26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہاؤسنگ کے شعبے کیلئے جی ایس ٹی کونسل کی سفارشات، جن کا مقصد عوام الناس کیلئے واجبی قیمت پر ہاؤسنگ کو فروغ دینا ہے، کانفاذ

Urdu News

نئی دہلی، 18جنوری 2018 کو  اپنی 25ویں میٹنگ میں جی ایس ٹی کونسل نے ہاؤسنگ شعبے کیلئے متعدد اہم سفارشات کی تھیں، جن کا نفاذ 25 جنوری 2018 سے ہو چکا ہے۔ ان سفارشات سے ملک میں عوام الناس کیلئے واجبی قیمت پر مکانات کوفروغ دیا جانا متوقع ہے۔

ان اہم سفارشات میں ایک سفارش ہاؤسنگ فار آل (شہری) مشن/پردھان منتری آواس یوجنا (شہری) کے تحت  معاشی طور پر کمزور طبقات   (ای ڈبلیو ایس)، کم آمدنی والے گروپ (ایل آئی جی)، متوسط آمدنی والے گروپ-1(ایم آئی جی-1)، (طبقہ) کے لئے ہاؤسنگ شعبے میں جی ایس ٹی کی 12 فیصد( زمین یا زمین کے غیر منقسم شیئر کے اخراجات سے متعلق مکانات اور فلیٹوں وغیرہ کیلئے مقررکردہ رقم کی ایک تہائی کٹوتی کے بعد 8 فیصد کی شرح نفاذ )کی رعایتی شرح کو کریڈٹ سے متعلق سبسڈی اسکیم (سی ایل ایس ایس)  کے تحت تعمیر کردہ ، حاصل شدہ مکانات کی تعمیر تک توسیع کرنا ہے ۔

کریڈٹ سے متعلق سبسڈی اسکیم (سی ایل ایس ایس ) ہاؤسنگ فار آل (شہری) مشن /پردھان منتری آواس یوجنا(پی ایم اے وائی) (شہری) کا ایک جز وہے۔ اس جزو کے تحت  مکانات کے حصول اور تعمیر کیلئے مستحق شہری غر یب (ای ڈبلیو ایس/ایل آئی جی/ایم آئی جی-1/ایم آئی جی-II)کے ذریعے لئے گئے ہوم لون پر سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ کریڈٹ سے متعلق سبسڈی نئے تعمیرات  کیلئے حاصل کردہ ہاؤسنگ لون اور موجودہ مکانات میں کمرے، کچن  اور ٹوائلٹ وغیرہ  کا اضافہ کرنے کیلئے  بھی دستیاب ہوگی۔ اس مشن کے تحت تعمیرکردہ مکانات کا کارپٹ ایریا ای ڈبلیو ایس اے کیلئے 30 مربع میٹر، ایل آئی جی کیلئے 60مربع میٹر ، ایم آئی جی کیلئے 120مربع میٹر اور ایم آئی جی-IIکیلئے ہوگا۔ معاشی طور پر کمزور ترین طبقات یا کم آمدنی والے طبقات یا متوسط آمدنی والے گروپ کسی بھی پروجیکٹ کے تحت مکانات کی خریداری کیلئے کریڈٹ سے متعلق سبسڈی اسکیم کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس اسکیم کےتحت مستفدین کی اہلیت کیلئے  زیادہ سےزیادہ سالانہ آمدنی 18 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔ یہ اسکیم ایک بڑی آبادی کا احاطہ کرتی ہے، جو ایک گھر کا مالک ہونے کی خواہاں ہو۔

 اب تک سی ایل ایس ایس کے تحت حاصل کردہ مکانات پر 18فیصد(زمین کی قیمت کی کٹوتی کے بعد 12فیصد جی ایس ٹی کی شرح نفاذ) جی ایس ٹی لاگو ہوتی تھی ۔ 12فیصد کی رعایتی شرح صرف ان مکانات پر لاگو تھیں جو ہاؤسنگ فار آل (شہری) مشن /پردھان منتری آواس یوجنا (شہری) کے دیگر 3 اجزا کے تحت تعمیرکئے گئے تھے۔ وہ 3 اجزاء یہ ہیں(1)وہ موجودہ جھگی جھوپنڑیاں، جو جس مقام پر واقع ہیں، انہیں وہیں فروغ دیاجانا۔ (2)شراکت داری میں واجبی قیمت پر ہاؤسنگ اور(3)فوائد پر مبنی انفرادی گھروں کی تعمیر۔ اب سی ایل ایس ایس کے تحت حاصل کردہ مکانات کو مستثنیٰ کئے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔

جی ایس ٹی کونسل نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ جی ایس ٹی کی 12فیصد کی ریاعتی شرح کا فائدہ ان جھگی جھونپڑیوں والے  مکانات کو بھی ملے گا، جنہیں  پی ایم اے وائی کے ایک ریسورس جزو کے طور پر جس  مقام پر واقع ہیں، وہیں انہیں فروغ دیا جانا ہے اور اس فائدے کی توسیع ان مکانات تک بھی کی جا سکتی ہے، جنہیں جھگی جھوپڑیوں میں رہنے ووالے لوگو ں کے علاوہ دوسرے لوگوں نے خریدا ہو۔ اس سے بلڈروں کے ساتھ ساتھ  خریدار بھی اس کی طرف بہت زیادہ راغب ہوں گے۔

کونسل کی تیسری سفارش  ان مکانات کو شامل کرنا ہے، جو جی ایس ٹی کی 8فیصد کی رعایتی شرح کے تحت ( زمین کی قیمت کی کٹوتی کے بعد شرح نفاذ) شراکت داری میں واجبی قیمت پر مکانات  (پی ایم اے وائی) کے تحت  معاشی طور پر کمزور ترین طبقے (ای ڈبلیو ایس) کیلئے تعمیر کی گئی ہوں۔ اس سے 30مربع میٹر سے زائد کارپٹ ایریا میں مکانات کی تعمیر میں مدد ملے گی۔

کونسل کی چوتھی سفارش 12فیصد کی رعایتی شرح کی توسیع ان خدمات تک کرنی ہے،جن کے  تحت کسی ہاؤسنگ پروجیکٹ میں 60مربع میٹر کے کارپٹ ایریا تک کم خرچ پر مکانات کی تعمیر کی گئی ہو اور جسے نوٹیفکیشن نمبر 13جون 2009 مؤرخہ 30 مارچ 2009 کے تحت بنیادی ڈھانچے کا درجہ دیا گیا ہو۔ معاشی امور کے محکمہ کا مذکورہ نوٹیفکیشن  واجبی قیمت پر مکانات کیلئے بنیادی ڈھانچے کا درجہ فراہم کرتا ہے۔

مذکورہ نوٹیفکیشن میں واجبی قیمت پر ہاؤسنگ کی تعریف ایک ایسے ہاؤسنگ پروجیکٹ کے طور پر کی گئی ہے، جس میں 60 مربع میٹر تک کارپٹ ایریا کے ساتھ رہائشی اکائیوں کیلئے کم از کم 50فیصد ایف اےآر /ایف ایس آئی کا استعمال کیا گیا ہو۔ کونسل کی سفارش  کی رو سے جی ایس ٹی کی 8فیصد کی رعایتی شرح کی توسیع ان فیلٹوں یا مکانات کی تعمیر تک کیلئے ہوگی جو مرکزی یا ریاستی حکومت کے پروجیکٹوں کے علاوہ دیگرپروجیکٹوں میں 60 مربع میٹر سے کم ہوں۔  درج بالا امو ر کےعلاوہ ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبے کو رفتار دینے کیلئے جی ایس ٹی کونسل نے حکومت کے ذریعے کسی سرکاری اتھارٹی یا سرکاری ادارہ کو پٹے پر زمین دینے کو مستثنیٰ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکاری ادارے کا مطلب ایک اتھارٹی یا بورڈ یا کوئی دیگر ادارہ جو سوسائٹی، ٹرسٹ، کارپوریشن پر مشتمل ہو اور جس کا قیام پارلیمنٹ یا ریاستی قانون سازیہ کی ایکٹ کے ذریعے عمل میں آیا ہویا جس کا قیام  حکومت کے ذریعے عمل میں آیا ہو، جس میں 90فیصد یا اس سے زیادہ کی اکویٹی یا کنٹرول کی شراکت داری ہو۔

نیز فلیٹوں کی فروخت کے ایک حصے کے طور پر کسی بھی قسم کی  فروخت /پٹہ /ذیلی پٹے کو بھی جی ایس ٹی سے مستثنیٰ کیا گیاہے۔ چنانچہ حکومت عملی طور پر زمین کی فروخت  یا اسے پٹے پر دینے یا ذیلی پٹے پر دینے کیلئے فلیٹوں کے خریدار پرجی ایس ٹی لاگو نہیں کرتی ہے اوردرحقیقت زمین کی قیمت پر تخفیف دیتی ہے، کیونکہ یہ زمین فلیٹوں کی قیمت میں شامل ہوتے ہیں اور صرف فلیٹ کی قیمت پر ہی جی ایس ٹی لگائی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ مکانات اور فلیٹوں کی تعمیرات کیلئے جن  اشیا کا استعمال کیا جاتا ہے، ان پر 18 یا 28 فیصد جی ایس ٹی لاگو ہوتا ہے۔ اس کے برخلاف  ملک میں زیادہ تر ہاؤسنگ پروجیکٹوں پر اب 8فیصد جی ایس ٹی (زمین کی قیمت کی کٹوتی کے بعد) لاگو ہوتی ہے۔ نتیجتاً بلڈر یا ڈیولپر کو فلیٹوں کے تعمیراتی کاموں پر نقدی میں جی ایس ٹی کی ادائیگی کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ ان کے کھاتوں میں  کافی آئی ٹی سی (اِن پُٹ ٹیکس کریڈٹس) ہوں گے جن سے وہ آوٹ پٹ جی ایس ٹی ادا کر سکتے ہیں اور اس معاملے میں وہ خریداروں سے  فلیٹوں پر قابل ادائیگی کسی بھی قسم کی جی ایس ٹی  کو نہیں لے گا۔ وہ فلیٹ کے خریدار سے جی ایس ٹی صرف اسی شکل میں وصول کر سکتا ہے جبکہ وہ فلیٹ کی لاگت مکمل آئی ٹی سی جو جی ایس ٹی کے دائرہ کار کے تحت دستیاب ہے، پوری طرح زیر حساب لے آئے اور ساتھ ہی فلیٹوں کی قیمت جی ایس ٹی کے علاوہ اپنے طور پر کم کر کے فروخت کرے۔

بلڈروں، ڈیولپروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ جی ایس ٹی ایکٹ کے سیکشن 171کے تحت دئیے گئے اصولوں پر  ایماندارانہ طور پر عمل کریں گے۔ درج بالا تبدیلیاں پچیس جنوری  2018سے نافذ کی گئی ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More