41 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اسرو کی طرف سے شاندار کام اور بہترین نتائج دوسرے شعبوں اور اداروں کے لئے ایک مثال کی حیثیت رکھتے ہیں:نائب صدر جمہوریہ ہند

Remarkable team work and output shown by ISRO is a model for other departments and institutions: Vice President
Urdu News

نئی دہلی؍ نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ونکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ہندوستانی خلائی تحقیق کی تنظیم (اسرو) نے گزشتہ برسوں میں ایک ساتھ مل کر کام کرنے اور نتائج دینے کی جس صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ دوسرے شعبوں اور اداروں کے لیے ایک مثال کی حیثیت رکھتاہے۔ وہ آج آندھراپردیش میں سری ہری کوٹا کے مقام پر شار میں عالمی خلائی ہفتے کی ایک ہفتہ طویل تقریبات کا افتتاح کرنے کے بعدوہاں لوگوں سے خطاب کررہے تھے۔ آندھرا پردیش کے گورنر جناب ای ایس ایل نرسمن، اسرو کے چیئرمیں جناب کرن کمار اور دیگر معزز اشخاص بھی اس موقع پر موجود تھے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ خلائی ٹیکنالوجی میں ہندوستان کی مہارت کو دیکھ کر ان کا سینہ فخر سے پھول گیا ہے، کیونکہ خلائی تحقیق کے میدان میں نئی بلندیوں کو چھونے کے لئے وہ برابر آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے لئے راکیٹ روانہ کرنے کے بین الاقوامی سطح پر مشہور اس مرکزپر آکر دوہری خوشی ہوئی ہے ، کیونکہ یہ ان کے آبائی ضلع نیلور میں واقع ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یوروپ سے ایک ہزار سال آگے ہندوستانی ماہرین کو معلوم تھا کہ صفر اور لامحدودیت دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1963 میں تھمبا راکیٹ اسٹیشن سے پہلا راکیٹ چھوڑا گیا اور پہلا مصنوعی سیارہ 1975 میں روانہ کیا گیا۔ اس کے بعد سے ہندوستان نے اس شعبے میں زبردست ترقی کی ہے اور وہ آج پروفیسر وکرم سارا بھائی ، پروفیسر ستیش بھون اور سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام جیسے ماہرین کے قیادت میں ایک سرکردہ خلائی مرکز بن گیا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک ہی مرتبہ میں 104 مصنوعی سیاروں کو خلاء میں پہنچا کر اور ہندوستان کے سب سے بھاری مصنوعی سیارے جی ایس اے ٹی 19 کو جس کا وزن 3136 کلو گرام تھا، اس سال کے شروع میں مدار میں پہنچاکر ہندوستان کے خلائی سائنسدانوں اور ٹیکنالوجی کے ماہرین نے نہ صرف ملک کا سر فخر سے بلند کردیا ہے ، بلکہ دنیا کو اس پر غور کرنے اور ہماری کامیابیوں کا اعتراف کرنے پر بھی مجبور کردیا ہے۔یہ صرف ٹیکنالوجی کے میدان میں کامیابی کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ  ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے میں بہت کم لاگت پر ایک کے بعد ایک راکیٹ چھوڑنے  کا معاملہ بھی ہے، جس نے ہندوستان کو اپنے اوپر فخر کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ جزیرہ دنیا میں مصنوعی سیارے بھیجنے والا سب سے مصروف مرکز ہے اور دنیا بھر کی ضرورتوں کو پورا کرکے ہندوستان کے اس فلسفے کو ثابت کررہا ہے کہ ساری دنیا ایک کنبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرو پوری دنیا میں انتہائی معتبر خلائی ایجنسیوں میں سے ایک ہے اور یہ ادارہ طلباء اور نوجوانوں کے لئے اور آنے والے سائنسدانوں کے لئے فیضان کا باعث ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے شار میں مصنوعی سیاروں کے کل پرزے جوڑنے والے یونٹ کا دورہ بھی کیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے اپنی تقریر میں یہ بھی فرمایا :

اسرو کے سائنسدانوں نے ایک ایسا کام کیا ہے، جو دوسرے نہیں کر سکے،یعنی انہوں نے پہلی ہی کوشش میں  مریخ کے مدار میں خلائی راکیٹ کو پہنچادیا۔ یہ اسرو کے سائنسدانوں کا ایک عظیم کارنامہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری خلائی ایجنسیوں کے مقابلے میں اسرو نے یہ کارنامہ بہت کم خرچ میں انجام دیا ہے۔ میں تاریخی سنگ میل کے حصول میں آپ سب لوگوں کی پرخلوص کوششوں کی تعریف کرتاہوں۔ مجھے بہت ہی خوشی ہے کہ آج اس مشن کے پیچھے آپ کے چیئر مین جناب اے کے کرن کمار، آپ کے ڈائیریکٹر پی کنہی کرشنن جیسی شخصیات موجود ہیں، جنہوں نے آپ کو اس عظیم الشان کامیابی سے ہمکنار کیا اور امید ہے کہ وہ اسی طرح کی مزید کامیابیاں حاصل کریں گے۔ کچھ دن پہلے مریخ کے مشن (ایم او ایم)نے تین سال مکمل کئے ہیں۔

ایک اور کامیابی چندریان 1- ذریعے چاند پر پانی کی دریافت ہے۔

مواصلات سے لے کر موسم کی خبریں دینے اور ٹیلی میڈیسن سے لے کر قدرتی آفات کی وارننگ دینے کی اسرو کی کوششوں نے ہماری قوم کو مواصلات اور زمین کا جائزہ لینے کے معاملے میں بہت حد تک خود کفیل بنادیا  ہے اور لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے میں مدد دی ہے۔مجھے معلوم ہے کہ اسرو کے مصنوعی سیاروں کے ذریعے فیلون اور ہُد ہُد جیسے سمندری طوفانوں کی پیش گوئی کے نتیجے میں اڈیشہ کے ساحل پر بہت سے لوگوں کی زندگی بچائی جاسکی۔حال ہی میں وردھا طوفان کی  بروقت اور صحیح پیش گوئی کے لیے بھی اسروکے خدمات کو سراہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی خوش قسمتی ہے کہ اس کے خلائی پروگرام کو ڈاکٹر وکرم سارا بھائی کی قیادت میں پروان چڑھنے کا موقع ملا۔سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے اپنی خود نوشت  سوانح حیات  ونگس آف فائر میں کہا  ہے کہ‘‘ میں پروفیسر سارا بھائی کو ہندوستانی سائنس کا مہاتما گاندھی سمجھتا ہوں ،جواپنی ٹیم میں قائدانہ لیاقت پیدا کرتے تھے اور خیالات نیز مثالوں کے ذریعے ان کو فیضان بخشتے تھے’’مجھے خوشی ہے کہ ان کا یہ عظیم مشن آپ لوگ آگے لے کر چل رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ نئے نئے محاذوں کی تلاش میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال میں ہندوستان کسی سے پیچھے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی ایس ایل وی-ایف09کے ذریعے جی ایس اے ٹی 9- روانہ کرکے جنوبی ایشیا کے ملکوں کی مدد کرکے اسرو نے ایک اور قابل تعریف کامیابی حاصل کی ہے۔

اس تقریب میں آنے سے پہلے میں نے شار کا دورہ کیا، جہاں مستقبل کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے زبردست سہولتیں مہیا کی گئی ہے۔مجھے اندازہ ہوا کہ دو مہینے کے مختصر وقت میں تین مختلف قسم کی لانچ وہیکل تیار کرنے میں کتنی کوششیں صرف ہوئی ہوں گی۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ عالمی خلائی ہفتے کے دوران اسکولوںکے طلبا ء کے لئے کوئز، مضامین لکھنے کے مقابلے اور نمائش وغیرہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس طرح کے پروگراموں سے نوجوانوں میں خلاء سے متعلق سرگرمیوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں مدد ملے گی اور انہیں فیضان حاصل ہوگا۔میں ان کوششوں کی بھی تعریف کرتا ہوں جو آپ لوگ اس ریاست اور پڑوسی ریاستوں کے نوجوانوں تک پہنچنے اور ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

مجھے آج یہاں سری ہری کوٹا میں آپ لوگوں کے درمیان پہنچ کر اور عالمی خلائی ہفتے کی تقریبات کے افتتاحی جلسے میں شرکت کرکے بڑی خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ مجھے اسرو کے چیئرمیں جناب کرن کمار کی موجودگی پر بھی بہت خوشی ہے ،جو اس عظیم تنظیم کو نئی بلندیوں تک پہنچانے میں رہنمائی کا کام انجام دے رہے ہیں۔میں آپ لوگوں کی مستقبل کی کوششوں کے لئے اپنی بہترین تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More