37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں کسانوں کی بہبود اور زراعت کے سیکٹر کیلئے کئے گئے اقدامات کے نتائج برآمد ہونے لگے ہیں:رادھاموہن سنگھ

ओड़िशा राज्‍य सरकार ने आज तक प्‍याज की खरीद करने के लिए बाजार हस्‍तक्षेप योजना के तहत कोई भी प्रस्‍ताव भारत सरकार के समक्ष प्रस्‍तुत नहीं किया है- राधा मोहन सिंह
Urdu News

نئی دہلی،؍مئی،زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھاموہن سنگھ نے کہا ہے کہ کسانوں کی بہبود اور زراعت کے سیکٹر کیلئے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں کئے گئے اقدامات کے مثبت اور حوصلہ افزا نتائج برآمد ہونے لگے ہیں۔ کسانوں کی بہبود کیلئے مودی حکومت کی عہد بستگی کی وجہ سے کسانوں کی زندگی کے معیار میں بہتری آرہی ہے۔ جناب رادھاموہن سنگھ نے کہا ہے کہ زراعت کی وزارت 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کیلئے کام کررہی ہے، جس کا ہدف وزیراعظم نریندر مودی مقرر کیا ہے۔ جناب سنگھ مودی حکومت کے تین برس مکمل ہونے کے موقع پر نیشنل میڈیا سینٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

جناب رادھاموہن سنگھ نے کہا کہ پچھلے تین برسوں میں مودی حکومت نے ملک کی ترقی کیلئے ایک نیا اور شفاف طریقہ کار اختیار کیا ہے ۔وزیراعظم کی رہنمائی میں کسانوں کی بہبود کی اسکیم کے نفاذ کو حکومت نے ایک مشن کی شکل دے دی ہے۔ اچھی حکمرانی، اختراعات اور اصلاحی طریقہ کار کے ساتھ ہماری حکومت نے مستقبل کے بھارت کی بنیاد رکھی ہے۔

جناب سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت زراعت کے سیکٹر میں ترقی کیلئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں کسانوں میں بیداری پیدا کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ پچھلے تین برسوں میں کسانوں کی زندگی اور دیہی علاقوں میں معیاری تبدیلی لانے کیلئے مسلسل اور انتھک کوششیں کی گئی ہیں۔

زراعت کے مرکزی وزیر نے کہا کہ یوپی اے حکومت کے دوران وزارت کے ذریعے کئے گئے اخراجات بجٹ میں مختص کئے گئے فنڈسے کافی کم رہتے تھے۔ مثال کے طور پر 2011-12 میں 24526 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا جبکہ 23290 کروڑ روپے ہی خرچ کئے گئے۔ اسی طرح سال 2012-13 میں بجٹ میں مختص کی گئی رقم 28284 کروڑ روپے تھی جبکہ 24630 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ 2013-14 میں بجٹ کی مختص رقم 30224 کروڑ روپے تھی لیکن خرچ کی گئی رقم 25896 کروڑ روپے تھی۔

دوسری جانب مودی حکومت کے تحت وزارت کسانوں کی بہبود کیلئے بجٹ میں مختص رقم سے زیادہ فنڈ خرچ کررہی ہے۔ مثال کے طور پر سال 2016-17 میں بجٹ کی رقم 45035 کروڑ روپے مختص کی گئی تھی لیکن اس سال خرچ کی گئی 57503 کروڑ روپے رہی۔

زراعت کے شعبے اور کسانوں کی بہبود کو دھیان میں رکھتے ہوئے مودی حکومت ہرسال بجٹ میں اضافہ کررہی ہے۔ مثال کے طور پر یوپی اے حکومت کے چار سال کے دوران یعنی 2010-11 سے 2013-14 کے دوران کل بجٹ 104337 کروڑ روپے تھا جبکہ موجودہ حکومت نے 2014-15 سے 2017-18 کے دوران 164415 کروڑ روپے کا کل بجٹ مختص کیا ہے جو پچھلے بجٹ سے 57.58 فیصد زیادہ ہے۔

جناب سنگھ نے کہا کہ پچھلے تین برسوں کے ابتدائی دو برسوں میں حکومت نے مانسون کی کمی والے مسلسل دو برسوں کے دوران کسانوں میں سکیورٹی اور اعتماد فراہم کیا ہے۔ حکومت نے مٹی کی زرخیزی سےمتعلق کارڈ (ایس ایچ سی) جاری کرنے کے علاوہ آبپاشی کی سہولیات، سستی نامیاتی کھیتی، قومی زرعی مارکیٹ ،باغبانی کے فروغ، شہد کی مکھی کو پالنے کا کام، ڈیری، ماہی گیری اور انڈوں کی پیداوار جیسے شعبوں کے علاوہ حکومت نے زرعی تعلیم، تحقیق اور توسیع پر بھی توجہ مرکوز کی ہے۔ امداد باہمی کے اداروں کو مستحکم کرنے کیلئے اور زیادہ سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ کسانوں کو وزیراعظم کی فصل بیمہ یوجنا کے ذریعہ بے مثال سکیورٹی فراہم کی گئی جس میں سب سے کم قسط رکھی گئی ہے جبکہ کئی خطروں کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ حکومت نے ضلعوں کی سطح پر ہنگامی ایکشن پلان اور خشک سالی یا ژالہ باری سے متاثرہ کسانوں کیلئے امدادی رقم میں اضافہ کیا ہے۔

مودی حکومت کے تین سال کے دوران کسانوں کی بہبود اور زراعت کے شعبے کیلئے نافذ کی گئی اسکیموں کے نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے سیکٹر میں مودی حکومت نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More