26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آئی ایس اے کا پہلا، آئی او آر اے کادوسرا اوزارتی اور ‘‘ ای۔ انویسٹ میت’’ کا دوسرا اجلاس

Urdu News

نئی دہلی۔ نئی اور قابل احیاء توانائی کی وزارت 2 اکتوبر 2018 تک ہندوستان میں پہلے انٹر نیشنل سولر الائنس(آئی ایس اے)، دوسرا انڈین انوشن  رم ایسوسی ایشن(آئی او آر اے) قابل احیاء توانائی وزارتی میٹنگ اور دوسرا گلوبل رینوول انرجی انویسٹمنٹ میٹنگ اینڈ ایکسپو(آر ای آئی وی ایس ٹی۔ 2018) کااہتمام کررہی ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ ان تینوں اجلاس کا افتتاح ایک مشترکہ تقرب میں 2اکتوبر 2018 کو نئی دہلی کے وگیان بھون میں کیا جائے گا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل جناب انٹو ینو گونرز بھی موجود ہوں گے۔ آئی ایس اے اسمبلی، آئی او آر اے میٹ اور ری۔ انویسٹ 2018 ایکسپو کے کاروباری اور تکنیکی اجلاس ریاست اترپردیش کے گریٹر نوئیڈا میں واقع انڈیا ایکسپو پارٹ میں ہوگا۔

ہندوستان کی پہل انٹر نیشنل سولر الائنس(آئی ایس اے) کی شروعات وزیراعظم نریندر مودی اور فرانس کے صدر جناب فرانکوٹس ہولانڈنے  30 نومبر 2015 کو پیرس میں آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے 21 ویں کانفرنس آف پیرس(سی او پی21) کے موقع پر درمیان کے اور دسویں برج( ٹراپکس آف کینسر اینڈ کیپری کورن) میں واقع شمسی توانائی سے مالا مال گرم علاقوں کے ممالک میں کلی طور پر یا جزوی وطر پر شمسی توانائی فراہم کرنے کے وافر موقع موجود ہے۔ اس سے نہ صرف خط کے عوام کی خوشحالی، توانائی کے تحفظ اور پائیدار ترقی کے بے مثال مواقع پیدا ہوں گے۔ سی او پی۔ 22 کے موقع پر مراقش میں 15 نومبر 2016 کو آئی ایس اے فریم ورک معاہدے پر دستخط کا عمل شروع ہوا۔

آئی ایس اے فریم ورک معاہدے سے ہم آہنگی کے ساتھ 6 دسمبر 2017 کو 15ممالک کے ذریعہ اس کی توثیق کے30 دنوں بعد کی گئی۔آئی ایس اے پہلا مکمل طور پر بین الاقوامی  بین سرکاری ادارہ بن گیا ہے۔ جس کا ہیڈ کوارٹر ہندوستان میں ہے۔اس پہل کے ذریعہ یہ ممالک منجملہ دیگر باتوں کے(i) شمسی توانائی کی راہ میں حائل روکاوٹوں کو دور کرنے اور اس کی توسیع کے لئے(ii)مسابقتی شمسی توانائی کی پیداوار کے حصول کے لئے سرمایہ اور تکنالوجی کی لاگت میں کمی کی ٹھوس کوششوں اور جدت طرازی کے لئے نیز 2030 تک 1000 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی اپنی مشترکہ خواہشوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔حکومت ہند نے آئی ایس اے کے قیام کے لئے 175کروڑ روپے فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیاہے اور ابتدائی فنڈ، بنیادی ڈھانچہ جاتی عمارتوں کی تعمیر اور روزمرہ کی ضرورتوں اور اخراجات کی تکمیل کے لئے 140 کروڑ روپے جاری کردیئے ہے۔

11 مارچ 2018 کو وزیراعظم جناب نریندر مودی اور فرانس کے صدر ایمانول مارکون نے انٹر نیشنل سولر الائنس(آئی ایس آئی) کی بنیادی کانفرنس کی مشترکہ طور پر میزبانی کی تھی۔اس کانفرنس میں ہندوستان سمیت 48ممالک کے شرکت کی تھی۔اس کے علاوہ  کانفرنس میں اقوام متحدہ، کثیر سطحی ترقیاتی بینکوں، توانائی سے متعلق تھنک ٹینکس، کارپوریٹ سیکٹر اور سول سوسائٹی کی نمائندگی بھی تھی۔

آئی ایس اے کی تاسیسی کانفرنس میں دہلی، سولر ایجنڈا اپنایا گیا تھا۔ جس میں یہ کہا گیا تھا کہ آئی ایس اے کے رکن ممالک منجملہ دیگر باتوں کے آب وہوا کی تبدیلی کے عالمی چیلنجوں کے مقابلے کے طور پر اور اس کا سستا حل تلاش کرکے نیز پالیسی اقدامات کے عملدرآمد اور تمام ممالک کے  لئے قابل عمل متعلقہ شراکت داروں کی شرکت کے طور پر قومی توانائی وسائل کے کھپت میں شمسی توانائی  میں  اپنا حصہ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

آئی ایس اے کی تاسیسی کانفرنس کے بعد اب 2 اکتوبر سے 5 اکتوبر 2018 تک اس کا پہلا اجلاس منعقد ہوگا۔اب تک 121 ممکنہ رکن ممالک میں سے جو جزوی طور پر ٹراپکس آف کینسر اینڈ کیپری کورن کے درمیان واقع ہیں، ان میں سے 68ممالک نے آئی ایس اے کے فریم ورک معاہدے پر دستخط کردیئے ہے۔آئی ایس اے فریم ورک دستخط کرنے والے 68ممالک میں سے 44 ممالک نے اپنا توثیق نامہ جمع کرا دیا ہے۔

 پہلی اسمبلی میں گلوبل  سولر ایجنڈے کی راہ ہموار کی جائے گی۔یہ اجلاس چونکہ آئی ایس اے کا فیصلہ ساز ادارے کے طور پر رعایتی شرحوں پر عالمگیر توانائی رسائی کے حصول کے لئے شمسی توانائی کے  حصول کے عمل کو تیز کیاجائے گا۔اجلاس میں متعدد انتظامی مالی اور پروگرام سے متعلق موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔مذکورہ اجلاس کے لئے آئی ایس اے معاہدے فریم ورک پر دستخط کرنے والے ممالک کے وزراء کو مدعو کیا گیا ہے وہ ممالک جنہوں نے آئی ایس اے معاہدے فریم ورک کی توثیق کردی ہے وہ رکن ممالک کے طور پر شرکت کریں گے۔جن ممالک نے اب تک آئی ایس اے معاہدہ فریم ورک کی توثیق نہیں کی ہے وہ اجلاس میں مشاہد کے طور پر شرکت کریں گے۔

آئی ایس اے کے پہلے اجلاس میں شرکت کے لئے متعدد تنظیموں اور مشاہدوں کے علاوہ 18 وزارتی سطح کے وفود کی جانب سے شرکت کے لئے کنفرمیشن موصول ہوئے ہے۔بحرہ ہند خطے میں آنے والے ممالک کے مابین علاقائی تعاون کو مستحکم کرنے اور بازآباد ترقی کے مقصد سے انڈین پوشن رم ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا تھا۔اس کے 21 ممالک رکن اور 7 مذاکراتی پارٹنر ہے۔ قابل احیاء توانائی کی گزشتہ وزارتی میٹنگ 21 جنوری2014 کو متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظہبی میں  منعقد ہوئی تھی۔اس کے بعد آئی او آر اے وزارتی کونسل کی میٹنگ کے دوران جواکتوبر 2016 میں انڈونیشیا کے شہر بالی میں منعقد ہوئی تھی اس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایسوسی ایشن کی آئندہ میٹنگ ہندوستان میں منعقد ہوگی۔ اس اعلان کے مطابق ہندوستان 2 سے 4 اکتوبر 2018 تک آئی او آر اے قابل احیاء توانائی کی دوسری وزارتی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔اس کانفرنس میں تمام 21 رکن ممالک کے وزراء اور مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔ہندوستان ،آسٹریلیا اسلامی جمہوریہ ایران، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا، جنوبی افریقہ،موزبیق، کینیا،سری لنکا، تنزانیہ، بنگلہ دیش، سنگا پور، ماریشس،مڈغاسکر،متحدہ عرب امارات(یو اے ای) یمن، سیشلز(Seychelles)،سومالیہ،کوموروس اور عمان آئی او آر اے کے رکن ہے۔

دوسرے ‘‘ری ۔انویسٹ’’ کا مقصد پوری دنیا میں قابل احیاء توانائی کی پیداوار کے حصول کو بڑھانے کی رفتا کو تیز کرنا اور ہندوستان کے توانائی کے شراکت دار وں کے ساتھ عالمی سرمایہ کار برادری کو جوڑنا ہے۔دوسرے ‘’ ری۔ انویسٹ’’ قابل احیاء، صاف ستھری اور مستقبل کے توانائی کے انتخابات سے متعلق تین روزہ کانفرنس اور قابل احیاء کے متعلق مینو فیکچرل ،ڈیولپرس، انویسٹر اور انوویٹرز کی ایک نمائش شامل ہوگی۔

دوسری ری۔ انویسٹ متعدد اداروں کو اپنی کاروباری حکمت عملی، حصولیابیوں اور توقعات کے مظاہرے کے وسیع مواقع فراہم کرے گی۔یہ ہندوستان میں اہم شراکت داروں کے ساتھ اشتراک اور تعاون میں سہولت پہنچائیگی۔ ہندوستان آج دنیا کا سب سے بڑا قابل احیاء توانائی کےبازاروں میں سے ایک بن گیا ہے۔

دوسری ری۔ انویسٹ کانفرنس میں آئی ایس اے اور آئی او آر اے رکن ممالک سمیت پوری دنیا سے وزارتی وفود6ہزار سے زائد عالمی صنعتی ادارے اور 10,000 وفود کی شرکت متوقع ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More