27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر کی بھارت –اوپیک توانائی مذاکرات میں شرکت

Complete text of opening remarks by Minister of State for Petroleum and Natural Gas, Shri Dharmendra Pradhan at India – OPEC Energy Dialogue at Vienna
Urdu News

نئی دہلی،؍مئی، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب دھرمندر پردھان نے ویانا میں بھارت-اوپیک توانائی مذاکرات میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں دوسری بھارت –اوپیک ادارہ جاتی مذاکرات کا بندوبست کرنے کیلئے آپ سب کا شکر گزار ہوں جس کے دو دن بعد اوپیک کی وزارتی میٹنگ ہونے والی ہے۔

جناب دھرمندر پردھان نے کہا کہ بھارت-اوپیک مذاکرات ہمارے لئے بہت اہم ہیں۔ میں اس موقع پر آپ کو بھارت میں توانائی کی صورت حال کے بارے میں عام تاثر پیش کرنا چاہتا ہوں جبکہ میرے ساتھی بعد میں اس کی پوری تفصیل آپ کے سامنے پیش کریں گے۔ ہماری حکومت بھارت کے سبھی شہریوں کو صاف اور سستا ایندھن فراہم کرنے کیلئے عہد بستہ ہے۔ ہماری حکومت کی توانائی کے سیکٹر کی ترجیحات یہ ہیں:

1-توانائی تک رسائی۔

2-توانائی کا مؤثر استعمال۔

3-توانائی کی پائیداری۔

4-توانائی کی سکیورٹی

اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ہم نے ہائیڈرو کاربن سیکٹر میں کئی پالیسیاں اور اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔ اصلاحات اور اسکیموں کے نفاذ سے پیٹرولیم مصنوعات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم ملک میں معدنی ایندھن کی پیداوار بڑھانے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت میں ایک مستحکم سیاسی صورت حال موجود ہے اور ملک کی میکرو اکنامکس بہت مستحکم ہے۔ ہم عام طور سے عالمی سست روی کے اثرات سے بچے ہوئے ہیں۔ ہماری افراط زر کنٹرول میں ہے اور اس کے ساتھ ہمارا چالو کھاتے کا خسارہ اور مالی خسارہ بھی کنٹرول میں ہے۔

بھارت -اوپیک مذاکرات ہمارے لئے بہت ہم ہیں کیونکہ ہم اپنی ضرورت کا تقریبا 86 فیصد خام تیل، 70 قدرتی گیس اور 95 فیصد کھانا پکانے کی گیس اوپیک ملکوں سے درآمد کرتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مذاکرات کا عمل اوپیک کے ممبر ملکوں کے سامنے ہماری پوزیشن کو واضح کرنے میں کارآمد ہوں گے۔

میں اس بات کو اچھی طرح جانتا ہوں کہ اوپیک کے رکن ممالک تیل فروخت کرنے کا کاروبار کرتے ہیں اور اس میں سبسڈی کا کام نہیں کرتے۔ البتہ اس معاملے کو آج پھر اٹھانے کا میرامقصد یہ ہے کہ ہمارے خرچ پر دوسروں کو سبسڈی نہ دی جائے۔ میں اوپیک اور غیر اوپیک ملکوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر اچھی طرح غور کریں۔

میں یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ بھارت سالانہ 7 فیصد سے زیادہ کی شرح سے ترقی کررہا ہے جبکہ توانائی کے سیکٹر میں شرح ترقی7 سے 8 فیصد ہے، جو کئی دیگر ترقی یافتہ مارکیٹوں سے دوگنی ہے۔ مانگ اور استعمال میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہم تیل کی درآمد ات اور تیل کو صاف کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کررہے ہیں۔

آج بھارت میں تیل صاف کرنے کی صلاحیت 235 ایم ایم ٹی ہے جس میں 194 ایم ایم ٹی مصنوعات ملک میں ہی استعمال کی جاتی ہیں جبکہ بقیہ برآمد کی جاتی ہیں۔ بھارت تیزی سے تیل صاف کرنے کا ایک مرکز بنتا جارہا ہے۔ ہم اگلے تین سے پانچ برسوں میں پیٹرو کیمیکل کے شعبے میں 80 ار ب ڈالر کے قریب سرمایہ کاری کررہے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت کے پاس تین اہم وسائل ہیں جن میں ٹیکنالوجی، انسانی وسائل اور ایک وسیع مارکیٹ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم نریندر مودی متحرک قیادت نے بنیادوں کو اور مضبوط کیا ہے۔

بھارت کی توانائی کا فی کس استعمال 0.55 ٹن تیل ہے جو عالمی اوسط سے، جو 1.9 ٹن کے برابر ہے، کافی کم ہے۔ امید ہے کہ توانائی کا استعمال 2035 تک تقریبا دوگنا ہوجائے گا۔

یہ تمام عناصر بھارت کو ایک منفرد پوزیشن فراہم کرتے ہیں، جس سے بھارت ایک ایسا صارف بن جاتا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ دنیا میں اور بہت سے صارفین ہیں لیکن بھارت ایسا واحد ملک ہے جس کی مانگ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے تک مسلسل بڑھتی رہے گی۔ یہی وجہ کہ اوپیک کے ساتھ ہمارے مذاکرات کافی اہمیت کے حامل ہیں۔

اس پس منظر میں مجھے پوری امید ہے کہ بھارت-اوپیک مذاکرات بہت مفید ثابت ہوں گے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More