36 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے عدلیہ کے تمام سطحوں پر بڑھتے ہوئے زیر التوا مقدموں پر تشویش کا اظہار کیا

Urdu News

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج سپریم کورٹ سے لے کر نچلی عدالتوں تک یعنی عدلیہ کے تمام سطحوں پر بڑھتے ہوئے زیر التوا مقدموں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت وعدالتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد اور سستے انصاف کو یقینی بنائیں اور مقدموں کو نمٹا کر تیزی سے انصاف کو یقینی بنائیں۔

ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کالج آف لا، آندھرا یونیورسٹی کی پلیٹینم جوبلی کے موقع پر ایک تقریب سے ورچوئل طریقے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سستے اور جلد انصاف فراہم کرانےکی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے 76 ویں یوم تاسیس کے موقع پر طویل مدت تک مقدموں کو لٹکائے رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انصاف مہنگا ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے مشہور کہاوت کا ذکرکیا کہ انصاف میں تاخیر کا مطلب ہے انصاف سے محرومی۔ یعنی اگر انصاف ملنے میں دیری ہوئی تو انصاف نہیں مل پائے گا۔

نائب صدر نے کہا کہ عوام کے مفاد کے مقدموں (پی آئی ایل) کو ذاتی، مالی فائدے اور سیاسی مفادات کی خاطر نجی مفاد کے مقدمے نہیں بننے دینا چاہئے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ مقدمے عوام کے وسیع مفاد میں ہیں تو اس میں کچھ غلط نہیں ہے۔

انہوں نے قانون کے طلبا سے کہا کہ وہ بے آواز لوگوں کی آواز بنیں اور محروم لوگوں کو بااختیار بنانے کے لئے اپنی قانونی معلومات کا استعمال کریں۔ انہوں نے قانون کے طلبا کو مشورہ دیا کہ وہ غریبوں کے لئے قانونی امداد کو ایک عزم کے طور پر لیں۔ انہوں نے نئے آنے والے وکلا سے کہا کہ وہ پیشہ وارانہ صلاحیت اور اخلاقی رویے کی پرورش کریں اور اپنا فرض نبھاتے وقت بے خوف رہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی ناانصافی سراٹھائے اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔

قوانین کا مسودہ بناتے وقت غیر واضح صورتحال سے بچنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ قوانین آسان اور غیر پیچیدہ ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ توجہ نہ صرف اس لیٹر پر ہونی چاہئے بلکہ اس اسپرٹ (جذبہ) پر بھی ہونی چاہئے اور ہمارے قوانین کے پیچھے کارفرما نیت پر بھی ہونی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون کا مقصد اور نیت پوری طرح واضح ہونا چاہئے۔

یہ کہتے ہوئےکہ وکلا زبردست سماجی تبدیلیاں لانے کے اہل ہیں، نائب صدر نے کہا کہ کیونکہ ایک معاشرہ ارتقائی مراحل طے کرتا ہے، لہٰذا اس کے قوانین بھی مراحل طے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو مسلسل محاسبہ کرنا چاہئے اور انصاف ، مساوات غیر جانبداری، ہمدردی اور انسانیت کے منشور سے اپنے قوانین کی جانچ پڑتال کرنی چاہئے اور اپنے قانون میں مسلسل اصلاح اور اس میں تجدید کرتے رہنا چاہئے۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ ایسے قوانین کو جو ایک ترقی پسند معاشرے میں جگہ نہیں پاتے ہیں، بلا کسی تاخیر کے منسوخ کردینا چاہئے اور وقت کے مطابق ترمیم کرکے دوسرے قوانین تیار کیے جانے چاہئیں۔

ہمارے انصاف کے نظام میں سدھار لانے کی ہمہ گیر کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عام آدمی کے لئے خاص طور پر انصاف کی رسائی اور قانونی بنیادی ڈھانچے کو مسلسل بہتر بنانے کی ضرورت کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ اس بات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہ ہمارے بیشتر قوانین اور ضابطے یعنی ریگولیشن سے اب بھی عام آدمی (شہری) کی سمجھ سے باہر ہیں، لہٰذا انہوں نے قانونی خواندگی کی وسعت کی ضرورت پر زور دیا۔ تعلیم سے متعلق نئی قومی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مادری زبان میں بنیادی پرائمری اور اپر پرائمری تعلیم دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ میں ایک قدم مزید آگے جاتا ہوں اور مناسب وقت کے مطابق ہمیں ضرور اس بات پر نظر ڈالنی چاہئے کہ ہمارے تمام نظام اور عوامی زندگی میں مادری زبان کا استعمال ہونا چاہئے۔ اس کی پریکٹس یعنی عمل کیا جانا چاہئے اور اس کو مشہتر کیا جانا چاہئے۔چاہے یہ تعلیم ہو، چاہے یہ حکمرانی یا چاہے یہ عدلیہ ہو۔ لوگوں کو اپنی مادری زبان میں ہی بولنا، لکھنا اور بحث کرنا چاہئے، جس سے ان کے خیالات کا آزادانہ طور پر اظہار ہوسکے۔

گاندھی جی کا ذکر کرتے ہوئے جنہوں نے کہا تھا کہ رام راجیہ کا قدیم نظریہ بلا شبہ ایک سچی جمہوریت میں ہے جس میں چھوٹے سے چھوٹے شہری کے لئے ایک مہنگے اور طویل طریقہ کار کے بغیر تیزی سے انصاف کو یقینی بنایا جاسکے۔ نائب صدر نے کہا کہ رام راجیہ کی بنیاد صحیح اور انصاف پر مبنی ہےلہٰذا ہم جب عدلیہ سمیت جمہوری حکمرانی کے اداروں کو مستحکم کریں تو ہم کو اس کی امید کرنی چاہئے۔

انہوں نے نوجوان طلبا کو مشورہ دیا کہ  وہ زندگی بھر سیکھتے رہیں اور ہمارے جمہوری نظام کے باریک پہلوؤں کو سمجھیں ، ساتھ ہی اس کے اداروں کے کام کو بھی سمجھیں۔ انہوں نے طلبا سے یہ بھی کہا کہ وہ قانونی پیشے کو ایک مشن کے طور پر لیں اور ہمیشہ بے سہارا اور بے یارومددگار شہریوں کی خدمت کے لئے تیار رہیں۔

کالج کے بانی ڈاکٹر سی آر ریڈی کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے اپنے پڑھائی کے دنوں کا ذکر کیا اور کہا کہ کالج میں پڑھائی کے دوران ان کے سیاسی اور پبلک لائف کی مضبوط بنیادیں قائم ہوئیں۔

اس موقع پر آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے جج صاحبان، جسٹس ٹی راجنی اور جسٹس بتو دیوانند، آندھرا پردیش یونیورسٹی وائس چانسلر پی وی جی ڈی پرساد ریڈی، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کالج آف لا کے پرنسپل پروفیسر ایس سمترا، آندھرا یونیورسٹی میں فیکلٹی آف لا کے ڈین پروفیسر ڈی ایس پرکاسار اؤ، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کالج کے آف لا کے بانی پرنسپل ڈاکٹر پی ایس راؤ، خصوصی مشیر،اٹارنی جنرل آف، اسٹیٹ آف قطر اور دیگر شخصیتیں بھی موجود تھیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More