31 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پنجاب کی خاتون سرپنچ نے ’سب کے لئے پانی‘ تحریک کی رہنمائی کی

Urdu News

یہ محترمہ کلوندر کور برار کے لئے ایک بڑی مصروف صبح ہے۔ یہاں تک کہ جیسے تیسے وہ جلدی سے اپنے گھر کے کاموں کو نمٹاتی ہیں، لیکن ان کی توجہ آگے دن بھر کی میٹنگوں پر ہوتی ہے۔ ان کا سارا دن شراکت داروں، سرکاری افسران، کارپوریٹس، این آر آئی اور سب سے اہم اپنی ٹیم کے ساتھ ملنے جلنے اور بات چیت میں گزرتا ہے۔ کلوندر کی زندگی کسی بھی دیگر افسر کی طرح ہی ہے، لیکن ایک چیز کو چھوڑ کر۔ وہ پنجاب کے بھٹنڈا ضلع کے میمہا بھگوانا گاؤں کی سرپنچ ہیں، جنہوں نے آج کے دور کے کام کاج کے طریقے اپنی زندگی میں شامل کر لیے ہیں۔

بچپن سے ہی کلویندر نے گاؤں کی خواتین کو گاؤں میں پینے کے پانی کی قلت کی وجہ سے پریشان ہوتے دیکھا ہے۔ کلویندر اس صورتحال کو بلدنے کے لئے عہد بستہ تھیں اور گاؤں کا سرپنچ بننے کے فوراً بعد ایک مثبت سوچ سے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کام کرنا شروع کر دیا۔ اس معاملے میں ان کی سوچ اور ارادہ بہت شاندار تھا، لیکن انہیں اس کی شروعات کرنے کے لئے بڑی رقم کی ضرورت تھی۔ حالانکہ جل جیون مشن کی شروعات ہونے کے ساتھ ہی یہاں چیزیں بہت زیادہ منظم ہوگئیں اور جلد ہی میمہا گاؤں کے ہر ایک گھر میں پانی دستیاب کرانے کے لئے نل سے جل یوجنا کو منظوری دی گئی۔

مشن کو اور آگے لے جانے کے لئے ولیج واٹر اینڈ سینی ٹیشن کمیٹی (وی ڈبلیو ایس سی) کے رکن گھر گھر جاکر یہ سمجھاتے ہیں کہ کیسے پائپ کے ذریعہ کی گئی پانی کی فراہمی سے نہ صرف وقت اور توانائی کی بچت ہوگی، بلکہ طے شدہ معیار کا صاف ستھرا پانی بھی دستیاب ہوگا۔ یوجنا کی تفصیل سے ان مقامات پر ضرور آگاہی کی گئی، جہاں گاؤں کے بنیادی ڈھانچے کے لئے 10 فیصد سرمایہ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ تمام کنبوں کو تعاون دینے اور ایک نل کنکشن حاصل کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی تاکہ انہیں زرعی کاموں کے لئے دن کے دوران زیادہ وقت ملے۔ زیادہ تر لوگ پانی کے کنکشن حاصل کرنے کے لئے پیسے کی ادائیگی کرنے کے لئے راضی ہوئے کیونکہ پانی کی دسیابی ایک سنجیدہ مسئلہ تھا۔ تاہم گاؤں میں کچھ گھر ایسے بھی تھے جو تعاون نہیں دے سکتے تھے۔ گرام پنچایت نے ان کے پیسوں کو معاف کرنے کا فیصلہ لیا۔ ان کے گھروں میں نل کنکشن کا خرچ پنچایت کے  ذریعہ اٹھایا گیا تھا۔ آج کسی بھی نئے پانی کے نل کنکشن کے لئے وی ڈبلیو ایس سی چارج عام گھرسے 500 روپئے اور درج فہرست ذات والے گھروں سے 250 روپئے لیا جاتا ہے۔

اگلا ہدف پنچایت کی میٹنگوں میں باقاعدہ طور سے پانی کا مسئلہ اٹھانا تھا۔ اس سوچ کو نافذ کرنے میں مردوں کا تسلط بڑی رکاوٹ تھی۔ حالانکہ کلویندر سرپنچ کے طور پر گرام پنچایت کی قیادت کرتی ہیں، لیکن بہت کم خواتین تھیں جو حقیقت میں گرام پنچایت کی میٹنگ میں شامل ہوتی تھیں۔ خواتین کو متحد کرنا ایک مشکل کام تھا۔ آج تقریباً 80 فیصد خواتین گرام پنچایت میں حصہ لیتی ہیں اور اپنے مسائل کو ساجھا کرتی ہیں۔ ایک خاتون کو اس طرح کے بڑے مسائل کے حل کے لئے اعلیٰ سطح پر کام کرتا دیکھ کر ان خواتین میں بھی خوداعتمادی پیدا ہوتی ہے جو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور قائدانہ کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

جل جیون مشن کی آئی ای سی مہم برادریوں کو متحرک بنانے میں بڑی مددگار ثابت ہوئی۔ خواتین کے کردار اور پانی انتظام میں ان کا اہم تعاون اس مہم کا حصہ تھا۔ باقاعدہ طور پر بیداری لانے کے لئے گاؤں میں ایک خاتون گرام پانی اور صفائی ستھرائی کمیٹی تشکیل دی گئی کیونکہ گاؤں کی خواتین مانتی ہیں کہ وہ گھر چلانے والی خواتین ہیں، اس لیے وہ ہی پانی کی بہتر انتظام کاری کر سکتی ہیں۔

سرکار کا اہم پروگرام، جل جیون مشن 2024 تک ملک کے ہر ایک دیہی گھرانے میں پینے کا پانی دستیاب کرانے کے مقصد سے ریاستوں کے ساتھ شراکت داری میں چل رہا ہے۔ گذشتہ ایک سال میں، ملک کے 2.30 کروڑ سے زائد گھروں میں نل سے جل کنکشن پہلے سے ہی دستیاب کرایا جا چکا ہے۔ اب تک 5.50 کروڑ کنبوں یعنی تقریباً 30 فیصد کل دیہی گھرانوں کو اب اپنے گھروں میں صاف ستھرا نل کا پانی ملنے کا اندازہ ہے۔ 29 ستمبر 2020 کے ایک حالیہ مراسلے میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے جل جیون مشن کو ایک عوامی تحریک بنانے کے لئے لوگوں اور گرام پنچایتوں سے اپیل کی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More