38 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پارلیمنٹ کی عمارت ،مشترکہ سینٹرل سیکریٹریٹ اورمرکزی گلیارے کی ترقی،تزئین کاری اورتعمیر نو کو مکمل کرنے کے لئےتاکیدی میعادمقرر

Urdu News

نئی دہلی، بر:سینٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ(سی پی ڈبلیو ڈی)نے 18اکتوبر2019ء کو  ایچ سی پی ڈیزائن، پلاننگ اینڈ مینجمنٹ پرائیویٹ لمٹیڈ کو کنسلٹینسی کا کام تفویض کیاہے ۔یہ کمپنی اب نئی ضرورتوں کے مطابق مرکزی گلیارے کے آس پاس کے علاقوں کے لئے ماسٹر پلان اور عمارتوں کا ڈیزائن تیار کرے گی۔حکومت نے پارلیمنٹ کی عمارت، مشترکہ سینٹرل سیکریٹریٹ اور مرکزی گلیارے کی ترقی،تزئین کاری اور تعمیر نو کا کام مکمل کرنے کے لئے ایک تاکیدی میعاد مقرر کیا ہے۔سی پی ڈبلیو دی کو نومبر 2021ء تک مرکزی گلیارے پروجیکٹ کا کام مکمل کرنے کےلئے مقررہ میعاد دی گئی ہے، جبکہ پارلیمنٹ کی عمارت کا کام مارچ 2022ء تک مکمل کرنے اور مشترکہ سینٹرل سیکریٹریٹ کا کام مارچ 2024ء تک مکمل کرنے کی میعاد مقرر کی گئی ہے۔

رائے سینا ہلزپر واقع پرانی عمارتوں،مشترکہ سیکریٹریٹ کی عمارتوں  کو بہتر بنانے،نیز پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کی تزئین کاری اور اراکین پارلیمنٹ کی نئی ضرورتوں کے مطابق نئی جگہ بنانے اورپورے مرکزی گلیارے کے علاقے کو جدید تر بنانےکے لئے ایک ماسٹر پلان تیار کرنے کے لئے عالمی معیار کے ایک کنسلٹنٹ کی  اشدضرورت تھی۔2 ستمبر 2019ء کو کنسنلٹنٹ کے انتخاب کے طریقہ کا ر کا آغاز اس وقت کیا گیا تھا جب سی پی ڈبلیو ڈی کے ذریعے بولی طلب کرنے کیلئے ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ایک باوقار کنسلٹنٹ کو منتخب کرنے کے مقصد سے کیو سی بی ایس (80:20) کا ایک طریقہ کار اپنایا گیا تھا ۔بعد ازاںکنسلٹنسی کی منظور شدہ لاگت 229.75کروڑ روپےجاری کئے گئے۔آر ایف پی کے مطابق بولی  سےماقبل ایک کانفرنس کا انعقاد 12 ستمبر2019ء کو عمل میں آیاِ،جس میں 24 بولی لگانے والی کمپنیوں نے شرکت کی۔اس میٹنگ میں اٹھائے گئے مختلف معاملات کویہاںحل کیاگیا۔ بعد ازاں 30 ستمبر 2019ء کو تکنیکی بولیوں کا عمل شروع کیا گیا ۔کل 6بولیاں موصول ہوئیں۔ بنیادی اہلیت اور تکنیکی شرائط کی جانچ پڑتال کے بعد تمام بولی لگانے والی کمپنیوں کواسکول آف پلاننگ اینڈ آرکیٹکچر (ایس پی اے)، دہلی کے ڈائریکٹر اور دہلی اربن آرٹ کمیشن (ڈی یو اے سی) کے چیئرمین  پروفیسر پی ایس این راؤ کی سربراہی میں معتبر ماہرین تعمیرات اور لینڈ اسکیپ ڈیزائنروں پر مشتمل  ایک جیوری کے سامنےایپروچ اور طریقہ کار سے متعلق 11اکتوبر 2019ء کو اپنا پریزینٹیشن پیش کرنے کے لئے کہا گیا۔چار بولی لگانے والی کمپنیوں کو باقاعدہ طور سے مالیاتی بولی کو کھولنے کے لئے منتخب کیاگیا،جس کو 12اکتوبر2019ء کو کھولا گیا۔

ٹیکنکل مثلاً معیار سے متعلق پہلوؤں  کے لئے 80فیصد وزن اور مالیات پہلو کو 20فیصد وزن دینے کے بعد ایچ سی پی ڈیزائن، پلاننگ اینڈ مینجمنٹ پرائیویٹ لمٹیڈ نامی کمپنی  سب سے زیادہ اسکور حاصل کرکے سامنے آئی۔یہ کمپنی ہندوستان کی سرکردہ آرکیٹیکٹ فرموں میں سے ایک ہے۔اس کمپنی کو متعدد عمارتوں اور مقامات مثلاً گاندھی نگر میں مرکزی گلیارے اور ریاستی سیکریٹریٹ کی تعمیر ، احمد آباد میں  سابرمتی ندی کے سامنے کے علاقے کی تعمیرو ترقی، ممبئی بندرگاہ کے احاطے کی تعمیر،وارانسی میں مندر کے احاطےکی تعمیر نو ، احمد آبا دمیں آئی آئی ایم کے نئے کیمپس کی تعمیر اور کولکاتہ کے سی آئی آئی-ایس این سینٹر آف ایکسی لینس کی ترقی، تعمیر نو، تزئین کاری اور ڈیزائن کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔اس کمپنی نے ہندوستان سے باہر دیگر ملکوں میں بھی کچھ پروجیکٹوں کو ڈیزائن کیا ہے۔ماسٹر پلان کو حتمی شکل دینے کے بعد سی پی ڈبلیوڈی کے ذریعے کام کو آگے بڑھانے  کے لئے مختلف اقدامات کئے جائیں گے۔ اس کے لئے  معتبر اور  نہایت اہل کانٹریکٹروں کو کام تفویض کئے جائیں گے۔

رائے سینا ہلز پر واقع سرکاری عمارتوں کی تعمیر 1911ء سے 1931ء کے درمیان ہوئی تھی۔ان عمارتوں کا ڈیزائن مشہور و معروف آرکیٹیکٹ  سرایڈون لوٹین اور سر ہربرٹ بیکر نے تیار کیا تھا۔اسی وقت وائے سرائے اور سیکریٹریٹ کے لئے دفاتر کا ڈیزائن بھی تیا رکیاگیا تھا۔اسی وقت انہی دونوں نے پارلیمنٹ کی عمارت بھی تعمیر کی تھی۔مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں اور محکموں کے افسران کو کام کاج کے لئے دفتر فراہم کرنے کے لئے مختلف مراحل میں راج پتھ سے متصل متعدد عمارتوں کی تعمیر کی گئی تھی۔راشٹرپتی بھون سے لے کر انڈیا گیٹ تک مرکزی گلیارہ دہلی شہر کے دل کی مانند ہے۔ یہ علاقہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے بھی توجہ کا مرکز رہا ہے۔

رائے سینا ہلز اور راج پتھ کے آس پاس عمارتوں کے تصورکے بعد 100 سال سے زائد کے عرصے کے دوران عمارتوں کی ضرورتیں اب کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔برسوں قبل ڈیزائن کی گئی یہ عمارتیں اب مناسب جگہیں، سہولتیں اور آرام دہ اشیاء فراہم کرنے کی قابل نہیں ہیں۔سیفٹی کے   معیار ات کی ضرورتیں بھی کافی بہتر ہوگئی ہیں۔جہاں تک سرکاری دفاتر کا تعلق ہے تو آس پاس کے علاقوں میں مرکزی حکومت کے تمام افسران کو جگہ فراہم کرنے کے لئے اب مزید جگہوں کی ضرورت ہے۔ مستقبل میں ہوسکتا ہے کہ حد بندی کے سبب زیادہ اراکین پارلیمنٹ ہوں، لہٰذا ان کے لئے بھی مزید جگہ کی ضرورت ہے۔یہاں تک کہ موجودہ اراکین پارلیمنٹ کے لئے بھی درکار جگہیں اور سہولتیں پارلیمنٹ  ہاؤس میں بالکل ہی ناکافی ہیں۔ہندوستان اور بیرون ملک سے بڑی تعداد میں سیاح مرکزی گلیارے کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں۔اس لئے مرکزی گلیارے کومزید دلکش اور  خوبصورت بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ یہ مرکزی گلیارہ سیاحوں کے لئے عالمی معیار کا توجہ کا مرکز بن سکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More