31 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اعلیٰ تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور طلباء نیز سول سروس اکیڈمی کے زیر تربیت افسروں سے صدرجمہوریہ ہند کا ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ خطاب

President of India’s message on the eve of Independence Day of Zimbabwe
Urdu News

نئی دہلی، 10/ جنوری، صدرجمہوریہ جناب پرنب مکھرجی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ کئی موضوعات پر بولتے رہے ہیں اور اس مرتبہ میں نے ‘‘ ایک پرمسرت سوسائٹی کی تعمیر’’ کا موضوع چنا ہے۔

آپ پوچھ سکتے ہیں کہ میں نے ایک مبہم سا موضوع کیوں چنا ہے۔ میں ہندوستان کی 65برسوں کی پیش رفت پر غور کر رہا تھا۔ 1951 میں ہماری آبادی 360 ملین تھی اور آج 1.3 ارب ہے اور کچھ دہائیوں میں ہماری سالانہ فی کس آمدنی 7،500 روپئے سے کر 77000 روپئے سے زیادہ ہو گئی ہے۔ مجموعی قومی پیداوار 2.3فیصد سے بڑھ کر 16-2015 میں 7.6 فیصد ہو گئی۔ غریبی کا تناسب جو 60 فیصد سے زیادہ تھی اب وہ 25 فیصد سے نیچے آ گئی ہے۔ اوسط عمر 31.4سے بڑھ کر68.4 سال ہو گئی ہے۔ حرف شناسی 18 سے 74 فیصد ہو گئی ہے۔ غلّہ کی پیداوار 45 ملین سے 16-2015 میں 252 ملین ٹن ہوگئی۔ کبھی ہم کو عوام کا پیٹ بھرنے کے لئے درآمدات پر انحصار کرنا پڑتا تھا ۔ آج ہم اضافی غذائی اشیاء پیدا کرنے میں اور غذائی اشیاء کے سرکردہ برآمدکاروں میں ہیں۔

ہم آج دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے تیز نشوونما پانے والوں میں ہیں۔ ہمارے پاس سائنسی اور ٹیکنیکل افرادی قوت کا دوسرا سب سے بڑا ذ خیرہ ہے۔ تیسری بڑی فوجی طاقت نیوکلیائی کلب کے چھٹے رکن خلائی دوڑ میں چھٹے اور دسویں صنعتی طاقت ہیں۔ مسرت پر عالمی رپورٹ 2015 رپورٹ کے مطابق ہم اس معاملہ میں 158 ممالک میں 117ویں نمبر پر آتے ہیں۔ اگر ہم اپنی تہذیبی روایات پر نظرڈالیں، تو اور تعجب ہوتا ہے ، جہاں میلے ٹھیلے ہماری زندگی میں رچے بسے ہیں۔ بہوجن سکھائے بہوجن ہتائے اور سر وبھونتو سکھی نا کے تصور اتنا ہی قدیم ہیں، جتنی ہماری تہذیب –شانتی کی دعا کے بغیر کوئی پوجا پوری نہیں ہوتی۔

مسرت زندگی کے انسانی تجربہ کی بنیاد ہے۔ جب سے بھوٹان کے وزیر اعظم نے 2011 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی اور ممبر ممالک کو دعوت دی کہ وہ اپنے عوام کی مسرت کو ناپیں اور اس سے عوامی پالیسیاں تشکیل دینے کے لئے رہنمائی حاصل کریں۔ آج بڑی تعداد میں ممالک مسرت اور خوشحالی کو عوامی پالیسی کی کسوٹی سمجھتے ہیں۔ اس سے میں سوچنے پر مجبورہوا کہ ہم مسرت اور خوشحالی کواپنے تعلیمی نظام کی کسوٹی نہیں بنا سکتے اور ایک نئے سال کے آغاز سے زیادہ اس پر بات کرنے کوضوع کیاہوگا۔

انفرادی سطح پر مسرت ایک ذہنی کیفیت ہے۔ سماجی سطح پر مسرت ایک پیچیدہ مظہر ہے، جو ہم آہنگی ، ارکان اور سماج کے مقاصد کی تکمیل سے جڑی ہوئی ہے۔ اگر ایک تعلیمی ادارہ طالب علم میں یہ تکمیل کا احساس پیدا کردیتا ہے، تووہ طالب علم میں پرمسرت کیفیت پیدا کر دے گا، جہاں پڑھائی ایک خوشگوار تجربہ ہوگا۔ جو لوگ خوش ہیں، وہی خوشی پھیلا سکتے ہیں۔ ہندوستان کی کل آبادی میں نوجوانوں کا تناسب 65 فیصد ہے۔ اگر ہمارے نوجوان خوش ہیں، تو وہ سماج میں خوشیاں پیدا کرنے کے لئے کام کر سکتے ہیں۔ صدرجمہوریہ نے مشورہ دیا کہ کتابوں کو اپنا سب سے اچھا دوست بناؤ۔ کتابوں سے محبت پیدا کرو اور پڑھنے کی عادت ڈالو۔ آرٹ اور کلچر میں دلچسپی پیدا کرو۔ اپنے ماحول پر گہری نگاہ رکھو۔

Related posts

7 comments

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More