26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اعداد وشمار استعمال کرنے والوں کی کانفرنس میں 2021 کی مردم شماری کے لئے حکمت عملی اور شماریاتی تجزیے کی غرض سے مرتب سوالوں پر مشتمل سوالنامے پر تبادلہ خیال

Urdu News

نئی دہلی، ہندوستان میں 140 طویل مردم شماری کے عمل میں پہلی مرتبہ ایک موبائل ایپ کے ذریعہ اعداد وشمار جمع کئے جانے کی تجویز ہے۔ہندوستان کے رجسٹرار جنرل کے حکام نے آج یہاں اعداد وشمار استعمال کرنے والوں کی کانفرنس میں یہ بات بتائی۔موبائل ایپ کے ذریعہ اعداد وشمار اکٹھا کئے جانے کی تجویز کا مقصد 2021کی مردم شماری کے لئے  حکمت عملی اور شماریاتی تجزیے کی غرض سے مرتب سوالنامے کو حتمی شکل دینا ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بتایا کہ شمار کنندگان  کی اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ اپنے خود کے موبائل کا استعمال کریں۔ جس کے لئے انہیں مناسب اجرت دی جائے گی یا  پیپر شیڈیولز کے ذریعہ ڈاٹا جمع کرنے اور اس کا ریکارڈ رکھنے کے لئے بھی ایک متبادل ہے جو بالآخر ان کے ذریعہ الیکٹرانیکلی داخل کی جائے گی۔

2021 کی مرد م شماری کو دنیا کا سب سے بڑا عمل بتاتے ہوئے مرکزی داخلہ سیکریٹری جناب راجیو گوابا نے کانفرنس میں بتایا کہ 33 لاکھ شمار کنندگان کو ڈاٹا جمع کرنے کے لئے بروئے کار لایا جائے گا جس کے لئے نوٹی فیکشن پہلے ہی جاری کردیا گیا ہے۔جموں وکشمیر ،  ہماچل پردیش اور  اروناچل پردیش کے برف باری والے علاقوں کے لئے 1 اکتوبر2020  حوالے کی تاریخ یعنی ریفرینس کی تاریخ ہے۔جبکہ باقی ملک کے لئے حوالے کی تاریخ1 مارچ 2021 ہے۔جناب گوابا نے بتایا کہ مردم شماری محض لوگوں کی گنتی کا عمل نہیں ہے بلکہ یہ بیش قیمت سماجی، اقتصادی اعداد وشمار بھی فراہم  کرتا ہے۔جو باخبر پالیسی تشکیل  اور وسائل کے ایلو کیشن(مختص) کے لئے ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے۔انہوں نے مزیدبتایا  کہ بدلتی ہوئی آبادیات اور سماجی اقتصادی پیرا میٹرس ، جس کی مردم شماری کے ذریعہ عکاسی ہوتی ہے، اقتصادی ترقی کے لئے ملک کے منصوبوں اور اس کے عوام کے لئے فلاحی اسکیموں کی تشکیل نو میں مدد کرتا ہے۔

جناب گوابا نے بتایا کہ مردم شماری کے اعداد وشمار ، حلقوں کی حد بندی اور ایس سی اور ایس ٹیز کے لئے سیٹوں کے ریزرویشن کی آئینی ضرورت  مہیا کرتا ہے۔

انہوں نے 2021 کی مردم شماری میں اعداد وشمار جمع کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے احتیاط برتنے کی اپیل کی اور اس بات پر زور دیا کہ اعداد وشمار کی راز داری کو برقرار رکھا جانا چاہئے ۔انہوں نے شرکاء۔ مرکز اور ریاستی سرکاروں کی وزارتوں کے نمائندوں، تعلیمی اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں سے کہا کہ وہ اس عمل سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے مردم شمار ی کے  واسطے حکمت عملی اور شماریاتی تجزیے کی غرض سے مرتب سوالوں پر مشتمل سوالنامے پر تبادلہ خیال کریں۔

رجسٹرار جنرل آف انڈیا اور مردم شماری کے کمشنر جناب وویوک جوشی نے اپنے استقبالیہ خطبہ میں کہا کہ2021 کی مردم شماری دو مرحلوں میں کرائی جائے گی۔پہلے مرحلے میں، اپریل۔ ستمبر 2020 کے درمیان ریاستوں کی جانب سے  اپنائے گئے کسی بھی دو مہینوں میں مکانوں کی فہرست کی کارروائی انجام دی جائے گی اور دوسرے مرحلے میں 9سے 28فروری کے دوران حقیقی آبادی کی گنتی کی جائے گی۔ جناب جوشی نے بتایا کہ جموںو کشمیر اور ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے برف باری  والےعلاقوں میں آبادی کی گنتی 11سے 30ستمبر2020 کے دوران کرائی جائے گی اس کے بعد1سے5 اکتوبر 2020 کے دوران نظر ثانی کادور ہوگا۔

اعداد وشمار استعمال کرنےوالوں کی کانفرنس مختلف فریقوں کے ساتھ مردم شماری کی تنظیم کی پہلی باقاعدہ بات چیت ہے۔ توقع ہے کہ دو روزہ کانفرنس میں 2021 کی مردم شماری کے لئے مجوزہ حکمت عملی اور سوالنامے کے مسودے پر سرگرم تبادلہ خیال ہوگا۔مذاکرات کے نتائج مردم شماری کے لئے سوالوں اور طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کی بنیاد فراہم کریں گے۔

محکمہ پی ٹی کے سیکریٹری ڈاکٹر سی چندرا مولی اور اقلیتی امور کی وزارت کے سیکریٹری جناب سیلش،  دونوں سابق رجسٹرار جنرل آف انڈیا( آر جی آئیز) ، نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا اور اپنی بیش قیمتی تجاویز پیش کیں اور 2021 کی مردم شماری کے اعداد وشمار کی کوالٹی اور جواز نامہ بڑھانے کے لئے اہم معلومات فراہم کیں۔

 اس کانفرنس میں تعلیمی ادارے،مختلف وزارتوں، ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے نمائندوں کے علاوہ مردم شماری کی کارروائی کے ڈائریکٹوریٹس کے نمائندے بھی شرکت کررہے ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More