27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آرٹی آئی ایکٹ کی خودمختاری کو کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Urdu News

لوک سبھا میں حال ہی میں منظوری حاصل کرنے کے بعد آرٹی آئی ترمیمی بل

2019 کو راجیہ سبھا نے بھی منظور کرلیا ۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئےڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آر ٹی آئی ایکٹ کی خود مختاری کو کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ جہاں تک ایکٹ کی خودمختاری کا سوال ہے، اس میں  کوئی دخل اندازی نہیں کی گئی ہے۔ اطلاعاتی کمشنروں کی مدت کار کے تعین پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ ترمیم میں کہیں بھی اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ حکومت اسے ہر دو برس کے بعد بدلے گی جیسا کہ حزب اختلاف نے دعویٰ کیا ہے۔  انہوں نے زور دیکر کہا کہ حکومت کے پاس قواعد کی ترمیم کے کلی اختیارات نہیں ہونگے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت تجاویز کا خیرمقدم کرے گی اور مذکورہ ترمیم  ایک واضح  ارادے کے ساتھ کی جارہی ہے۔  اس معاملے کو ایوان کی منتخبہ کمیٹی  کے حوالے کرنے  کی بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ یہ اراکین کی مراعات  سے مربوط ہے اور  اس کا تعین بل کی میرٹ کے مطابق کیا جانا چاہئے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ زیادہ سے زیادہ حکمرانی اور کم سے کم حکومت کے اصول پر توجہ مرکوز کی ہے۔ انہوں نے حکومت کی متعدد مماثل پہل قدمیوں مثلاً از خود تصدیق اور انٹرویو وغیرہ کے خاتمے  کا ذکرکیا۔ ان تمام پہل قدمیوں کااصل مقصد جوابدہی کو بڑھانا اور  شہریوں پر مرتکز طریقہ حکمرانی متعارف کرانا ہے۔  وزیر موصوف نے کہا کہ موبائل ایپ حکومت کی جانب سے اس مقصد کے تحت لایا گیا تھا کہ شہریوں کو کسی بھی وقت آرٹی  آئی داخل کرنے کی سہولت مل سکے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بیشتر اطلاعات پبلک ڈومین یا عوامی  اطلاعات کے دائرے میں لائی گئی ہیں۔ 

اس ترمیم کے مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ سی آئی سی ایک قانونی ادارہ ہے  اور الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے لہٰذا  الیکشن کمیشن آف انڈیا  کے احکامات اور مرکزی وریاستی اطلاعاتی کمشنروں کی نوعیت مختلف النوع ہوتی ہے  اور ان کا تعین اسی روشنی میں کیا جانا چاہئے۔ انہو ں نے وضاحت کی کہ یہ ترمیم کسی  ترغیب کے بغیر لائی گئی ہے اس کے نتیجے میں آرٹی آئی کو منظم بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس سے آرٹی آئی ایکٹ کو استحکام حاصل ہوگا۔

مذکورہ بل  کسی سلیکٹ کمیٹی کے حوالے نہیں کیا گیا تھا ۔ 117 اراکین نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو ارسال  کرنے  کی مخالفت کی تھی اور 75 اراکین نے اسے سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

لوک سبھا نے اطلاعات حاصل کرنے کا (ترمیمی) بل 2019 ، 22 جولائی کو منظور کرلیا تھا۔  اس ترمیم کی رو سے  اطلاعات حاصل کرنے کے حق سے متعلق ایکٹ 2005 میں اس امر کی ترمیم درکار ہے کہ چیف انفارمیشن کمشنر  اور انفارمیشن کمشنروں نیز ریاستی چیف انفارمیشن کمشنر اور ریاستی انفارمیشن کمشنروں  کی  مدت کار ، تنخواہیں اور بھتے اور دیگر  شرائط وغیرہ جو بھی ہوں گی ان کا تعین مرکزی حکومت کے ذریعے کیا جائیگا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More