34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

15 اپریل 2017 کو، پی آئی بی کانفرنس ہال میں منعقد ہونے والی، پریس کانفرنس کے لئے سماجی انصاف و تفویض اختیارات کے وزیر جناب تھاور چند گہلوت کی جانب سے پریس بریف

सामाजिक न्याय और अधिकारिता मंत्रालय के बजट का करीब 54 % अनुसूचित जातियों के लिए स्कालरशिप पर खर्च किया जाता है
Urdu News

ڈاکٹر بی آر امبیڈکر

 ڈاکٹر بھیم راؤ ا مبیڈکر  بھارت میں  پیشہ وارنہ  تربیت   یافتہ ماہرین اقتصادیات کی  پیڑھی میں سے ایک  تھے۔   وہ   ایک ایسے پہلے ہندستانی رہنما بھی تھے  جس نے اقتصادیات  میں رسمی تربیت لی تھی اور ان کے تحقیقی  مقالے   ممتاز تعلیمی جرائدمیں شائع ہوئے تھے۔    وہ 1916 میں امریکہ سے واپس لوٹے، تین برسوں تک ممبئی کالج میں اقتصادایات کی تدریس میں مصروف رہے اور بعد ازاں   لندن اسکول آف اکنامکس سے  ڈاکٹریٹ کرنے کے لئے  لندن چلے گئے۔    لندن کی ڈاکٹریٹ 1923 میں تفویض ہوئی اور  1927 میں کولمبیا  کی ڈاکٹریٹ حاصل ہوئی۔   لندن میں اپنے قیام کے دوران  وہ وکیل بھی بن گئے۔    سمندر پار   ڈاکٹریٹ کی  ڈگری مکمل   کرنے والے وہ پہلے ہندستانی بن گئے۔

 ڈاکٹر امبیڈکر ان شخصیات میں تھے جنہوں نے   ایک دن میں  کام کاج کے گھنٹوں کو 14 سے گھٹا کر  8 کرنےپر زور دیا۔ انہوں نے بھارت میں قومی روزگار دفتر کے قیام میں بھی   کلیدی کردار ادا کیا۔

 ڈاکٹر امبیڈکر نے  بھارت کے آبی وسائل کے شعبے میں بھی  زبردست تعاو ن دیا  ۔ وائس رائے کی ایکزیکٹیو کونسل میں   بطور رکن (محنت)  اپنی مدت کار (1942 سے 1946) کے دوران ،  ڈاکٹر امبیڈکر نے  ملک میں آبی وسائل کی ترقی کے لئے ایک  طے شدہ کل ہند پالیسی   وضع کرنے  کی جدوجہد  شروع کی۔   اس کام کو مکمل کرنے کے لئے  انہوں نے   مرکزی آبی راستے ، آبپاشی اور جہاز رانی کمیشن   کا سنگ بنیاد  رکھا جو آگے چل کر  آج کا  مرکزی آبی کمیشن   بنا ہے۔  انہوں نے   ریوور  وادی اتھارٹی یا  ندیوں کے مربوط ترقیات کارپوریشن کے قیام  کی بھی حمایت کی اور  ملک میں دریائی  طاس  کی کثیر مقصدی   ترقی کا نظریہ بھی متعارف کرایا۔    ملک میں آبی شعبے کے لئے  انہوں نے  جو تصور پیش کیا تھا ، 65 سال گذر جانے کے بعد آج بھی   افادیت کا حامل ہے۔

ڈاکٹر امبیڈکر فاؤنڈیشن (ڈی اے ایف)

سماجی انصاف  اور تفویض اختیارات کی وزارت کے تحت  ایک خود مختار ادارے کے طور پر     ڈی اے ایف کا قیام  مارچ 1992 میں بھارت اور بیرون ملک    ڈاکٹر امبیڈکر کے  نظریات اور خیالات کی ترویج و اشاعت کے لئے  عمل میں آیا تھا۔

 ڈی اے ایف  کے مقاصد

 اس فاؤنڈیشن کو   درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں    کی فلاح و بہبود ی اسکیموں کو عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داری  سونپی  گئی ہے یعنی  فاؤنڈیشن  طبی امداد ،  ظلم و زیادتی کے شکار کو راحت رسانی اور   مختلف ذاتوں  کے مابین رشتہ ازدواج میں  بندھنے  والے  جوڑوں کو امداد فراہم کرتا ہے۔29 ثانوی اور اعلی ثانوی بورڈوں کے  درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبیلوں سے تعلق رکھنے والے ہونہار طلبا کو    ہر سال  نقد انعامات سے نوازا جاتا ہے۔

 تقریبات /کانفرنسوں کا اہتمام :

 یہ فاؤنڈیشن منجملہ دیگر چیزوں کے ،  بھارت اور بیرون بھارت  ، ہر سال ڈاکٹر امبیڈکر کے یوم پیدائش یعنی 14 اپریل اور مہاپری نروان دوس یعنی 6 دسمبر کو  ، مختلف سرگرمیوں کا  اہتمام کرتا  ہے۔   ڈی اے ایف کے ذریعہ سالانہ  ڈاکٹر امبیڈکر میموریل  لیکچر کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔    2016 میں    منعقدہ  سالانہ میموریل لیکچر میں محترم وزیراعظم نے کلیدی خطبہ دیا تھا۔

 ڈاکٹر امبیڈکر طبی امداد اسکیم :

 اس اسکیم کا نفاذ  ڈی اے ایف کے ذریعہ   اس کے لئے فراہم کردہ سرمایہ سے کیا جاتا ہے۔  اس اسکیم کے تحت درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں کے ایسے افراد کے لئے، جن کی سالانہ کنبہ جاتی آمدنی 2 لاکھ 50 ہزار روپے سے کم ہو،    گردے، دل ، جگر ،  کینسر  اور دماغ کے امراض  اور اعضا کی تبدیلی  اور ریڑھ کی ہڈی کی سرجری سمیت   ایسے کسی دیگر مرض جس سے زندگی کو خطرہ لاحق ہو،   طبی امداد فراہم کی جاتی ہے۔  گزشتہ تین برسوں کے دوران اس پروگرام کے تحت 168 مریضوں کو امداد فراہم کی جاچکی ہے۔

 مختلف ذاتوں کے مابین  شادیوں کے توسط سے سماجی ہم  آ ہنگی  کی ڈاکٹر امبیڈکر اسکیم

 اس اسکیم کا مقصد یہ ہے کہ  نوشادی شدہ جوڑے کے ذریعہ سماجی سطح پر  مختلف ذاتوں کے مابین شادی کرنے   کے جرات   مندانہ قدم  کی حوصلہ افزائی کی جائے   اور  اس جوڑے کو  شادی شدہ زندگی کے ابتدائی مرحلے میں اپنا گھر بسانے کے لئے  مالی  ترغیبات فراہم کی جائیں۔   ہر ایسے جوڑے کو  پانچ لاکھ روپے کی رقم  فراہم کی جاتی ہے جو دو قسطوں میں جاری کی جاتی ہے۔  گزشتہ تین برسوں کے دوران اس پروگرام کے تحت 121 جوڑوں کو امداد فراہم کی جاچکی ہے۔

 عظیم سنتوں کی پیدائش/ رحلت کی برسیاں  منانے  کی ڈاکٹر امبیڈکر اسکیم

 یہ اسکیم   ایسے تسلیم شدہ  کالجوں/ یونیورسٹیوں/ اداروں اور درج  رجسٹرڈ غیر سرکاری تنظیموں کو   ایسے عظیم سنتوں کی پیدائش کی سالگرہ  کی تقریبات کے انعقاد کے لئے،  جنہوں نے  سماجی انصاف  ،  عدم مساوات کے فروغ  اور تفریق کے خاتمے اور معاشرہ کے   کمزور طبقات کی حالت بہتر بنانے کے لئے      لگاتار   جدوجہد کی ہو ، یک مشت امداد فراہم کرانے کی غرض سے وضع کی گئی ہے جو گزشتہ  2 برسوں سے قائم ہوں۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران 43 غیر سرکاری تنظیموں کو   عطیات جاری کئے گئے ہیں۔

ڈاکٹر امبیڈکر کی منتخبہ   تخلیقات

 ڈاکٹر امبیڈکرکی تحریری اور تقریروں کا  منتخبہ  مجموعہ   ہندی، انگریزی،  مراٹھی ، اڑیہ،  پنجابی ، گجراتی، بنگالی، تمل ، تیلگو اور اردو  میں   ترجمے کے بعد   ڈی اے ایف کے ذریعہ شائع اور فروخت کیا جارہاہے۔   اب تک فاؤندیشن نے  ان  کتابوں کی  تقریباً 12.50 لاکھ جلدیں مختلف زبانوں میں فروخت کی ہیں۔

 ڈاکٹر امبیڈکر 125ویں  پیدائش کی سالگرہ  تقریبات (16-2015)

 ڈاکٹر امبیڈکر کی 125 ویں پیدائش کی سالگرہ کی سال بھر چلنے والی تقریبات   ملک کے طول وعرض میں منعقد کی گئیں۔   چند  تقریباً کی فہرست درج ذیل ہے۔

ڈاکٹر امبیڈکر  بین الاقوامی  مرکز واقع 15 جن پتھ نئی دہلی:

 سنگ بنیاد  محترم وزیر اعظم نے 20 اپریل 2015 کو رکھا تھا ۔.00  197 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے  ایک بین الاقوامی مرکز قائم کیا جارہا ہے۔  یہ مرکز  بین الاقوامی مذاکرات کی سہولت فراہم کرائے گا اور  ڈاکٹر امبیڈکر اور دیگر متعلقہ  موضوعات کے سلسلہ میں تحقیق    کےلئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ توقع ہے کہ یہ   دسمبر 2017 تک  بن کر تیار ہوجائے گا۔

26، علی پور روڈ  دہلی میں  ڈاکٹر امبیڈکر میموریل:

95.00 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونےوالے ڈاکٹر امبیڈکر میموریل کا سنگ بنیاد 25 مارچ 2016 کو محترم وزیراعظم نے رکھا تھا۔     ڈاکٹر امبیڈکر نے 6 دسمبر 1950 کو 26 علی پور روڈ میں آخری سانس لی تھی۔   اس میموریل کو   ایک کھلی کتاب    جو ہمارے آئین کی علامت ہے، کے طور پر ایک میوزیم کے طور پر قائم کیا جارہا ہے تاکہ   آئین سازی میں  ان کے تعاون کی نمائندگی ہوسکے۔  یہ عمارت  دنیا کی ان چند گنی چنی عمارتوں میں سے ہوگی جو   کتاب کی شکل میں تعمیر  ہوئی ہیں۔   یہ میموریل  بابا صاحب کے    تعاون کے مختلف پہلوؤ ں کی بھی جھلک پیش کرے گا ۔ یہاں ایک استوپ کی شکل میں  ایک   مراقبہ مرکز بھی ہوگا۔  یہ  میموریل دسمبر2017 تک بن کر تیار ہوجائے گا۔

یوم آئین:

حکومت نے 26 نومبر کو ہرسال ’یوم آئین ‘ کو منانے کا اعلان کیا ہے تاکہ آئینی اقدار کی ترویج  ہو سکے اور آئین سازی میں ڈاکٹر امبیڈکر کے تعاون کو یاد کیا جاسکے۔ پہلا یوم آئین 26 نومبر 2015 کو بھارت اور بیرون بھارت اس کے مشنوں میں منایا گیا تھا۔

پارلیمنٹ میں مباحثہ:

پارلیمنٹ نے نومبر 2015 میں، اپنے دو دن، ڈاکٹر امبیڈکر کی زندگی اور ان کے کاموں پر مباحثے کے لئے وقف کئے تھے۔

یونیورسٹیوں میں ڈاکٹر امبیڈکر چیئر:

 ڈاکٹر امبیڈکر فاؤنڈیشن نے  ملک بھر میں مرکزی/ ریاستی یونیورسٹیوں/ اداروں میں 21 امبیڈکر چیئرس قائم کی ہیں تاکہ یہ چیئرس درس و تدریس اور تحقیقی مقاصد کے مراکز کے طور پر  کام  کرسکیں۔ہر ایک چیئر کو ہر سال، آئین، سیاست، اقتصادیات، عمرانیات وغیرہ کے موضوعات پر  ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریات و خیالات کی ترویج و اشاعت و جائزے کے لئے 35 لاکھ روپے کی رقم فراہم کی جاتی ہے۔ ان چیئرس نے  سماج کے کمزور طبقات کی سماجی۔ اقتصادی اور ثقافتی پہلوؤں  سے متعلق موضوعات پر بین الاقوامی اور قومی سطح پر مقالات شائع کئے ہیں۔

125ویں سالگرہ کی عالمگیر تقریبات:

ڈاکٹر امبیڈکر کی 125 ویں سالگرہ  اقوام متحدہ (یو این) کے صدر فاتر میں 14 اپریل 2015 کو منائی گئی تھی۔ پوری دنیا میں 146 ممالک میں سماج کے لئے ڈاکٹر امبیڈکر کے تعاون  کو اجاگر کرنے سے متعلق مختلف پروگرام  منعقد کرائے گئے تھے۔ پیدائش کی سالگرہ بھی پورے ملک میں گرام سبھا سے پارلیمنٹ تک منائی گئی تھی۔

یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجراء:

30ستمبر 2015 کو ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا تھا اور 6 دسمبر 2015 کو 10 روپے اور 125 روپے کے  یادگاری سکے جاری کئے گئے تھے۔

یوم جمہوریہ پر جھانکی:

26جنوری 2016 کو نئی دہلی میں یوم جمہوریہ پریڈ کے دوران ڈاکٹر بی آر امبیڈکر پر ایک جھانکی کی نمائش بھی کی  گئی تھی۔

ڈاکٹر امبیڈکر کی یا د میں نئی اسکیمیں:

ڈاکٹر امبیڈکر کی یاد میں وزارت نے درج ذیل تین اسکیمیں 15۔2014 کے دوران شروع کی ہیں۔

  • غیر نوٹی فائڈ، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل (ڈی این ٹی)  کے خانہ بدوش برادری کے طلبا کے لئے تعلیم حاصل کرنے کی سہولت فراہم کرنے کےلئے ڈاکٹر امبیڈ پری اینڈ پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اسکیم ۔
  • اعلی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ، اقتصادی لحاظ سے پسماندہ طبقات کے طلبا کے لئے وظیفے کی شکل میں امداد فراہم کرنے کی غرض سے ڈاکٹر امبیڈکر پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم۔
  • دیگر پسماندہ طبقات اور اقتصادی لحاظ سے پسماندہ طبقات کے طلبا کے لئے بیرون ملک جاکر تعلیم حاصل کرنے سےمتعلق  ڈاکٹر امبیڈکر کی سود سبسڈی اسکیم۔ اس اسکیم کا مقصد ضرورت مند او بی سی اور اقتصادی لحاظ سے پسماندہ طبقات کے طلبا کو بیرون ملک جاکر تعلیم حاصل کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

بھارت انٹرفیس فار منی (بی ایچ آئی ایم)

30دسمبر 2016 کو وزیراعظم نے ڈجی دھن میلہ ، تال کٹورا اسٹیڈیم واقع دلی  میں آدھار پر مبنی ایپلی کیشن کا اعلان کیا تھاجو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے نام وقف تھا۔ بھارت انٹرفیس فار منی حکومت ہند کی ایک پہل قدمی ہے جس کا مقصد موبائل فون کے توسط سے تیز رفتار، محفوظ، معتبر، بغیر نقدی کی ادائیگی کو ممکن بنانا ہے۔ بھیم دیگر یونیفائڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) ایپلی کیشنوں اور بینک کھاتوں کے ساتھ ہم آہنگ کرکے استعما ل کیا جاسکتا ہے اور اسے نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا  (این پی سی آئی) نے وضع کیا ہے۔

درج فہرست ذاتوں کی فلاح

حکومت  نے درج فہرست ذاتوں کی سماجی، اقتصادی اور تعلیمی ترقی کا عہد کررکھا ہے اور اس کے لئے مختلف وزارتوں کو درج فہرست ذاتوں کو نشان زد فوائد پہنچانے کے لئے پالیسیاں اور اسکیمیں وضع کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

قانون سازی

درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں (ظلم و زیادتی کی روک تھام) ایکٹ مجریہ 1989 میں ترمیم کی گئی ہے اور یہ 26 جنوری 2016 سے نافذ العمل ہوگیا ہے۔ اب یہ بات لازمی ہوگئی ہے کہ درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبیلوں کے افرا د کے خلاف ہونے والی ظلم و زیادتی کے تمام ترمقدمات ، چارج شیٹ یعنی فرد جرم داخل کرنے کی تاریخ سے  دو مہینوں کے اندر  مکل کئے جانے چاہئیں۔

Ø     14 اپریل 2016 سے  ایکٹ کے تحت ترمیم شدہ قواعد 2016 نافذ العمل ہوگئے ہیں۔ نئے جرائم اور موجودہ جرائم کے لئے راحت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ پہلی مرتبہ ریپ اور گینگ ریپ کے جرائم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ راحت کے طور پر فراہم کی جانے والی رقم گینگ ریپ کے معاملے میں بڑھاکر 8.25 لاکھ روپے اور ریپ کے معاملے میں 5 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔

Ø     خصوصی عدالتوں کی تشکیل کی تعداد 194 ہوگئی ہے۔

Ø     32 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ضلعی سیشن عدالتوں کو خصوصی عدالتیں قرار دیا گیا ہے۔

Ø     درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں کے خلاف کئے جانے والے جرائم  کی شکایات درج رجسٹر کرنے کے لئے خصوصی پولیس اسٹیشن  5 ریاستوں یعنی بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، کیرلا اور مدھیہ پردیش میں قائم کئے گئے ہیں۔

استفادہ کنندگان کے بینک کھاتوں میں اسکالر شپ کا اجرا:

 ۔ درج فہرست ذاتوں اور دیگر پسماندہ طبقات/ ڈی این ٹی کے طلبا کے لئے 3.54 کروڑ طلبا  پر احاطہ کرنے  کی غرض سے انہیں ڈیجیٹل ادائیگی کے تحت لایا گیا ہے۔

۔ تمام وظائف کی رقم طلبا کے بینک کھاتوں میں جاتی ہے۔

۔ درج فہرست ذاتوں کے طلبا کے 60 فیصد بینک کھاتے آدھار سے وابستہ ہیں۔

ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری

(1) (اے) درج فہرست ذاتوں کے لئے کاروباری پونچی فنڈ

۔ آغاز 15۔2014 میں کیا گیا۔

۔ درج فہرست ذاتوں کے صنعت کاروں کے لئے  قرض فراہم کرنے کی اعلی سطح یعنی 50 لاکھ  روپے سے بڑھاکر 15 کروڑ روپے۔

۔ تاحال 236.66 کروڑ روپے کی رقم کے بقدر کے قرض، 65 درج فہرست ذاتوں کے صنعت کاروں کو شمسی توانائی، آبی صفائی کے پلانٹوں، خوراک ڈبہ بندی اور مشروبات، پورٹل وغیرہ شعبوں سمیت مختلف شعبوں میں منظور کئے جاچکے ہیں۔

۔ 9 پروجیکٹوں کے معاملے  میں استفادہ کنندگان میں ادائیگی بھی شروع کردی ہے۔

۔ یہ اسکیم دیگر درج فہرست صنعت کاروں پر بھی کثیر پہلوئی اثرات مرتب کررہی ہے۔

(1) (بی)        ہنرمندی کی ترقی

تمام ریاستی حکومتیں درج فہرست ذاتوں کے ذیلی منصوبہ اور نیشنل شیڈولڈ کاسٹ فائننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایس ایف ڈی سی)  نیشنل صفائی کرمچاری فائننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایس کے ایف ڈی سی) اور نیشنل بیک ورڈ کلاسیس فائننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این بی سی ایف ڈی سی) کے تحت تربیت دی جاتی ہے جو 15۔2014 سے 17۔2016 تک 1.5 لاکھ لوگوں کو فراہم کی گئی 48.42 فیصد کو تنخواہ والی نوکری/ نجی روزگار مل گیا۔

(1) (سی)       حوصلہ مندی

17 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے پچھلے تین سال میں شیڈولڈ کاسٹ سب پلان کے تحت اقتصادی سرگرمیوں کے لئے قرضوں کے لئے دی گئی سبسڈی سے 17 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔ پچھلے تین برسوں میں کارپوریشنوں کی طرف سے 8.12 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو اقتصادی حوصلہ مندی کے لئے قرضے دیئے گئے۔

تعلیمی بااختیاری برائے درج فہرست ذات، اسکالر شپ، طلبا کے لئے ہوسٹلوں، کوچنگ کی سہولیات، عمارت، ادارہ وغیرہ کے لئے ۔ حکومتوں کو یقین ہے کہ سب کے لئے تعلیم بااختیار بنانے کی کلید ہے۔

اسکالر شپ: ایس جے ای کی وزارت سات مختلف قسم کے اسکالر شپ  پر عمل کرتی ہے جن میں یہ شامل ہیں:

(i)      پوسٹ اینڈ پری میٹرک اسکالر شپ

(ii)     ٹاپ کلاس اسکالر شپ۔

(iii)    قومی سمندر پار اسکالر شپ

(iv)    یو جی سی کے زیر انتظام درج فہرست خاتوں کے لئے نیشنل فیلوشپ۔

(v)     ناصاف پیشوں میں مصروف لوگوں کے بچوں کے لئے پری میٹرک اسکالر شپ

(vi)    درج فہرست ذاتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کےلئے مفت کوچنگ (70:30 تناسب)

(vii)   میرٹ کا معیار بڑھانا۔

ایس جے ای کا تقریباً 54 فیصد بجٹ درج فہرست ذاتوں کے اسکالر شپ پر خرچ ہوتا ہے۔

شیڈولڈ کاسٹ سب پلان کے لئے خصوصی مرکزی امداد

اس اسکیم کے تحت خط افلاس سے نیچے کی درج فہرست ذاتوں کو اوپر اٹھانے کے لئے ریاستوں کو 100 فیصد گرانٹ دی جاتی ہے۔ یہ امداد اقتصادی سرگرمیوں کے لئے دیئے گئے قرضوں کے لئے زیادہ سے زیادہ 10000 روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ پچھلے تین سال میں تقریباً 17 لاکھ افراد نے اس سبسڈی سے فائدہ اٹھایا ہے۔

50 فیصد سے زیادہ درج فہرست لوگوں کی آبادی والے گاؤوں میں بنیادی ڈھانچہ (شمسی روشنی، پینے کے پانی، سڑکیں وغیرہ) اس اسکیم کے تحت درج فہرست ذاتوں کو ہنرمندی سکھانے کے لئے فنڈ جاری کئے جاتے ہیں۔

نیشنل شیڈولڈ کاسٹ فائننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن

یہ کارپوریشنوں کو پونجی فراہم کرتا ہے جو اس کے بعد آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں کے لئے ہدف گروپوں کو رعایتی سرمایہ فراہم کرتے ہیں۔ وہ ہدف گروپوں کو ہنرمند بنانے کی سرگرمیاں بھی چلاتے ہیں۔

کارپوریشن کو فراہم کی گئی پونجی درج فہرست ذاتوں کے لوگوں میں بطور قرض تقسیم کی جاتی ہے۔ ہنرمندی کی متعدد سرگرمیوں کے لئے درج فہرست ذاتوں کو ہنرمندی کی تربیت دی جاتی ہے جیسے کپڑوں کی سلائی، موبائل کی مرمت، دستکاری، بجلی کا کام، نل کا کام، موٹر ڈرائیونگ، بیوٹی اینڈ ویلنس، سکیورٹی گارڈز، صحت کی دیکھ بھال وغیرہ۔ چھوٹی سطح  کے بیوپار قائم کرنے کے لئے (لگھو ویاوسائے) قرضے دیئے گئے ہیں جیسے کرانہ کی دوکانیں، ہارڈویئر کی دوکانیں، جوتے بنانے کی دوکانیں، درزی کی دوکانیں، فرنیچر بنانا اور مرمت کی دوکانیں، فوٹو گرافی، دوا کی دوکانیں، زراعت میں پالی ہاؤس، کاروباری گاڑیاں خریدنا، کمپیوٹر کی مرمت کی دوکانیں، ای رکشہ، سور کے فارم، سلے سلائے کپڑے، صفائی کی گاڑیاں وغیرہ۔ 50000 روپے سے لیکر 30 لاکھ روپے تک 3 سے 10 سال تک کے لئے قرضے دیئے جاتے ہیں۔ سود کی شرح 3.5 سے 10 فیصد تک ہوتی ہے۔

مزید یہ کہ 18-2017  میں سیکٹر اسکل کونسلوں کے ساتھ مفاہمت ناموں پر دستخط  کئے گئے ہیں۔ ان سیکٹروں میں بیوٹی انڈول نیس  سیکٹر، اسکل  کونسل،  اپیرل میڈالپس اینڈ ہوم فرنشنگ سیکٹر اسکل  کونسل  ، ہینڈی  کروفٹس  اینڈ کارپیٹ سیکٹر  اسکل کونسل اور سیکورٹی سیکٹر ڈیولپمنٹ کونسل ، کپٹرا  صنعت  کی وزارت کے تحت  ڈولپمنٹ  کمشنر (ہینڈی کرافٹس) کے   ساتھ ایک مفاہمت نامے پر بھی دستخط  کئے گئے ہیں تاکہ امبیڈکر  ہت شلپ   یوجنا  کے تحت   درج فہرست ذاتوں کے کاریگروں کے لئے مراکز  کو ترقی دی جائے ۔اس کے لئے این ایس  ایف ڈی سی پروجیکٹ پر عمل درآمد کی ایجنسی  ہوگی۔

 پچھلے تین برسوں کے دوران   این ایس  ایف ڈی سی نے درج فہرست  ذاتوں کے دو لاکھ  24 ہزار  سے زیادہ   لوگوں کا احاطہ کرنے کے لئے  1128.91  کروڑ روپے کی رقم خرچ کی ہے۔

نیشنل  صفائی  کرمچاری  فائننس  اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن:

 کارپوریشن    کو فراہم کیا گیا  سرمایہ صفائی کرمچاریوں کو بطور قرض تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہاتھ سے صفائی کرنے والوں سمیت  ان غریب ترین لوگوں کو ہنر مندی سکھائی جاتی ہے۔ یہ سیکٹر ہیں جیسے کپڑوں کی سلامتی،  ہینڈی  کرافٹس ، بجلی کا کام، موٹر ڈرائیونگ ، بیوٹی اینڈ  ویل نس،   فرنیچر اور  فٹنگ وغیرہ، کرانہ   کی دوکانیں، ہارڈویئر کی دوکانیں  ، چمڑے کے سامان  کی دوکانیں، درز ی کی دکانیں،  دواؤں   کی دوکانیں،  موم بتی،  اور مصالحہ  کی تیاری اور تقسیم  ، ای رکشہ ، سور کے فارم   تیار ملبوسات ، بروم میکنگ  ، صفائی  کی گاڑیاں،  مچھلی کی دکان ، مصنوعی  زیورات  وغیرہ قائم کرنے کے لئے قرضے دیئے گئے ہیں۔  اس کے تحت  50 ہزار  سے 25  لاکھ روپے تک قرضہ 4 سال سے 10 سال کے لئے دیا جاتا ہے۔ سود کی شرح 3.5 فی صد  سے 6 فی صد تک ہوتی ہے۔

 مزید یہ کہ این ایس کے ایف  ڈی سی نے 10 علاقائی   دیہی بنکوں  کے ساتھ قرضے تقسیم کرنے کے لئے مفاہمت نامے  پر دستخط کئے ہیں۔ دو نیشنل  بینکوں کے ساتھ   بھی 17-2016  میں مفاہمت  ناموں پر دستخط کئے گئے ہیں۔  یہ ہیں   سنڈیکیٹ بینک اور وجے بینک پچھلے   تین برسوں کے دوران 62333  سے زیادہ  لوگوں میں 470.06   کروڑ روپے  کی رقم تقسیم کی گئی ہے۔

 پردھان منتری آدرش گرام یوجنا

 مرکزی   سرپرستی  کی تجرباتی  اسکیم  پردھان منتری آدرش  گرام یوجنا (پی ایم اے جی وائی) پر 50 فی صد  سے زیادہ  درج  فہرست  ذاتوں  کے لوگوں پر مشتمل   گاؤں  میں جن کی تعداد 2500 ہے، عمل  کیا جارہا ہے۔ پانچ ریاستوں میں 372  گاوں کو آدرش  گرام قراردیا گیا ہے۔ اس کا مقصد بنیادی ڈھانچہ  سے متعلق  فنڈنگ میں کمی کو پر کرنا ہے۔

 درج فہرست ذاتوں کی بہبود  کے پروگرام

 حکومت ہند  کے 26   محکموں / وزارتوں نے 18-2017  میں درج فہرست   ذاتوں کی بہبود کے لئے 233  اسکیموں کے لئے 52393.55  کروڑ روپے  کی رقم مختص کی ہے۔ 17-2016  کے مقابلہ یہ رقم  تقریباً   25 فی صد زیاد ہے۔ ان اسکیموں کے لئے مختص کی گئی رقم ان اسکمیوں کے لئے مختص کی گئی بجٹ رقم کی تقریباً 20.20  فی صد  ہے۔

 پینے کے پانی او ر صفائی کا محکمہ:

 سوچھ بھارت مشن  (دیہی):

 اس کا مقصد  سب جگہ  صفائی حاصل کرنے والا 2 اکتوبر  2014  کو وزیراعظم ہند کے شروع کردہ سوچھ بھارت مشن کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنا ہے۔ اس مشن کا مقصد 2019 تک سوچھ بھارت کا حصول ہے جو مہاتما گاندھی کے 150  ویں یوم پیدائش    کے لئے   ایک موزوں خراج عقیدت  ہوگا۔  جس کا مطلب  دیہی علاقوں میں صفائی  کی سطح بڑھانا ہوگا۔ اس پروگرام کو پینے  کے پانی  اور صفائی  کی وزارت   چلاتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت  پچھلے  تین سال کے دوران 76.8 بیت الخلا درج فہرست ذاتوں کے گھروں میں تعمیر کئے گئے ہیں۔

نیشنل ریورل ڈرنکنگ واٹر پروگرام

ملک میں پینے کے پانی کی سہولیات فراہم کرنا ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ حکومت  ہند مرکزی سرپرستی کے نیشنل ریورل ڈرنکنگ واٹر مشن کے تحت رقومات فراہم کرکے ریاستی حکومتوں کی کوششوں میں سہارا دیتی ہے۔ اس پروگرام کے تحت غالب درج فہرست ذاتوں کی آبادی والی بستیوں کا ریاستوں/ مرکز ی علاقوں میں احاطہ کیا گی اہے اور پینے کے پانی کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ پچھلے تین سال کے دوران کل 30414 بستیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

انسانی وسائل کی ترقی کی وزات:

تعلیمی قرضوں کے سود پر سبسڈی:

اس  اسکیم پر انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت عمل کرتی ہے۔ سود کی سبسڈی سماج کے اقتصادی طور سے کمزور طبقات کو دی جاتی ہے یعنی ان طلبا کو جن کے والدین کی آمدنی 4.5 لاکھ روپے سالانہ تک ہے ۔ ہند میں اعلی تعلیم کے اداروں کے تسلیم کردہ اور منظور کردہ پیشہ ورانہ کورسوں کےلئے۔

پچھلے تین برسوں میں درج فہرست ذاتوں اور دیگر فائدہ اٹھانے والے 1.1 لاکھ لوگوں کو 376 کروڑ روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔

درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبائل کے لئے آئی آئی ٹی  کی طرف سے فوائد

(i)                بی ٹیک، دوہری ڈگری، ایم ٹیک، ایم ایس سی، ایم ایس اور پی ایچ ڈی میں داخلہ پانے والے تمام درج فہرست ذاتوں/ قبائل کے طلبا ٹیوشن فیس کی ادائیگی سے مستثنی ہیں خواہ ان کے والیدن کی آمدنی کچھ بھی ہو۔ ایس سی / ایس ٹی  اسکالر شپ پانے والوں کو بھی 500 روپے فی سمسٹر ہاسٹل فیس کی ادائیگی سے بھی استثنی ہے۔

(ii)             ایس سی / ایس ٹی طلبا کو اسکالر شپ دئیے جاتے ہیں، کھانا مفت اور 250 روپے جیب خرچ دیا جات اہے بشرطیکہ ان کے والدین کی آمدنی 2 لاکھ روپے سالانہ سے کم ہو۔

(iii)           آئی آئی ٹی میں ایس سی / ایس ٹی معاملات کے نپٹارے کے لئے لائزاں افسر/ گریوانس کمیٹی ہوتی ہے۔

آئی جی این او یو کے ذریعہ ایس سی/ ایس ٹی طلبا کے لئے فوائد

فروری 1986 میں ریجنل سروسز ڈویژن قائم کیا گیا تھا تاکہ علاقائی مراکز، اسٹڈی سنٹر ور یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ سپورٹ سروسز ملک کے طول و عرض میں چلائے۔ اس وقت ہندوستان بھر میں ایس سی / ایس ٹی کے لئے 61 اسٹڈی سنٹر چل رہے ہیں۔

اے آئی سی ٹی ای ہاسٹل اسکیم

اچھے انجینئرنگ کالجوں میں داخلہ لینے والے ایس سی/ ایس ٹی طلبا کی رہائش کے مسئلے کو پیش نظر رکھتے ہوئے اے آئی سی ٹی ای نے اداروں کی ضروریات کے مطابق ہاسٹلوں کی تعمیر کے لئے (مردوں/ عورتوں کے لئے) اسکیم شروع کی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد سرکاری/ سرکاری امداد والے انجینئرنگ کالجوں کو ایس سی/ ایس ٹی طلبا/ ریسرچ اسکالروں کو رہائش سہولیات فراہم کرنے کےلئے لڑکیوں / لڑکوں کو ہاسٹلوں کی تعمیر ہے ۔

مائکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کی وزارت

نیشنل ایس سی/ ایس ٹی ہب:

نینشل ایس سی/ ایس ٹی ہب کا ہدف ایس سی/ ایس ٹی کے تئیں ماحولیاتی سہارے کا نظام فراہم کرنا ہے۔ یہ ایس سی / ایس ٹی بیوپیاروں کو پیشہ ورانہ سہارا دیتا ہے تاکہ ان کو عوامی حصول کے عمل میں موثر طور پر حصہ لے سکیں۔ منتخبہ بیوپاریوں کو ماہرین صنعت کے ذریعہ سہارا فراہم کیاجاتا ہے۔ یہ ہب ایم ایس ایم کی وزارت کے تحت نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن کے ذریعہ یہ ہب چلائے جاتے ہیں۔ وزارت نے 2020۔2016 کے لئے مختص کی ہے۔

ڈپارٹمنٹ آف مائنس سروسز:

اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم:

اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم کا مقصد آبادیوں کے کم سہارا پانے والے گروپوں کو ادارہ جاتی قرضوں میں سہارا دینا ہے۔ اس کے تحت درج فہرست ذاتوں / درج فہرست قبائل کے لوگوں کو 10 لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک کے قرض 7 سال کے لئے حاصل کرنے میں مدد دینا ہے اور ہر بینک سے کم از کم ایک خاتون کو قرض۔ ایس آئی ڈی بی آئی اور نابارڈ اسٹینڈ اپ انڈیا کے لئے رابطہ ہیں۔ سرمایہ کے ساتھ ساتھ اس اسکیم کے تحت سہارا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ 97 بینک جن کی 106358 شاخیں ہیں، وہ اس پورٹل پر سرگرم ہیں۔ اب تک 19949 درخواستوں پر غور کیا جاچکا ہے اور 414 کروڑ روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں۔

پردھان منتری مدرا یوجنا

 پردھان منتری مدرا یوجنا کے تحت تجارتی اور سروسز کی سرگرمیوں میں مصروف بیوپاریوں کے لئے آخری ضرورت کا سرمایہ پوری طرح ایس آئی ڈی بی آئی کے تحت قائم مدرا کمپنی فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ روپے کا قرض دیا جاتا ہے۔

17۔2016کے دوران کل 34880924 کھاتے کھولے گئے جن میں سے درج فہرست ذاتوں کے لئے 6114737 کاھتے ہیں۔

زراعت اور تعاون کی وزارت

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا

عالیجناب وزیراعظم نے 13 جنوری 2016 کو پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا نام کی نئی اسکیم شروع کی۔ یہ اسکیم ان کسانوں کا بوجھ کم کرنے میں مددگار ہوگی جنہوں نے کھیتی کے لئے قرضے لئے ہیں اور یہ یوجنا  ناموافق موسم کے خلاف ن کی حفاظت کرے گی ۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ بیمہ کے دعوؤں کو تیزی سے اور آسانی سے نپٹایا جائے تاکہ کسانوں کو فصل بیمہ پلان کے بارے میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ اس اسکیم پر پورے ہندوستان میں متعلقہ ریاستی حکومتوں کے اشتراک کے ساتھ عمل کیا جائے گا۔ یہ اسکیم زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے زیر سرپرست چلائی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت 1484.67 کروڑ روپے درج فہرست ذاتوں کی بہبود کے لئے مختص کردیئے گئے ہیں۔

Related posts

5 comments

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More