26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزارت ماحولیات میں، صاف ہوا کے قومی پروگرام پر، دعوے داروں کا اجتماع تمام

Urdu News

نئی دہلی: مرکزی سرکار نے تمام تر تکنیکی اور پالیسی  حمایت کے ساتھ   آلودگی کے خلاف جدوجہد پرزوردیا ہے۔اس میں  خاص طورسے شہروں سے تعلق رکھنے والے منصوبہ عمل پرتوجہ مرکو ز کی جائے گی۔ وزارت ماحولیات ، جنگلات اور تبدیلی ماحولیات  ( ایم او ای ایف اینڈ سی سی )  میں صاف ہوا کے  قومی پروگرام (این سی اے پی ) پر تبادلہ خیال اور گفتگو کے لئے    دعوے داروں کے  دو روزہ  مشاورتی  اجتماع میں  اس  امر پر زور دیا گیا ۔

          ریاستوں میں چیف سکریٹری کی سطح کے اس پروگرام پر عمل درآمد سے حاصل ہونے والے تجربات کی بنا  پر  ریاستوں میں  ہمہ شعبہ جاتی تال میل اور ربط ،علاقوں سے مخصوص  معیارات ،سیٹلائٹ سے نظر رکھنے  ، پروگرام  کے  انطباق    ، ہند –  گنگا میدانوں کے لئے   اعلیٰ معیاری جدت طرازی کی خاطر       مشورے دئے گئے ۔اس گفتگو کے دوران یہ اشارہ بھی کیا گیا کہ مطالعات اورجائزوں سے معلوم ہوا کہ    شہروں کی آلودگی   مقامی  صنعتوں  سے  گیس کے اخراج  سے کہیں زیادہ  گردوپیش کے علاقوںمیں واقع صنعتوں سے ہونے والے گیس کے اخراج سے پھیلتی ہے۔ جس  پر قابو پانے کے لئے ایک ہمہ شہری ،  ہمہ شعبہ جاتی اور مختلف متعلقہ دعوے داروں کےدرمیان  ارتباط   کا نظم کیا جائے ۔

 دعوے داروں  کے اس دو روزہ اجتماع میں   یورپ ، امریکہ ،چین ،برازیل  ،جاپان اور عالمی  بینک کے  بین الاقوامی   ماہرین سے اس معاملے پر تبادلہ خیال کا موقع حاصل ہوا ۔ اس  مشاورتی اجتماع میں    بین الاقوامی ماہرین نے    ہوا کے معیار پر   نگاہ رکھنے کے کام میں     ،  ماڈلنگ   اور انتظام   وانصرام پر اپنے تجربات  بیان کئے اور دنیا کے مختلف علاقوں میں ہوا  کی صفائی میں بہتری کے لئے  کئے جانے والے اقدامات   کی تفصیلات بیان کیں ۔  اس کے ساتھ  ہی فضائی آلودگی  پر قابو  پانے کے کام میں کامیابیوں    اور  متعلقہ علاقو ں میں ان کے اثرات پر بھی  روشنی ڈالی گئی ۔

 دعوے داروں کے  اس دورروزہ اجتماع کے اہتمام کا مقصد    حال میں وضع کی جانے والی این سی اے پی  پر ریاستی اداروں سے مشورہ کرنا  اور اس امر کو یقینی بنانا تھا کہ اس پروگرام  کی ترتیب اور اس پر عمل درآمد کے مرحلوں کے دوران   ان کی شرکت ضرور ہونی چاہئے  ۔ اس موقع پر  ٹکنالوجی اور  انتظام وانصرام کے   خصوصی متبادلات کا  بھی مشورہ دیا گیا۔  اس کے ساتھ  ہی اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ شہروں کی فضائی آلودگی   پر  ریاستی سطح  پر قابو پایا جانا چاہئے اور اس کے لئے  مختلف ریاستوں کی ایجنسیوں کے  درمیان      مشاورت کی جانی ضروری ہے۔  اس کے ساتھ ہی یہ اشارہ بھی کیا گیا کہ  اس کام کے لئے ریاستی سطح کی ایجنسیوں کو بااختیار بنایا جائے اور این سی اے  پی پر عمل درآمد کے لئے انہیں ایک روڈ میپ  دیا جائے ۔ اجتماع میں    گفتگو اور مباحثے  کے دوران  اس بات پر  بھی زور دیا گیا کہ شہروں کو اپنی  ہوا کے معیار  ،وسیلے  اور  متعلقہ  کاموں کی اندازہ کاری کرنی چاہئے اور  مقامی تال میں   اور وسائل کی دستیابی  پر مبنی   منصوبٔہ عمل  مرتب کرنا چاہئے ۔

اس موقع پر  وزارت ماحولیات  ،جنگلات اور  تبدیلی ماحولیات کی وزارت نے ، جو  پریذینٹیشن   پیش کیا ، اس میں    موثر عمل آوری کے لئے   شراکتداری   اور  شمولیتی اقدامات کے تئیں عہد بستگی کا اظہار کیا گیا تھا تاہم  اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ  صنعتی آلودگی  ، گاڑیوں کی آلودگی اور سڑکوں  کی دھول سے  پھیلنے والی آلودگی  پر قابو پائے جانے کے  اقدامات کی حثییت سے   وسائل  پر مبنی   اقدامات کئے جانے چاہئیں اور  شہروں  پر مرکوز ایسے منصوبے مرتب کئے جانے چاہئیں  ،  جو این سی اے پی سے مربوط  نہیں  کئے جاسکتے ، لیکن  بنیادی طور پر   ملک میں فضائی آلودگی کے سد باب کے لئے روڈ میپ  فراہم کراسکتے ہیں ۔

علاوہ ازیں  بین الاقوامی  ماہرین  ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کانپور ، انڈین انسٹی ٹیوٹ   آف ٹکنالوجی  ممبئی  ،  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف  ٹروپیکل میٹیورولوجی  (پُنے )  کے ماہرین کے علاوہ   دی انرجی اینڈ ریسورس  انسٹی ٹیوٹ  (ٹی ای آر آئی  ) ،  آٹوموٹیو ریسرچ ایسوسی ایشن آف انڈیا  (اے آر اے آئی ) ،نیشنل  انوائرنمینٹل   انجنئرنگ ریسرچ انسٹی  ٹیوٹ  (این ای ای آر آئی )  اور  ہندوستانی صنعتوں کے وفاق  (سی آئی آئی ) کے نمائندوں نے  بھی دعوے داروں کے اس دوروزہ  مشاورتی اجتماع میں شرکت کی  ۔

 مزید برآں  20  سے زائد ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے نمائندوں  نے بھی اس دوروزہ مشاورتی اجتماع میں شرکت کی ۔  سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ  ،عالمی بینک   اور دی انرجی اینڈ ریسورس  انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اس مشاورتی اجتماع کا اہتمام کیا گیا تھا۔  ماحولیات ، جنگلات  اورتبدیلی ماحولیات کے وزیر مملکت ڈاکٹر مہیش شرما نے کل اس مشاورتی اجلاس کا افتتاح کیا تھا ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More