26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزارت زراعت 2022 ء تک کاشت کاروں کی آمدنی کو بڑھا کر دوگنا کرنے کے ہمارے وزیر اعظم کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے پوری دیانت داری اور ایمانداری سے کوشاں ہے : جناب راھا موہن سنگھ

Urdu News

نئی دلّی ، کاشت کاروں کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لئے  وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایک نشانہ مقرر کر رکھا ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ 2022 ء تک کاشت کاروں کی آمدنی کو بڑھا کر دو گنا کر دیا جائے ۔ پہلی مرتبہ ایک وزیر اعظم نے ملک کے سامنے کاشت کاروں کی فلاح و بہبود کے لئے اس طرح کا ایک ہدف رکھا ہے ۔  وزیر اعظم کی قیادت میں وزارتِ زراعت 2022 ء تک اس ہدف کے حصول کے لئے کوشاں ہے ۔ وزارت ، وزیر اعظم کے اس خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے پوری دیانت داری اور ایمانداری سے کام کر رہی ہے ۔ کاشت کاروں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے لئے بڑی تعداد میں افسران اور کاشت کاروں کو کے وی کے کے ذریعے 16 اگست ، 2017 ء سے اب تک کی مدت میں حلف دلایا جاتا رہا ہے ۔

سات نکاتی  حکمت عملی

1-پیداوار میں اضافہ 

          پیداوار میں اضافے کے لئے آبپاشی کی اثر انگیزی کی اصلاح ضروری ہے ۔ لہٰذا ، ہماری حکومت نے  آبپاشی بجٹ میں اضافہ کر دیا ہے ۔ ہمارا نعرہ ہے  ‘ ہر قطرہ زیادہ فصل ’ ۔ پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ خشک سالی کے اثرات کو کم کیا جا سکے اور ہر کھیت تک پانی پہنچانے کو یقینی بنایا جا سکے ۔ لہٰذا ، التوا میں پڑے ہوئےا وسط درجے کے اور بڑے پروجیکٹوں میں بھی تیزی لائی گئی ہے ۔ واٹر شیڈ  ترقیات اور  بارانی پانی کو محفوظ کرنے اور اس کے انتظام سے متعلق پروجیکٹوں کو تیزی سے عمل آوری کے راستے پر ڈالا گیا ہے ۔

2-اِن پٹ یعنی درکار ساز و سامان کا موثر استعمال

پہلی مرتبہ ہماری حکومت نے سوائل ہیلتھ کارڈ اسکیم متعارف کرائی ہے تاکہ کاشت کاروں کو مٹی کی زرخیزی کی کیفیت کے بارے میں اطلاعات حاصل ہوسکیں ۔  اس سے کاشت کاروں کے ذریعے برداشت کی جانے والی کاشت کی لاگت میں تخفیف ہو رہی ہے کیونکہ کاشت کار سفارشات پر عمل کر رہے ہیں اور کیمیاوی کھادوں کا استعمال متوازن مقدار میں کر رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ، حکومت نے یوریا کے غیر قانونی استعمال کی روک تھام کی ہے اور اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ نیلے  کوٹ والے یوریا کی اسکیم کے ذریعے یوریا کی وافر سپلائی کو یقینی بنایا جائے ۔ حکومت آرگینک یعنی نامیاتی کاشت کاری کو بھی فروغ دے رہی ہے ۔ زراعت میں نئی ٹیکنا لوجیوں کا استعمال مثلاً خلائی ٹیکنا لوجی کا استعمال  ، پیشین گوئیوں کے ذریعے فصلوں کی پیداوار میں اضافے لانے ، زرعی اور اراضی کے استعمال کی نقشہ بندی کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہی ہے ۔ خشک سالی کی پیشین گوئی اور دھان کے کھیتوں کا استعمال ربیع کی فصلوں کے لئے کیا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ ، کاشت کاروں کا آن لائن اور کسان کال سینٹر اور کسان سویدھا ایپ کے توسط سے بر وقت اطلاعات اور مشاورتی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں ۔

3- فصل کٹنے کے بعد ہونے والے خسارے کو کم کرنا

          کاشت کاروں کے لئے ایک بڑا مسئلہ فصل کٹنے کے بعد فصل کو محفوظ رکھنے کا ہے ۔ معقول انتظام نہ ہونے کی صورت میں کاشت کاروں کو کم قیمت پر اپنی پیداوار بیچنی پڑتی ہے ۔ لہٰذا حکومت نے کاشت کاروں کو اس سلسلے میں حوصلہ افزائی کرنی شروع کی ہے کہ وہ مجبور ہو کر کم داموں پر اپنی فصلیں نہ فروخت کریں بلکہ انہیں گوداموں میں محفوظ کر لیں ۔ سود معاف کرنے کے ساتھ گوداموں کے ذریعے قرضوں کی فراہمی کی جا رہی ہے ۔ اس طریقے سے کاشت کاروں کو خسارے سے محفوظ کیا جا رہا ہے اور حکومت فصلوں کو محفوظ کرنے کے لئے ذخیرہ سہولتوں پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور دیہی علاقوں میں مربوط کولڈ چین قائم کر رہی ہے ۔

4- قدر و قیمت میں اضافہ

          حکومت  خوراک ڈبہ بندی کے توسط سے کوالٹی کو بھی فروغ دے رہی ہے ۔ پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا شروع کی گئی ہے اور پروجیکٹ کے لئے 6000 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں ۔ اس اسکیم کے تحت خوراک ڈبہ بندی سہولتیں ،  زرعی ڈبہ بندی کلسٹروں  میں فراہم کی جائیں گے اور انہیں فارورڈ اور بیک ورڈ اصول کے تحت مربوط کیا جائے گا ، جس کے ذریعے تقریباً 20 لاکھ کاشت کاروں فائدہ حاصل ہو گا اور تقریباً 5 لاکھ روز گار کے مواقع فراہم ہوں گے ۔

5- زرعی مارکیٹنگ میں اصلاحات

          مرکزی حکومت زرعی مارکیٹنگ میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دے رہی ہے ۔ 3 اصلاحات کے ساتھ ای ۔ نام متعارف کرایا گیا اور اب تک 455 منڈیوں کو اس پلیٹ فارم سے مربوط کیا جا چکا ہے ۔ مختلف منڈیوں میں آن لائن تجارت کا کام  شروع ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ ، حکومت نے ایک نمونہ زرعی پیداوار مارکیٹ کمیٹی ( اے پی ایم سی ) ایکٹ بھی مشتہر کیا ہے   ، جس کے تحت نجی منڈیوں کو شامل کیا گیا ہے اور ڈائریکٹ مارکیٹنگ کی بھی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ ، حکومت  ٹھیکے پر مبنی کاشت کاری فروغ دینے کے لئے ایک ماڈل ایکٹ بھی وضع کر رہی ہے ۔

6-  رِسک ، تحفظ اور امداد

          حکومت نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا ( پی ایم ایف بی وائی  ) متعارف کرائی ہے تاکہ ممکنہ خطرات کو کم کیا جاسکے ۔ یہ اسکیم ایک سلامتی شیلڈ فراہم کرتی ہے ۔ خریف اور ربیع کی فصلوں کے لئے کم سے کم نرخ مقرر کئے گئے ہیں ۔ سب سے زیادہ نرخ بالترتیب  2 فی صد اور ایک فی صد ہے ۔  یہ اسکیم کھڑی فصلوں اور بوائی سے قبل نیز فصل کٹنے کے بعد ہونے والے خسارے پر احاطہ کرتی ہے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ 25 فی صد دعویٰ فوری طور پر آن لائن نمٹا دیا جاتا ہے ۔ نئی ٹیکنا لوجیاں مثلاً اسمارٹ فون ، سیٹلائٹ  ایمیجری اور  ڈرون  جیسی سہولتیں  فصلوں کے خسارے  سے متعلق پریمیم کے تعین کے لئے  استعمال کی جا رہی ہیں ۔  حکومت نے ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف سے دی جانےو الی امداد کے قواعد پر نظر ثانی کی ہے ۔ اب حکومت 33 فی صد فصل خراب ہو جانے پر  معاوضہ دیتی ہے  ۔ معاوضے کی رقم بڑھا کر ڈیڑھ گنا کر دی گئی ہے ۔

7- ذیلی سرگرمیاں

  1. باغبانی : باغبانی مربوط ترقیات  سے متعلق مشن ( ایم آئی ڈی ایچ ) اسکیم کاشت کاروں کی آمدنی کو دوگنا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔ ہم اس کے لئے بہتر پود کاری ، ساز و سامان ، بہتر بیج اور محفوظ کاشت کاری  ، زیادہ جگہ گھیرنے والی فصلوں کے احیاء اور صحیح زمین پر صحیح کاشت کی شکل میں امداد فراہم کر رہے ہیں ۔
  2. مربوط فارمنگ : ہماری حکومت مربوط فارمنگ نظام ( آئی ایف ایس ) کا بھی استعمال کر رہی ہے ۔ زراعت کے علاوہ ، توجہ ، باغبانی ، مویشی پالن اور شہد کی مکھی کے پالن پر مرکوز کی جا رہی ہے ۔ یہ اسکیم نہ صرف کاشت کاروں کی آمدنی میں اضافہ کرے گی بلکہ خشک سالی ، سیلاب اور دیگر قدرتی تباہ کاریوں کے اثرات بھی کم کرے گی ۔
  • سفید انقلاب : گائیں کی دیسی نسلوں کو راشٹریہ گوکل مشن کے تحت تحفظ دیا جا رہا ہے ۔ جنیٹک میک اپ کی وجہ سے  دودھ کی پیداوار  بڑھ رہی ہے ۔ حکومت ڈیری پروسیسنگ اور بنیادی ڈھانچہ ترقیات فنڈ قائم کرنے جا رہی ہے ۔ اس کے علاوہ ، ڈیری صنعت کاری ترقیات اسکیم  کے توسط سے از خود روز گار کے مواقع فراہم ہو رہے ہیں ۔ سفید انقلاب کی رفتار بڑھا دی گئی ہے تاکہ کاشت کاروں کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے ۔
  1. نیلا انقلاب : نیلا انقلاب یعنی مچھلی کی پرورش کے لئے مربوط ترقیات اور انتظام کا سلسلہ ۔ یہ ایک نئی پہل قدمی ہے اور اس کے تحت  اندرونِ ملک ماہی پروری  ، دیگر آبی جانوروں کی پرورش ، میری کلچر  وغیرہ کا کام قومی فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ ( این ایف ڈی بی ) کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ، گہرے سمندر میں ماہی گیری کی اسکیم کو بھی شروع کیا گیا ہے ۔
  2. زرعی جنگل بانی کا ذیلی مشن : پہلی مرتبہ زرعی جنگل بانی کا ذیلی مشن اس مقصد سے شروع کیا گیا ہے تاکہ دو فصلوں کے درمیان کوئی نئی چیز لگائی جا سکے ۔ اس کے تحت  ‘‘ میڈ پَر پیڈ ’’ مہم کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔
  3. شہد کی مکھیوں کی پرورش : بڑی تعداد میں کاشت کار / شہد کی مکھیاں پالنےو الوں کو شہد کی مکھی کی پرورش کی تربیت دی جا رہی ہے ۔ شہد کی مکھیاں پالنے والے اور شہد کے کاروبار سے متعلق  کمپنیاں ، فرمیں درج رجسٹر کی جا رہی ہیں ۔ ریاستوں میں مربوط شہد کی مکھی کی پرورش سے متعلق ترقیاتی مراکز  ( آئی بی ڈی سی ) قائم کئے جا رہے ہیں ۔
  • دیہی بیک یارڈ  مرغی بطخ پالن  : اس اسکیم کے تحت  معاون آمدنی اور تغذیہ جاتی سپورٹ مرغی بطخ پالنے والے کاشت کاروں کو  فراہم کرایا جاتا ہے ۔ بھیڑ ، بکری ، خنزیر اور بطخ پالنے والوں کے لئے بیداری پروگرام چلائے جاتے ہیں تاکہ دیہی بیک یارڈ پولٹری ڈیولپمنٹ مشن کے ذریعے کاشت کاروں کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے ۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More