹ۔
  • تشریحی مرکز۔
  • بیت الخلاء۔
  • لینڈ اسکیپنگ اورسائنیج۔

آگرہ کا قلعہ، ہمپی گروپ آف مونومنٹس، شور ٹیمپل مہا بلی پورم اور گولکنڈہ کا قلعہ: متعلقہ ایس اے (سپرنٹنڈنگ آرکیالوجسٹ ) کے ذریعے پہلے مرحلے کاکام شروع ہو چکا ہے۔ پہلے مرحلے کے کام میں جو سہولتیں شامل ہیں، وہ ہیں سائنیج، ڈسٹبین، ریمپس اور پاتھ ویز، پینے کے پانی کی سہولت اور یادگاروں کے اندر صفائی ستھرائی۔

ڈاکٹر مہیش شرما نے پریس کو  100 آدرش اسمارکوں میں عالمی معیار کی سہولتوں کی دستیابی کیلئے رواں کارروائی منصوبے کے بارے میں بھی بتایا۔ اس کارروائی منصوبے میں ٹوائلٹ بلاکس، سائنیج، پینے کے پانی کی سہولت، پاتھ ویز اور ریمپس ( معذوروں کیلئے، بیٹھنے کیلئے بینچ، ڈسٹبین، بہتر پارکنگ سہولیات، ٹکٹ کاؤنٹر اور قطار بندی کا بہتر بندوبست، لینڈ اسکیپنگ وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محکمۂ آثار قدیمہ نے پہلے مرحلے میں 27 آدرش یادگاروں میں سہولتیں (پینے کا پانی،بینچ، ڈسٹ بین، ریمپس اور پاتھ ویزاور صفائی ستھرائی) دستیاب کرانے کا کام شروع کر دیاہے۔ باقی 73 آدرش یادگاروں سے متعلق تجاویز کو منظوری دی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سبھی 100 یادگاروں میں سہولتوں (بیت الخلاء، کیفے ٹیریا،  سووینر شاپ، فوڈ کورٹ، روشنی اور پارکنگ)کی ڈیزائننگ اور عمل درآمد کے کام کیلئے ڈبلیو اے پی سی  او ایس، این پی سی سی اور این بی سی سی کے انتخاب کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ڈبلیو اے پی سی او ایس اور ٹی سی آئی ایل نے 218 محفوظ یادگاروں میں ٹوائلٹ بلاکوں کی تعمیر /مرمت کا کام شروع کر دیا ہے۔ کسی طرح کے تجاؤزات اور یادگاروں کے احاطے میں غیر قانونی کام ہونے کوروکنے کیلئے چہار دیواری کا  کام جاری ہے۔ تقریباً 200یادگاروں میں چہار دیواری کی تعمیر کا کام ڈبلیو اے پی سی او ایس اور ٹی سی آئی ایل کو دیا گیا ہے۔

وزیر ثقافت نے کلچرل میپنگ اسکیم کی تفصیلات بھی پیش کیں، جسے  تین برسوں سے 490 کروڑر وپے کے خرچ سے 622 اضلاع میں نافذ کیا جا رہا ہے۔ ا س کے تحت ملک کے کسی بھی خطے سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کا اندراج مرکزی پورٹل پر کیا جا رہا ہے اور ایک مسابقتی عمل کے ذریعے انہیں مختلف زمروں میں تقسیم کیا جائے گا۔ اس سے نہ صرف ان فنکاروں کو مدد بہم پہنچانے  میں مدد ملے گی، بلکہ ان فنون اور کرافٹس  کے تحفظ میں  بھی مدد ملے گی، جو ختم ہونے کے قریب ہیں۔ وزیر ثقافت نے بتایا کہ تقریباً ایک کروڑ ایسے فنکاروں نے اپنے آپ کو اس پورٹل پر رجسٹرکرایا ہے۔

وزیر ثقافت نے کہاکہ تین نئے میوزیم کھولے جائیں گے۔ پہلا میوزیم کنبھ میلے کے موضوع پر  الہ آباد میں، دوسرا بھگوان رام سے متعلق ورچوئل میوزیم ایودھیا میں اور ایک میوزیم گھورکھپور میں کھولا جائے گا، جس میں مقامی ثقافت کو نمایاں طور پر پیش کیاجائے گا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More