32.1 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آیونوسفیرک الیکٹرون کثافت کی پیش گوئی کرنے والے نئے ماڈل سے مواصلات/ نیوی گیشن میں تعاون مل سکتا ہے

Urdu News

نئی دہلی، محکمہ برائے سائنس وٹیکنالوجی، حکومت ہند کے تحت خود مختار ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف جیو میکنیٹزم (آئی آئی جی)، نوی ممبئی کے محققین نے مواصلات اور  نیوی گیشن کے لیے اہم مانے جانے والے  بڑے ڈاٹا کوریج  کے ساتھ آیونوسفیرک الیکٹرون کثافت کی پیش گوئی کرنے والے ایک عالمی ماڈل تیار کیا ہے۔

ڈاکٹر وی سائی گوتم نے آئی آئی جی کے اپنے ریسرچ سوپر وائزر ڈاکٹر ایس تلسی رام  کے ساتھ  آیونوسفیرک الیکٹران کثافت اور اعلیٰ ترین پیرامیٹرس کی پیش گوئی کرنے کے لیے طویل مدتی آیونوسفیرک مشاہدات کا استعمال کرتے ہوئے عالمی آیونوسفیرک ماڈل پر مبنی ایک نیا آرٹی فیشیل نیورل نیٹ ورک (اے این این آئی ایم) تیار کیا ہے۔

اے این این طریقے کی پہچان ، طریق کار کی شناخت، درجہ بندی، کلسٹرنگ، جنرلائیزیشن، لینیئر اور غیر لینیئر ڈاٹا فٹنگ اور ٹائم سیریز پیش گوئی جیسےمسائل کو حل کرنے کے لیے انسانی دماغ (یا حیاتیاتی نیورونس) میں ہونے والی  طریقہ کار کی جگہ لیتا ہے۔ ابھی تک اے این این کے استعمال سے عالمی آیونوسفیرک فرق کے ماڈل کے لیے بہت کم کوششیں کی گئی ہیں۔

مواصلات اور نیوی گیشن کے لیے آیونوسفیر ک تفاوت کا پتہ لگانابیحد اہم تصور کیا جاتا ہے۔ آیونوسفیرک تغیر پذیری شمسی طریقے سے پیدا ہونے والے پروسیس اور نیوٹرل ماحولیات میں پیدا ہونے وا لے عمل دونوں کے لیے متاثرکن ہے۔ اس لیے اسے ماڈل کی شکل میں تسلیم کیا جانا مشکل ہے۔ سائنس دانوں نے  تھیوری اور تجرباتی تکنیکوں کے استعمال سے آیونوسفیرک ماڈل کو ترقی دینے کی کوشش کی ہے۔ حالاں کہ الیکٹرونک کثافت کا صحیح اندازہ لگانا ابھی تک چیلنج سے بھر پور بنا ہوا ہے۔

حالیہ برسوں میں آرٹیفیشل نیورل نیٹ ورک (اے این این) نے زیادہ مشکل  اور غیر خطی معاملات کی حل کرنے کے امکانات  کو اجاگر کیاہے۔ ان پہلوؤں کو ذہن میں رکھتے ہوئے عالمی آیونوسفیرک مشاہدات کا استعمال کرتے ہوئے آیونوسفیرک  ماڈل  کی ترقی کے لیے آئی جی کی ٹیم کے ذریعے ایک مشین کے ذریعے سیکھنے کا نیا طریقہ لاگو کیا گیا تھا۔ محققین نے لگ بھگ دو دہائی کے عالمی ڈی جی پانڈے(ایک طریقہ جو ریڈیو فریکوینسی پلسیز بھیج کر ریئل ٹائم پر مبنی آیونوسفیرک کے الیکٹران کثافت کا اندازہ لگاتا ہے)، گلوبل نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم (جی این ایس)ریڈیو فریکوینسی اور اوپری سطح پر  آوازوں کے مشاہدات کے مناسب ڈاٹا بیس کے استعمال کے ذریعے ایک نیورل نیٹ ورک پر مبنی عالمی آیونوسفیرک ماڈل تیار کیا ہے۔ یہ ڈاٹا بیس  مختلف ڈیٹا پوائنٹس (باہری) کو ہٹانے کے لیے مختلف پیرامیٹرس کنٹرول کے ساتھ تیار کیے گئے ہیں۔ اور اس کامقصد تربیت فراہم کرنا ہے۔ بن کی تعداد بین الاقوامی وقت، عرض البدل، طول البلد ایف 10.7 اشاریہ (فوٹو آیونازیشن کے لیے ذمے دار)، کے پی(خلل شدہ خلا میں خراب موسم کی صورت حال کی نمائندگی کرتا ہے)۔مقناطیسی جھکاؤ، رجحان جیسے انپٹس کو مطالعے میں شامل کیا گیا ہے۔ اے این این کا مقصد (آؤٹ پٹ) کسی بھی جگہ اور مقام کے لیے  طویل مدتی الیکٹرون کثافت ہے۔ اے این این ایم آئی ،ایم آئی جی میں اعلی ترین کمپیوٹر کے استعمال اےاین این کے ساتھ ڈاٹا تیار کیا گیا تھا۔

آئی جی ٹیم کے ذریعے جاری اے این این ا ٓئی ایم  پیشگی اطلاع کا الیکٹرون کثافت کا اندازہ لگانے میں  اور  ا سکیٹر راڈار اور سیٹلائٹ سی 2 الیکٹران کثافت مشاہدات کے ساتھ ملایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اے این این آئی ایم نے مقناطیسی طوفانوں جیسے خراب موسم کے دوران کرۂ باد کی عام خصوصیتوں کو بھی درج کیا ہے جب سورج سے پیدا ہونے والے مقناطیسی بادل(کورونل ماسک ایجیکشن) (ای ایم ای) کی شکل میں جانا جاتا ہے۔کرہ ارض میگنے ٹوسفیئر سے  رابطے میں آتا ہے۔

آئی آئی جی محققین کے ذریعے تیار کردہ ماڈل کو آیونوسفیرک پیش گوئی کے لیے ریفرینس ماڈل کی حیثیت سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔اور اس میں گلوبل نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم (ای این ایس ایس) پوزیشننگ کی خامیوں کو گننے میں استعمال کرنے کی پوری صلاحیت ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More